اعتراض نمبر79 : کہ البتی نے کہا کہ ابو حنیفہ نے اپنے دین کی حفاظت کرنے میں غلطی کی ہے ، تو اس کا حال کیسا ہو گا
اعتراض نمبر79
کہ البتی نے کہا کہ ابو حنیفہ نے اپنے دین کی حفاظت کرنے میں غلطی کی ہے ، تو اس کا حال کیسا ہو گا
أخبرنا الخلال، حدثني يوسف بن عمر القواس، حدثنا محمد بن عبد الله العلاف المستعيني، حدثنا علي بن حرب، حدثنا أبان بن سفيان، حدثنا حماد بن زيد قال: ذكر أبو حنيفة عند البتي فقال: ذاك رجل أخطأ عصم دينه كيف يكون حاله.
الجواب :
میں کہتا ہوں کہ اس کی سند میں ابان بن سفیان ہے۔
ابن حبان نے کہا کہ یہ ثقہ راویوں کے نام لے کر موضوع روایات کرتا تھا۔ اور دار قطنی نے کہا کہ یہ متروک ہے[1]۔
اور پھر منقطع بھی ہے۔
اس لیے کہ نہ تو حماد نے کہا ہے کہ میں نے البتی سے خود سنا ہے اور نہ یہ کہا کہ میں موجود تھا تو اس تک یہ روایت جس واسطہ سے پہنچی اس کا ذکر نہیں ہے۔
اور عثمان بن مسلم البتی بصرہ کے فقیہ ہیں جن کی وفات 143ھ میں ہوئی جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔
اور ان کے اور ابو حنیفہ کے درمیان خط و کتابت رہتی تھی۔ اور اس کی طرف ابو حنیفہ نے اپنا مشہور رسالہ بھیجا جو ارجاء کے مسئلہ میں تھا۔
اور یوسف بن خالد السمتي جب ابو حنیفہ سے فقہ حاصل کر کے بصرہ واپس لوٹے تو اس نے البتی اور اس کے اصحاب کو ان کے اقوال میں سخت انداز میں جواب دینے شروع کر دیے اور اپنے استاد کی نصیحت کو فراموش کر دیا۔
یہاں تک کہ وہ اس کے مقابلہ میں اٹھ کھڑے ہوئے اور عوام الناس کی نظروں سے اس کو مختلف ذریعوں سے گرانے کی کوشش کرنے لگے۔
جو اس کی مخالفت کا بدلہ تھا۔ اس نے فقہ کی جانب دعوت میں حکمت کو اختیار نہ کیا تھا۔
لیکن جب امام زفر بصرہ میں آئے تو انہوں نے ان کے ساتھ مناظروں میں حکمت سے کام لیا یہاں تک کہ ان کی طرف ابو حنیفہ کی فقہ محبوب ہو گئی اور یہ زیادتی کی حالت دور ہو گئی۔
اور البتی کا مذہب آنکھوں سے اوجھل ہو گیا اب وہ صرف ہمارے اصحاب کی اختلاف مذاہب پر لکھی گئی کتابوں کے اندر ہی زندہ ہے جیسا کہ معروف ہے.
امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔
[1]. أبان بن سفيان الجزري التغلبي المقدسي
أبو حاتم بن حبان البستي : يروى عن الثقات أشياء موضوعة، لا يجوز الاحتجاج به والرواية عنه إلا على سبيل الاعتبار
الدارقطني : متروك
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں