نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 119 : کہ امام احمد نے ابوحنیفہ کے کچھ مسائل سن کر تعجب کیا اور کہا کہ وہ تو نو مسلم معلوم ہوتا ہے۔


 اعتراض نمبر 119 :

کہ امام احمد نے ابوحنیفہ کے کچھ مسائل سن کر تعجب کیا اور کہا کہ وہ تو نو مسلم معلوم ہوتا ہے۔


أخبرني إبراهيم بن عمر البرمكي، حدثنا عبد الله بن محمد بن محمد ابن حمدان العكبري، حدثنا محمد بن أيوب بن المعافى البزاز قال: سمعت إبراهيم الحربي يقول: وضع أبو حنيفة أشياء في العلم، مضغ الماء أحسن منها. وعرضت يوما شيئا من مسائله على أحمد بن حنبل فجعل يتعجب منها. ثم قال: كأنه هو يبتدئ الإسلام.


الجواب :

 میں کہتا ہوں کہ اس میں جو العکبری ہے وہ ابن بطہ حنبلی ہے جس کی کتاب الابانہ ہے۔

 وہ حشویہ فرقہ کے راہنماؤں میں سے تھا اور ان کے ہاں اس کا مقام تھا مگر در حقیقت وہ ایک پیسہ کے برابر بھی نہ تھا۔ اور یہ وہی ہے جس نے حضرت ابن مسعود کی یہ روایت بیان کی کہ اللہ تعالی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے جس دن کلام کیا تھا تو اس دن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اون کا جبہ اور اون کی چادر اوڑھ رکھی تھی اور ان کے جوتے غیر مذبوح گدھے کے چمڑے کے بنے ہوئے تھے۔ تو اس نے اس روایت میں یوں اضافہ کر دیا کہ اس وقت حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ کون عبرانی زبان بولنے والا ہے جو درخت میں سے میرے ساتھ کلام کر رہا ہے۔ تو آواز آئی کہ میں اللہ ہوں۔ 

اور اس اضافہ کی تہمت یقینا اسی پر ہے کیونکہ اس زیادتی کو روایت کرنے میں یہ منفرد ہے جیسا کہ لسان المیزان وغیرہ میں حدیث کی اسناد سے ظاہر ہوتا ہے۔ 

اور اس نے یہ کاروائی صرف اس لیے کی تا کہ سننے والوں کے دل میں یہ بات ڈال سکے کہ بے شک اللہ تعالی کا کلام انسان کے کلام سے اس قدر مشابہ ہے کہ سننے والے پر اللہ تعالی کا کلام غیر کے کلام کے ساتھ اشتباہ ڈالتا ہے۔

 اللہ تعالی کی ذلت المشبہ فرقہ کے نظریات سے بہت بلند ہے جو کہ اللہ تعالی کے لیے حرف اور آواز کو ثابت کرتے ہیں۔اور اس کی کتابیں شر انگیز کتابیں ہیں۔ اور اس کی روایات آفت زدہ ہیں  

تو اس کی روایت پر ایسے مقام میں اعتبار نہیں ہو سکتا اور الحربی جیسا آدمی کیسے وہ

الفاظ زبان سے نکال سکتا ہے جو اس کی طرف یہاں منسوب کیے گئے ہیں[1]۔


امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔


[1]سند میں ابن بطہ حنبلی ہیں جس پر خطیب بغدادی نے خود کلام کیا ہے ، لہذا اس راوی کو خطیب بغدادی کا ہمارے خلاف پیش کرنا کیسے حجت ہو سکتا ؟ ابن بطہ حنبلی کو خطیب کے علاوہ بھی دیگر ماہرین نے غلطیاں کرنے والا ، اوہام والا اور ضعیف نقل کیا ہے ۔

دوم : ہمارے مضمون میں وہ روایات شامل ہین جن میں امام احمد اقرار کر رہے ہیں کہ انہوں نے فقہ کے باریک بین مسائل امام ابو حنیفہ سے بھی نہیں بلکہ ان کے بھی شاگردوں کی کتب سے اخذ کئے ہیں ، جب شاگردوں کا یہ عالم ہے تو امام اعظم کی فقاہت کا کیا عالم ہو گا ؟ جس کی جلالت پر امام احمد کے استاد امام شافعی فرماتے ہیں سب فقہ میں امام ابو حنیفہ کے خوشہ چین ہیں ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ، امام احمد جب تعصب میں آ کر جرح کرتے ہیں تو ، ہمیشہ اپنے اساتذہ کی مخالف صف میں پائے جاتے ہیں ، اللہ درگزر فرمائے۔ 



۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے مروی جروحات کیلئے مکمل تفصیل قارئین " النعمان سوشل میڈیا سروسز " کی ویب سائٹ پر موجود ( تانیب الخطیب ) امام ابو حنیفہ ؒ پر اعتراض نمبر 108 میں دیکھ سکتے ہیں۔

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...