کیا امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ معاذ اللہ جہمی تھے؟
بِسمِ اللہِ الرحمٰنِ الرحیم
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ پر یہ تہمت لگائی جاتی ہے کہ وہ معاذ اللہ جہمی تھے یعنی جہم بن صفوان کے عقائد پر تھے… جبکہ حقیقت میں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نہ جہمی تھے اور نہ ہی جہم بن صفوان جیسے باطل عقائد رکھتے تھے… آج کی پوسٹ میں ہم اسی تعلق سے مختلف اقوال و حوالوں کا جائزہ لیں گے… ان شاء اللہ
امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کے واسطے سے اقوال اور انکا جائزہ –
امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کے واسطے سے جتنے بھی اقوال ہیں وہ سنداً اور متناً کے لحاظ سے صحیح نہیں… سند اور متن دونوں میں علتیں ہیں…
1:- امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کیا امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ جہمی تھے تو امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ‘ہاں’
… اسکی سند کی پہلی علت یہ ہے امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کے واسطے سے یہ قول نقل کرنے والا سعید بن سلام ہے، لیکن روایت بیان کرنے والے راوی کبھی سعید بن سلام کا نام لیتے ہیں کہ انہوں نے یہ سوال امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ سے کیا اور کبھی سعید کے والد سلام کا نام لیتے ہیں کہ انہوں نے یہ سوال کیا… یعنی سند میں اضطراب ہے جو سند کو ضعیف بناتا ہے… اسکے علاوہ ان سندوں کے راوی بھی ثقہ ثبت نہیں جو بات کو صحیح سے محفوظ کر سکیں کہ اصل بات پوچھی کس نے ہے سعید نے یا انکے والد نے…
حوالہ نمبر 1 – تاریخ بغداد 513/15 اور تاریخ جرجان اور کتاب الثقات 646/7 پر روایت کرنے والا راوی محمد بن سعید بن سلام ” مجہول ” ہے… لہذا یہ سند ضعیف ہے…
حوالہ نمبر 2 – معرفۃ التاریخ 783/2 اور تاریخ بغداد 513/15 پر ہی یہ قول عمرو بن سعید بن سلام کے واسطے سے ہے اور وہ اپنے دادا سلام کے حوالے سے یہ قول نقل کرتا ہے… سند کا راوی عمرو بن سعید ” مجہول ” ہے… لہذا یہ سند بھی ضعیف ہے…
مفصل جواب
اعتراض نمبر 23: کہ امام ابو یوسف نے کہا کہ ابو حنیفہ مرجئہ اور جہمیہ میں سے تھے
حوالہ نمبر 3 – اخبار القضاۃ 258/3 پر یہ قول فضل بن سعید بن سلام کے واسطے سے منقول ہے اور یہ راوی بھی ” مجہول ” ہے… لہذا یہ سند بھی ضعیف ہے…
حوالہ نمبر 4 – تاریخ بغداد 530/15 پر یہ قول محمد بن حسن بن زیاد کے واسطے سے منقول ہے …
یہ راوی مناکر روایات کرنے والا ہے… لہذا یہ سند بھی صحیح نہیں…
مفصل جواب
حوالہ نمبر 5 – معرفۃ التاریخ 782/3 پر یہ قول محمد بن معاذ بصری کے واسطے سے منقول ہے…
اگرچہ یہ راوی ثقہ ہے لیکن اسے وہم بھی ہوتا ہے جیسا کہ امام عقیلی رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے…
یہ تو ہوئی اسکی سندوں کی بات اب اسکے متن کی بات کرتے ہیں اسکا متن بھی امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کے واسطے سے صحیح سند سے منقول قول کے خلاف ہے جسے امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب اسماء الصفات صفحہ 656 میں نقل کرنے کے بعد راویوں کو ثقہ کہا… جس میں ہے امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کیا امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ جہم جیسی رائے ( سوچ / عقیدہ) رکھتے تھے تو امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ نے کہا معاذ اللہ ( یعنی وہ ایسی سوچ یا عقیدہ نہیں رکھتے تھے ) میں بھی ایسی سوچ نہیں رکھتا…
اسکے علاوہ یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ اگر امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ جہم جیسا عقیدہ رکھتے تھے تو امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں ترک کیوں نہیں کر دیا تھا، کیونکہ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی فقہ کے مطابق کتابیں لکھتے تھے جسکی وجہ سے دنیا میں فقہ حنفی کو پھیلنے کا موقع ملا… کیا وجہ تھی کہ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد کے ساتھ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی مغفرت کی دعا کرتے تھے… جیسا کہ اخبار القضاۃ 258/3 پر حسن سند سے موجود ہے…
اسکے علاوہ ایک قول امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ کا تاریخ بغداد 580/15 پر موجود ہے جس میں انہوں نے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو جہمی کہا ہے، لیکن اسکی سند بھی ضعیف ہے کیونکہ سند کا راوی نصر بن محمد بغدادی مجہول ہے…
اسکے علاوہ امام ابو زرعہ رحمۃ اللہ علیہ نے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو جہمی کہا ہے لیکن یہ قول بھی حجت نہیں کیونکہ یہ قول بلا دلیل ہے، امام ابو زرعہ رحمۃ اللہ علیہ نے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے جہمی ہونے کی دلیل نہیں دی…
اسکے علاوہ ہم امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور جہم بن صفوان کے عقائد میں کچھ واضح فرق بتا دیتے ہیں جس سے واضح ہو جائے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے جہم بن صفوان جیسے عقائد نہیں…
1:- امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ایمان نام ہے زبان سے اقرار اور دل سے تصدیق کا جبکہ جہم کے نزدیک ایمان صرف معرفت قلب ( دل ) ہے بندہ زبان سے انکار کرنے کے باوجود کامل ایمان والا رہتا ہے…
2: – امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک قرآن کلام اللہ اور غیر مخلوق ہے جبکہ جہم کے نزدیک قرآن مخلوق ہے…
مفصل جواب
اعتراض نمبر 4: امام اعظم ابو حنیفہ اور عقیدہ خلق قرآن
3:- امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک لوگ اعمال میں ایک دوسرے سے افضل اور کمتر ہیں جبکہ جہم کے نزدیک ایمان کے بعد کسی نیک اعمال کی ضرورت نہیں…
4:- امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اللہ کی صفات کا انکار نہیں کرتے جبکہ جہم اللہ کی صفات کا انکار کرتا ہے…
5:- امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک انسان کے گناہ نقصان دہ ہیں جسکی سزا بھی اسے ملے گی اور جب کہ جہم کے نزدیک انسان کا ایمان نبیوں کی طرح ہے چاہے وہ کچھ بھی ( گناہ یا کفر ) کرے…
مفصل جواب
اعتراض نمبر 17: امام ابو حنیفہ نے کہا کہ حضرت ابو بکرؓ کا ایمان اور ابلیس کا ایمان برابر ہے
6:- امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل اللہ اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کلیم اللہ مانتے ہیں جب کہ جہم اسکا منکر ہے…
7:- امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک جنت اور جہنم فنا ( ختم ) ہونے والی نہیں جب کہ جہم کے نزدیک جنت اور جہنم فنا ہو جائیں گی …
مفصل جواب
اسکے علاوہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ جہم بن صفوان کے ان باطل عقائد کی وجہ سے اسے کافر کہتے ہیں جیسا کہ تاریخ بغداد 515/15 پر موجود ہے…
مفصل جواب
اعتراض نمبر5 :امام اعظم ابو حنیفہ سے عقیدہ خلق قرآن کی تردید اور فرقہ جھمیہ کی تردید کا ثبوت
تو جو شخص امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک کافر ہو امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اس جیسے عقائد کیسے رکھ سکتے ہیں… رہی بات کے انکی طرف جہمی ہونے کی نسبت کی گئی ہے تو ایسے تو بشر بن السری رحمۃ اللہ علیہ کو بھی جہمی کہا گیا ہے جب کہ یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں میں نے انہیں کعبہ کے سامنے دیکھا کہ وہ اللہ کی پناہ مانگ رہے تھے جہم جیسے عقائد سے جب کہ لوگ انکی طرف جہمی ہونے کی نسبت کرتے تھے…"
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں