نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 108 : کہ احمد بن حنبل نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف عمرو بن عبید کی بہ نسبت ابوحنیفہ نے زیادہ سختی کی ہے کیونکہ اس کے اصحاب بھی تھے۔



 اعتراض نمبر 108 : 

کہ احمد بن حنبل نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف عمرو بن عبید کی بہ نسبت ابوحنیفہ نے زیادہ سختی کی ہے کیونکہ اس کے اصحاب بھی تھے۔


أخبرنا البرقاني، حدثني محمد بن العباس أبو عمرو الخزاز، حدثنا أبو الفضل جعفر بن محمد الصندلي - وأثنى عليه أبو عمرو جدا - حدثني المروذي أبو بكر أحمد بن الحجاج سألت أبا عبد الله - وهو أحمد بن حنبل - عن أبي حنيفة وعمرو بن عبيد. فقال: أبو حنيفة أشد على المسلمين من عمرو بن عبيد، لأن له أصحابا.

الجواب :

 میں کہتا ہوں کہ یہاں خطیب نے امام احمد سے چھ روایات بیان کی ہیں تو پہلی روایت میں ابو عمر محمد بن العباس ہے جو ابن حیویہ الخزاز کے ساتھ مشہور ہے۔

 جو اس الرزاز کی کتابوں کی سماعت کرنے والا ہے جس کا بیان پہلے گزر چکا ہے۔ اور الصندلی جس کی تعریف ابن حیویہ نے کی ہے وہ بھی اسی طرح کا ہے۔ اور ابوبکر احمد بن الحجاج المروزی جس کا یہ نظریہ ہے کہ مقام محمود سے مراد رسول اللہ ﷺ کا اللہ تعالی کے پہلو میں عرش پر بیٹھنا ہے[1]۔

اللہ تعالیٰ کی ذات بہت ہی بلند ہے اس سے جو المجسمہ کہتے ہیں۔ اور المجسمہ فرقے کے البربہاری کا جو فتنہ بغداد میں اس افسانہ کے ارد گرد ہوا وہ تاریخ کی کتابوں میں مشہور ہے۔

تفصیل کے لیے ابن اثیر کی الکامل 317ھ اور 323ھ کی اخبار میں دیکھیں۔ 

پس اللہ تعالی کی ذات پاک ہے۔ امام احمد کس طرح یہ کہہ سکتے تھے کہ بے شک عمرو بن عبید کے اصحاب نہیں تھے۔ حالانکہ بصرہ اور بغداد اس کے اصحاب اور اصحاب کے اصحاب سے بھرے ہوئے تھے اور یہ سلسلہ چلتا رہا یہاں تک کہ امام احمد اس عظیم مصیبت میں گرفتار ہوئے اور امام احمد تو ابو حنیفہ کے لیے رحمت کی دعا کیا کرتے تھے اور اس کی تعریف کیا کرتے تھے جبکہ عمرو بن عبید کے اصحاب ان کو مارتے تھے اس آزمائش میں جو کہ معروف ہے جیسا کہ خود خطیب نے ص 327 میں پہلے بیان کیا ہے۔

 اور انہوں نے سب سے پہلے فقہ ہی ابو یوسف القاضی سے حاصل کی۔ 

اور ان سے اتنا علم حاصل کیا کہ اگر اس کو لکھا جائے تو ان لکھی ہوئی کتابوں سے تین صندوق بھر جاتے۔ جیسا کہ سیرت ابن سید الناس کی ابتداء میں اور تاریخ الخطیب ص 15 ج 3 میں ہے اور وہ دقیق مسائل کے جوابات محمد بن الحسن کی کتابوں سے نکالتے تھے۔ جیسا کہ اس سے ابراہیم الحربی نے روایت کی ہے اور تاریخ الخطیب ص 177 ج 2 میں

مذکور ہے۔ 

پس اگر خطیب پہلی روایت کی سند جیسی سند پر اعتماد کرتا تو اس کے لیے امکان تھا کہ وہ ابوالحسین بن ابی یعلی خلیلی کی طبقات الحنابلہ سے ابو حنیفہ کے بارہ میں جو چاہتا نقل کرتا۔

 اس لیے کہ ہم ہر کج رو ابو حنیفہ کے بارہ میں بہتان تراشی کر سکتا ہے۔

 اور البتہ تحقیق عبد العزیز بن ابی رواد نے سچ کہا ہے جو اس نے کہا ہے کہ ابو حنیفہ آزمائش ہے جو اس سے محبت رکھتا ہے تو وہ سنی ہے اور جو اس سے بغض رکھتا ہے تو وہ بدعتی ہے۔ اور اس کا مصداق یہ ہے کہ بے شک جب آپ اس کے بارہ میں طعن کرنے والوں کے اعتقاد پڑھیں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ اعتقاد کھلی گمراہی پر مشتمل ہیں۔[2]


امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔ 


[1]۔ اس بارے میں تفصیل دیکھیں مفتی عنایتہ اللہ عینی صاحب کا رسالہ 

القول المودود فی تفسیر المقام المحمود.

[2]


تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...