اعتراض نمبر 71 : کہ سفیان نے کہا کہ اسلام میں سب سے بڑی شر ابوحنیفہ نے پھیلائی
أخبرنا ابن الفضل، أخبرنا ابن درستويه، حدثنا يعقوب، حدثنا أَحْمَد بن يونس قال: سمعت نعيما يقول: قال سفيان: ما وضع في الإسلام من الشر ما وضع أَبُو حنيفة، إلا فلان. لرجل صلب.
الجواب : میں کہتا ہوں کہ نعیم بن حماد[1] کو بہت سے ثقہ متکلمین نے مجسمہ میں شمار کیا ہے اور اس کی الجہمیہ کے رد میں تیرہ کتابیں تھیں اور اس نے ان کی طرف العجلی کو دعوت دی تو اس نے ان سے اعراض کیا جیسا کہ اس کے بیٹے کے سوالات میں ہے۔
اور ہمیں کوئی شک نہیں کہ بے شک وہ حدیثیں گھڑنے والا طعن کرنے والا تھا جیسا کہ ابو الفتح الازدی اور ابو بشر الدولابی وغیرہ نے کہا ہے۔ اور نعیم نے اپنی منکر روایات کی وجہ سے اہل نقد کو جس قدر تھکایا ہے اور سند عالی کرنے کی خاطر بڑے بڑے حضرات اس سے روایت کرنے والے پائے جاتے ہیں۔
اگر راوی کی شان گھٹیا نہ ہو تو تب بھی یہ (بڑے لوگوں کا سند عالی کرنے کے لیے اس سے روایت لینا) اس کی حالت کو بلند نہیں کرتا (تو جب راوی ہی مجروح ہو تو یہ چیز اس کو کیسے فائدہ دے سکتی ہے) اور جو شخص اس کا دفاع کرنے کا ارادہ کرے گا تو اس کے سامنے بڑے بڑے صحراء ہوں گے۔ اور سند میں جو احمد بن یونس ہے وہ الیربوعی ہے۔
اور ابن درستویہ الدراھمی ہے بے شک اس کے بارہ میں بات پہلے گزر چکی ہے۔
اور سفیان بن عیینہ تو نیک آدمی تھا خدا کی پناہ کہ اس نے یہ بے تکی بات کی ہو اور ابو حنیفہ کے بارہ میں اس جیسی بات کی ہو۔
اور اس کا اس کی تعریف کرنا اور اس کے بارہ میں اچھے کلمات کہنا دونوں باتیں مشہور ہیں۔
بلکہ خود خطیب سے ص 336 - ص 347 اور ص 353 میں اس کی تعریف کے بارہ میں جو روایات گزر چکی ہیں [2] وہ اس جیسی کمزور سند کے ساتھ نہیں ہیں لیکن اس کے مطاعن کے زمرہ میں یہ روایت یہاں ذکر کرنے پر خواہش نے ہی اس کو ابھارا ہے۔
اور یہ بات اس سے یہ کوئی عجیب نہیں ہے بعد اس کے کہ آپ اس کو دیکھیں گے کہ وہ ابو حنیفہ کے سب سے خاص ساتھیوں ابو یوسف اور ابن المبارک اور وکیع جیسے حضرات کی زبانی مختلف خبریں نقل کرتا ہے اور سبط ابن الجوزی کی الانصار والترجیح میں ابو نعیم الاصبھانی تک سند کے ساتھ ہے کہ اس نے القاضی محمد بن عمر ابراہیم بن محمد بن داؤد اسحاق بن بہلول کی سند نقل کر کے کہا کہ اسحاق نے کہا کہ میں نے سفیان بن عیینہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میری آنکھوں نے ابو حنیفہ جیسا کوئی نہیں دیکھا حالانکہ بے شک سفیان نے شافعی اور احمد کو دیکھا تھا۔ الخ۔
میں کہتا ہوں بلکہ اس نے اوزاعی ثوری اور مالک کو بھی دیکھا تھا جیسا کہ مخفی نہیں ہے۔
اور بے شک ابن ابی العوام نے ابراہیم بن احمد بن سهل الترمذی - القاسم بن غسان - اسحاق بن ابی اسرائیل کی سند کر کے کہا کہ اسحاق نے کہا کہ ایک دن ایک جماعت نے ابو حنیفہ کا ذکر سفیان بن عیینہ کے سامنے کیا تو ان میں سے کسی نے اس کی توہین کی تو سفیان نے کہا کہ خبردار ابو حنیفہ لوگوں میں زیادہ نماز پڑھنے والے تھے اور ان میں امانت کے لحاظ سے اعظم اور مروت کے لحاظ سے سب سے اچھے تھے[3]۔
اور ابن ابی العوام نے ہی محمد بن احمد بن حماد - محمد بن سعدان- سوید بن سعید۔ سفیان بن عیینہ کی سند نقل کر کے کہا کہ سفیان نے کہا کہ مجھے سب سے پہلے حدیث کے لیے ابو حنیفہ نے بٹھایا۔
میں کوفہ میں آیا تو ابو حنیفہ نے لوگوں سے کہا کہ بے شک یہ شخص عمرو بن دنیار کی احادیث کو دیگر لوگوں کی بہ نسبت زیادہ جاننے والا ہے۔ تو لوگ میرے پاس جمع ہو گئے تو میں نے ان سے حدیثیں بیان کیں[4]۔
پھر اس نے ابو حنیفہ کی تعریف پر مشتمل اور بھی خبریں اس (سفیان) سے سندوں کے ساتھ نقل کیں۔
اور ابن عبد البر نے بھی الانتقاء ص 128 میں ابو حنیفہ کی تعریف پر مشتمل خبریں ابن عیینہ سے نقل کی ہیں۔
لیکن ( اس تمام کے باوجود خطیب نے جو کیا) خواہشات اندھا اور بہرہ کر دیتی ہیں[5]۔
امام کوثری کا کلام مکمل ہوا.
[1]۔ نعیم بن حماد ضعیف ہیں ، ان پر محدثین نے بہت سی جروحات کی ہیں ، جس پر ہماری تفصیلی پوسٹ النعمان سوشل میڈیا سروسز کی ویب سائٹ پر موجود مضمون " امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متفرق اعتراضات ، اعتراض نمبر 2 " میں دیکھ سکتے ہیں۔
[2] أخبرنا محمد بن أحمد بن رزق، حدثنا محمد بن عمر الجعابي، حدثني أبو بكر إبراهيم بن محمد بن داود بن سليمان القطان، حدثنا إسحاق بن البهلول. سمعت ابن عيينة يقول: ما مقلت عيني مثل أبي حنيفة.
امام سفیان بن عیینہ ؒ (جنہوں نے امام مالک ؒ ،اما م سفیان ثوریؒ ،امام لیث بن سعد ؒ ،امام اوزاعی ؒ ، امام شافعی ؒ اور امام احمد ؒ کو دیکھا ہے لیکن وہ ) کہتے ہیں کہ میری آنکھوں نے امام ابو حنیفہ ؒ جیسا نہیں دیکھا
( تاریخ بغداد ت بشار 15/460 اسنادہ صحیح )
أخبرني إبراهيم بن مخلد المعدل، حدثنا القاضي أبو بكر أحمد بن كامل - إملاء - حدثنا محمد بن إسماعيل السلمي، حدثنا عبد الله بن الزبير الحميدي قال: سمعت سفيان بن عيينة يقول: شيئان ما ظننت أنهما يجاوزان قنطرة الكوفة وقد بلغا الآفاق: قراءة حمزة، ورأي أبو حنيفة.
( تاریخ بغداد ت بشار 15/475 اسنادہ صحیح )
أخبرنا محمد بن أحمد بن رزق قال: سمعت أبا نصر وأبا الحسن بن أبي بكر، أخبرنا أبو نصر أحمد بن نصر بن محمد بن أشكاب البخاري قال: سمعت أبا إسحاق إبراهيم بن محمد بن سفيان يقول: سمعت علي بن سلمة يقول: سمعت سفيان بن عيينة يقول: رحم الله أبا حنيفة كان من المصلين - أعني أنه كان كثير الصلاة
علی بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے سفیان بن عیینہ ؒ کو کہتے ہوئے سنا کہ اللہ ابوحنیفہ ؒ پر رحم کرے وہ کثر ت سے نماز پڑھنے والے تھے ۔علی بن سلمہ کہتے ہیں کہ اس سےمراد یہ ہے کہ وہ بہت زیادہ نماز پڑھا کرتے تھے
( تاریخ بغداد ت بشار 15/482 خبر
صحیح ، رجال اسنادہ کلھم ثقات)
أخبرنا أبو نعيم الحافظ، أخبرنا عبد الله بن جعفر بن فارس - فيما أذن لي أن أرويه عنه - قال: حدثنا هارون بن سليمان، حدثنا علي بن المديني قال: سمعت سفيان بن عيينة يقول: كان أبو حنيفة له مروءة، وله صلاة في أول زمانه. قال سفيان: اشترى أبي مملوكا فأعتقه، وكان له صلاة من الليل في داره، فكان الناس ينتابونه فيها يصلون معه من الليل، فكان أبو حنيفة فيمن يجيء يصلي.
محدث علی بن مدینیؒ کہتے ہیں مین نے امام سفیان بن عیینہؒ سے سنا وہ کہتے ہیں :امام ابو حنیفہ ؓبچپن ہی سے نماز کے پابند تھے ۔ اور امام سفیان ؒنے کہا کہ میرے والد نے ایک غلام کو آزاد کیا تھا جو (ساری)رات عبادت گزاری میں گزارتا تھا ایک گھر میں اور لوگ اسکے پاس آتے تھے عبادت میں شامل ہونے کے لیے اور امام ابو حنیفہ ؓبھی انکے ساتھ عبادت میں مشغول رہتے۔
( تاریخ بغداد ت بشار 15/483 اسنادہ جید رجاله ثقات ،
هَارُونُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ بْنِ بَهْرَامَ بْنِ قُطْبَةَ بْنِ حُرَيْثِ بْنِ جُوَيْزَةَ السُّلَمِيُّ أَبُو الْحَسَنِ الْخَزَّازُ
أَحَدُ الثِّقَاتِ ( تاریخ اصبھان 2/313 ، رجال الحاكم في المستدرك ٢/٣٥٤ ))
[3]۔١٤ - حدثني أبي قال: حدثني أبي قال: حدثني إبراهيم بن أحمد بن سهل الترمذي قال: ثنا القاسم بن غسان قال: سمعت إسحاق بن أبي إسرائيل يقول: ذكر قوم يوماً أبا حنيفة بين يدي سفيان بن عيينة، فتنقصه بعضهم، فقال سفيان: مَهْ، كان أبو حنيفة أكثر الناس صلاة، وأعظمهم أمانة، وأحسنهم مروءةً.
( فضائل أبي حنيفة وأخباره لابن أبي العوام - المجلد 1 - الصفحة 47 - جامع الكتب الإسلامية )
[4]. حدثني أبي قال: حدثني أبي قال: حدثني محمد بن أحمد بن حماد قال: حدثني محمد بن سعدان قال: ثنا سويد بن سعيد، عن سفيان بن عيينة قال: أول من أقعدني للحديث أبو حنيفة، قدمت الكوفة فقال أبو حنيفة: إن هذا أعلم الناس بحديث عمرو بن دينار، فاجتمعوا علي فحدثتهم.
( فضائل أبي حنيفة وأخباره لابن أبي العوام - المجلد 1 - الصفحة 185 - جامع الكتب الإسلامية ،
سوید متکلم فیہ راوی ہے. امام ابن حجر نے صدوق کہا ہے اور اخبار ابی حنیفہ للصیمری ص 82 میں سماع کی تصریح کر رکھی ہے. اس لئے یہ قول قابل اعتبار ہے جبکہ امام ابن عیینہ سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی دوسری صحیح و حسن اسانید سے توثیق و تعریف منقول ہے۔)
امام ابوحنیفہ ثقہ ہیں۔ سلسلہ تعریف و توثیق ابو حنیفہ رحمہ اللہ , تعریف و توثیق ابو حنیفہ سلسلہ نمبر 3 :امام اعظم ابوحنیفہ ؒ (م۱۵۰ھ) امام سفیان بن عیینہ ؒ (م ۱۹۸ھ) کی نظر میں

[5]۔ امام سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ ، امام صاحب کی تعریف و توصیف بیان کرتے تھے ، بعض لوگ امام سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف جروحات پیش کرتے ہیں ، جو کہ بالکل نا قابل اعتبار اور مرجوح ہیں۔
تفصیل کیلئے دیکھیں النعمان سوشل میڈیا سروسز کی ویب سائٹ پر موجود
اعتراض نمبر 36 : امام سفيان بن عيينة رحمه الله سے منقول امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جروحات :
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں