نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 72 : کہ شریک نے کہا کہ اگر ہر قبیلہ میں شرابی ہو تو یہ بہتر ہے اس سے کہ ، اس میں ابو حنیفہ کے اصحاب میں سے کوئی ہو۔


 اعتراض نمبر 72 : 
کہ شریک نے کہا کہ اگر ہر قبیلہ میں شرابی ہو تو یہ بہتر ہے اس سے کہ ، اس میں ابو حنیفہ کے اصحاب میں سے کوئی ہو۔


أخبرنا أبو الفرج الطناجيري، حدثنا علي بن عبد الرحمن البكائي بالكوفة، حدثنا عبد الله بن زيدان، حدثنا كثير بن محمد الخياط، حدثني إسحاق بن إبراهيم - أبو صالح الأسدي - قال: سمعت شريكا يقول: لأن يكون في كل حي من الأحياء خمار خير من أن يكون فيه رجل من أصحاب أبي حنيفة.


الجواب : 

میں کہتا ہوں کہ اس کے اس بارہ میں اور الفاظ بھی ہیں اور وہ یہ ہیں کہ اس نے کہا کہ اگر کوفہ کا ایک چوتھائی حصہ شراب فروش ہو جو شراب بیچے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ اس میں کوئی ایک ایسا آدمی ہو جو ابوحنیفہ کے قول کے مطابق نظریہ رکھتا ہے[1]۔

 اس کی سند میں ابن دوما اور اس کے شرکاء ہیں۔

 اور پہلی سند میں کئی مجہول راوی ہیں۔

 اور اگر ہم فرض کرلیں کہ بے شک شریک نے یہ الفاظ کہے ہیں تو اس نے اس کلام کے ساتھ صرف اپنے آپ کو نقصان پہنچایا ہے جو معمولی وزن سے بھی خارج ہے۔ 

اس لیے کہ معروف قول کے مطابق ابو حنیفہ اور اس کے اصحاب لوگوں کو خمر کے علاوہ باقی اشربہ کے پینے سے بھی روکتے تھے اور شریک کا نظریہ اس کے خلاف تھا اور ان کا قول اشربہ کے بارہ میں صرف اس لیے تھا تا کہ بعض صحابہ کو فاسق قرار دینا لازم نہ آئے۔ جیسا کہ اپنے مقام میں اس کی تشریح موجود ہے۔

تو شریک کو نبیذ کا گھونٹ بھرنے سے ابو حنیفہ کے اصحاب کا منع کرنا اچھا نہیں لگتا تھا۔ یہاں تک کہ اس نے تمنا ظاہر کی کہ ہر قبیلہ میں شراب فروش ہو تا کہ وہ جیسے چاہے نشہ کرے۔ نبیذ کے بارہ میں اس کے قول کی تفصیل ابو محمد الرامهرمزی کی کتاب المحدث الفاصل میں دیکھیں اور انتقاد المغنی میں منقول ہے اور شریک ان لوگوں میں سے ہے جو زبان درازی میں مشہور ہیں اور ابو حنیفہ کے بارہ میں اس کے اقوال مترود ہیں۔ 

مدح بھی ثابت ہے اور مذمت بھی ہے۔ اور اہل نقد کا اس کے بارہ میں قول مشہور ہے۔ اور اس کا حساب اللہ تعالی کے ذمہ ہے[2]۔


امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔


[1]۔ أخبرنا علي بن محمد بن عبد الله المعدل، أخبرنا محمد بن أحمد بن الحسن، حدثني عبد الله بن أحمد بن حنبل. وأخبرنا ابن دوما - واللفظ له - أخبرنا ابن سلم، حدثنا أحمد بن علي الأبار قالا: حدثنا منصور بن أبي مزاحم قال:

سمعت شريك بن عبد الله يقول: لو أن في كل ربع من أرباع الكوفة خمارا يبيع الخمر كان خيرا من أن يكون فيه من يقول بقول أبي حنيفة.


[2]۔ قاضی شریک رحمہ اللہ ، یہ خود متکلم فیہ ہیں. کوفہ آنے کے بعد ان کا حافظہ خراب ہو گیا تھا. خود شریک پر محدثین کی کثیر الخطأ، کثیر الغلط و وہم، تغير ، سئی الحفظ، جیسی متعدد  جروحات ہیں.


تو ایسے شخص کا کلام امام ابو حنیفہ کے خلاف قبول نہیں ہو سکتا جبکہ متن سے بھی واضح ہے کہ شریک نے انصاف سے کام نہ لیتے ہوئے تعصب کی بنیاد پر جرح کی ہے۔





شريك بن عبد الله بن الحارث بن شريك بن عبد الله


أبو أحمد الحاكم : ليس بالمتين

أبو حاتم الرازي : صدوق، له أغاليط

أبو دواد السجستاني : ثقة يخطئ علي الأعمش

أبو زرعة الرازي : كان كثير الخطأ، صاحب وهم، وهو يغلط أحيانا، فقيل له إنه حدث بواسط بأحاديث بواطيل فقال: لا تقل بواطيل

أبو عيسى الترمذي : كثير الغلط والوهم

أحمد بن شعيب النسائي : ليس به بأس، ومرة: ليس بالقوي

إبراهيم بن يعقوب الجوزجاني : سيئ الحفظ مضطرب الحديث مائل

ابن أبي حاتم الرازي : صدوق له أغاليط

ابن حجر العسقلاني : صدوق يخطىء كثيرا، تغير حفظه منذ ولي القضاء بالكوفة، وكان عادلا فاضلا عابدا شديدا على أهل البدع، سمع من أبيه ولكن شيئا يسيرا، مرة: مختلف فيه وما له سوى موضع في الصحيح

الدارقطني : ليس بالقوي

يعقوب بن شيبة السدوسي : صدوق ثقة سيئ الحفظ جدا وعن ابن رجب الحنبلي عنه: كتب صحاح وحفظه فيه اضطراب

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...