نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

تاریخ بغداد میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کے جوابات


 : تانیب الخطیب
تاریخ بغداد میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ 
پر اعتراضات کے جوابات

---------------------------------------------------------------------------------------------

 Click Here To Follow  

Al Noman Social Media Services"  

 Channel on WhatsApp :
 یہاں کلک کر کے
"النعمان سوشل میڈیا سروسز"
وٹس ایپ  چینل کو جوائن کریں اور دفاع احناف و رد غیر مقلدیت سلفیت پر ہر قسم کی پوسٹ بر وقت پائیں۔

---------------------------------------------------------------------------------------------

درج ذیل جس بھی اعتراض یا موضوع  کے بابت پڑھنا چاہتے ہیں ، اس اعتراض یا موضوع   پر کلک کریں ، اور پڑھیں۔  تحریر کو کاپی پیسٹ اور شئیر بھی کر سکتے ہیں


تمام سکین حوالہ جات کیلئے یہاں کلک کریں ، یہ لنک گوگل ڈرائیور کا ہے ، جہاں سے آپ سکین کو اردو میں لکھ کر تلاش(سرچ) بھی کر سکتے ہیں اور ڈاونلوڈ بھی کر سکتے ہیں۔ سکین سرچ کرنے کیلئے اردو میں ایک یا دو الفاظ لکھیں ،  مثلا "توثیق ابو حنیفہ"


--------------------------------------------------------------------------------------------------

 : تانیب الخطیب
تاریخ بغداد میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ 
پر اعتراضات کے جوابات

--------------------------------------------------------------------------------------------------


اعتراض نمبر 1: حضرت امام ابو حنیفہؒ نے صرف حضرت انسؓ کو دیکھا ہے، کسی اور صحابی کو نہیں دیکھا۔


اعتراض نمبر 2: امام ابو حنیفہ اور ان کے والد نصرانی پیدا ہوئے تھے۔


اعتراض نمبر 3: امام ابو حنیفہؒ کا پہلے نام عتیک تھا انہوں نے خود بدل کر نعمان رکھا۔


اعتراض نمبر 4: امام ابو حنیفہ نبطی تھے۔


اعتراض نمبر 5 : جن لوگوں نے امام ابو حنیفہؒ کی ولادت 61ھ بتائی ہے، اس قول کا کوئی متابع نہیں۔


اعتراض نمبر 6 : امام ابو حنیفہؒ علم نحو میں کمزور تھے۔


اعتراض نمبر  7 :  امام ابو حنیفہ نے تُرزقَانِهٖ کی بجائے ترزقَانَهٗ کی قراءة کو صحیح کہا ہے۔


اعتراض نمبر10: بڑے بڑے محدثین نے امام ابو حنیفہ کی تردید کی ہے۔


اعتراض نمبر 11.  امام ابو حنیفہ نے کہا کہ ہم یہاں بھی مومن ہیں اور اللہ کے ہاں بھی مومن ہیں اور وکیع نے اس قول کو پسند نہیں کیا۔


اعتراض نمبر 12: کہ امام ابو حنیفہ نے کہا کہ جو آدمی کعبہ کو حق مانتا ہے مگر یہ نہیں جانتا کہ وہ کہاں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے کی گواہی دیتا ہے مگر یہ نہیں جانتا کہ وہ مدینہ میں مدفون ہیں یا نہیں تو وہ مومن ہے اور امام حمیدی نے کہا کہ ایسا قول کرنے والا کافر ہے


اعتراض نمبر 13: کہ امام ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر گواہ جھوٹی گواہی دے کر قاضی سے میاں بیوی کے درمیان تفریق ڈلواتے ہیں اور پھر گواہوں میں سے کوئی اس عورت سے نکاح کر لیتا ہے تو امام ابو حنیفہ نے کہا کہ یہ نکاح جائز ہے اور اگر قاضی کو اس واقعہ کی حقیقت حال معلوم بھی ہو جائے تو ان میں تفریق نہ ڈالے۔


عتراض نمبر 14: امام ابو حنیفہ سے پوچھا گیا کہ ایک آدمی کہتا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ کعبہ حق ہے اور وہ اللہ کا گھر ہے مگر یہ نہیں جانتا کہ وہ مکہ میں ہے یا خراسان میں تو کیا ایسا شخص مومن ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں وہ مومن ہے۔ اسی طرح پوچھا گیا کہ ایک آدمی کہتا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ مگر یہ نہیں جانتا کہ وہ وہی تھے جو قریش خاندان سے تعلق رکھنے والے مدینہ میں گزرے ہیں یا کوئی اور محمد ہے۔ کیا ایسا شخص مومن ہے ؟ تو امام ابو حنیفہ نے فرمایا ہاں وہ مومن ہے۔ سفیان نے کہا کہ میں تو کہتا ہوں کہ ایسا شخص شک میں مبتلا ہے، اس لیے وہ کافر ہے۔


اعتراض نمبر 15: امام ابو حنیفہ کے ہاں جوتے کی عبادت جائز ہے۔


اعتراض نمبر 16 : قاضی شریک نے کہا کہ ابو حنیفہ قرآن کریم کی دو آیات کا انکار کرتے ہیں


اعتراض نمبر 17: امام ابو حنیفہ نے کہا کہ حضرت ابو بکرؓ کا ایمان اور ابلیس کا ایمان برابر ہے


اعتراض نمبر 18: کہ ایک نشے میں مست آدمی نے ابو حنیفہؒ کو مرجئہ کہا تو انہوں نے کہا کہ میں نے تیرے ایمان کو جبرئیل کے ایمان جیسا قرار دیا ہے اور تو اس کا یہ صلہ مجھے دے رہا ہے


اعتراض نمبر 19: کہ امام ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر کوئی اپنے باپ کو قتل کر دے اور اپنی ماں سے نکاح کرلے اور باپ کے سر کی کھوپڑی میں شراب ڈال کر پئے تو وہ شخص بھی مومن ہے۔ یہ بات سننے کے بعد ابن ابی لیلی نے کہا کہ میں تمہاری گواہی کبھی قبول نہ کروں گا۔ سفیان ثوری نے کہا کہ آپ سے کبھی کلام نہ کروں گا اور شریک نے کہا کہ اگر مجھے اختیار ہوتا تو میں تمہاری گردن اڑا دیتا اور حسن بن صالح نے کہا کہ تمہارا چہرہ دیکھنا بھی مجھ پر حرام ہے


اعتراض نمبر 20 : کہ امام ابو حنیفہ نے سعید بن جبیر کو مرجئہ اور طلق بن حبیب کو قدری کہا ہے


اعتراض نمبر 21: کہ ابو مسہر نے کہا کہ ابو حنیفہؒ مرجٸہ کے سردار ہیں


عتراض نمبر 22: کہ امام ابو حنیفہ دوسروں کو مرجئہ بننے کی دعوت دیتے تھے۔


اعتراض نمبر 23: کہ امام ابو یوسف نے کہا کہ ابو حنیفہ مرجئہ اور جہمیہ میں سے تھے


اعتراض نمبر 24: کہ ابو یوسف نے ایک آدمی سے کہا کہ تو ابو حنیفہ کے متعلق پوچھ کر کیا کرے گا ؟ وہ تو اس حال میں مرا تھا کہ جہمی فرقہ سے تعلق رکھتا تھا۔


اعتراض نمبر 25 : کہ ابو حنیفہ نے کہا کہ جہم بن صفوان کی عورت ہماری عورتوں کو ادب سکھاتی تھی ۔


اعتراض نمبر 26 : کہ جب جہم کی لونڈی خراسان سے کوفہ آئی تو ابو حنیفہ اس کے اونٹ کی مہار پکڑے ہوئے تھے۔


اعتراض نمبر 27: کہ قرآن کریم کو مخلوق ، سب سے پہلے ابو حنیفہ نے کہا۔


اعتراض نمبر 28 : کہ قاضی سلمہ بن عمرو نے منبر پر کہا کہ اللہ تعالیٰ ابو حنیفہ پر رحم نہ کرے کیونکہ اس نے سب سے پہلے قرآن کے مخلوق ہونے کا نظریہ دیا ہے۔


اعتراض نمبر 29: کہ امام ابو یوسف نے کہا کہ ابو حنیفہ خلق قرآن کا نظریہ رکھتے تھے ، ہم نہیں رکھتے۔


اعتراض نمبر 30:  کہ دس ثقہ آدمیوں نے کہا کہ ابو حنیفہ قرآن کریم کو مخلوق ماننے کا نظریہ رکھتے تھے۔


اعتراض نمبر 31 : کہ ابو حنیفہ نے کوفہ کے والی عیسی بن موسیٰ العباسی کے سامنے جب قرآن کو مخلوق کہا تو اس نے موجود آدمیوں سے کہا کہ اس کو کہو کہ توبہ کرلے ورنہ میں اس کی گردن اڑا دوں گا


اعتراض نمبر 32 : کہ امام حماد بن ابو حنیفہ نے کہا کہ میرے والد کے نزدیک قرآن مخلوق ہے اور میرے والد ابو حنیفہ نے کہا کہ میں نے ابن ابی لیلی کے سامنے تقیہ کیا ہے۔


اعتراض نمبر 33: کہ حماد بن ابی سلیمان نے ابو حنیفہ کے نظریہ سے براءت کا اعلان کیا اور اس سے توبہ طلب کی مگر ابو حنیفہ بعد میں بھی اسی نظریہ کا پرچار کرتے رہے۔


اعتراض نمبر 34: کہ ابو حنیفہ نے کہا کہ ابن ابی لیلی میرے ساتھ ایسا سلوک جائز سمجھتا ہے جو میں کسی جانور کے لیے بھی جائز نہیں سمجھتا۔


اعتراض نمبر 35: کہ ابن ابی لیلی نے اشعار میں ابو حنیفہ کو برے آدمی کا کافر شیخ کہا ہے۔


اعتراض نمبر 36: کہ حماد بن ابی سلیمان نے ابو حنیفہ کو مشرک کہا اور اس کے مذہب سے بیزاری ظاہر کی۔


اعتراض نمبر 37 : کہ حماد بن ابی سلیمان نے کہا کہ ابو حنیفہ کو نہ سلام کا جواب دو اور نہ اس کے لیے مجلس میں جگہ بناؤ اور حماد نے کنکریوں کی مٹھی بھر کر ابو حنیفہ پر پھینکی


اعتراض نمبر 38: کہ قاضی شریک نے کہا کہ ابو حنیفہ سے توبہ طلب کرنے کا معاملہ اتنا مشہور ہے ہے کہ اس کو کنواری لڑکیاں بھی اپنے پردے میں جانتی تھی


اعتراض نمبر 39: کہ خالد القسری نے ابو حنیفہ سے توبہ طلب کی تھی تو اس معاملہ کو پوشیدہ رکھنے کے لیے ابو حنیفہ فقہ میں شروع ہو گئے


اعتراض نمبر 40: قیس بن ربیع کہتے ہیں کہ یوسف بن عثمان نے ابو حنیفہ سے توبہ طلب کی کہ کفر سے توبہ کرے


اعتراض 41 کہ قاضی شریک نے کہا کہ ابو حنیفہ سے کفر سے توبہ طلب کی گئی تھی۔


اعتراض نمبر 42: کہ سفیان ثوری نے کہا کہ ابو حنیفہ سے دو مرتبہ کفر سے توبہ طلب کی گئی۔ 


اعتراض نمبر 43:  کہ ابن ادریس نے کہا کہ جو ایمان میں کمی زیادتی کا نظریہ نہیں رکھتا وہ کذاب ہے


اعتراض نمبر 44: کہ ابوبکر بن داؤد نے کہا کہ امام مالک، امام اوزاعی، امام الحسن بن صالح ، امام سفیان ثوری اور امام احمد بن حنبل اور ان کے اصحاب رحمہم اللہ کا ابو حنیفہ کو گمراہ قرار دینے پر اتفاق ہے۔


اعتراض 45 کہ ابو حنیفہ حاکم وقت کے خلاف بغاوت کا نظریہ رکھتے تھے



اعتراض نمبر 46 : کہ سفیان اور اوزاعی نے کہا کہ اس امت میں سب سے منحوس بچہ جو پیدا ہوا وہ ابو حنیفہ ہے


اعتراض نمبر 47:  کہ قاضی ابو یوسف نے کہا کہ ابو حنیفہ مرجئہ جہمی تھے اور ہم ان سے صرف سبق پڑھتے تھے، دین میں ان کے مقلد نہ تھے۔


اعتراض نمبر 48 : کہ ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر جنت اور دوزخ پیدا کی جا چکی ہیں تو وہ قیامت کے دن فنا ہو جائیں گی۔


اعتراض نمبر 49: کہ ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر رسول اللہ ﷺ میرا زمانہ پالیتے یا میں ان کو پالیتا تو وہ میری اکثر باتوں کو اختیار کر لیتے ، نیز ابو حنیفہ کے سامنے حدیث پیش کی جاتی تو وہ اس کی مخالفت کرتے.


اعتراض نمبر 50: کہ ابو اسحاق الفزاری نے کہا کہ میں نے ابو حنیفہ کے سامنے حدیث بیان کی تو اس نے کہا کہ اس کو چھوڑ دے ، پھر ایک دن اور حدیث بیان کی تو اس نے کہا اس کو خنزیر کی دم کے ساتھ کھرچ دے۔



اعتراض نمبر 51: کہ علی بن عاصم نے کہا کہ میں نے ابو حنیفہ کے سامنے حدیث پیش کی تو اس نے کہا میں اس کو نہیں لیتا۔ اور ابو اسحاق نے کہا کہ میں نے حدیث پیش کی تو اس نے کہا کہ یہ حدیث خرافہ ہے۔


اعتراض نمبر 52 : کہ ابو حنیفہ کے سامنے جب 《البيعان بالخيار ما لم يتفرقا》 والى حديث بیان کی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ رجز (شعر کی ایک قسم ہے)۔ اور جب یہودی کے سر کوٹنے والی حدیث بیان کی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ غیر معقول بات ہے۔


اعتراض نمبر 53 کہ ابو حنیفہ نے حدیث کو مسجع اور ولاء کے بارہ میں حضرت عمر کے فیصلہ والی روایت کو قول شیطان کہا۔


اعتراض نمبر 54 : کہ سفیان ابن عیینہ کہا کہ میں نے ابو حنیفہ سے بڑھ کر اللہ کے سامنے بے باکی کا مظاہرہ کرنے والا کوئی اور نہیں دیکھا وہ نبی کریم ﷺ کی حدیث کو مثال دے کر بیان کرتے پھر اس کی تردید کرتے۔


اعتراض نمبر 55: کہ ابو حنیفہ نے کہا کہ میرے ساتھیوں میں سے کون ہے جو قلتین میں پیشاب کرے اور وہ اپنی اس بات کے ساتھ 《إذا كان الماء قلتين لم ينجس》 والى حديث کا رد کر رہے تھے۔


اعتراض نمبر 56 : کہ ابو حنیفہ سے رکوع جاتے وقت رفع یدین سے متعلق پوچھا گیا تو اس نے کہا اڑنا چاہتا ہے تو رفع یدین کر لے۔


اعتراض نمبر 57 : کہ ابو حنیفہ نے بیع صرف کے بارہ میں ایک مسئلہ بتایا جب ان سے کہا گیا کہ حضور علیہ السلام کے صحابہ تو اس کے خلاف تھے تو انہوں نے مسئلہ پوچھنے والے سے کہا کہ جا میرے بتلائے ہوئے مسئلہ پر عمل کر ، اگر اس میں گناہ ہوا تو مجھ پر ڈال دینا


اعتراض نمبر 58 : یوسف بن اسباط نے کہا کہ ابوحنیفہ نے 400 یا اس سے زائد احادیث کی مخالفت کی اور کہا کہ دین تو صرف اچھی رائے کا نام ہے۔


اعتراض نمبر 59 : کہ ابو حنیفہ نے دو سو احادیث کی مخالفت کی۔


اعتراض نمبر 60: کہ ابو حنیفہ آثار اور سنت کی طرف متوجہ ہوتے پھر اپنی رائے کی وجہ سے ان کو رد کر دیتے تھے۔

اعتراض نمبر 61: کہ ابو حنیفہ نے 《 لا قطع في ثمر ، ولا كثر 》 والی حدیث کے خلاف فتوی دیا


اعتراض نمبر 62: ابو حنیفہ نے کہا کہ جس محرم کے پاس ازار نہ ہو تو اگر وہ شلوار پہن لے تو اس پر فدیہ ہے اور جس محرم کے پاس جوتا نہ ہو تو اگر وہ موزہ پہن لے تو اس پر دم آتا ہے حالانکہ حدیث میں اس کے خلاف آتا ہے۔ اور یہ کہ روایت کا راوی جابر بن زید تھا اور ابو حنیفہ اس کو جابر بن عبد اللہ کہتے جب ان پر اعتراض ہوا تو کہا کہ کوئی پروا نہیں خواہ تم جابر بن زید سے بنا لو خواہ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے بنا لو

اعتراض نمبر 63 : کہ احمد بن المعذل نے ابو حنیفہ کے خلاف اشعار کہے۔


اعتراض نمبر 64 : کہ ابو حنیفہ سے نشہ آور چیزوں میں سے کسی کے بارہ میں پوچھا گیا تو اس نے کہا حلال ہے۔


اعتراض نمبر 65: کہ ابو حنیفہ نے کہا کہ اگر مرنے والے کے اہل ، مردہ کو دفن کرنے کے بعد اس کے کفن کے محتاج ہوں تو وہ قبر اکھاڑ کر اس کو نکال سکتے ہیں اور اس کو بیچ سکتے ہیں۔























































اعتراض نمبر 116: کہ ایک آدمی نے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر و حضرت عمر اور بعض دیگر صحابہ کرام کو دیکھا اور اس جماعت میں ایک میلے کچیلے کپڑوں اور خستہ حالت والا آدمی تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تو جانتا ہے کہ یہ کون ہے تو میں نے کہا کہ نہیں، میں نہیں جانتا تو آپ نے فرمایا یہ ابوحنیفہ ہے جو ان لوگوں میں سے ہے جو اپنی عقل کی وجہ سے گناہ گاروں پر سردار بنتا ہے۔ تو اس کو سعید بن عبد العزیز نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک تو سچ کہتا ہے۔ اگر تو نے یہ خواب نہ دیکھی ہوتی تو یہ بات تو اچھے طریقہ سے نہ کر سکتا۔















---------------------------------------------------------------------------

 : تانیب الخطیب
تاریخ بغداد میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ 
پر اعتراضات کے جوابات

--------------------------------------------------------------------------


《النعمان سوشل میڈیا سروسز》
دفاع اہلسنت والجماعت احناف دیوبند اور فرقہ ضالہ و باطلہ کا رد

▪︎1) النعمان سوشل میڈیا سروسز کی فخریہ پیشکش موبائل ایپلیکیشن 

▪︎2) موبائل ایپلیکیشن  غیر معتبر روایات کی تحقیق لنک:

▪︎3) النعمان وٹس ایپ چینل لنک :

▪︎4) النعمان سوشل میڈیا سروسز ٹیلیگرام مکتبہ لنک :

▪︎5) النعمان سوشل میڈیا سروسز فیس بک پیج لنک :

▪︎6) النعمان سوشل میڈیا سروسز ویب سائٹ :

▪︎7) النعمان سوشل میڈیا سروسز یوٹیوب چینل لنک:

▪︎8) النعمان سوشل میڈیا سروسز گوگل ڈرائیو سکین لنک : 

▪︎9) النعمان سوشل میڈیا سروسز ، دفاع امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سکین فولڈر لنک : 

---------------------------------------------------------------------------------------------

 《النعمان سوشل میڈیا سروسز》

---------------------------------------------------------------------------------------------



 Click Here To Follow  

" Al Noman Social Media Services"  

 Channel on WhatsApp :
 یہاں کلک کر کے
"النعمان سوشل میڈیا سروسز"
وٹس ایپ  چینل کو جوائن کریں اور دفاع احناف و رد غیر مقلدیت سلفیت پر ہر قسم کی پوسٹ بر وقت پائیں۔



تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...