اعتراض نمبر 117: کہ ایک آدمی نے خواب میں دیکھا کہ حضرت ابو بکر صدیق ، امام ابوحنیفہ کو گلے میں کپڑا ڈال کر کھینچ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین بدل ڈالا ہے۔
اعتراض نمبر 117:
کہ ایک آدمی نے خواب میں دیکھا کہ حضرت ابو بکر صدیق ، امام ابوحنیفہ کو گلے میں کپڑا ڈال کر کھینچ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین بدل ڈالا ہے۔
أَخْبَرَنِي أَبُو الفتح مُحَمَّد بن المظفر بن إبراهيم الخياط، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن علي بن عطية المكي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن خالد الأموي، قَالَ: حَدَّثَنَا علي بن الحسن القرشي، قَالَ: حَدَّثَنَا علي بن حرب، قال: سمعت مُحَمَّد بن عامر الطائي، وكان خيرا، يقول: رأيت في النوم كأن الناس مجتمعون على درج دمشق، إذ خرج شيخ ملبب بشيخ، فقال: أيها الناس، إن هذا بدل دين مُحَمَّد ﷺ فقلت لرجل إلى جنبي: من ذان الشيخان؟ فقال: هذا أَبُو بكر الصديق ملبب بأبي حنيفة
الجواب :
اور خواب والی اس خبر میں جو ابو حنیفہ کو گلے میں کپڑا ڈالنے سے متعلق ہے تو اس کی سند میں ابوالفتح محمد بن المظفر الخیاط ہے جس کو خطیب کے سوا اور کوئی نہیں جانتا اور نہ ہی اس کے سوا کسی اور نے اس سے کوئی روایت کی ہے۔
اور اس کا شیخ محمد بن علی بن عطیہ المکی، جس کی کتاب قوت القلوب ہے، وہ ایسا آدمی ہے جس کے بارہ میں خود خطیب نے کہا کہ صفات کے بارہ میں اس کی کئی باتیں منکر ہیں۔
اتنے اعتراف کے بعد بھی خطیب اس سے روایت کرتا ہے[1]۔
امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔
[1]۔ یہ روایت ( تاريخ دمشق لابن عساكر ٥٣/٢٨٨ ) میں خطیب والی ہی سند سے مذکور ہے لیکن وہاں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا تذکرہ نہیں ، بہرحال جہاں تک سند کی بات ہے تو یہ روایت بالکل ضعیف ہے کیونکہ
1)۔ محمد بن علی بن عطیہ المکی صاحب قوت القلوب پر خود خطیب بغدادی نے جرح کی ہے
(تاريخ بغداد ٣/ ٨٩)
2)۔ اس کے علاوہ سند کے 2 راوی "مُحَمَّد بن خالد الأموي" اور "علي بن الحسن القرشي" مجہول ہیں ۔ تاریخ دمشق میں خالد کی جگہ مخلد لکھا ہوا ہے ، تلاش بسیار کے باوجود ہمیں ان دو رواہ کا کوئی ترجمہ نہیں مل سکا نہ ہی ان کی کوئی توثیق۔
3)۔ یہ روایت امام ابن حبان نے بھی ذکر کی ہے لیکن وہاں بھی اس کی سند میں مجہول راوی ہیں ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں