اعتراض نمبر 125: کہ حسن بن صالح کو بتایا گیا کہ النخع قبیلہ کا ایک آدمی ابو حنیفہ کی مجلس میں جاتا ہے تو انہوں نے کہا کہ اگر یہ النخع قبیلہ کی فقہ حاصل کرے تو اس کے لیے بہتر ہو جن سے تم علم حاصل کرتے ہو ان کو پرکھ لیا کرو۔
اعتراض نمبر 125:
کہ حسن بن صالح کو بتایا گیا کہ النخع قبیلہ کا ایک آدمی ابو حنیفہ کی مجلس میں جاتا ہے تو انہوں نے کہا کہ اگر یہ النخع قبیلہ کی فقہ حاصل کرے تو اس کے لیے بہتر ہو جن سے تم علم حاصل کرتے ہو ان کو پرکھ لیا کرو۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّد بن الحُسَيْن الأزرق، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِيسَى الْكُوفِيُّ، حدّثنا أحمد بن حازم، أَخْبَرَنَا أَبُو غسان قَالَ: ذكرت للحسن بن صالح رجلا قد كان جالس أَبَا حنيفة من النخع. فَقَالَ: لو كَانَ أخذ من فقه النخع كَانَ خيرا لَهُ، انظروا عمن تأخذون.
الجواب :
میں کہتا ہوں کہ نسخوں میں اسی طرح ہے اور یہ کلام بالکل سمجھ سے باہر ہے اور الحسن بن صالح بن حی الہمدانی تو ابوحنیفہ کے بہت زیادہ مدح خوان تھے اور اس کے بارہ میں کہا کرتے تھے کہ نعمان بن ثابت ذہین عالم اور علم میں پختہ تھے جب اس کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی صحیح حدیث آجاتی تو کسی دوسری کی طرف توجہ نہ کرتے جیسا کہ الانتقاء ص 128 میں ہے[1]۔
اور شاید کہ مذکورہ خبر میں اس کے قول کی مراد یہ ہو کہ بے شک وہ النخع قبیلہ کا آدمی جو ابوحنیفہ کی مجلس میں بیٹھتا تھا وہ فقہ سیکھنے کے لیے نہ بیٹھتا ہو۔
اور اگر وہ فقہ سیکھتا اور ان سے النخع قبیلہ کی فقہ سیکھتا تو اس کے لیے بہتر ہوتا۔
گویا کہ اس نے ابوحنیفہ کی فقہ کو النخع قبیلہ کی فقہ شمار کیا۔
اس لیے کہ کوفہ میں اب ابو حنیفہ کے شیوخ اور شیوخ کے شیوخ ( جو کہ حضرت ابن مسعود کے اصحاب ) اور ان کے اصحاب کے اصحاب تھے، ان کی اکثریت النخع قبیلہ سے تعلق رکھتی تھی۔
امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔
[1]۔ ابن عبدالبر - حکم بن منذر - محدث صیدلانی - اسحاق حلبی - سلیمان بن سیف - ابو محمد المقرئ اور احمد بن یحیی - یحیی بن آدم - حسن بن صالح کی سند سے مروی روایت
▪︎ امام ابوحنیفہ ثقہ ہیں ، سلسلہ تعریف و توثیق ابو حنیفہ رحمہ اللہ نمبر 4
امام حسن بن صالح کے نزدیک امام ابو حنیفہ کا علمی مقام
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں