اعتراض نمبر 22:
کہ امام ابو حنیفہ دوسروں کو مرجئہ بننے کی دعوت دیتے تھے۔
أخبرنا الحسن بن الحسين بن العباس النعالي، أخبرنا أحمد بن جعفر ابن سلم، حدثنا أحمد بن علي الأبار، حدثنا أبو يحيى محمد بن عبد الله بن يزيد المقرئ عن أبيه قال: دعاني أبو حنيفة إلى الإرجاء
الجواب :
میں کہتا ہوں کہ قائل کا ارادہ یہ ہے کہ ثابت کرے کہ ابو حنیفہ بدعت کی طرف دعوت دینے والے تھے اور بدعتی آدمی کی روایت قابل قبول نہیں ہوتی جبکہ وہ بدعت کی طرف دعوت دینے والا ہو۔ لیکن جس ارجاء کی طرف ابو حنیفہ جیسے حضرات دعوت دیتے تھے تو خالص سنت تھی، وہ ایسی ارجاء نہ تھی جو کہ بدعت ہے اور اس کی تشریح پہلے گزر چکی ہے۔
اور یہ اس وقت ہے جبکہ فرض کر لیا جائے کہ یہ خبر ثابت ہے۔
اور بے شک اس کی سند میں جو النعالی ہے وہ ابن دوما المزور ہے اس کے بارہ میں خود خطیب نے کہا کہ اس کا معاملہ برباد ہوا۔ اس وجہ سے کہ بے شک وہ اپنے حق میں ان چیزوں کا سماع بھی ثابت کرتا ہے جو کہ اس نے سنی نہیں ہوتیں۔ تو اس جیسے آدمی کی روایت ناقلین کے ہاں کیسے محفوظ میں شمار ہو سکتی ہے۔ (مگر افسوس کہ) خطیب کے ہاں اس طرح کی روایت محفوظ ہوتی ہے۔ اور گویا کہ خطیب نے اس سند کی کمزوری کو جان لیا تھا اسی لیے اس کی شاہد روایت پیش کی [1] مگر اس میں بھی ابن رزق اور الحضرمی ہیں۔ لیکن ہم خطیب کے لیے اعتراف کرتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ کبھی جھوٹا آدمی بھی سچ کہہ ہی دیتا ہے۔ اور کوئی مانع نہیں کہ ابو حنیفہ اس ارجاء کی طرف دعوت دینے والے ہوں جس کا معنی پہلے گزر چکا ہے۔
امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔
![]() |
اعتراض نمبر 22:کہ امام ابو حنیفہ دوسروں کو مرجئہ بننے کی دعوت دیتے تھے |
[1۔] أخبرنا ابن رزق، أخبرنا جعفر الخلدي، حدثنا محمد بن عبد الله بن سليمان الحضرمي قال: حدثنا محمد بن عبد الله بن يزيد المقرئ قال: سمعت أبي يقول: دعاني أبو حنيفة إلى الإرجاء، فأبيت.
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں