نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 141: کہ یحییٰ بن معین نے کہا کہ ابوحنیفہ جھوٹ بولنے سے بہت شریف النسب تھے۔ وہ صدوق تھے لیکن اس کی حدیثوں میں وہی (کمزوریاں) پائی جاتی ہیں جو شیوخ کی حدیثوں میں ہوتی ہیں۔


 اعتراض نمبر 141: 

کہ یحییٰ بن معین نے کہا کہ ابوحنیفہ جھوٹ بولنے سے بہت شریف النسب تھے۔ وہ صدوق تھے لیکن اس کی حدیثوں میں وہی (کمزوریاں) پائی جاتی ہیں جو شیوخ کی حدیثوں میں ہوتی ہیں۔


أخبرنا القاضي أبو الطيب طاهر بن عبد الله المطيري، حدثنا علي بن إبراهيم البيضاوي، أخبرنا أحمد بن عبد الرحمن بن الجارود الرقي، حدثنا عباس بن محمد الدوري قال: سمعت يحيى بن معين يقول - وقال له رجل: أبو حنيفة كذاب - قال:كان أبو حنيفة أنبل من أن يكذب، كان صدوقا إلا أن في حديثه ما في حديث الشيوخ.


الجواب : 

میں کہتا ہوں کہ خطیب کی عادت ہے کہ ابوحنیفہ کے مناقب میں ان ہی راویوں سے روایت لیتے ہیں جن پر خود اس نے اپنی کتاب میں طعن کیا ہے حالانکہ وہ خبر ایسے راویوں سے بھی ثابت ہوتی ہے جن پر کوئی طعن نہیں اور یہ صرف اس لیے کرتا ہے تا کہ وہم ڈالے کہ یہ واقعہ جھوٹ ہے۔ اور ابو حنیفہ کو ایسی روایت کی کوئی ضرورت نہیں جس کی سند میں ابن الجارود الرقی اور ابن درستویہ اور محمد بن العباس الخزاز وغیرہ جیسے آدمی ہوں اور اس روایت سے اس کا صدق اور امانت ثابت کی جائے۔ تو اس لحاظ سے اس کے بعد والی روایات کے بارہ میں ہم کچھ نہیں کہتے۔ اور تینوں مطبوعہ نسخوں میں المطیری ہے حالانکہ یہ غلط ہے اور اصل الطبری ہے[1]۔


امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔ 


[1]۔ امام یحیی بن معین رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ کی واضح توثیق منقول ہے ، جس میں وہ امام صاحب کی حدیث میں تعریف کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کی شان بہت اعلی ہیکہ وہ کذب بیان کریں ، کسی روایت میں فرماتے ہیں کہ محدثین نے امام ابو حنیفہ اور ان کے اصحاب پر بہت تشدد کیا اور اسی طرح امام شعبہ سے بھی وہ امام ابو حنیفہ کی تعریف نقل کرتے ہیں  ( تاریخ ابن معین :روایۃ الدوری :جلد ۴:صفحہ ۴۷۴:رقم ٥٣٥٣ ، تاریخ بغداد وذیولہ:جلد ۱۳: صفحہ۴۲۱۔ وسندہ صحیح، الانتقاء لابن عبدالبر: صفحہ ۱۲۷ ، وسندہ حسن ، أخبار ابی حنیفه: صفحہ ٨٦ :واسنادہ حسن  ، سوالات الجنید: ج١ :ص٢٩٥ ، معرفۃ الرجال لابن معین ،روایۃ ابن محرز: ج١:ص٧٩ ، ج١:ص۲۳۰ ،تاریخ بغداد : ج ۱۵ : ص۵۸۰-۵۸۱)

البتہ یہ روایت جس میں یحیی بن معین سے یہ نقل کیا گیا ہیکہ امام صاحب جھوٹ نہ بولتے تھے البتہ ان کی حدیثوں میں وہی (کمزوریاں) پائی جاتی ہیں جو شیوخ کی حدیثوں میں ہوتی ہیں۔"ما في حديث الشيوخ" کا مطلب ہے: "جو کچھ شیوخ کی حدیث میں پایا جاتا ہے" — یعنی ضعف، اضطراب، یا وہ روایتی کمزوریاں جن سے بعض بزرگ راویوں کی روایات متاثر ہوتی ہیں۔ ، پہلا جملہ تو دیگر روایتوں سے بھی ثابت ہے البتہ یہ دوسرا طعن پر مبنی جملہ جس منفرد سند سے منقول ہے وہ سند ہی معتبر نہیں بلکہ من گھڑت ہے ، اس سند میں  أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْجَارُودِ الرقي کذاب راوی ہے جس کو خود خطیب بغدادی نے کذاب کہا ہے ، دیگر آئمہ نے وضاع کہا ہے ، امام ابن طاہر نے کہا: وہ حدیث گھڑتا تھا اور اسے مشہور اسناد پر جوڑ دیا کرتا تھا۔ (لسان الميزان ت أبي غدة ١/‏٥٢٢ ) ، لہذا معلوم ہوا کہ یحیی بن معین رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تعریف والے اقوال میں اس کذاب راوی نے  اپنی طرف سے جھوٹ بھی شامل کر دیا تا کہ طعن ہو سکے ، ابن معین سے امام صاحب کی تعریف معروف ہے اور اسی معروف روایت میں بقول امام ابن طاہر ،  راوی الرقی کذاب نے ہیرا پھیری کی ۔ وگرنہ دیگر کسی بھی سند سے ایسی کوئی طعن والی روایت نہیں ملتی ۔


مزید تفصیل کیلئے دیکھیں النعمان سوشل میڈیا سروسز کی ویب سائٹ پر موجود  

تعریف و توثیق ابو حنیفہ سلسلہ نمبر 2 :امام اعظم ابو حنیفہ ؒ (م۱۵۰؁ھ) امام ابن معین ؒ (م۲۳۳؁ھ) کی نظر میں

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...