نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 131 : کہ ابو بکر بن ابی داؤد نے کہا کہ ابوحنیفہ کی کل مروی حدیثیں ایک سو پچاس ہیں اور ان میں سے اس نے نصف میں غلطی کی ہے۔


 اعتراض نمبر 131 : 

کہ ابو بکر بن ابی داؤد نے کہا کہ ابوحنیفہ کی کل مروی حدیثیں ایک سو پچاس ہیں اور ان میں سے اس نے نصف میں غلطی کی ہے۔


سمعت أحمد بن علي البادا يقول: قال لي أبو بكر بن شاذان: قال لي أبو بكر بن أبي داود: جميع ما روى أبو حنيفة من الحديث مائة وخمسون حديثا أخطأ - أو قال غلط - في نصفها.


الجواب : 

میں کہتا ہوں کہ ابن ابی داؤد کا معاملہ واضح ہے اور بے شک اس کا حال پہلے بیان ہو چکا ہے[1] پس ہم اس کے مرسل بے تکے کلام کے رد میں مشغول نہیں ہوتے جبکہ اس نے یہ کوئی وضاحت نہیں کی کہ اس کی خطاء کیا ہے۔  اور یہ خطاء کس حدیث میں تھی۔ اور کیسے اس کی حدیث شمار کی گئی۔ 

اور ہر ایک کی جانب منسوب کر کے طعن کرنے والا اس کے مثل بولتا ہے جبکہ وہ اہل علم کے بارہ میں طعن کرنے کے معاملہ میں اللہ کا خوف نہیں رکھتا کہ ہم اللہ سے سلامتی کی درخواست کرتے ہیں[2]۔ 


امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔


[1]۔۔ الأسم : عبد الله بن سليمان بن الأشعث بن إسحاق بن بشير بن شداد بن عمرو بن عمران

الشهرة : عبد الله بن أبي داود السجستاني 

وضاحت:

1)۔عبد الله بن أبي داود السجستاني کو امام إبراهيم بن أورمة الأصبهاني رحمہ اللہ نے کذاب کہا ہے۔

سمعت مُوسَى بْنَ الْقَاسِمِ بْنِ مُوسَى بْنِ الْحَسَنِ بْنِ مُوسَى الأَشْيَبِ(ثقة) يقول، حَدَّثني  أبو بكر ( ابو بکر بن ابی الدنیا: ثقة صدوق )،  قَالَ: سَمِعْتُ إبراهيم الأصبهاني (إبراهيم بن أورمة أبو إسحاق الأصبهاني :الامام ، الحافظ ،  ثقة، حافظ نبيل)

 يقول أبو بكر بن أبي داود كذاب

ثقہ امام حافظ ابراہیم الاصبہانی کہتے ہیں ابو بکر عبداللہ بن ابی داود جھوٹا ہے۔

(الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي جلد : 5  صفحہ : 436)

2۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ  ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ ثقہ ہیں لیکن حدیث پر کلام کرنےمیں بہت غلطیاں کرتےہیں۔

أبو عبد الرحمن السلمي: سألت الدارقطني عن ابن أبي داود، فقال: ثقة، كثير الخطأ في الكلام على الحديث (تذکرۃ الحفاظ 2/771)

3۔امام بغوی کا علم حدیث میں جو مقام و مرتبہ ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے وہ خدا کی قسم کھاکر عبداللہ بن ابی داود کو علم سے عاری یا خالی  قرار دیتے تھے۔

سَمِعْتُ عَبد اللَّهِ بْنَ مُحَمد الْبَغَوِيُّ يَقُولُ وَقَدْ كَتَبَ إِلَيْهِ بن أَبِي دَاوُدَ رُقْعَةٌ يَسْأَلُهُ عَنْ لَفْظِ حَدِيثٍ لِجِدِّهِ بَيَّنَ لَهُ مِنْ لَفْظِ غَيْرِهِ فِيهِ وَالْحَدِيثُ الَّذِي سَأَلَهُ جِدُّهُ عَنْ مُحَمد بْنِ قَيْسٍ أَبُو سَعْدٍ الصَّاغَانِيُّ، عَن أَبِي جَعْفَر الرازي عَن الرَّبِيعِ، عَن أَبِي الْعَالِيَةِ، عَن أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ جَاءَ الْمُشْرِكُونَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا انْسِبْ لَنَا رَبَّكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {قُلْ هُوَ الله أَحَدٌ} فَقَالَ الْبَغَوِيُّ لَمَّا قَرَأَ رُقْعَتَهُ أَنْتَ وَاللَّهِ عِنْدِي مُنْسَلِخٌ مِنَ الْعِلْمِ.

(الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي جلد : 5  صفحہ : 436)

4۔ سمعت عبدان يقول: سَمعتُ أبا داود السجستاني يقول ومن البلاء أن عَبد الله يطلب القضاء

سنن ابی داود کے مولف پنے بیٹے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ مصیبت کی بات یہ ہے کہ میرا بیٹا عہدہ قضا کا خواہاں ہے۔

5۔سمعت علي بن عَبد الله الداهري يقول: سَمعتُ أحمد بن مُحَمد بن عَمْرو بن عيسى كركر يقول: سَمعتُ علي بن الحسين بن الجنيد يقول: سَمعتُ أبا داود السجستاني يقول ابني عَبد الله هذا كذاب.

(الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي    جلد : 5  صفحہ : 435)

امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں میرا بیٹا عبداللہ جھوٹا ہے۔ (اس کی سند میں کچھ کلام ہے لیکن ہم عصر امام ابن صاعد  رحمہ اللہ کے نزدیک یہ قول ابو داود رحمہ اللہ سے ثابت ہے اسی لئیے وہ بھی کچھ ایسا ہی کہتے ہیں کہ)

6۔وكان ابن صاعد يقول كفانا ما قال أبوه فيه.

(الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي    جلد : 5  صفحہ : 435)

امام ابن عدی اپنے شیخ ابن صاعد کی رائے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن ابی داود کے بارے میں اس کے والد کی رائے کافی ہے۔(یعنی عبداللہ کذاب ہے کیونکہ امام عدی نے کذاب والے قول کے بعد اسی قول کو کر کیا ہے)۔

یہاں سے ثابت ہوا کہ امام ابو داود رحمہ اللہ کا قول کہ "میرا بیٹا عبداللہ کذاب ہے " صحیح ہے۔اسی لئیے تو امام ابن صاعد جو ہم عصر ہیں وہ بھی یہی فرما رہے ہیں یعنی یہ قول ان کے نزدیک ثابت تھا۔نیز ابن عدی اور حافظ ذہبی رحمہم اللہ کے طرز عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ 《 ابني عَبد الله هذا كذاب》 کی کچھ نہ کچھ حقیقت ضرور ہے ورنہ اس کی تاویل وغیرہ کی کیا ضرورت تھی ؟ نہ حافظ ذہبی کو یہ کہنا پڑتا کہ جھوٹ سے مراد حدیث رسول میں جھوٹ نہیں ہے بلکہ لہجہ کا جھوٹ ہے یا عام بات چیت میں جھوٹ ہے اور نہ ابن عدی رحمہ اللہ کو یہ کہنا پڑتا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ان کے والد نے ان کو جھوٹا کیوں کہا ؟)

7۔ عبداللہ بن ابی داود نے ایسی روایت بھی بیان کی تھی جس سے حضرت عائشہ کی گستاخی ہو رہی تھی۔ جس پر امام ذہبی رحمہ اللہ نے موصوف کو  خفیف الراس یعنی دماغ کا ہلکا یا بیوقوف کہا۔

( سیر  اعلام النبلاء  13/ 229، 230)

اعتراض نمبر 44: کہ ابوبکر بن داؤد نے کہا کہ امام مالک، امام اوزاعی، امام الحسن بن صالح ، امام سفیان ثوری اور امام احمد بن حنبل اور ان کے اصحاب رحمہم اللہ کا ابو حنیفہ کو گمراہ قرار دینے پر اتفاق ہے۔


[2]۔ابو بکر بن ابی داؤد کی حقیقت

مخدوش کردار:

ابو بکر بن ابی داؤد جیسے مشکوک کردار کے حامل شخص کی بے بنیاد باتوں کو سنجیدگی سے لینا، نہ صرف عقل کی توہین ہے بلکہ علم کا بھی مذاق ہے۔

اپنے والد کی گواہی:

ان کے والد، خود جلیل القدر محدث امام ابو داؤدؒ نے اپنے بیٹے کو "کذاب" یعنی جھوٹا قرار دیا اور رد کر دیا: "کذّاب" – (الکامل فی ضعفاء الرجال لابن عدی: 5/435)

ائمہ محدثین کا رد:

امام ابراہیم الاصبہانی نے بھی ان کو جھوٹا قرار دیا:(الکامل 5/436)

امام دارقطنیؒ نے فرمایا:

"حدیث پر کلام کرنے میں بہت غلطیاں کرتا ہے"(تذکرۃ الحفاظ للذہبی: 2/771)

امام بغویؒ نے یہاں تک فرمایا: "وہ علم سے یکسر خالی تھا" (الکامل 5/436)

امام ذہبیؒ نے ابو بکر بن ابی داؤد کو "ہلکے سر والا" یعنی بے وقوف کہا: (سیر اعلام النبلاء: 13/230)

یہ تمام اقوال ثابت کرتے ہیں کہ ایسا شخص علمی طور پر ناقابلِ اعتماد ہے۔ اس کی زبان سے امام اعظم ابو حنیفہؒ جیسے عظیم المرتبت امام پر اعتراض کرنا ایسے ہی ہے جیسے کسی اندھے کو رنگوں پر تبصرے کا حق دینا۔

امام اعظم ابو حنیفہؒ کا مقام اور الزامات کا رد

یہ کہنا کہ امام ابو حنیفہؒ نے صرف ڈیڑھ سو احادیث روایت کیں اور ان میں سے بھی آدھی میں غلطی کی، محض علمی دشمنی اور تعصب کا شاخسانہ ہے۔

امام ابو داؤد کی گواہی (جو معترض کے والد بھی ہیں):

"رحم الله أبا حنيفة كان إماماً"

(الإنتقاء في فضائل الثلاثة الأئمة الفقهاء لابن عبد البر، ص 32)

امام حماد بن زیدؒ کی روایت:

امام حماد کہتے ہیں: قسم بخدا ! میں ابو حنیفہ سے محبت کرتا ہوں ، اس لئے کہ وہ ایوب سے محبت کرتے ہیں ، اور حماد بن زید نے امام ابو حنیفہ سے بہت سی حدیثیں روایت کی ہیں۔ 

(الانتقاء لابن عبد البر : ص 130 ، اس کی سند صحیح ہے الاجماع شمارہ 12 ص 20)

اگر امام صاحب کو صرف چند حدیثیں یاد تھیں تو امام حماد بن زید رحمہ اللہ (جن کو امام ذھبی سیر اعلام النبلاء 7/457 میں العلامة ، الحافظ الثبت ، محدث الوقت کے القابات سے یاد کیا ہے ) نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے " بہت زیادہ " احادیث کیسے نقل کر دیں ؟ معلوم ہوا امام صاحب کثیر الحدیث تھے ۔

امام حاکمؒ کا قول:

انہوں نے امام ابو حنیفہؒ کو ان ائمہ میں شمار کیا جن کی احادیث حفظ، مذاکرہ اور حصولِ برکت کے لیے جمع کی جاتی تھیں۔(معرفة علوم الحديث للحاکم، ص 245)

برکت کا حصول انہی سے ہوتا ہے جو عظمت والے ہوتے ہیں ، اگر امام صاحب کا حدیث میں مقام نہ ہوتا تو حصول برکت کیلئے ان کی روایات کا مذاکرہ کیوں کیا جا رہا تھا ؟

امام ذہبیؒ کا بیان:

"امام ابو حنیفہؒ سے محدثین اور فقہاء کی اتنی بڑی تعداد نے روایت کی کہ ان کی گنتی مشکل ہے"

(مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه للذھبی، ص 20)

اگر گنتی کی روایت تھیں تو شاگرد بھی گنتی کے ہونے چاہیے تھے لیکن یہاں شاگرد لا تعداد ہیں ، یعنی ابو بکر بن ابی داود نے واقعی جھوٹ بولا 

حدیثی ذخائر کا ثبوت:

صرف "کتاب الآثار" میں 130 سے زیادہ مرفوع روایات موجود ہیں، جب کہ موقوف اور آثار تابعین اس کے علاوہ ہیں۔

امام صاحب کی مسانید کثرت سے لکھی گئی ہیں ، اگر امام صاحب ، کو گنتی کی چند احادیث یاد تھیں تو کثرت سے مسانید کیسے لکھی گئیں ؟

"الموسوعہ لمرویات الامام ابی حنیفہ" جیسی تصنیف گواہ ہیں کہ آپ سے دس ہزار سے زائد روایات مروی ہیں۔



تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...