اعتراض نمبر 38: کہ قاضی شریک نے کہا کہ ابو حنیفہ سے توبہ طلب کرنے کا معاملہ اتنا مشہور ہے ہے کہ اس کو کنواری لڑکیاں بھی اپنے پردے میں جانتی تھی
اعتراض نمبر 38: کہ قاضی شریک نے کہا کہ ابو حنیفہ سے توبہ طلب کرنے کا معاملہ اتنا مشہور ہے ہے کہ اس کو کنواری لڑکیاں بھی اپنے پردے میں جانتی تھی
أخبرنا ابن رزق، أخبرنا أحمد بن جعفر بن سلم، أخبرنا أحمد بن علي الأبار، أخبرنا أحمد بن إبراهيم قال: قيل لشريك، أستتيب أبو حنيفة؟ قال: قد علم ذاك العواتق في خدورهن.
الجواب :
میں کہتا ہوں کہ ابن رزق اور ابن سلم اور الابار کا ذکر پہلے ہو چکا ہے۔اور رہا احمد بن ابراہیم تو وہ النکری ہے اور اس کے الفاظ منقطع ہیں کیونکہ اس نے شریک کو انتہائی چھوٹی عمر میں پایا۔
اور تحقیق یہ ہے کہ بیشک شریک حدیث میں تو ثقہ تھا مگر لوگوں کے بارے میں اس کی زبان طویل تھی۔[1]

امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔
[1]۔ قاضی شریک پر خود خراب حافظے کی جرح ہے لہذا ان کی بات حجت نہیں بن سکتی۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں