اعتراض نمبر 147:
کہ ابن الغلابی نے کہا کہ ابو حنیفہ ضعیف ہے۔
أخبرني عبد الله بن يحيى السكري، أخبرنا أبو بكر الشافعي، حدثنا جعفر بن محمد بن الأزهر، حدثنا ابن الغلابي قال: أبو حنيفة ضعيف.
الجواب :
میں کہتا ہوں کہ یہ جرح غیر مفسر ہے اور ابن الغلابی المفضل بن غسان البصری ان لوگوں میں سے ہے جو عمرو بن علی الفلاس البصری اور ابراہیم بن يعقوب الجوزجاني الناصبی کی طرح اہل کوفہ سے منحرف ہو گئے تھے۔
اور ان کی حالت باقی اسانید میں کچھ کہنے سے بے پرواہ کر دیتی ہے۔ علاوہ اس کے یہ جرح غیر مفسر ہے جو کسی راوی میں مؤثر نہیں چہ جائیکہ اس کی تاثیر اس شخصیت میں ثابت ہو جس کی امامت ثابت ہو چکی ہے۔ اور اس کی امانت تواتر سے ثابت ہے[1]۔
پھر بعض راویوں سے خود خطیب نے ابوحنیفہ کی وفات کے متعلق راوایات نقل کی ہیں کہ ان کی وفات 101ھ یا 153ھ میں ہے۔
پس یہ دونوں ایک روایت کی طرح نہیں لکھی جا سکتیں بلکہ یہ دونوں روایتیں کھلی غلطی کا نتیجہ ہیں جو اس کے رویوں کے عدم ضبط کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ اور خطیب دونوں روایتوں کی سند لگا تار ذکر کرنے سے اس بات سے غفلت میں پڑ گیا کہ وہ مورخین جن کی کلام پر اعتماد کیا جاتا ہے۔یہ روایت ان سب کے مقابلہ میں ہے اور ان کی روایت یہ ہے کہ بے شک ابوحنیفہ کا سن وفات 150ھ ہے نصف شعبان کی رات تھی
رضی الله عنه ونفعنا بعلومه
الله تعالى اس سے راضی ہو اور ہمیں اس کے علوم سے نفع اٹھانے کی توفیق بخشے۔
امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔
[1]. ابن الغلابی کی یہ جرح غیر مفسر ہے ، کسی کو ضعیف کہہ دینے سے کوئی راوی ضعیف نہیں ہو جاتا ، غیر مقلد اہلحدیثوں کے محقق زبیر علی زئی لکھتا ہے :
" صرف ضعیف یا متروک یا منکر الحدیث کہہ دینا جرح مفسر نہیں ہے۔ " ( رکعتِ قیامِ رمضان کا تحقیقی جائزہ: ص43 )
اور جرح غیر مفسر ، راوی کی ثقاہت کو مضر نہیں۔ غیر مقلد عبدالرحمن مبارکپوری لکھتے ہیں :
جرح مبہم مضر نہیں۔ (ملخصا ابکار المنن ص ۸۰)
غیر مقلد نذیر رحمانی لکھتے ہیں:
غیر مفسر اور مبہم جرحوں کا اعتبار نہ ہوگا۔ (انوار المصابیح ص ۱۳۸)
غیر مقلد ارشاد الحق اثری لکھتے ہیں:
غیر مفسر جرح قابل قبول نہیں۔ (توضیح الکلام ص ۴۳۸)
ایک اور مقام پر لکھتے ہیں
اس پر معمولی کلام ہے غیر مفسر ہونے کی بنیاد پر مردود ہے۔ (پرویزی تشکیک کا علمی محاسبہ ص ۱۸۸)
غالی غیر مقلد رئیس ندوی لکھتا ہے:
تجریح مبہم غیر مقبول ہے۔ (سلفی تحقیقی جائزہ ص ۲۳۱)
لہذا المفضل بن غسان بن المفضل أبو عبد الرحمن الغلابي کی یہ غیر مفسر جرح مردود ہے خصوصا جبکہ ابن الغلابی کے شیخ اور استاد ، متشدد ناقد امام الجرح والتعدیل نے امام ابو حنیفہ کو صراحتا ثقہ کہا ہو اور ان کا دفاع کیا ہو ۔ غیر مقلدین کے نزدیک "جرح غیر مفسر" مردود ہے، اس کے مقابلہ میں تعدیل مقدم ہے۔ چنانچہ اہلِ حدیث عالم ابو شعیب داؤد ارشاد صاحب لکھتے ہیں ہیں کہ ’’جرح غیر مفسر‘‘ کی بالمقابل بالمشابہ (یعنی جرح غیر مفسرکے مقابلے میں) تعدیل معتبر ہے۔ (دین الحق:ج ۱ص۶۷ بحوالہ الاجماع شمارہ 2) غیر مقلد جلال الدین قاسمی صاحب لکھتے ہیں کہ جرح مبہم کے مقابلے میں تعدیل مقبول ہے۔(احسن الجدال: ص۹۲ بحوالہ الاجماع شمارہ 2)
اور یحیی بن معین سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی واضح توثیق ثابت ہے ، تفصیل کیلئے دیکھیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود ہمارا مضمون
یہ توثیق اس لئے بھی اہم ہیکہ ابن معین متشدد جارح ہیں ، اور متشدد جارح کی توثیق بہت زیادہ وقعت رکھتی ہے۔ جیسا کہ غیر مقلدین بھی اقرار کرتے ہیں ۔
"متشدد کی توثیق بہت اہمیت رکھتی ہے"
(جرح وتعدیل ص 25 از غیر مقلد محمد ابراہیم بن بشیر الحسنوی)
اسی طرح متشدد ناقدیں میں سے امام شعبہ رحمہ اللہ نے بھی امام صاحب کی توثیق کی ہے۔
اس روایت کے بعد 5 روایات ایسی ہیں جن کا ذکر ہمیں تانیب الخطیب میں نہیں ملا ، ممکن ہے ان کا جواب شاید امام کوثری رحمہ اللہ نے کسی اور مقام پر دیا ہو واللہ اعلم ۔ البتہ ہم ان پانچ روایتوں کا حال بھی قارئین کے سامنے رکھتے ہیں ، ذیل میں پانچوں روایات کی پوسٹ کے لنکس ہیں ۔ قارئیں "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود
میں ان 5 روایات کا مفصل جواب دیکھ سکتے ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں