نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض نمبر 128 : کہ حجاج بن ارطاۃ نے کہا کہ ابوحنیفہ کون ہے اور کون اس سے علم حاصل کرتا ہے اور ابو حنیفہ کیا چیز ہے؟

 


اعتراض نمبر 128 : 

کہ حجاج بن ارطاۃ نے کہا کہ ابوحنیفہ کون ہے اور کون اس سے علم حاصل کرتا ہے اور ابو حنیفہ کیا چیز ہے؟


وأخبرنا العتيقي، حدثنا يوسف بن أحمد، حدثنا العقيلي، حدثنا محمد ابن إسماعيل، حدثنا سليمان بن حرب قال: سمعت حماد بن زيد يقول: سمعت الحجاج بن أرطاة يقول: ومن أبو حنيفة؟ ومن يأخذ عن أبي حنيفة؟ وما أبو حنيفة؟.


الجواب : 

میں کہتا ہوں کہ الحجاج بن ارطاۃ کوفہ کے محدثین اور فقہاء میں سے ہے اور نقد و جرح والے حضرات نے اس کی حدیث میں کلام کیا ہے جیسا کہ ہم نے اس کی تفصیل اپنی كتاب الاشفاق علی احکام الطلاق میں بیان کر دی ہے۔ 

اور یہ عرب کے باشندوں میں سے تھا اور لوگوں کے سامنے ڈھینگیں مارنے والا تھا اور رقبہ بن مصقلہ کے طریق پر لوگوں کی عزت و آبرو سے بہت کھیلتا تھا۔ فالودہ کا پچھاڑا ہوا تھا۔ اور جو شخص ان دونوں کا ذکر کرتا ہے اور ان کے کلام کو اصل فن کی جرح کے زمرہ میں قرار دیتا ہے تو اس نے اس علم

الجرح و التعدیل سے ذرا بھی ذائقہ نہیں چکھا جو نقاد کی کتابوں میں مدون ہے۔اور اس کا کلام ذکر کرنے کا مقام کتب النوادر والمحاضرات میں ہے۔  اور کون ہے جو ابو حنیفہ کو نہیں جانتا کہ ہم اس کو تعارف کرائیں؟ 

حالانکہ اس کے علم اور اس کے اصحاب کے علم سے تو دنیا بھری پڑی ہے۔  اور اس کے علوم کی بادشاہی کے سامنے علماء جھکے ہوئے ہیں۔  ذلیل ہو وہ آدمی جس نے اپنے آپ پر حماقت کو طاری کر رکھا ہے۔

 اور بے شک الملک المعظم الایوبی نے اپنی کتاب السهم المصیب میں اس شخص کو اس کی خوب پہچان کرائی ہے جو اس کو نہیں پہچانتا۔ پس اگر تو بھی ان لوگوں میں سے ہے جو ابو حنیفہ کو نہیں پہچانتے تو السهم المصیب کی طرف رجوع کر اور اس کا مطالعہ کر[1].

امام کوثری کا کلام مکمل ہوا۔




[1].حجاج بن ارطاۃ جیسے  ضعیف ، اور روایت حدیث کے اعتبار سے قابلِ اعتماد نہ سمجھے جانے والے شخص کا امام ابو حنیفہؒ کے بارے میں یہ جملہ کہنا بالکل ویسا ہی ہے جیسے  پتھر کو خوشبو کی حقیقت سمجھ نہ آئے۔
اب جو شخص خود تدلیس کا بادشاہ ہو، جس کی روایات پر ائمہ حدیث نے بارہا انگلیاں اٹھائیں، وہ اگر فقہ و اجتہاد کے امام، علم و حکمت کے ستون، اور ملت اسلامیہ کے سب سے بڑے مجتہد کے بارے میں ایسی باتیں کرے تو یہ خود حجاج کا رتبہ تو اور کم کرتا ہے لیکن امام ابو حنیفہ جیسے فقیہ پر کچھ اثر انداز نہیں ہوتا ۔
امام ابو حنیفہؒ وہ ہستی ہیں جن کے شاگردوں نے علم کے قافلے کو کئی صدیوں تک رواں رکھا، جن کے اصولِ فقہ نے مسلمانوں کی عملی زندگی میں نظم و ضبط پیدا کیا، جن کے سامنے بڑے بڑے محدثین و فقہاء مؤدب ہو کر بیٹھتے تھے، اور جن کی فقہ آج بھی چالیس سے زائد ممالک میں بطورِ دستور نافذ ہے۔
اور پھر حیرت کی بات یہ ہے کہ یہی حجاج بن ارطاۃ جنہیں ائمہ جرح نے قابل اعتبار راوی نہ سمجھا، وہ ابو حنیفہؒ جیسے ثابت قدم، ثقہ، اور صاحبِ بصیرت عالم پر تنقید کرے. 

اور امام ابو حنیفہؒ وہ ہیں جنہیں فقہاء نے "امام الأعظم" کہا، فرق صرف اتنا ہے: ابو حنیفہؒ چراغِ ہدایت ہیں، اور حجاج روایت حدیث کے ایک مجروح راوی. 
پس اگر حجاج کو معلوم نہیں کہ امام ابو حنیفہؒ کون ہیں، تو بجائے سوال اٹھانے کے، علم کا در کھٹکھٹاتے اور کچھ علم و حلم امام ابو حنیفہ سے سیکھ لیتے. 
ابو حنیفہ کی توہین خود حجاج کا قد چھوٹا کرتی ہے، امام ابو حنیفہ کا مقام کم نہیں ہوتا۔

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...