اعتراض نمبر 132 : کہ رقبہ بن مصقلہ نے ایک آدمی سے پوچھا کہ تو کہاں سے آیا ہے تو اس نے کہا کہ میں ابو حنیفہ کے پاس سے آیا ہوں تو اس نے کہا کہ تو رائے چباتا رہے گا اور اپنے اہل کی طرف ایسی حالت میں لوٹے گا کہ ثقہ نہ ہو گا۔
اعتراض نمبر 132 :
کہ رقبہ بن مصقلہ نے ایک آدمی سے پوچھا کہ تو کہاں سے آیا ہے تو اس نے کہا کہ میں ابو حنیفہ کے پاس سے آیا ہوں تو اس نے کہا کہ تو رائے چباتا رہے گا اور اپنے اہل کی طرف ایسی حالت میں لوٹے گا کہ ثقہ نہ ہو گا۔
أنبأنا ابن دوما، أخبرنا ابن سلم، حدثنا الأبار، حدثنا إبراهيم بن سعيد قال: سمعت أبا أسامة يقول: مر رجل على رقبة، فقال: من أين أقبلت؟ قال:
من عند أبي حنيفة: قال: يمكنك من رأي ما مضغت، وترجع إلى أهلك بغير ثقة.
أخبرنا ابن رزق، أخبرنا عثمان بن أحمد، أخبرنا حنبل بن إسحاق، حدثنا الحميدي قال: سمعت سفيان يقول: كنا جلوسا. وأخبرنا أبو نعيم الحافظ، حدثنا محمد بن أحمد بن الحسن، حدثنا بشر بن موسى، حدثنا الحميدي قال: قال سفيان: كنت جالسا عند رقبة بن مصقلة فرأى جماعة منجفلين فقال: من أين؟ قالوا: من عند أبي حنيفة. فقال رقبة: يمكنهم من رأى ما مضغوا، وينقلبون إلى أهلهم بغير ثقة.
الجواب :
میں کہتا ہوں کہ بعض روایات میں (بغیر ثقہ کی جگہ) بغیر فقہ کے الفاظ ہیں پس شاید کہ یہی درست ہو اور بعض نسخوں میں یمکنک کی جگہ یکفیک کے الفاظ ہیں اور خطیب نے یہاں رقبہ بن مصقلہ سے دو روایتیں ذکر کی ہیں۔ اور اصل حکایت اس سے ثابت ہے اگرچہ یہاں اسانید ایسی ہیں کہ ان میں قابل گرفت راوی موجود ہیں مگر بے شک جھوٹا بھی کبھی سچ بول دیتا ہے۔
اور یہ رقبہ جرح و تعدیل کے رجال میں سے نہیں ہے۔ وہ تو عرب کے ان مردوں میں سے تھا جو نکتہ چینی اور لطیفوں کو پسند کرتے ہیں۔
اور یہ وہی شخص ہے جو مسجد میں پشت کے بل لیٹا ہوا کروٹیں بدل رہا تھا اور جو اس سے اس کی وجہ پوچھتا تو اس کو کہتا کہ بے شک میں فالودہ کا بچھاڑا ہوا ہوں یعنی وہ زیادہ کھا کر بد ہضمی کا شکار ہوں یا میں اس کے شوق میں بچھاڑا ہوا ہوں۔ (کہ اس کا شوق مجھے چین نہیں لینے دیتا) اور اس جیسی کلام کا مقام تو نوادر اور محاضرات سے متعلق لکھی گئی کتابوں میں ہے یا ان کتابوں میں جو قصے کہانیوں اور مزاح پر لکھی گئی ہیں۔
ہاں بے شک خطیب نے ابو حنیفہ کا تذکرہ کتاب التطفیل میں بھی نہیں چھوڑا۔ اور اللہ تعالی ہی حساب لینے والا ہے[1]۔
امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔
[1]. جواب :
اول تو اس کی سند میں محدث حمیدی رحمہ اللہ ہیں جو امام صاحب سے بہت زیادہ بغض اور حسد رکھتے تھے ، لہذا وہ ہمارے خلاف حجت نہیں ہیں ، تفصیل دیکھیں اس لنک پر
دوم : رقبہ بن مصقلہ کوفی ، امام صاحب کے ہم عصر ہیں اور معاصرین میں سخت نوک جھوک چلتی رہتی ہے ، حقائق کو دیکھا جائے تو رقبہ کی بات غلط معلوم ہوتی ہے کیونکہ امام صاحب کے درس میں شریک اصحاب نے خوب شہرت اور نیک نامی کمائی ہے ، چاہے اس میں صاحبین جیسے ماہر فقیہ ہوں ، عبداللہ بن مبارک ، وکیع بن جراح جیسے محدثین ہوں یا داود طائی جیسے زاہد ہوں ، ہر ایک اپنے دینی شعبے میں کمال مہارت رکھتا تھا۔ اصحاب ابو حنیفہ نے جو علم آپ سے اخذ کیا ، وہ رہتی دنیا تک مشعل راہ ہے ، عقائد کا باب ہو یا فروعی مسائل ، امام صاحب سے شاگرد ، ہمیں اصحاب الحدیث کے اساتذہ کی فہرست میں نظر آتے ہیں ، ثلاثیات بخاری جیسی عظمتیں اصحاب ابو حنیفہ ہی کے حصے میں آئی ہیں ، اسی طرح آپ کی فقاہت بقول ابن عیینہ آفاق پر پھیلی ہے ۔ لہذا رقبہ رحمہ اللہ اپنی بات میں غلط ثابت ہوئے۔

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں