اعتراض نمبر 89: کہ عبد الله بن المبارک نے کہا کہ ابو حنیفہ نے کتاب الحیل میں اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال اور حلال کردہ چیزوں کو حرام قرار دیا ہے
اعتراض نمبر 89:
کہ عبد الله بن المبارک نے کہا کہ ابو حنیفہ نے کتاب الحیل میں اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال اور حلال کردہ چیزوں کو حرام قرار دیا ہے
الجواب :
میں کہتا ہوں کہ اس کی سند مرکب ہے اور اس میں محمد بن اسماعیل السلمی ہے جس کے بارہ میں ابن ابی حاتم نے کہا کہ حضرات محدثین نے اس پر کلام کیا ہے اور اس کا راوی محمد بن عبد اللہ الشافعی تو انتہائی متعصب تھا۔
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ابو حنیفہ کا ذکر اس روایت میں بہت عرصہ بعد درج کیا گیا ہے۔ اور الازہری کی سند جو آرہی ہے اس میں ہے اور وہ لوگ جو ان سے روایت کرتے ہیں، بے شک وہ کتاب الحیل میں کلام کرتے ہیں۔ پختہ بات ہے کہ وہ ایسی کتاب کے بارہ میں کلام کرتے ہیں جو ایسے مسائل پر مشتمل ہے جو صریح کفر تک پہنچانے والے ہیں اور حق کو باطل اور باطل کو حق کرنے والے اور واجب کو ساقط کرنے والے ہیں۔
اور تشریعی احکامات سے متضاد ہیں۔ اس کا چرچا وہ لوگ کرتے ہیں جو اس زمانہ میں بے حیا مشہور تھے۔ بہر حال اس مذکورہ کتاب کی نسبت ابوحنیفہ کی طرف کرنا بالکل باطل ہے اس لیے کہ بے شک اس کے اصحاب میں سے جو اس کی تالیفات کے راوی ہیں ان میں سے کسی نے بھی کسی ایسی کتاب کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی ثقہ راویوں میں سے کسی نے صحیح سند کے ساتھ اس سے یہ روایت کی ہے۔ پس جس نے اس کتاب کی نسبت اس کی طرف کی ہے تو اس نے جھوٹ اور غلط نسبت کی ہے اور کتنے ہی لوگ ایسے پائے جاتے ہیں جو رسول اللہ ﷺ کی طرف ایسی باتیں منسوب کرتے ہیں جن سے وہ بری الذمہ ہیں۔
جب یہ صورت حال ہے تو امت محمدیہ کا عالم کیسے اس صورت حال سے بچ سکتا ہے۔
اور خطیب نے ابن المبارک سے اور روایت بھی نقل کی ہے جس کی سند میں الخراز ہے اور اس کا پہلے کئی دفعہ ذکر ہو چکا ہے۔ اس روایت میں ہے کہ ابن المبارک نے کہا کہ جس شخص کے پاس ابو حنیفہ کی کتاب الحیل ہے اور وہ اس کے مطابق عمل کرتا یا اس کے مطابق فتوی دیتا ہے تو اس کا حج باطل ہو گیا اور اس کی بیوی اس سے بائنہ ہو گئی اور اس سند میں ایک راوی ہدیہ ہے اور یہ لفظ یاء کے ساتھ ہے اور اس کی دلیل کہ ابو حنیفہ کا ذکر اس میں بعد میں درج کیا گیا ہے ابن المبارک کے مولی کا قول ہے جو اس نے اس کلام کو سننے کے بعد کہا۔
اے عبد الرحمن (یعنی ابن المبارک) میں نہیں خیال کرتا کہ کتاب الحیل صرف شیطان نے ہی وضع کی ہے تو ابن المبارک نے کہا جس نے کتاب الحیل وضع کی ہے وہ شیطان سے بھی زیادہ شریر ہے اور اس کے مدرج ہونے کی دلیل یہ ہے کہ جن حضرات نے ابو حنیفہ کے حالات لکھے ہیں ان میں سے کسی نے بھی اس کا ذکر نہیں کیا جیسا کہ ابن ابی حاتم العقیلی ابن عدی اور ابن حبان وغیرہ۔ حالانکہ ان میں سے کئی ابو حنیفہ کے بارہ میں انتہائی متعصب ہیں۔
اگر ان کے پاس کوئی دلیل ہوتی جس کی وجہ سے وہ اس کتاب کی نسبت ابو حنیفہ کی طرف کر سکتے تو وہ ڈھول پیٹتے اور بانسریاں بجا کر اس کی تشہیر کرتے جیسا کہ ان کی عادت مشہور ہے۔
تو اس سے ظاہر ہو گیا کہ دونوں روایتوں میں ابوحنیفہ کا ذکر بہت عرصہ بعد درج کیا گیا ہے۔
ہاں ابن عبد البر اور ابن ابی العوام اور الصیمری وغیرہ ثقہ لوگوں کی کتابوں میں کچھ تخریج کیے ہوئے مسائل ابو حنیفہ سے روایت کیے گئے ہیں لیکن ان میں سے کوئی مسئلہ بھی ایسا نہیں ہے جو کسی حکم شرعی سے ٹکراتا ہو بلکہ سارے کے سارے مسائل حق کو باطل اور باطل کو حق ثابت کیے بغیر تنگ مقالات سے جان چھڑانے کے طریق پر مشتمل ہیں۔
اور اسی کی طرف کتاب و سنت نمائندگی کرتی ہیں بلکہ وہ تمام حیلہ جات جو اس کے اصحاب سے صحیح سندوں کے ساتھ اس ضمن میں روایت کیے گئے ہیں وہ اسی قبیل سے ہیں۔
اور امام ذہبی نے امام محمد بن الحسن الشیبانی کے ترجمہ میں ذکر کیا ہے کہ وہ کتاب الحیل
سے بری الذمہ ہیں۔ اور اس نے صراحت کی ہے کہ وہ اس کے اصحاب کی کتابوں میں سے نہیں ہے۔ پس جو آدمی یہ دعوی کرتا ہے کہ کتاب الحیل ابو حنیفہ کی ہے تو وہ اس کا ذکر صراحت کے ساتھ اس کے ایسے اصحاب اور اصحاب کے اصحاب کے طریق سے صحیح اسناد سے ثابت کرے جو کہ اس کی فقہ کے حامل ہیں۔
ورنہ یہ کھلم کھلا بہتان ہوگا اور بعض کذابوں نے ابو حنیفہ سے حیلہ جات میں ایک کتاب راویت کرنے کا ارادہ کیا ایسی سند کے ساتھ جو مرکب ہے تو وہ اس میں رسوا ہوئے اور وہ ابوالطيب محمد بن الحسین بن حميد بن الربیع ہے جو کہ کذاب ابن کذاب ہے۔ اس نے تین سو سال بعد دعوی کیا کہ بے شک اس نے ابو عبد الله محمد بن بشر الرقی عن خلف بن بیان کی سند سے 258ھ میں کتاب الحیل سنی ہے۔ اور مطین نے کہا کہ بے شک یہ محمد بن الحسین کذاب ابن کذاب ہے اور ابن عقدہ نے اس کی تائید کی۔ پھر ابن عدی نے تائید کی اور ابو احمد الحاکم ابن عقدہ اس میں ہے اور ابن عدی نے ابن عقدہ کے معاملہ کو قوی قرار دیا ہے اور ان لوگوں کا رد کیا ہے جنہوں نے اس کے بارہ میں کلام کیا ہے بلکہ امام سیوطی نے التعقبات ص 57 میں کہا کہ ابن عقدہ بڑے حفاظ میں سے ہے اس کو لوگوں نے ثقہ کہا ہے۔ اور اس کو ضعیف صرف اس کے ہم عصر بعض متعصب لوگوں ہی نے کہا ہے۔ الخ
پھر محمد بن الحسین کا شیخ مجهول الصفت ہی نہیں بلکہ مجہول العین ہے اور اس کے شیخ کا شیخ بھی مجہول ہے بلکہ اس کا کوئی وجود ہی نہیں۔
اور اس سے زیادہ کیا رسوائی ہو سکتی ہے کہ ابو حنیفہ کی طرف کتاب منسوب کی جائے جن کے اصحاب دنیا کے کونے کونے میں موجود ہیں ایسی روایت کے ساتھ جو مجہول شخص سے ہو اور وہ بھی ایسے مجھول سے روایت کر رہا ہو جس کا اس سند کے سوا کسی اور روایت میں کوئی وجود ہی ابو حنیفہ سے روایت کرنے والے راویوں میں نہیں ملتا بلکہ مطلقا راویوں میں اس کا نام نہیں ملتا اور ابن ابی العوام نے محمد بن احمد بن حماد محمد بن شجاع کی سند سے نقل کیا ہے کہ محمد بن شجاع نے کہا کہ میں نے اپنے اصحاب الحسن بن ابی مالک اور ابو علی الرازی وغیرہ سے سنا جو کہ ابو یوسف کے اصحاب میں سے تھے اور وہ آپس میں ایسے آدمی کے بارہ میں مذاکرہ کر رہے تھے جو دوسرے کو کفر کا حکم دیتا ہے تو میں نے ان کو دیکھا کہ وہ اس پر متفق تھے کہ بے شک ابو حنیفہ اور ابو یوسف کا قول ہے کہ جس نے کسی دوسرے کو کفر کا حکم دیا تو وہ حکم کرنے کی وجہ سے ہی کافر ہو جاتا ہے اور اگر اس نے کفر کا ارادہ کیا تو وہ ارادہ کی وجہ سے کافر ہو جاتا ہے اس لیے کہ ہے شک کفر کا حکم دینا کفر ہے اور کفر کا پختہ ارادہ کرنا بھی کفر ہے۔
پس کفر کا حکم دینے کا ارادہ
کرنے والا ایسا ہی ہے جیسا کہ کفر کا پختہ ارادہ کرنے والا ۔
یہ قول ہے ابوحنیفہ کا اور میں نے ان کو نہیں دیکھا کہ انہوں نے اس میں اختلاف کیا ہو۔ محمد بن شجاع نے کہا کہ میں نے الحسن بن ابی مالک سے سنا جو مجلس میں اپنے اصحاب سے کہہ رہا تھا اور وہ اس پر متفق تھے کہ بے شک ابو یوسف نے ابو حنیفہ سے نقل کیا ہے کہ اگر کوئی شخص کعبہ کے علاوہ کسی دوسری طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا ارادہ کرتا ہے مگر اس کی غلطی سے اتفاق سے منہ کعبہ کی طرف ہی رہا ( مثلا" وہ کعبہ کی جانب کو اپنے خیال کے مطابق کوئی اور جانب سمجھ کر نماز پڑھتا ہے) تو بے شک وہ اس کی وجہ سے کافر ہو جاتا ہے۔
اور میں نے کسی کو نہیں دیکھا کہ اس نے اس کا انکار کیا ہو الخ
تو ابو حنیفہ کی کتاب میں ایسی باتیں کیسے ہو سکتی ہیں جو خطیب نے نقل کی ہیں اور جس کتاب کی نسبت اس کی طرف کی ہے وہ کتاب اس کی کیسے ہو سکتی ہے؟
امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔
امام عبداللہ بن مبارک اور امام ابو حنیفہ رحمھم اللہ :
تفصیلی جواب کے لیے قارئین دیکھیں : "النعمان سوشل میڈیا سروسز" کی ویب سائٹ پر موجود
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں