اعتراض نمبر 24: کہ ابو یوسف نے ایک آدمی سے کہا کہ تو ابو حنیفہ کے متعلق پوچھ کر کیا کرے گا ؟ وہ تو اس حال میں مرا تھا کہ جہمی فرقہ سے تعلق رکھتا تھا۔
اعتراض نمبر 24:
کہ ابو یوسف نے ایک آدمی سے کہا کہ تو ابو حنیفہ کے متعلق پوچھ کر کیا کرے گا ؟ وہ تو اس حال میں مرا تھا کہ جہمی فرقہ سے تعلق رکھتا تھا۔
أخبرنا أبو بكر محمد بن عمر بن بكير المقرئ، أخبرنا عثمان بن أحمد بن سمعان الرزاز، حدثنا هيثم بن خلف الدوري، حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا محمد بن سعيد عن أبيه قال: كنت مع أمير المؤمنين - موسى - بجرجان ومعنا أبو يوسف، فسألته عن أبي حنيفة فقال: وما تصنع به وقد مات جهميا.
الجواب :
میں کہتا ہوں کہ اس کی سند میں " ابن خلف الدوری " ہے اور الاسماعیلی اپنی صحیح میں نقل کرتے ہیں کہ وہ خطا پر اصرار کرتا تھا۔ اور اس جیسے آدمی کی روایت پر توقف ہوتا ہے۔
اور "محمد بن سعید" جو اس کی سند میں ہے " ابن سلم الباہلی " ہے اور اس کے بارہ میں ابن حجر نے تعجیل المنفعہ میں کہا ہے کہ وہ منکر الحدیث مضطرب ہے اور ابو حاتم نے اس کو ترک کر دیا تھا اور اس کو ابو زرعہ نے کمزور کہا پس کہا کہ وہ لیس بشئ ہے۔ اور ہم اللہ تعالی کی جانب ہی شکوہ کرتے ہیں۔ ان راویوں کا جو کوئی بناوٹی بات پیش کرنے اور پھر اس کے خلاف کہنے میں اللہ تعالیٰ کا خوف بھی نہیں رکھتے۔
یہاں یہ ثابت کر رہے ہیں کہ بے شک ابو یوسف نے اپنے استاد پر جہمی ہونے کا عیب لگایا ہے اور ابو یوسف کے ترجمہ میں آپ انہی لوگوں کو دیکھیں گے کہ وہ ابو یوسف پر جہمی مذاہب پر ہونے کی نسبت کرتے ہیں جیسا کہ آپ اس کو ابو یوسف کے ترجمہ میں پائیں گے جو کہ العقیلی نے نقل کیا ہے۔ اور ہم اس کو انشاء اللہ تعالی آگے نقل کریں گے۔ اور یہ من گھڑت افسانہ انتہائی غلط ہے اس لیے کہ یہ روایت اس کے مخالف ہے جو ابو حنیفہ سے جہم بن صفوان کے باطل مذہب کا انتہائی رد مشہور ہے۔ اور یہ اس بات کے بھی خلاف ہے جو تواتر سے چلی آرہی ہے۔ کہ ابو یوسف باقی لوگوں کی بہ نسبت ابو حنیفہ کی خوبیوں کو زیادہ جانتے تھے اور ان کی زندگی میں بھی اور ان کی وفات کے بعد بھی ان کے احسان مند رہے۔
(روایت کا حلال تو یہ ہے مگر افسوس) کہ خطیب کے ہاں محفوظ روایت اس جیسی ہوتی ہے اور اگر بالفرض مان بھی لیا جائے کہ یہ واقعہ ثابت ہے تو ابو یوسف کی اس کلام سے مراد سائل پر نکتہ چینی اور اس پر چوٹ کرنا ہوگی کیونکہ سائل ابوحنیفہ کو جہمی خیال کرتا ہوگا تو ابو حنیفہ کے بارہ میں سائل کے اس اعتقاد کے ہوتے ہوئے ابو یوسف نے اس کے بارہ میں اس کے سوال کو اچھا نہ سمجھا ( اور اس پر چوٹ کی کہ تجھے اس سے کیا لگے وہ تو تیرے خیال میں جہمی مرا ہے)
![]() |
اعتراض نمبر 24: کہ ابو یوسف نے ایک آدمی سے کہا کہ تو ابو حنیفہ کے متعلق پوچھ کر کیا کرے گا ؟ وہ تو اس حال میں مرا تھا کہ جہمی فرقہ سے تعلق رکھتا تھا۔ |
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں