اعتراض نمبر 112:
کہ امام احمد نے کہا کہ میرے نزدیک ابو حنیفہ کا قول اور مینگنی برابر ہیں
أخبرنا ابن رزق، حدثنا أحمد بن سلمان الفقيه المعروف بالنجاد، حدثنا عبد الله بن أحمد بن حنبل، حدثنا مهنى بن يحيى قال: سمعت أحمد ابن حنبل يقول: ما قول أبي حنيفة والبعر عندي إلا سواء.
الجواب :
بہر حال پانچویں روایت جس میں ہے کہ امام احمد نے کہا کہ میرے نزدیک ابوحنیفہ کا قول اور مینگنی برابر ہیں۔
تو اس کی سند میں ابن رزق کے ، علاوه النجاد اور عبدالله بن احمد اور مہناء بن یحیی ہیں اور ابوالفتح الازدی نے کہا کہ یہ مہناء منکر الحدیث ہے اور خطیب نے بھی اس کی پیروی میں یہی کہا ہے تو کیسے تصور کیا جا سکتا ہے کہ امام احمد نے اس جیسے قبیح الفاظ کا اپنی زبان سے تلفظ کیا ہو گا؟ جبکہ بہت سے بازاری لوگوں کی تہذیب بھی اس جیسے الفاظ ادا کرنے سے انکار کرتی ہے۔
اور فقہاء کے ہاں جب مصدر مضاف ہو تو وہ الفاظ عموم میں سے ہوتا ہے۔
( اور یہاں بھی قول مصدر مضاف ہے تو معنی یہ ہوا کہ ابو حنیفہ کی ہر بات مینگنی کے برابر ہے۔ ) تو اس لفظ کا وبال تو بہت ہوگا اس لیے کہا ابوحنیفہ اللہ تعالی کے بارہ میں جو اعتقاد رکھتے ہیں اس کا خلاف کفر ہے یا بدترین قسم کی بدعت ہے ہر اس شخص کے ہاں جو دل کو حاضر کر کے کان لگاتا ہے اور فقہ میں اس کے مسائل کی اکثریت ائمہ متبوعین کے درمیان اتفاقی ہے جن کی تدوین میں ابوحنیفہ ان سے سبقت لے گئے اور جن مسائل میں اختلاف ہے وہ تھوڑے سے ہیں تو اعتقادی مسائل اور ان اتفاقی فقہی مسائل کی توہین تو خالص کفر ہے جن میں اس سے ائمہ مسلمین میں سے کسی نے اختلاف نہیں کیا اور ایسی بات کوئی دین دار آدمی نہیں کہہ سکتاکہ تو (اگر یہ روایت ثابت ہو جائے تو یہ راویت امام احمد پر طعن ہے نہ کہ ابو حنیفہ پر۔ اور (اے خطیب) تو نے اپنی سند کے ساتھ بلال الاجری سے خود ہمیں وہ روایت بتائی جو ابن الجوزی نے مناقب احمد کے بارہ میں ص 223 میں کی جہاں اس نے امام کے صبر اور تکالیف برداشت کرنے کا ذکر کیا ہے کہ احمد کے پاس ابوحنیفہ کا ذکر کیا گیا تو اس طرح اپنے ہاتھ سے کیا اور اس کو جھاڑ دیا۔ (یعنی یہ ظاہر کیا کہ وہ کچھ بھی نہیں)
پھر بلال الاجری نے کہا کہ میں نے کہا کہ تیرے جیسے آدمیوں سے زمین بھر جائے تو اس سے بھی کہیں زیادہ ابوحنیفہ کا قول نفع دینے والا ہے۔
(علامہ کوثری نے حاشیہ میں لکھا ہے کہ یہاں قول ابی حنیفہ اصل میں بول ابی حنیفہ ہے اور لکھنے میں تصحیف ہوئی ہے اور مطلب یہ ہے کہ آجری نے کہا کہ تیرے جیسے آدمیوں سے زمین بھر جائے تو اس سے بھی کہیں زیادہ ابو حنیفہ کا پیشاب نفع والا ہے۔) اور ہوا میں کاشت کرنے والا اسی طرح کا طوفان کاٹتا ہے
امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں