نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 16 : قاضی شریک نے کہا کہ ابو حنیفہ قرآن کریم کی دو آیات کا انکار کرتے ہیں۔


 اعتراض نمبر 16:

 قاضی شریک نے کہا کہ ابو حنیفہ قرآن کریم کی دو آیات کا انکار کرتے ہیں۔ 

أخبرنا أبو سعيد الحسن بن محمد بن حسنويه الكاتب - بأصبهان - أخبرنا عبد الله بن محمد بن عيسى بن مزيد الخشاب، حدثنا أحمد بن مهدي بن محمد بن رستم، حدثنا أحمد بن إبراهيم، حدثني عبد السلام - يعني ابن عبد الرحمن - قال: حدثني إسماعيل بن عيسى بن علي قال: قال لي شريك: كفر أبو حنيفة بآيتين من كتاب الله تعالى، قال الله تعالى: (ويقيموا الصلاة ويؤتوا الزكاة وذلك دين القيمة) [البينة 5] وقال الله تعالى: (ليزدادوا إيمانا مع إيمانهم) [الفتح 4] وزعم أبو حنيفة أن الإيمان لا يزيد ولا ينقص، وزعم أن الصلاة ليست من دين الله.

اسماعیل بن عیسی بن علی نے کہا کہ مجھے شریک نے کہا کہ ابو حنیفہ ، اللہ کی کتاب کی دو آیتوں کا انکار کرتے ہیں۔ ایک《 ویقیمُوا الصَّلوةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَوةَ وَذَلِكَ دِينُ القيمة》 كااور دوسرى《 ليزدادُوا إِيمَانًا مَّعَ ايمانهم 》 کا اور ابو حنیفہ یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ بیشک ایمان نہ بڑھتا ہے اور نہ گھٹتا ہے اور یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ نماز اللہ کے دین میں سے نہیں ہے۔ [1]

 الجواب : میں کہتا ہوں کہ ابو حنیفہ یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ بیشک عمل ایمان کا رکن اصلی نہیں ہے اس حیثیت سے کہ جب مومن عمل کے لحاظ سے کوتاہی کرے تو اس سے ایمان زائل ہو جائے کیونکہ وہ یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ بیشک ایمان پختہ عقد کا نام ہے جو نقیض کا احتمال نہیں رکھتا اور اس جیسا ایمان زیادتی اور کمی کو قبول نہیں کرتا اور اسی مفہوم کو بیان کرتی ہے الایمان ان تؤمن بالله (الحدیث) جس کو امام مسلم [2]نے نقل کیا ہے اور ابو حنیفہ کے نظریہ کے مطابق جمہور اہل حق کا نظریہ ہے اور اس کی مزید تفصیل آگے آرہی ہے۔ اور یہ مشہور بات ہے کہ شریک کی( طعن و تشنیع میں) زبان تیز تھی۔ اللہ تعالٰی اس کا مواخذہ نہ کرے اور اس کی یہ تشنیع ایسے شخص کی تشنیع ہے جو دین اور ایمان کے مفہوم میں فرق نہیں کرتا اور اس بارے میں ظاہری طور پر دو متضاد باتوں میں تطبیق کی طرف راہ نہیں پاتا اور لاعلمی سے خوارج یا معتزلہ کی اتباع کرنے لگ جاتا ہے۔

امام کوثری کا کلام یہاں مکمل ہوا۔

:

 قاضی شریک نے کہا کہ ابو حنیفہ قرآن کریم کی دو آیات کا انکار کرتے ہیں۔


[1۔] یعنی نماز ، ایمان میں سے نہیں ہے۔ جیسا کہ محقق دکتور بشار عواد حنفی نے حاشیہ میں لکھا۔ 

[2]. قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِيمَانِ، قَالَ: «أَنْ تُؤْمِنَ بِاللهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ»، قَالَ: صَدَقْتَ

اس نے کہا: مجھے ایمان کے بارے میں بتائیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ کہ تم اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور آخری دن (یوم قیامت) پر ایمان رکھو اور اچھی اور بری تقدیر پر بھی ایمان لاؤ۔ ‘‘ اس نے کہا: آپ نے درست فرمایا۔  

[صحیح مسلم ، حدیث نمبر 08 حدیث جبرئیل]

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...