اعتراض نمبر 37 : کہ حماد بن ابی سلیمان نے کہا کہ ابو حنیفہ کو نہ سلام کا جواب دو اور نہ اس کے لیے مجلس میں جگہ بناؤ اور حماد نے کنکریوں کی مٹھی بھر کر ابو حنیفہ پر پھینکی۔
اعتراض نمبر 37 : کہ حماد بن ابی سلیمان نے کہا کہ ابو حنیفہ کو نہ سلام کا جواب دو اور نہ اس کے لیے مجلس میں جگہ بناؤ اور حماد نے کنکریوں کی مٹھی بھر کر ابو حنیفہ پر پھینکی۔
أخبرني عبد الباقي بن عبد الكريم قال: أخبرنا عبد الرحمن بن عمر الخلال، حدثنا محمد بن أحمد بن يعقوب، حدثني جدي قال: حدثني علي بن ياسر، حدثني عبد الرحمن بن الحكم بن شتر بن سلمان عن أبيه - أو غيره وأكبر ظني أنه عن غير أبيه - قال: كنت عند حماد بن أبي سليمان إذ أقبل أبو حنيفة، فلما رآه حماد، قال: لا مرحبا ولا أهلا، إن سلم فلا تردوا عليه، وإن جلس فلا توسعوا له. قال: فجاء أبو حنيفة فجلس، فتكلم حماد بشئ، فرده عليه أبو حنيفة، فأخذ حماد كفا من حصى فرمى به.
الجواب :
میں کہتا ہوں (کہ اگر یہ واقعہ ثابت ہو جائے تو ) کبھی استاد اپنے شاگرد پر تھوڑی دیر کے لیے سختی کرتا ہے پھر اس سے راضی ہو جاتا ہے. اور یہ ان چیزوں میں سے نہیں ہے کہ شاگرد کے عیوب کے طور پر ان کو لکھا جائے۔
اس کے علاوہ اس واقعہ کا راوی "عبد الرحمن بن الحکم بن بشیر بن سلیمان النہدی" ہے۔ میں نے نہیں دیکھا کہ کسی نے اس کی توثیق کی ہو۔ پھر وہ اس روایت کو اپنے باپ یا باپ کے علاوہ کسی اور سے شک کے ساتھ روایت کرتا ہے۔ پس اگر روایت اس کے باپ سے ہے تو روایت منقطع ہے اس لیے کہ اس کے باپ نے حماد کو نہیں پایا اور اگر اس کے علاوہ کوئی اور ہے تو مجہول سے روایت ہے ۔
روایت کا حال تو یہ ہے مگر خطیب کے ہاں اس جیسی روایت محفوظ ہوتی ہے۔ اور تاریخ بغداد کے تمام مطبوعہ نسخوں میں "بشیر" کہ جگہ "شتر" لکھا ہے حالانکہ صحیح وہی ہے جو ہم نے لکھا۔
واللہ اعلم

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں