ناصر الدین البانی : حیات ، خدمات اور کارنامے
( قسط نمبر 01)
سوال :
کیا حدیث کی صحت و ضعف پر شیخ البانی کی تحقیق پر اعتماد کیا جا سکتا ہے ۔۔۔؟
جواب :
✍️ : بقلم ابوالجرّاح مفتی محمد صابر سلطان شاگرد رشید علامہ عبدالغفار ذھبی صاحب رح ،
" شیخ البانی کے بارے میں یہ بات کسی دلیل کی محتاج نہیں کہ انہوں نے اپنی طرف سے صحیح اور ضعیف کے کچھ اصول بنا رکھے تھے جو حدیث ان کے وضع کردہ اصول پر منطبق ہوجاتی اسے صحیح کہہ دیتے جو ان کے اصول پر فٹ نہیں بیٹھتی وہ اسے ضعیف کے کھاتے میں ڈال کر مسلمانوں کے دلوں میں اس کی اہمیت بھی کم کردیتے اس بات کی شکایت ہم نے تو شروع دن سے ہی کی تھی لیکن اب تو ان کے اپنے ماننے والے بھی اپنے قلم کی زد میں لے آئے ہیں
میں چند حوالہ جات ذکر کرتا ہوں :
حوالہ نمبر ١ :
مولانا ابو الاشبال احمد شاغف بہاری غیر مقلد اہلحدیث صاحب لکھتے ہیں کہ :
بقیہ کتب ستہ میں چار کو دو دو حصوں میں تقسیم کرکے صحیح ضعیف کے نام سے اسناد حذف کرکے شائع کردیا جہلاء نے سمجھ لیا کہ آج تک اس ٹکر کا کوئی محدث گزرا ہی نہیں لہٰذا کسی حدیث کو صحیح ماننے کیلئے شیخ البانی کی تصحیح لازمی ہے ،
( مقالات شاغف ص٣٦٣)
حوالہ نمبر 2 :
البانی صاحب نے اختلاط کی بنیاد پر اس کی اسناد کو ضعیف قرار دیا ہے وہ صرف افسانوی حد تک ہے اس کی کوئی صحیح بنیاد نہیں لہٰذا ان کی تقلید کرنے والے بے عقل ثابت ہوئے ہیں ،
(مقالات شاغف ص ٢٦٩)
حوالہ نمبر 3 :
تصحیح و تضعیف کا اصول بھی ان کے نزدیک من مانا تھا کوئی مسلمہ اصول نہیں تھا ،
( مقالات شاغف ص ٢٦٧)
حوالہ نمبر 4 :
آج کل جماعت اہلحدیث کی ایک ایسی کھپ تیار ہوچکی ہے جو ناصر الدین البانی کی تقلید کو واجب سمجھتی ہے اور جو کچھ ناصر الدین البانی نے لکھ دیا ان کے نزدیک حرف آخر کی حیثیت سے من و عن قابل قبول ہے ،
(مقالات شاغف ص ٢٦٦)
حوالہ نمبر 5 :
"شیخ البانی نے اپنی عمر کا طویل حصہ خدمت حدیث میں گزارا ہے اگر ان کی خدمات سے لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے تو بعض ناحیہ سے ایک خاص مکتبہ فکر یعنی جماعت اہل حدیث کو بہت بڑا نقصان بھی پہنچا ہے مثلا شیخ البانی نے صفة صلاہ النبی لکھ کر احناف کو موقع فراہم کیا کہ وہ اہل حدیث مسلک پر خنجر آزمائی کے لیے اس کتاب کو ڈھال بنائیں ۔
اس طرح صحیحین کی بعض حدیثوں کو سلسلہ الحدیث الضعیفہ والموضوعہ میں داخل کیا تو بعض کو ضعیف الجامع الصغیر میں اس طرح اپنی دوسری تصنیفات میں بھی صحیحین کی بعض حدیثوں کو ضعیف قرار دے کر صحیحین پر نقط و تنقید کا باب کھول کر آرام کی نیند سو گئے ۔دراں حال کہ ان کی نیت صالح تھی لیکن نیت صالح کے ساتھ اگر کوئی شخص امر غیر صالح کر کے امید ثواب رکھے تو یہ عبث ہوگا ہاں عمل صالح کو نیت صالح کے ساتھ انجام دے کر ثواب کی امید رکھی جا سکتی ہے ۔"
غیر مقلد صاحب مزید لکھتے ہیں
در اصل البانی صاحب اپنے نادان دوستوں اور جاہل شاگردوں کی مدح سرائی میں آکر یہ سمجھ بیٹھے کہ مجھ جیسا غالباً کوئی محقق پیدا ہی نہیں ہوا ہے ، جیسا کہ ان کی تصنیفات کے مقدمات پڑھنے سے پتہ چلتا ہے ، لہٰذا اسی زعم میں وہ صحیحین کی روایتوں پر بھی نقد و تقنید کرنے لگے اور اس کی اتباع کرنے والے اس سے بھی چند قدم آگے نکل گئے اور ان کے بعض تلامذہ اپنے مقالوں میں صحیحین کی روایتوں کو بھی لکھ کر صححہ البانی یا ضعفہ البانی صراحتاً یا اشارۃً لکھنے لگے"۔
(مقالات شاغف ص ٣٦٦)
حوالہ نمبر 6 :
بخاری شریف کی اس حدیث انکم سترون ربکم عیانا کو جسے امام بخاری نے کتاب التوحید میں درج کیا ہے اس حدیث کو شیخ البانی نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اس بنا پر کہ اس کے ایک راوی ابو شہاب اس کے ذکر میں منفرد ہیں اور شیخ البانی کی یہ کتاب بڑے انتظار کے بعد سن 1400 ہجری میں چھپی اس کے بعد شیخ البانی نے اس حدیث کو سلسلۃ الاحادیث صحیحہ کی چھٹی جلد میں حدیث رقم ٣٠۵٦ کے تحت شاہد ملنے پر صحیح قرار دیا جبکہ یہ کتاب شیخ البانی کی وفات کے دو سال بعد 1422 ہجری میں پہلی مرتبہ چھپی ہے گویا 20 ،21 سال سے ان کے شاگرد اور اور اتباع اس عقیدے پر رہے کہ بخاری شریف کی یہ حدیث ضعیف ہے اور ہو سکتا ہے کہ بعض اس دنیا سے اسی عقیدے پر وفات پا چکے ہوں ۔ کاش البانی صاحب اہل حدیث بن کر مسلک اہل حدیث کی مسلمہ کتب احادیث پر نقد و تنقید سے پرہیز کرتے ہیں تو یہ ان کے بھی حق میں اچھا ہوتا اور دوسروں کی بھی۔
(مقالات شاغف ص 367)
حوالہ نمبر 7۔
معروف رسوائے زمانہ خود ساختہ و موہوم و مزعوم و مذلول محقق غیر مقلد شیخ زبیر علی زئی لکھتا ہے کہ :
البانی صاحب کسی طبقاتی تقسیم مدلسین کے قائل نہ تھے بلکہ وہ اپنی مرضی کے بعض مدلسین کی معنعن قالی روایات کو صحیح اور مرضی کے خلاف مدلسین کی معنعن روایات کو ضعیف قرار دیتے تھے اس سلسلے میں ان کا کوئی اصول یا قاعدہ نہیں تھا ،
( علمی مقالات ج ٣ ص ٣١٧)
حوالہ نمبر 8۔
زبیر علی زئی اپنی دوسری تصنیف صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ صفحہ 27 پر لکھتے ہیں
شیخ البانی رحمہ اللہ وغیرہ معاصرین اور ان سے پہلے لوگوں نے صحیح بخاری و صحیح مسلم پر جو بھی جرح کی ہے وہ جرح سرے سے مردود ہے علمی میدان میں اس جرح کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
حوالہ نمبر 9۔
زبیر علی زئی غیر مقلد نے نور العینین صفحہ 137 میں اپنے مخالفین کے متعلق سخت ترین الفاظ لکھے لیکن اللہ کی شان کے ان الفاظ کی زد میں خود ان کے فرقہ کے شیخ البانی آگئے۔
علی زئی صاحب نے لکھا
" ابو قلابہ جو کہ مدلس نہیں تھے کے عنعنہ کو رد کرنا اور ثوری جو ضعفاء سے تدلیس کرتے تھے ان کے عنعنہ کو قبول کرنا انصاف کا خون کرنے کے برابر ہے۔ اللہ تعالی ظالموں سے ضرور حساب لے گا اس دن اس کی پکڑ سے کوئی نہ بچا سکے گا "۔
قارئین یہ ہیں علی زئی کے الفاظ اس عبارت میں علی زئی نے ابو قلابہ کے عنعنہ والی روایت کو ضعیف اور سفیان ثوری کے عنعنہ روایت کو صحیح کہنے والوں کو
١۔ بے انصاف
٢ ظالم
٣اخروی محاسبے میں مبتلا اور
۴خدائی پکڑ میں آنے والا کہا ہے۔
علی زئی نے شیخ البانی کو بھی اپنے مجرمین میں شامل کیا چنانچہ انہوں نے لکھا کہ
اس کی یعنی ابو قلابہ کے عنعنہ والی روایت کو تو علامہ البانی نے بھی ضعیف کہا ہے مگر سفیان ثوری مدلس کی روایت ترک رفع یدین کی تعلیقات مشکاة میں تصحیح کر دی ہے ۔
گویا علی زئی نے شیخ البانی کو بھی اپنے فتوی کی لپیٹ میں لے لیا ان کے فتوی کے مطابق البانی
١بے انصاف
٢ ظالم
ٰ٣حساب الہی میں مبتلا اور
۴عذاب الہی میں گرفتار ثابت ہوتے ہیں۔
البانی کو اس قدر سخت ترین مجرم قرار دینے کی وجہ کیا ہے؟ یہی کہ انہوں نے تعلیقات مشکاة جلد ٢ صفحہ 254 پہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ترک رفع یدین کی حدیث کو صحیح کہا حالانکہ یہ حدیث واقعتا صحیح ہے اور اس حدیث کو صحیح صرف البانی نے نہیں کہا بلکہ دیگر کئی غیر مقلد علماء نے بھی اس حدیث کو صحیح لکھا ہوا ہے ۔
حوالہ نمبر 10۔
علی زئی ،اپنے ہم مسلک کا رد کرتے ہوئے لکھتا ہے
شیخ البانی کی صحیحین کی بعض احادیث کو ضعیف کہنا غلط ہے ۔
(مقالات جلد 3 صفحہ 236)
حوالہ نمبر 11۔
زبیر علی زئی کے مطابق البانی صحیح مسلم پر حملہ آور ہوا ۔
یاد رہے ابو الزبیر کی معنعن روایات کی وجہ سے شیخ البانی نے صحیح مسلم کی صحیح روایات پر حملہ کیا۔
(مقالات جلد 6 صفحہ 210)
شیخ البانی دوسرے علمائے کرام کی نظر میں :
حوالہ نمبر 12 :
عرب کے عالم دین شیخ محمود سعید ، البانی کے مقلدوں کو مخاطب کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ :
وَهُذَا الْعَمَلُ الْعَظِيمُ كَمَا وَصَفَهُ أَصْحَابُهُ سَيُؤَدِّى إِلَى قَطْعِ صِلَةِ الْأُمَّةِ وَالْأَجْيَالِ الْقَادِمَةِ بِأُصُولِ السُّنَّةِ
(التعریف باوھام من قسم السنن ج 1 ، ص۲۹)
ترجمہ : اور یہ بڑا کارنامہ جیسا کہ البانیوں کا دعوی ہے ( کہ وہ انجام دے رہے ہیں) ان کا وہ عمل ہے جو امت اور آنے والی نسلوں کا رشتہ احادیث وسنت کی اصل کتابوں سے کاٹ دینے والا ہے۔
حوالہ نمبر 13 :
شیخ شعیب الارنوؤط حنفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ :
" انہوں نے اپنے ان پیش رؤوں کے سنجیدہ واطمینان بخش اسلوب سے استفادہ نہیں کیا، بلکہ مخالفین کے ساتھ اشتعال انگیز انداز اپنایا، گویا (اس طرزِ عمل سے)وہ انہیں قائل کرنے کی بجائے شکستہ کردینا چاہتے تھے، نتیجتاً (مسلمانوں کے)دو طبقوں کے درمیان ایسی معرکہ آرائی ہوئی کہ جس میں علمی مباحثہ ومناقشہ کی بجائے سب وشتم تک نوبت جا پہنچی۔
( شیخ البانی شیخ شعیب الارنوؤط کی نظر میں ص ٣١)
حوالہ نمبر 14 :
بہر کیف شیخ ناصر الدین نقد متن کی طرف چنداں توجہ نہیں کرتے تھے ، ان کا دعوی تھا کہ متقدمین نے نقد متن کے لیے کوئی منھج متعین نہیں کیا اور نہ ہی اس کے طے شدہ ضوابط ہیں ، حالانکہ یہ ایک کمزور نکتہ نظر ہے ، ہمارے اس موقف کی دلیل کے طور پر شیخ کی کتاب "الإجـابـة فـيـمـا استدركته عائشة على الصحابة‘ ہی کافی جس کا موضوع نقد متون ہی ہے ،
(شیخ البانی شیخ شعیب الارنوؤط کی نظر میں ص ٣٤)
حوالہ نمبر 15 :
میرے نزدیک ایک اور قابل گرفت بات یہ ہے کہ شیخ لفظ شاذ " اور زیادت ثقہ " میں فرق نہیں کرتے تھے ، اس مسئلے میں ان کا حال متاخرین محدثین جیسا ہے، حالانکہ شذوذ “ اور ” زیادت ثقہ دونوں واضح اصطلاحات ہیں اور ( محدثین کے ہاں) معروف ہے کہ لفظ شاذ وہ ہے جس کو کسی شیخ کا ایک راوی اکیلا اپنے شیخ سے روایت کرے، جبکہ دیگر شاگرد اس کو نقل نہ کرتے ہوں“۔ اب اس راوی سے کہا جائے گا کہ آپ یہ لفظ کہاں سے لائے ، جس کو ایک بڑی جماعت آپ کے شیخ سے روایت نہیں کرتی ؟ ۔ ائمہ متقدمین ، امام متقن کی زیادت ثقہ کو قبول کرتے تھے، نیز زیادت ثقہ اور شذوذ کے درمیان فرق کے قائل تھے۔ ( جبکہ شیخ البانی فرق نہیں کرتے تھے ابوالجراح)
(شیخ البانی شیخ شعیب الارنوؤط کی نظر میں ص ٣٤)
حوالہ نمبر 16 :
اپنے مذہب کی مؤید روایات کی تصحیح اور ائمہ مجتہدین پر بے جا تنقید ۔۔۔۔ کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں کہ :
بعض اوقات شیخ ایسی احادیث کی بھی تصحیح کر جاتے ہیں ، جو ان کے مذاہب کے موافق ہوں، اگر چہ ان کا کوئی قوی شاہد موجود نہ ہو ۔
(شیخ البانی شیخ شعیب الارنوؤط کی نظر میں ص ٣٤)
حوالہ نمبر 17 :
تقسیم احادیث اور اسانید کا حذف ، کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں کہ :
شیخ کی قابل مواخذہ باتوں میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ موصوف نے جب " سنن اربعہ (سنن ابوداؤد، سنن ترمذی ، سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ) کی صحیح وضعیف احادیث کو جدا جدا شائع کیا تو ان کی اسانید حذف کر ڈالیں ، حالانکہ علمی دیانت کا تقاضہ تھا کہ وہ سندوں کو حذف نہ کرتے ، اس لیے کہ صحیح وضعیف“ کی پہچان کا اہم مدار سند ہی ہوتی ہے۔ میرے خیال میں اس طرز عمل سے گویا وہ لوگوں کو آمادہ کرنا چاہتے تھے کہ وہ شیخ کی تحقیق پر ہی اعتماد کریں ، اور ان کی تحقیق جس حکم تک پہنچی ہے وہ حق اور نا قابل مناقشہ ہے۔
(شیخ البانی شیخ شعیب الارنوؤط کی نظر میں ص٣٥)
پھر اسی ہی صفحے پر لکھتے ہیں کہ :
نیز حدیث صحیح وضعیف کے درمیان ( شیخ کا اختیار کردہ) یہ فرق محض تکلف ہے، شاید پس پردہ سنن اربعہ کی ضعیف احادیث کو مہمل ( و ناقابل استدلال) قرار دینا مقصود ہو، حالانکہ بہت سی ضعیف احادیث احادیث صحیحہ کے لیے شواہد ہیں، لہذا ان کو صحیح احادیث سے یوں ممتاز کرنا مناسب نہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ اپنی کتابوں کی تالیف کے موقع پر خود امام ابو داؤد، امام ترمذی ، امام نسائی اور امام ابن ماجہ رحمھم اللہ کے بھی قطعا یہ عزائم نہ تھے ، اس لیے کہ وہ چاہتے تو محض صحیح احادیث پر بھی اکتفا کرسکتے تھے ، بنا بریں " سنن " سے متعلق میں شیخ ناصر الدین کے اس کام کو ان کے غیر مستحسن کاموں میں شمار کرتا ہوں ۔
(شیخ البانی شیخ شعیب الارنوؤط ط کی نظر میں ص ٣٦)
حوالہ نمبر 18 :
در حقیقت وہ اپنی تحقیق کی روشنی میں صحیح قرار پانے والی احادیث وسنن کی طرف دعوت دیتے تھے، ان کی چاہت تھی کہ ان کی تصحیح کو ائمہ متبوعین کے اجتہاد کے برابر کا درجہ حاصل ہو اور متنازع مسائل میں انہی کی رائے ’’قولِ فیصل‘‘ قرار پائے۔ لیکن یہ مقام نہ انہیں حاصل ہوا اورنہ ان کے علاوہ کسی کے حصے میں آیا،
( ایضاً ۔۔۔ ص ٣١ )
حوالہ نمبر 19 :
البانی صاحب میں عجب و پندار اور انانیت کا زبردست جرثومہ پیدا ہوگیا تھا یہ خطرناک جرثومہ ان کے زندگی کو آخری سانس تک لگا رہا اگرچہ مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی صاحب رح کی کتاب کے بعد البانی کا علمی بھرم جاتا رہا اور اہل علم ان کے علمی مقام و تحقیق کے شان سے واقف ہوگئے ، لیکن چونکہ البانی فطری طور پر بہت ہی عجب پسند اور انانیت پسند تھے اس وجہ سے علامہ حبیب الرحمٰن اعظمی صاحب رح کے رسالہ میں اپنی حدود اربعہ ملاحظہ فرمانے کے بعد بھی البانی صاحب کا قلم اسی عجب و پندار کے ساتھ چلتا رہا اب اللہ ہی جانتا ہے کہ احادیث رسول ائمہ فقہ و حدیث کے بارے میں قلم کو اس بد احتیاطی سے چلانے کا کارنامہ انجام دینا یہ خود ان کا اپنا داعیہ تھا یا کسی باہر کی دنیا کی خطرناک سازش تھی اور البانی صاحب کو بطور خاص اس سازش کے لئے استعمال کیا گیا تاکہ ایک بڑی اسلامی اور معروف شخصیت کے ہاتھ سے دین اسلام کی ایک اساس کمزور کرکے مسلمانوں کو حدیث رسول اور سنت رسول کے بارے میں مشکوک و بدگمان کردیا جائے ،
(علم حدیث پر عصر حاضر کی جدید مشقیں ص ٢٩٩)
حوالہ نمبر 20 :
عرب کے دیگر علماء نے بھی شیخ البانی کی ترتیب دی ہوئی حدیث کی کتابوں پر بڑی جاندار علمی گرفت کی ہیں اور بتلایا ہے کہ انہوں نے اس اہم موضوع پر کہاں کہاں اور کس کس طرح کی ٹھوکریں کھائی ہیں جس نے عرب علماء پر یہ واضح کردیا کہ جو لوگ شیخ البانی کو حافظ ابن حجر عسقلانی رح کے درجے کا محدث اور امام الجرح والتعدیل بتلاتے ہیں وہ بڑی غلطی میں مبتلا ہیں ،
(علم حدیث پر عصر حاضر کی جدید مشقیں ص ٢٩٧)
قارئین کرام : یہ ہے البانی صاحب کی تحقیق و خدمت حدیث اور البانی صاحب کی حیثیت یہاں پر تو محدثین کرام فرما رہے ہیں کہ معلوم نہیں البانی صاحب خود دین اسلام کی اساس کو کمزور کرنے پر تلے تھے یا استعمال کیئے گئے اب ایسے شخص کی تحقیق پر اندھا دھند اعتماد یا تو غیر مقلد کرسکتا ہے جو کہ علمی یتیم طبقہ ہے یا پھر ایسا شخص کہ جس کے پاس اس کے علاوہ کا کوئی اور چارہ کار نہ ہو ۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔
---------------------------------------------------------------------------------------------
《النعمان سوشل میڈیا سروسز》دفاع اہلسنت والجماعت احناف دیوبند اور فرقہ ضالہ و باطلہ کا رد
▪︎1) النعمان سوشل میڈیا سروسز کی فخریہ پیشکش موبائل ایپلیکیشن
▪︎2) موبائل ایپلیکیشن غیر معتبر روایات کی تحقیق لنک:
▪︎3) النعمان وٹس ایپ چینل لنک :
▪︎4) النعمان سوشل میڈیا سروسز ٹیلیگرام مکتبہ لنک :
▪︎5) النعمان سوشل میڈیا سروسز فیس بک پیج لنک :
▪︎6) النعمان سوشل میڈیا سروسز ویب سائٹ :
▪︎7) النعمان سوشل میڈیا سروسز یوٹیوب چینل لنک:
▪︎8) النعمان سوشل میڈیا سروسز گوگل ڈرائیو سکین لنک :
▪︎9) النعمان سوشل میڈیا سروسز ، دفاع امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سکین فولڈر لنک :
---------------------------------------------------------------------------------------------
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں