اعتراض نمبر 94 : کہ ابن ادریس نے کہا کہ دنیا کے اندر میری خواہش یہ ہے کہ کوفہ سے ابو حنیفہ کی فقہ اور نشہ آور چیزوں کا پینا اور حمزہ قاری کی قراءت نکال دی جائے۔
اعتراض نمبر 94:
کہ ابن ادریس نے کہا کہ دنیا کے اندر میری خواہش یہ ہے کہ کوفہ سے ابو حنیفہ کی فقہ اور نشہ آور چیزوں کا پینا اور حمزہ قاری کی قراءت نکال دی جائے۔
أخبرنا البرقاني، حدثني محمد بن أحمد بن محمد الأدمي، حدثنا محمد بن علي الإيادي، حدثنا زكريا بن يحيى الساجي، حدثنا بعض أصحابنا قال: قال أبن إدريس: إني لأشتهي من الدنيا أن يخرج من الكوفة قول أبي حنيفة، وشرب المسكر، وقراءة حمزة.
الجواب :
میں کہتا ہوں کہ آپ دیکھیں گے کہ البرقانی نے اپنے آپ کو کیسے لوگوں کی صف میں بیان کیا ہے۔ پھر محمد بن احمد بن محمد الادمی جیسے آدمی سے روایت کرتا ہے جو کہ العلل الساجی کا راوی ہے۔ اور وہ صدوق نہ تھا۔ کتابوں میں اپنے لیے ان چیزوں کی سماعت کا دعوی بھی کرتا تھا جو اس نے نہ سنی ہوتی تھیں اور وہ بے ہودہ گو تھا جیسا کہ خطیب نے خود اس کا بیان کیا ہے[1]۔
اور بہر حال الساجی تو اس کی حالت کا بیان پہلے ہو چکا ہے[2]۔ اور اس کا شیخ مجہول ہے اس کے اور عبد اللہ بن ادریس الاودی کے درمیان تو جنگلات ہیں (یعنی درمیان میں بہت سے نامعلوم راوی ہیں) اور اس حکایت کو ابن ادریس کی زبان پر گھڑنے والا بے شرم اور کمزور دین والا ہے کہ اس نے نشہ آور چیز کے پینے اور فقہ کو اور القراءة المتواترہ کو ایک جیسا شمار کیا ہے۔
اور تاکہ اس واضع کا دل مطمئن ہو جائے اس بات کی وجہ سے کہ بے شک وہ دونوں (یعنی ابو حنیفہ کی فقہ اور حمزہ قاری کی قراءة) کوفہ سے نکل جائیں اس کے علاوہ زمین کے مشرق اور مغرب میں بے شک پھیلتی جائیں اور ان کی نشر و اشاعت ہوتی رہے۔
امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔
[1]۔ مُحَمَّد بْن أَحْمَد بْن مُحَمَّد بْن جعفر بْن مُحَمَّد بْن عَبْد الملك، أَبُو الْحَسَن الأدمي
لم يكن هذا صدوقا في الحديث كان يسمع لنفسه في كتب لم يسمعها.
(تاريخ بغداد وذيوله ط العلمية ١/٣٦٦ ، ميزان الاعتدال ٣/٤٥٧ )
بعض اصحابنا مجہول ہیں ۔
[2]۔ امام زکریا ساجی احناف سے بہت زیادہ متعصب تھے۔
•امام ابن عبد البر لکھتے ہیں کہ الساجی، احناف سے چڑ رکھتے تھے یعنی احناف سے بغض رکھتے تھے
( الانتقاء ت ابو غدہ ص 287)
• وَقَالَ ابْنُ الْقَطَّانِ: مُخْتَلَفٌ فِيهِ فِي الْحَدِيثِ، وَثَّقَهُ قَوْمٌ وَضَعَّفَهُ آخَرُونَ
ابو الحسن بن القطان نے کہا کہ حدیث میں اگر یہ آجائے تو اس کے بارہ میں اختلاف کیا گیا ہے۔ ایک جماعت نے اس کی توثیق کی ہے اور دوسروں نے اس کو ضعیف کہا ہے۔
(ميزان الاعتدال ٢/٧٩ )
• مِنْ عِنْدِهِ فَإِنَّهُ غَيْرُ مَأْمُونٍ
امام ابو بکر الجصاص فرماتے ہیں کہ الساجی مامون نہیں ہے
( أحكام القرآن للجصاص ت قمحاوي ١/١٤٠ )
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں