نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 55: کہ ابو حنیفہ نے کہا کہ میرے ساتھیوں میں سے کون ہے جو قلتین میں پیشاب کرے اور وہ اپنی اس بات کے ساتھ 《إذا كان الماء قلتين لم ينجس》 والى حديث کا رد کر رہے تھے۔


 اعتراض نمبر 55:
 کہ ابو حنیفہ نے کہا کہ میرے ساتھیوں میں سے کون ہے جو قلتین میں پیشاب کرے اور وہ اپنی اس بات کے ساتھ 《إذا كان الماء قلتين لم ينجس》 والى حديث کا رد کر رہے تھے۔


أخبرنا ابن دوما، أخبرنا ابن سلم، حدثنا الأبار، حدثنا أبو عمار المروزي قال: سمعت الفضل بن موسى السيناني يقول: سمعت أبا حنيفة يقول: من أصحابي من يبول قلتين، يرد على النبي صلى الله عليه وسلم " إذا كان الماء قلتين لم ينجس ".

الجواب : 

میں کہتا ہوں کہ ہم ابن دوما الحسن بن الحسین بن العباس النعالی کے حال کی طرف اشارہ کرتے کرتے اکتا گئے ہیں مگر خطیب ہے کہ وہ اس سے بکثرت روایات لے کر نہیں اکتایا۔ حالانکہ اس کے بارہ میں خود خطیب نے کہا ہے کہ اس کا معاملہ برباد ہوا کہ بے شک وہ سنی ہوئی اشیاء میں ان چیزوں کو بھی شامل کر لیتا تھا جو اس نے سنی نہیں ہوتی تھیں[1]۔ اور سند میں ابن سلمہ اور الآبار بھی ہیں اور وہ بہت زیادہ غریب روایات کرنے والا ہے اور ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مطاعن میں خطیب کی سند میں اس طرز کے راوی ہی ہونے چاہئیں

تا کہ اس کو اللہ تعالی ایسی روایت میں رسوا کرے جس کو وہ ناقلین کے ہاں محفوظ خیال کرتا۔

اور قلتین والی روایت جو ہے اس کو تو 200ھ سے پہلے فقہاء میں سے کسی نے لیا ہی نہ تھا۔ اس لیے کہ اس میں بہت زیادہ اضطراب ہے[2]۔

 اور متساہل لوگوں کے علاوہ کسی نے  بھی اس کو صحیح نہیں کہا۔ 

اور اس کی تصحیح کچھ فائدہ بھی نہیں دیتی۔

 اس لیے کہ قلتین کی مراد ہی متعین نہیں۔ یہاں تک کہ ابن دقیق العید نے شرح عمدة الاحکام میں اس بارہ میں جو صحیح البخاری میں الماء الدائم والی حدیث ہے۔

 اس کی وجہ سے حنفیہ کی دلیل کے مضبوط ہونے کا اعتراف کیا ہے[3]۔

 تو وہ لوگ ہم حنفی گروہ کو چھوڑ دیں۔ کیونکہ ہم حنفیات (ٹونٹیوں) سے وضو کرتے ہیں اور بدلی ہوئی رنگت والے پانی میں غوطہ نہیں لگاتے۔ 

اور یہ الفاظ جو یہاں ابوحنیفہ کی طرف منسوب کیے گئے ہیں، ان میں سے بعض خطیب کی طرف سے یا اس کے استاد ابن دوما کی طرف سے معلوم ہوتے ہیں اور ابوحنیفہ سے ان الفاظ کا صدور بعید ہے اس لیے کہ ابو حنیفہ کا اپنی زبان کو گناہوں سے محفوظ رکھنا معروف اور مشہور ہے۔


امام کوثری کا کلام مکمل ہوا


[1].دیکھیں اعتراض نمبر 51 اور  22۔



[2]. تفصیل کیلئے دیکھیں 

▪︎ معارف السنن: 1/233

▪︎ الورد الشذی علی جامع الترمذی ص 88

▪︎تحفۃ الالمعی 1/306 یا احناف رحھم اللہ کی دیگر حدیث کی شروحات


[3]۔ إحكام الإحكام شرح عمدة الأحكام ابن دقيق العيد 1/73

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...