نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعترض نمبر 78 : کہ سلیمان بن حرب نے کہا کہ ابو حنیفہ اور اس کے اصحاب اللہ کے راستہ سے روکتے تھے۔


 اعترض نمبر 78 : 

کہ سلیمان بن حرب نے کہا کہ ابو حنیفہ اور اس کے اصحاب اللہ کے راستہ سے روکتے تھے۔


أخبرنا ابن الفضل، أخبرنا ابن درستويه، حدثنا يعقوب، حدثنا سليمان ابن حرب، حدثنا حماد بن زيد قال: قال ابن عون: نبئت أن فيكم صدادين يصدون عن سبيل الله. قال سليمان بن حرب: وأبو حنيفة وأصحابه ممن يصدون عن سبيل الله.


الجواب : 

میں کہتا ہوں کہ میں ابن درستویہ الدراہمی کا ذکر کر کر کے اکتا گیا ہوں مگر خطیب نہیں اکتایا۔ 

وہ اس کی سند سے جو چاہتا ہے نقل کرتا جاتا ہے۔

  پس ہائے اللہ کی شان کہ ابو حنیفہ اور اس کے اصحاب کب اللہ کے راستہ سے روکتے تھے؟ کیا جب انہوں نے جہاد اور سیر کے احکام پر مشتمل کتابیں لکھیں تو کیا ان سے پہلے وہ احکام موجود نہ تھے؟ 

اگر قائل کی مراد سبیل اللہ سے وہ معنی ہے جو جلدی ذہن میں آنے والا شرعی معنی ہے تو وہ کب اس سے روکتے تھے؟

 اگر اس کی مراد اس کے علاوہ ہے تو اس کی وضاحت چاہیے تا کہ اس کو جواب سے پاش پاش کیا جائے اور اس کو نیند سے بیدار کرے۔

 اور منہ سے نکلی ہوئی ہر بات کو اس حالت میں نہیں چھوڑتا مگر وہی آدمی جو خواہش کے پیچھے چلنے والا ہو۔ 

اور بے شک یحی بن سعید القطان نے شعبہ سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا کہ بے شک یہ حدیث تمہیں اللہ کے ذکر اور نماز سے روکتی ہے۔

 پس کیا تم باز آنے والے ہو۔ جیسا کہ جامع بیان العلم ص 130 ج 2 میں ہے۔

 تو جب ایسے لوگ ہو سکتے ہیں جو حدیث کو اللہ کے ذکر سے

روکنے والا شمار کریں تو کوئی مانع نہیں ہے کہ ایسے لوگ ہوں جو فقہ کو اس طرح شمار کریں۔

ہم اللہ تعالی سے حفاظت کی درخواست کرتے ہیں[1]۔


امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔



[1]۔ سلیمان بن حرب رحمہ اللہ نے واضح بات نہیں بتلائی ، نہ کوئی دلیل پیش کی ہے کہ کیسے احناف رحمھم اللہ اللہ کے رستے سے روکتے ہیں ؟ اگر اللہ کے رستے سے مطلب جہاد ہے تو ، کب احناف نے جہاد سے روکا ؟ عقیدہ طحاویہ جو امام  ابو حنیفہ اور صاحبین کا متفقہ عقیدہ ہے ، اس میں ہیکہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا 


《 وَالْحَجُّ وَالْجِهَادُ مَاضِيَانِ مَعَ أُولِي الْأَمْرِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، بَرِّهِمْ وَفَاجِرِهِمْ، إِلَى قِيَامِ السَّاعَة، لَا يُبْطِلُهُمَا شَيْءٌ وَلَا يَنْقُضُهُمَا 》


معلوم ہوا کہ سلیمان بن حرب رحمہ اللہ نے صرف اپنی رائے سے اعتراض کیا ہے ، وہ بھی ادھورا اور بغیر کسی دلیل کے کیا ہے ، جو بالکل باطل اور مردود ہے۔


مزید تفصیل قارئین " النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود ( تانیب الخطیب ) امام ابو حنیفہ ؒ پر اعتراض نمبر 73 حاشیہ اور 78 میں دیکھ سکتے ہیں۔


تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...