نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 113: کہ امام احمد نے کہا کہ اگر کوئی قاضی ابو حنیفہ کے نظریہ کے مطابق فیصلہ کرے تو میں اس کے فیصلہ کو رد کردوں گا


 اعتراض نمبر 113: 

کہ امام احمد نے کہا کہ اگر کوئی قاضی ابو حنیفہ کے نظریہ کے مطابق فیصلہ کرے تو میں اس کے فیصلہ کو رد کردوں گا


أخبرني البرقاني، حدثنا محمد بن أحمد الأدمي، حدثنا محمد بن ابن علي الإيادي، حدثنا زكريا بن يحيى الساجي، حدثني محمد بن روح قال: سمعت أحمد بن حنبل يقول: لو أن رجلا ولى القضاء ثم حكم برأي أبي حنيفة، ثم سئلت عنه لرأيت أن أرد أحكامه.


الجواب :

 بہر حال چھٹی روایت جو امام احمد کی طرف منسوب کر کے خطیب نے بیان کی ہے جس میں ہے کہ امام احمد نے کہا کہ اگر کسی کو قاضی مقرر کیا گیا پھر اس نے ابوحنیفہ کی رائے کے مطابق فیصلہ کیا۔  پھر مجھ سے اس کے بارہ میں پوچھا جائے تو میں ضرور اس کے احکام کو رد کر دوں گا۔  تو اس کی سند میں محمد بن احمد الادمی اور زکریا بن یحیی الساجی ہیں اور ان کا حال پہلے کئی مرتبہ بیان ہو چکا ہے۔ 

اور اسی طرح اس میں محمد بن روح ہے جو کہ مجھول ہے اور ظاہر حال اس روایت کے جھوٹا ہونے کے شاہد ہیں اس لیے کہ بے شک امام احمد تو بڑے بڑے اختلافی مسائل میں ابوحنیفہ کی پیروی کرتے تھے۔ اور ابو المويد الخوارزمی جامع المسانید ص 67 ج 1 میں کہتے ہیں کہ بے شک ابوحنیفہ کی کتابوں میں پائے جانے والے جن مسائل کی امام احمد نے مخالفت کی ہے وہ تعداد اس سے بہت کم ہے جن میں امام شافعی وغیرہ نے مخالفت کی ہے۔

 اور بے شک میں نے اصولی مسائل میں سے ایک سو پچیسں مسائل ایسے لکھے ہیں جن میں امام احمد نے ابوحنیفہ کے ساتھ موافقت  کی ہے اور شافعی نے ان دونوں کی مخالفت کی ہے۔ الخ

اور آپ کے لیے موفق الدین ابن قدامہ کی المغنی اس پر دلیل کافی ہے بلکہ ابن هبیره الوزیر حنبلی کی الافصاح باوجودیکہ وہ کتاب چھوٹی سی ہے وہ بھی اس پر کافی ہے۔

اور بے شک سلیمان بن عبد القوی الطرفی حنبلی نے شرح محضر الروضہ میں ذکر کیا ہے اور یہ کتاب حنابلہ کے اصول میں سے ہے۔ 

اور بے شک اللہ کی قسم میں تو یہی دیکھتا ہوں کہ ابوحنیفہ اس سے محفوظ ہیں جو ان لوگوں نے کہا ہے۔ اور جو چیزیں ان کی طرف منسوب کی گئی ہیں۔ ان سے وہ منزہ ہیں۔

 اور اس قول کا خلاصہ یہ ہے کہ بے شک انہوں نے ضد اور مخالفت کی وجہ سے سنت کی مخالفت نہیں کی۔

 اگر کسی جگہ مخالفت بظاہر  نظر آتی ہے تو وہ اجتہادا مخالفت ہے۔ 

واضح دلائل کے ساتھ ہے اور ایسے مناسب دلائل کے بالکل روشن ہیں اور ان کے دلائل لوگوں کے ہاتھ  میں موجود ہیں۔ (اور ) ایسی صورت تو باقی ائمہ ( میں بھی موجود ہے) اور بہت کم ایسا ہوا کہ اس کے مخالفین نے ان دلائل کا جواب دے کر بدلہ چکایا ہو۔

 اور اگر فرض کر لیا جائے کہ ان سے غلطی ہوئی ہے تو تب بھی ان کے لیے اجر ہے۔ اور درست ہونے کی صورت میں تو دو گنا اجر ہے۔ اور اس پر طعن کرنے والے یا تو حاسد ہیں یا اجتہاد کے مواقع سے ناواقف ہیں۔ 

اور آخری وہ قول جو امام احمد رضی اللہ عنہ سے ابوحنیفہ کے بارہ میں صحیح طور پر ثابت ہے تو وہ اسی کے بارہ میں اچھا نظریہ رکھنا اور اس کی تعریف کرنا ہی ہے۔ ہمارے اصحاب میں سے ابوالورد نے اپنی کتاب اصول الدین میں

اس کا ذکر کیا ہے۔ الخ اور بے شک میں نے بلوغ الامانی فی سيرة الامام محمد بن الحسن الشیبانی میں اور ابن قتیبہ کی کتاب الاختلاف في اللفظ کا جو حاشیہ لکھا ہے اس میں ان اسباب کی وضاحت کر دی ہے کہ امام احمد سے اس باب میں روایات مختلف کیوں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں تعصب کی وجہ سے طعن و تشنیع سے بچائے اور محفوظ رکھے۔ [1] 


امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔ 


[1]۔ یہ سند ضعیف ہے ، محمد بن روح مجہول ہیں ، ان کی توثیق کسی محدث نے نہیں کی ، مزید تفصیل قارئین " النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود ( تانیب الخطیب ) امام ابو حنیفہ ؒ پر اعتراض نمبر 108 میں دیکھ سکتے ہیں۔

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...