نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 93: کہ قیس بن ربیع نے کہا کہ ابو حنیفہ گزری ہوئی باتوں میں اجہل الناس تھے اور جو باتیں نہ ہوئی ہوں ان کے زیادہ عالم تھے۔


 اعتراض نمبر 93:

 کہ قیس بن ربیع نے کہا کہ ابو حنیفہ گزری ہوئی باتوں میں اجہل الناس تھے اور جو باتیں نہ ہوئی ہوں ان کے زیادہ عالم تھے۔


وقال: حَدَّثَنَا الأبار، قَالَ: حَدَّثَنَا إبراهيم بن سعيد، قَالَ: حَدَّثَنَا عبد الله بن عَبْد الرَّحْمَن، قال: سئل قيس بن الربيع عن أبي حنيفة، فقال: من أجهل الناس بما كان، وأعلمه بما لم يكن

الجواب : 

میں کہتا ہوں کہ اس کی سند میں ابن رزق اور ابن سلم اور الآبار کے علاوہ ابراہیم بن سعید بھی ہے جو کہ نیند کی حالت میں علم حاصل کرتا تھا۔ اور قیس بن الربیع تو ایسا آدمی ہے جس کو بہت سے حضرات نے چھوڑ دیا تھا[1]۔ 

اور اس کا بیٹا لوگوں کی احادیث لیتا پھر ان کو اپنے باپ کی کتاب میں داخل کر دیتا تھا تو اس کا باپ قیس باطنی سلامتی کی وجہ سے ان کو روایت کر دیتا تھا۔

 اور اس جیسی نکتہ چینی اس کی کاروائی نہیں ہو سکتی۔

 اور ابن عبدالبر نے اس جیسا قول رقبہ بن مصقلہ کی طرف منسوب کیا ہے اور وہی اس کے لائق ہے . اور ہر حالت میں کوئی طاقت نہیں رکھتا کہ وہ اس جیسی گواہی دے سوائے اس ذات کے جس کا علم گزری ہوئی باتوں اور نہ گزری ہوئی باتوں کو محیط ہے۔ 

اور ہو سکتا ہے کہ خطیب نے یہ خیال کر لیا ہو کہ قیس بن الربیع کو ان تمام گزری ہوئی اور نہ گزری ہوئی باتوں کا علم تھا۔ (مگر یہ خیال باطل ہے اس لیے کہ) وہ ذات بزرگ و برتر ہے جس کا علم ہر چیز کو محیط ہے اور اس کے بعد والی خبر[2] بھی اس جیسی ہے اور اس کی سند میں سنید اور الحجاج الاعور اور یہی قیس ہے جس کا ذکر ہوا۔ 

اور سنید نے حجاج سے اس وقت روایات لی ہیں جبکہ وہ سخت قسم کے اختلاط میں مبتلا ہو چکا تھا۔

 اور بے شک اہل علم نے اس کو دیکھا کہ اس کی ایسی حالت ہو گئی تھی کہ وہ حجاج کو بتاتا جاتا تو وہ اس کے مطابق کہتا جاتا تھا۔ 

اور اہل جرح کے نزدیک ملقن (جو تلفظ کراتا جائے) بھی سقوط میں اسی درجہ میں ہے جس طرح متلقن (جس کو تلفظ کرایا جائے) ہے۔ اور نسائی نے اس کے بارہ میں کہا کہ وہ غیر ثقہ ہے۔


امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔





[1]۔ قيس بن الربيع الأسدي الكوفي الجوال

▪︎قیس بن الربیع کو امام نسائی رحمہ اللہ نے متروک الحدیث کہا ہے۔ امام یحیی بن معین ، ابو زرعہ الرزای ، دارقطنی نے ضعیف جبکہ امام علی بن مدینی نے بہت زیادہ ضعیف کہا ہے۔ امام احمد ، یحیی بن معین ، يعقوب بن شيبة السدوسي نے ان پر كثير الخطأ کی جرح کی ہے۔

▪︎غیر مقلد زبير على زئي: إسناده ضعيف قيس : ضعيف (تقدم:3308)

غیر مقلد ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی:  

سند میں ”قیس بن ربیع“ ضعیف راوی ہیں

 ( سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3520)


[2]. أَخْبَرَنَا البرمكي، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّد بن عبد الله بن خلف، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بن مُحَمَّد الجوهري، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بكر الأثرم، قَالَ: حَدَّثَنَا سنيد بن داود، قَالَ: حَدَّثَنَا حجاج، قال: سألت قيس بن الربيع عن أبي حنيفة، فقال أنا من أعلم الناس به، كان من أعلم الناس بما لم يكن، وأجهلهم بما كان


▪︎راوی "سنید بن داود" ضعیف ہیں۔

امام نسائی نے کہا ہے ليس بثقة ، ابن حجر نے بھی ضعیف کہا ہے (تقريب التهذيب، ١/ ٣٣٥) ، امام ابو داود نے بھی ضعیف کہا ہے (ميزَان الِاعْتِدَال ٢٢٦/‏٢)

غیر مقلد زبیر علی زئی :

وسنيد: ضعيف إلخ (التحرير: 2646) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 424

غیر مقلد ابو محمد عبدالقادر بن حبیب اللہ سندھی : 

سنيد بن داود المصيصي فهو ضعيف

( الذهب المسبوك في تحقيق روايات غزوة تبوك ص ٢٧٥ )


▪︎عُمَر بْن مُحَمَّد بْن عيسى بْن سعيد، أَبُو حفص الجوهري المعروف بالسذابي کے بارے میں بھی خطیب نے لکھا ہے 

في بعض حديثه نكرة

(تاريخ بغداد وذيوله ط العلمية ١١/‏٢٢٥ )

▪︎جبکہ قیس بن الربیع بھی ضعیف ہی ہیں۔

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...