اعتراض نمبر 146: کہ علی بن عبد اللہ المدینی نے ابوحنیفہ کو بہت زیادہ ضعیف قرار دیا اور کہا کہ اگر وہ میرے سامنے ہوتا تو میں اس سے کچھ بھی نہ پوچھتا۔ اس نے پچاس حدیثیں بیان کیں تو ان میں غلطی کی۔
اعتراض نمبر 146:
کہ علی بن عبد اللہ المدینی نے ابوحنیفہ کو بہت زیادہ ضعیف قرار دیا اور کہا کہ اگر وہ میرے سامنے ہوتا تو میں اس سے کچھ بھی نہ پوچھتا۔ اس نے پچاس حدیثیں بیان کیں تو ان میں غلطی کی۔
أخبرني علي بن محمد المالكي، أخبرنا عبد الله بن عثمان الصفار، أخبرنا محمد بن عمران الصيرفي، حدثنا عبد الله بن علي بن عبد الله المديني قال:وسألته - يعني أباه - عن أبي حنيفة صاحب الرأي، فضعفه جدا، وقال: لو كان بين يدي ما سألته عن شئ، وروى خمسين حديثا أخطأ فيها.
الجواب :
میں کہتا ہوں کہ بے شک ابن المدینی کی عزت کو جس طرح خطیب نے ص 459 ج 11 میں اور ابن الجوزی نے مناقب احمد میں نوچا ہے اس کا اعتبار کریں تو اس کی کلام کی کوئی قیمت نہیں ہے[1]۔ اور خصوصا جبکہ اس سے راوی اس کا بیٹا عبد اللہ ہے۔ حالانکہ اس نے اپنے باپ سے کچھ سنا ہی نہیں جیسا کہ کہا گیا ہے۔ ورنہ جیسے اس نے بعض لوگوں کا دامن ظلم اور زیادتی سے کھینچا ہے تو بدلے میں اس کا دامن کھینچا جا سکتا ہے۔ پھر جب اس نے حدیث میں غلطی کی وجہ بیان نہیں کی تاکہ جواب دیا جا سکتا اور وہ ہر حال میں جرح غیر مفسر ہے جس کا اعتبار نہیں کیا جاتا[2] علاوہ اس کے یہ بات بھی ہے، یہاں خطیب نے ابن المدینی سے جو روایت کی ہے وہ منافی ہے اس روایت کے جو ابو الفتح الازدی نے کتاب الضعفاء میں ذکر کی ہے۔ کیونکہ اس نے کہا ہے کہ علی بن المدینی نے کہا کہ ابوحنیفہ سے ثوری اور ابن المبارک اور حماد بن زید اور ھیثم اور وکیع بن الجراح اور عباد بن العوام اور جعفر بن عون نے روایت کی ہے اور وہ ثقہ ہے۔ لا باس بہ کے درجہ کا ہے۔ الخ۔ اور اس کے مثل ابن عبدالبر کی جامع بیان فضل العلم ص 149 ج 2 میں ہے[3]۔
ہم اللہ تعالی سے سلامتی کی درخواست کرتے ہیں۔
امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔
[1]۔ علی بن مدینی رحمہ اللہ نے چونکہ خلق قرآن کے مسئلے پر زبانی طور پر اس فتنے کو قبول کر لیا تھا ، اس وجہ سے امام احمد رحمہ اللہ ان سے سخت متنفر ہو گئے تھے ، تفصیل کیلئے دیکھیں " النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود ہمارا مضمون :
اعتراض نمبر 35 : امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جرح
اس مضمون میں وجہ نمبر 4 : بعض حنفی معتزلی قاضیوں کا امام احمد پر تشدد : عنوان کے تحت ہم نے اس ساری بحث کو سمیٹا ہے۔
[2]۔ امام علل الحدیث علی بن المدینی رحمہ اللہ جرح میں متشدد ہیں ۔
علي بن المديني وكان من المتشددين. ( الجرح والتعديل ٧/ ٧٣).
اور یہاں انہوں نے بتایا ہی نہیں کہ کونسی 50 احادیث تھیں جن کو امام اعظم نے غلط بیان کیا ، کیا غلطی کی ان میں ، لہذا ایک متشدد ناقد کی غیر مفسر جرح کا کیا اعتبار ہو سکتا ہے ؟
ہم دیکھتے ہیں کہ علی بن المدینی رحمہ اللہ کی طرف سے امام ابو حنیفہؒ پر کی گئی جرح کو نہ تو امام ذہبیؒ نے قبول کیا، نہ ابن حجرؒ نے اسے ان کے خلاف بطور حجت پیش کیا، اور نہ ہی امام مزّیؒ جیسے بلند پایہ محدث نے اس پر کوئی اعتماد ظاہر کیا۔
اگر واقعی یہ جرح قابلِ اعتماد اور مؤثر ہوتی، تو یہ عظیم محدثین، جو فنِ جرح و تعدیل میں فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں، ضرور امام ابو حنیفہؒ کے ترجمے میں اس کا ذکر کرتے یا اس پر توضیح دیتے۔ مگر ان سب کا اس جرح کو نظر انداز کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ: یہ جرح غیر مفسّر، مجمل اور ناقابلِ قبول ہے۔
خصوصاً اس لیے بھی کہ امام ابو حنیفہؒ اپنی فقاہت، ضبط، دیانت اور امت میں علمی قبولیت کے باعث ہمیشہ بلند مقام پر فائز رہے ہیں۔ ایسی مبہم یا تعصّب پر مبنی جرح ان کی عظمت کو متاثر نہیں کرتی۔
اسی لیے جمہور محدثین نے ان کی عدالت، ثقاہت اور علمی مقام کو تسلیم کیا ہے، اور ان پر کیے گئے بعض بے بنیاد اعتراضات کو ردّ کر کے ان کے مقام و مرتبے کی تائید کی ہے۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود مضمون
علمِ حدیث کے اُفق پر چمکتا ستارہ: تابعی، ثقہ، ثبت، حافظ الحدیث، امام اعظم ابو حنیفہؒ
[3]۔ دیکھیں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں