نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 60: کہ ابو حنیفہ آثار اور سنت کی طرف متوجہ ہوتے پھر اپنی رائے کی وجہ سے ان کو رد کر دیتے تھے۔


 اعتراض نمبر 60: کہ ابو حنیفہ آثار اور سنت کی طرف متوجہ ہوتے پھر اپنی رائے کی وجہ
 سے ان  کو رد کر دیتے تھے۔

أخبرني علي بن أحمد الرزاز، أخبرنا علي بن محمد بن سعيد الموصلي، حدثنا عيسى بن فيروز الأنباري، حدثنا عبد الأعلى بن حماد، حدثنا حماد بن سلمة - أو سمعته يقول -: أبو حنيفة استقبل الآثار واستدبرها برأيه.

الجواب : 

میں کہتا ہوں کہ الرزاز کے بیٹے نے اس کے مسودات میں کئی سنی سنائی باتیں داخل کر دی تھیں اور اس کا اعتراف خطیب نے بھی کیا ہے جیسا کہ پہلے کئی بار گزر چکا ہے[1]۔

 اور الموصلی ثقہ نہیں جیسا کہ خطیب نے عیسیٰ بن فیروز کے ترجمہ میں کہا ہے[2]۔ 

یہ حال تو پہلی سند کا ہے۔

 اور رہی دوسری سند[3] تو اس میں مومل بن اسماعیل ہے جو بخاری کے ہاں متروک الحدیث ہے[4] اور کتاب السنہ کے مولف عبد اللہ بن احمد کی ابو حنیفہ کے بارہ میں تصدیق نہیں کی جاسکتی۔

اور تیسری سند[5] میں ابن دوما ہے جو سنی ہوئی باتوں میں اور باتیں ملانے والا تھا[6]۔

 اور اس میں مومل بھی ہے اور وہ متروک ہے جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔

 پھر بے شک حماد بن سلمہ ان لوگوں میں سے نہیں ہے جو سنت کو لینے والے اور رد کرنے والے کے درمیان فرق کر سکے۔ اور یہی صفات باری کے بارہ میں ان پریشان کن روایات کا راوی ہے جن میں سے ایک روایت یہ ہے کہ اللہ تعالی کی رویت ہوگی اور وہ ایک نوجوان کی صورت میں ہو گا۔ 

حالانکہ اس جیسی روایت کے بارہ میں ائمہ کو خاموشی لازم ہے تاکہ لوگ اس کو خلط ملط کرنے سے خاموش رہیں۔ 

(روایت کا حال تو یہ ہے) مگر

افسوس کہ خطیب کے ہاں محفوظ اسی طرح کی روایت ہوتی ہے۔ 


امام کوثری کا کلام مکمل ہوا  

[1] ، [2]۔ دیکھیں اعتراض نمبر 46

[3]۔أخبرنا أبو سعيد محمد بن موسى الصيرفي، حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب الأصم، حدثنا عبد الله بن أحمد بن حنبل، حدثنا أبي، حدثنا مؤمل قال: سمعت حماد بن سلمة يقول - وذكر أبا حنيفة - فقال: إن أبا حنيفة استقبل الآثار والسنن فردها برأيه.

[4]۔ مومل بن اسماعیل کے بارے میں تفصیل کیلئے دیکھیں الاجماع شمارہ نمبر 5 جس میں 100 سلفیوں کے حوالہ جات ہیں کہ مومل ضعیف ہیں۔

[5]۔ أخبرنا ابن دوما، أخبرنا ابن سلم، حدثنا الأبار، حدثنا محمود بن غيلان عن مؤمل قال: سمعت حماد بن سلمة يقول: أبو حنيفة هذا يستقبل السنة يردها برأيه.

[6]۔ دیکھیں اعتراض نمبر 22 اور 51


اعتراض نمبر 19: امام حماد بن سلمہ رحمہ اللہ اور امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں ایک علمی و تاریخی جائزہ





تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...