نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 98: کہ حمیدی لوگوں کے سامنے ابو حنیفہ کو ابو جیفہ کہتے تھے۔


 اعتراض نمبر 98: 

کہ حمیدی لوگوں کے سامنے ابو حنیفہ کو ابو جیفہ کہتے تھے۔


 أخبرنا ابن رزق، أخبرنا عثمان بن أحمد، حدثنا حنبل بن إسحاق قال: سمعت الحميدي يقول: لأبي حنيفة - إذا كناه - أبو جيفة لا يكنى عن ذاك، ويظهره في المسجد الحرام في حلقته والناس حوله

الجواب :

 میں کہتا ہوں کہ اگر اس روایت کو ابن رزق نے ضبط کیا ہے اور ابن السماک ابو عمرو عثمان بن احمد کی مصیبتوں میں سے یہ روایت نہیں ہے اور نہ ہی یہ روایت حنبل کے تصرفات کا نتیجہ ہے تو عبد الله بن الزبیر الحمیدی اس حرام کردہ برے لقب کو علانیہ کہنے کی وجہ سے درجہ قبول سے ساقط ہو جائے گا اور خصوصا جبکہ وہ مسجد حرام میں ایسے الفاظ کہے۔

 اور الحمیدی انتہائی تعصب میں مشہور ہے۔ اور اس کی بات کو ترک کر دیا گیا بلکہ محمد بن عبد الحکم نے اس کو جھوٹا قرار دیا جبکہ وہ لوگوں کے بارہ میں کلام کرے۔ اگرچہ حدیث میں اس کی توثیق کی گئی ہے۔ 

اور جب امام شافعی نے مصر کی جانب جاتے وقت صرف اس وجہ سے اس کو اپنا ساتھی بنانا چاہا کہ وہ ابن عیینہ سے روایت کرنے والا ہے تو یہ طمع کرنے لگا کہ شافعی رحمہ اللہ اس کو اپنی وفات کے بعد اپنا خلیفہ بنا دیں۔

 اور جب اس نے معلوم کر لیا کہ بے شک اس کے اصحاب اس کو پسند نہیں کرتے اس لیے کہ وہ فقہ سے بالکل نابلد تھا تو اس نے شافعی سے یہ نقل کیا کہ بے شک اس کی جماعت میں سے اس کے مقام کا زیادہ حقدار البویطی ہے۔

 تو محمد بن عبد الحکم نے اس کی تکذیب کی[1]۔ 

اور امام شافعی ایسے آدمی نہ تھے کہ دنیا والوں میں سے کسی کو اس چیز کا راز دان بناتے جس کو وہ اپنی جماعت سے چھپاتے تھے۔ 

اور اگر ان کی رائے ہوتی کہ ان کے بعد ان کا خلیفہ البویطی ہو تو وہ اس کو اپنی جماعت کے سامنے واضح کر دیتے تا کہ اس کے بعد وہ اختلاف نہ کریں۔

 اور البویطی نے اس مقصد کے لیے ایک ہزار دینار خرچ کیے۔

 اور جماعت کے دلوں کو مائل کرنے کے لیے ہزار دینار کثیر رقم ہے۔

 جیسا کہ حافظ ابن حجر نے توالی التانیس میں اس سے نقل کیا ہے۔

 اور رشوت کے لیے مختلف کاروائیاں ہوتی ہیں۔ 

اور الحمیدی کی دلی خواہش البویطی کے ساتھ تھی کیونکہ وہ دونوں جھگڑے کی جگہ میں ایک دوسرے کے قریب اور فقہ کی گہرائیوں میں غور و خوض سے دونوں دور تھے۔

 بخلاف المزنی اور ابن عبد الحکم جیسے آدمیوں کے۔ 

اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ یہ ابن عیینہ سے روایت کرنے والوں میں سے ہے تو لوگ اس کے شدید تعصب کی وجہ سے اس کی پرواہ نہ کرتے اور نہ ہی اس کی بد زبانی کی وجہ سے اس کی حدیث کی پرواہ کرتے۔  اور شاید کہ امام شافعی رضی اللہ عنہ نے اس کے رد کا ارادہ فرمایا ہے۔ 

ان اشعار کو پڑھ کر جو کہ ابن المبارک نے کہے تھے جن کا پہلے بیان ہو چکا ہے۔

 اور امام شافعی نے فرمایا:

الا يا جيفة تعلوك جيفة 

واعيا قارئ ما في صحيفة 

خبردار اے مردار لاشے اس کا بد بودار ہونا تجھ پر چھا جائے۔ 

اور اے ایسے شخص جو اس کو پڑھنے سے عاجز ہے جو قرآن کریم میں ہے۔

امتلك لا هديت ولست تهدى 

يعيب اخا العفاف أبا حنيفة

 کیا تیرے جیسا آدمی بھی راہنمائی کر سکتا ہے حالانکہ تو خود راہ راست پر نہیں۔ 

پاک دامنی والے ابوحنیفہ پر عیب لگاتا ہے۔

تعيب مشمرا سهر الليالي

وصام نهاره الله خيفة

 تو ایسے آدمی پر عیب لگاتا ہے جو راتوں کو جاگنے پر کمر بستہ رہتا تھا۔

 اور اللہ کے خوف کی وجہ سے اس کا دن روزہ کی حالت میں گزرتا تھا۔ 

وصان لسانه عن كل افك

وما زالت جوارحه عفيفة

 اور اس نے اپنی زبان کو ہر قسم کے جھوٹ سے بچائے رکھا۔

 اور اس کے اعضاء ہمیشہ گناہوں سے بچتے رہے۔

وغض عن المحارم والمناهي 

ومرضاة الآله له وظيفه

 اور اس نے حرام اور ممنوع چیزوں سے اپنی آنکھیں بند رکھیں اور اس نے اپنے لیے رب تعالی کی رضاء کو لازم پکڑے رکھا۔

فمن کابي حنيفة في نداه

لأهل الفقر في السنة الحجيفة

پس کون ہے ابوحنیفہ جیسا اپنی سخاوت میں۔ 

فقراء کے لیے قحط سالی ہیں۔

اور بے شک میں نے العلامہ الشیخ عبد اللہ بن عیسی الکوکبانی الیمانی کے مجموعہ میں دیکھا جس کی وفات 224ھ ہے اور اس نے الملل والنحل کی شرح میں اپنے خط کے ساتھ لکھا۔ امام المهدی باللہ الیمانی نے لکھا ہے کہ بے شک امام شافعی رضی اللہ عنہ نے جب اس آدمی سے سنا جو ابو حنیفہ کے بارہ میں ظالمانہ کلام کر رہا تھا تو انہوں نے اس آدمی کو تنبیہ کرنے اور ڈانٹنے کے بعد یہ اشعار کہے۔ 

پھر اس نے ان اشعار کو ذکر کیا اور اس کے ساتھ دس کے قریب اور اشعار ذکر کیے۔

 لیکن ظاہر بات یہ ہے کہ بے شک امام شافعی نے ابن المبارک کے اشعار ہی کہے ہیں جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے اور یہ ان کی اپنی نظم میں سے نہیں ہیں۔ 

اگرچہ جن لوگوں نے ان اشعار کو بیان کیا ہے انہوں نے یہ خیال کیا کہ یہ شعر انہوں نے خود کئے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔

 اور ہم اس عیب لگانے والے فحش گو کے جواب میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتے وہی کافی ہے جو کچھ امام شافعی نے اس کے جواب میں اشعار کہہ دیے ہیں اور 

اس میں عبرت ہے[2]۔

امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔



[1]۔ طبقات الشافعية الكبرى للسبكي 2/68 

[2] امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا نام ابو حنیفہ (جس کا معنی ہے: دینِ خالص کو مرتب کرنے والا) کے بجائے ابو جیفہ (مرداروں کا باپ) کہنا، جناب محدث حماد بن سلمہ کی تعصب کی ایک تلخ مثال ہے۔ ان کی جانب سے اس غیر مناسب زبان کا استعمال اس بات کا غماز ہے کہ ان کو شرم و حیا کا بالکل احساس نہ تھا اور انہوں نے قرآن کے واضح حکم وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ (الحجرات، آیت 11) کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: "اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو"۔

اگر محدث حماد بن سلمہ کو امام ابو حنیفہ سے فروعی مسائل میں اختلاف تھا تو ان کا فریضہ تھا کہ وہ اس پر دلائل کے ساتھ گفتگو کرتے، لیکن بدقسمتی سے انہوں نے بدکلامی اور فحش گوئی کو اپنا ہتھیار بنایا۔ یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ ان کی جانب سے ایسا رویہ اختیار کیا گیا، تاہم ہم اللہ کے فضل سے حسنِ ظن رکھتے ہیں کہ یہ ان کی بدبینی یا تعصب کا نتیجہ تھا، اور شاید بعد میں اللہ نے انہیں ہدایت دے کر توبہ کی توفیق عطا فرمائی ہو۔ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

"يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسَىٰ أَنْ يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّنْ نِسَاءٍ عَسَىٰ أَنْ يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۚ بِئْسَ الْإِسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ"
(الحجرات، آیت 11)
ترجمہ: "اے ایمان والو! ایک قوم دوسری قوم کا مذاق نہ اُڑائے، ممکن ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اُڑائیں، ممکن ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور آپس میں عیب نہ لگاؤ اور ایک دوسرے کو بُرے نام نہ دو، بُرا ہے گناہ کرنا ایمان کے بعد، اور جو توبہ نہ کرے، وہی ظالم ہے۔"

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ محدث حماد بن سلمہ کی لغزشوں کو معاف فرمائے۔ قارئینِ کرام! یہ وہ رویہ ہے جو تعصب کی وجہ سے بعض محدثین نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے ساتھ روا رکھا۔ امام ابن عبدالبر مالکی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب جامع بیان العلم وفضله میں فرمایا ہے:
"أفرط بعض أصحاب الحديث في ذمّ أبي حنيفة، وتجاوزوا الحدّ في ذلك"
یعنی بعض محدثین نے امام ابو حنیفہ پر تنقید میں حد سے بڑھ کر بے انصافی اور افراط سے کام لیا۔ (جامع بیان العلم وفضله لابن عبد البر 2/1080)

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی علمی خدمات اور ان کے فقہی اثرات پر بحث کرتے وقت ہمیں ہمیشہ ان کی عظمت و جلالت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے بارے میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے۔

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف محدث حمیدی کے ذہن میں جو تعصب اور شدت تھی، وہی شدت بعد میں امام بخاری رحمہ اللہ کے ذہن میں بھی منتقل ہوئی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتب میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا تذکرہ انتہائی بے اعتدالی اور جانبداری کے ساتھ کیا۔ جن راویوں کو خود امام بخاری رحمہ اللہ نے متروک قرار دیا تھا، انہی کے ذریعے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر اعتراضات کیے گئے۔ یہی اندھی تنقید اور جرح پھر دیگر محدثین میں بھی پھیل گئی۔

خصوصاً خطیب بغدادی کا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی مذمت میں ایک ایسی روایت کا ذکر کرنا جو دراصل محدث حمیدی کی جرح کی مذمت کے لائق تھی، انتہائی افسوسناک اور متعصبانہ عمل ہے۔ یہ روایت تو محدث حمیدی کی غلطیوں کی نشاندہی کرتی ہے، کیوں کہ انہوں نے قرآن پاک کی صریح خلاف ورزی کی تھی، لیکن خطیب بغدادی نے اسے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے کھاتے میں ڈال دیا، جو کہ بے بنیاد اور غیر منصفانہ تھا۔

یہ بہت عجیب بات ہے کہ جرح کے لیے اکثر صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہی کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بعض افراد، خاص طور پر نام نہاد غیر مقلد فرقہ اہل حدیث، جو سعودی عرب سے مالی امداد پر منحصر ہیں، اس خوف سے کہ ان کے فنڈز بند نہ ہو جائیں، حنبلی آئمہ پر طعن نہیں کرتے، اور نہ ہی شافعی یا مالکی مقلدین پر ان کی زبان چلتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ غیر مقلدین کا سارا زور صرف اہلِ حنفیہ کے خلاف ہی ہوتا ہے۔

غیر مقلدین کو اپنے علماء سے یہ سوالات ضرور پوچھنے چاہئیں:

  1. کیوں ساری طاقت صرف احناف کے خلاف استعمال کی جارہی ہے؟ کیا صرف حنفی مقلدین ہی غلط ہیں، یا سعودی عرب کے حنبلی مقلدین بھی اس دائرے میں آتے ہیں؟

  2. کیا صرف فقہ حنفی کی اتباع غلط ہے، یا حنبلی، شافعی، اور مالکی مقلدین کی بھی اتباع میں کوئی خرابی ہے؟

  3. غیر مقلد علماء جدید مسائل میں مقلدین کی فقہ سے کیوں استفادہ کرتے ہیں؟ اگر ان کے اپنے اصول اور اجتہاد میں اتنی قوت ہے تو وہ کیوں مقلدین کے فتاویٰ کو استعمال کرتے ہیں؟

  4. کیوں غیر مقلد عوام خود قرآن و حدیث سے مسائل اخذ نہیں کرپاتی؟ ان کے علماء نے اپنے پیروکاروں کو اس قابل کیوں نہیں بنایا کہ وہ خود قرآن و حدیث سے مسائل نکال سکیں؟ اس طرح عوام کو اپنے غیر مقلد مولوی کی تقلید کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ ورنہ یہی صورت حال ہوتی ہے کہ اہلِ حدیث کے عوام ابو حنیفہ، مالکیہ، شافعیہ رحمہ اللہ کے بجائے اَلبانی، ارشاد الحق اثری، بن باز، زبیر علی زئی، سنابلی اور امن پوری جیسے لوگوں کی تقلید میں لگ جاتے ہیں۔

یہ سوالات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ غیر مقلدین کے علماء کی اصل ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی عوام کو اتنا اہل بنائیں کہ وہ قرآن و حدیث سے براہ راست مسائل اخذ کرسکیں اور کسی کے پیچھے چلنے کی ضرورت نہ پڑے۔ اگر ایسا نہ ہو، تو یہ خود ان کے نظام میں تضاد کی نشاندہی کرتا ہے۔

بہرحال بعض محدثین کی ایسی  بے اعتدالی پر مبنی جروحات کی مکمل تفصیل قارئین " النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود  

 

"سلسلہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر متفرق اعتراضات" 

کے درج ذیل مضامین میں دیکھ سکتے ہیں



▪︎اعتراض نمبر 1: امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟


▪︎اعتراض نمبر 26: امام حمیدی رحمہ اللہ کا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے تعصب


▪︎اعتراض نمبر 27 : محدث و فقیہ امام ابو حنیفہؒ پر مشہور محدثین کرام کا دوہرا / نا انصافی پر مبنی معیار

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...