نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 145: کہ یحییٰ بن معین نے کہا کہ ابوحنیفہ سے حدیث نہ لکھی جائے۔


 اعتراض نمبر 145:

 کہ یحییٰ بن معین نے کہا کہ ابوحنیفہ سے حدیث نہ لکھی جائے۔


أَخْبَرَنَا أَحْمَد بن عَبْد الله الأَنْمَاطِي، أخبرنا محمّد بن المظفر، أخبرنا علي ابن أحمد ابن سليمان المقرئ، حَدَّثَنَا أحمد بن سعد بن أبي مريم قَالَ: وسألته- يعني يَحْيَى بن معين- عن أَبِي حنيفة فقال: لا تكتب حديثه.


الجواب : 

میں کہتا ہوں کہ احمد بن سعد بن ابی مریم المصری اپنے مسائل میں کثیر الوهم اور کثیر الاضطراب تھا۔ اور اس کے ساتھ یہ بات بھی ہے کہ اس کی یہ روایت اس روایت کے خلاف ہے جو ابن معین سے ثقہ حضرات کرتے ہیں۔ بلکہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ثقہ ہی نہیں ہے کیونکہ ابوحنیفہ اور اس کے اصحاب کے بارہ میں جو روایت ابن معین کے اصحاب میں سے ثقہ کرتے ہیں یہ ان کی مخالفت کرتا ہے[1]۔


امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔


[1]۔ ابن ابی مریم ، امام یحیی بن معین سے ہمیشہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب کے خلاف ایسی بات نقل کرتا ہے ، جو یحیی بن معین رحمہ اللہ کے دیگر معروف ثقہ شاگردوں کے خلاف ہوتی ہے ۔ جس کا اقرار خود خطیب بغدادی امام ابو یوسف کے ترجمہ میں کر چکے ہیں ۔ حَدَّثَنَا أحمد بن سعد بن أبي مريم قَالَ: وسألته- يعني يَحْيَى بْن معين- عَن أبي يوسف. فقال: لا يُكْتَبُ حديثه. قلت: قد رَوى غير ابن أبي مريم عَن يَحْيَى أَنَّهُ وثقه. (تاریخ بغداد 14/260)

دوم : ابن ابی مریم کی یہ روایت بالکل غلط ہے کیونکہ امام یحیی بن معین رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے حدیث لی ہے یونس بن بکیر کے واسطہ سے ، لہذا ابن ابی مریم کا ابن معین سے لا تکتب حدیثیہ نقل کرنا خود ہی باطل ہو جاتا ہے۔

 حدثنا محمد بن القاسم البلخي، قال: حدثنا أحمد بن زهير بن حرب قال: حدثني يحيى بن معين، قال: حدثنا يونس بن بكير ، عن أبي حنيفة، عن حماد، عن إبراهيم رحمة الله عليهم، قال: حدثني من رأى قبر النبي ﷺ وأبي بكر وعمر مسلمة مرتفعة من الأرض على قبر النبي عليه السلام مدر بيض.

( کشف الآثار الشریفہ فی مناقب ابی حنیفہؒ ، رقم ٩٦٩ ، اسنادہ حسن )



 امام یحیی بن معین رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ کی واضح توثیق منقول ہے ، جس میں وہ امام صاحب کی حدیث میں تعریف کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کی شان بہت اعلی ہیکہ وہ کذب بیان کریں ، کسی روایت میں فرماتے ہیں کہ محدثین نے امام ابو حنیفہ اور ان کے اصحاب پر بہت تشدد کیا اور اسی طرح امام شعبہ سے بھی وہ امام ابو حنیفہ کی تعریف نقل کرتے ہیں  ( تاریخ ابن معین :روایۃ الدوری :جلد ۴:صفحہ ۴۷۴:رقم ٥٣٥٣ ، تاریخ بغداد وذیولہ:جلد ۱۳: صفحہ۴۲۱۔ وسندہ صحیح، الانتقاء لابن عبدالبر: صفحہ ۱۲۷ ، وسندہ حسن ، أخبار ابی حنیفه: صفحہ ٨٦ :واسنادہ حسن  ، سوالات الجنید: ج١ :ص٢٩٥ ، معرفۃ الرجال لابن معین ،روایۃ ابن محرز: ج١:ص٧٩ ، ج١:ص۲۳۰ ،تاریخ بغداد : ج ۱۵ : ص۵۸۰-۵۸۱)

مزید تفصیل کیلئے دیکھیں النعمان سوشل میڈیا سروسز کی ویب سائٹ پر موجود  

تعریف و توثیق ابو حنیفہ سلسلہ نمبر 2 :امام اعظم ابو حنیفہ ؒ (م۱۵۰؁ھ) امام ابن معین ؒ (م۲۳۳؁ھ) کی نظر میں

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...