ناصر الدین البانی : حیات ، خدمات اور کارنامے ، (قسط 04)
شیخ البانی علمائے اہل السنت الجماعت کی عدالت میں۔
مختصر تعارف شیخ الحدیث وصدر مدرس دارالعلوم دیوبند عالمِ یگانہ حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوریؒ
ہم حضرت کا تعارف انکی تالیفات سے کرواتے ہیں
تالیفات:
مفتی صاحب نے مختلف موضوعات پر کتابیں لکھیں جن میں مستقل تصنیفات اور شروحات اور مراجعات داخل ہیں ، اُن کے صفحات مجموعی طور پر (33620) ہوتے ہیں ۔ ان میں بڑی، متوسط اور چھوٹی تقطیع کی کتابیں شامل ہیں ، ان میں سے متعدد کتابیں کئی کئی ضخیم جلدوں میں ہیں ، جب کہ اکثر کتابیں ایک یا دو جلدوں میں ہیں ، جن کی فہرست حسب ذیل ہے:
1 تحفۃ القاری، یہ صحیح بخاری کی شرح ہے، 12 جلدوں میں ہے، ساری جلدوں کے صفحات (7210) ہیں ۔
2- تحفۃ الالمعی، یہ جامع ترمذی کی شرح ہے، آٹھ جلدوں میں ہے، ساری جلدوں کے کل صفحات (4981) ہیں ۔
3- تفسیر ہدایت القرآن، یہ قرآن پاک کی آسان تفسیر اور ترجمہ ہے، 8 جلدیں ہیں ، کل جلدوں کے مجموعی صفحات (4576) ہیں ۔
4- آسان بیان القرآن، یہ حکیم الامت حضرت اقدس مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ (۱۲۸۰ھ/ ۱۸۶۳ – ۱۳۶۲ھ / ۱۹۴۳ء) کی تفسیر مکمل بیان القرآن کی تسہیل ہے، جو دارالعلوم کے ایک فاضل مولانا عقیدت اللہ قاسمی نے کی ہے، مفتی صاحب نے نظر ثانی کے بعد، اُس کی طباعت واشاعت اپنے تجارتی مکتبہ: ’’مکتبۂ حجاز‘‘ دیوبند سے کیا ہے، 5 پانچ جلدوں میں ہے، پانچوں جلدوں کے کل صفحات (4868) ہیں ۔
5- رحمۃ اللہ الواسعہ، یہ محدث دہلوی امام ’’شاہ ولی اللہ دہلوی‘‘ کی مشہور تصنیف ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کی اردو شرح ہے، جو مفتی صاحب نے بڑی جاں فشانی سے کی ہے؛ اِسی لیے اِس سلسلے میں کی گئیں سابقہ ساری کوششوں سے فائق اور مفید تر ثابت ہوئی ہے اور اہل علم نے اس کی بہت پذیرائی کی ہے۔ یہ کتاب پانچ (۵) جلدوں میں ہے، مکمل جلدوں کے مجموعی (3614) ہیں ۔
6- تحقیق وتعلیق حجۃ اللہ البالغہ، یہ عربی زبان میں حجۃ اللہ البالغہ کی تحقیق وتعلیق ہے، اس کو بڑے سائز پر دار ابن کثیر دمشق نے ۱۴۳۱ھ / ۲۰۱۰ء میں بہت خوب صورت چھاپا تھا، یہ دو جلدوں میں ہے۔ جلدوں کے مجموعی صفحات (1340) ہوتے ہیں ۔
7- ایضاح المسلم، یہ صحیح مسلم کی شرح کی پہلی جلد ہے، جو کتاب الایمان پر مشتمل ہے، مذکورہ تقطیع میں یہ جلد (600) میں ہے۔
8- فیض المنعم، یہ مقدمۂ صحیح مسلم کی شرح ہے، بڑے سائز کے (176) صفحات میں ہے۔
9- شرح علل الترمذی، یہ علل الترمذی کی عربی شرح ہے، کتاب بڑے سائز کے (80) صفحات میں ہے،
10- زبدۃ شرح معانی الآثار (کتاب الطہارۃ) یہ امام طحاوی کی مشہور کتاب ’’معانی الآثار‘‘ کے کتاب الطہارۃ کی عربی شرح ہے۔ یہ متوسط سائز کے (119) صفحات میں ہے۔
11- مفتاح التہذیب، یہ منطق کی مشہور کتاب ’’تہذیب المنطق‘‘ کی اردو شرح ہے، متوسط سائز کے (152) صفحات میں ہے۔
12- الفوز الکبیر فی اصول التفسیر، یہ حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی فارسی تصنیف کا عربی میں ترجمہ ہے، دارالعلوم دیوبند اور ملحقہ مدارس میں مفتی صاحب ہی کا یہ عربی ترجمہ داخل نصاب ہے، یہ کتاب متوسط سائز کے (120) صفحات میں ہے۔
13- العون الکبیر شرح الفوز الکبیر، یہ الفوز الکبیر فی اصول التفسیر کی عربی میں شرح ہے، (312) صفحات میں ہے۔
14- الوافیۃ بمقاصد الکافیۃ، یہ عربی زبان میں معرکۃ الآراء کتاب ’’الکافیہ‘‘ پر حواشی وتعلیقات ہیں ۔ یہ کتاب متوسط سائز کے (215) صفحات میں ہے۔
15- ہادیہ شرحِ کافیہ، یہ اردو زبان میں کافیہ کی شرح ہے، (358) صفحات میں ہے۔
16- مبادئ الفلسفہ۔ یہ کتاب (40) صفحات میں ہے۔
17- معین الفلسفہ۔ یہ کتاب چھوٹے سائز پر (164) میں ہے۔
18- مبادئ الاصول، یہ اصول فقہ کی بنیادی اصطلاحات پر مشتمل ہے، عربی زبان میں اصول الشاشی، نور الانوار اور کشف الاسرار وغیرہ اُصول فقہ کی کتابوں سے استفادے کے ذریعے تیار کی گئی ہے۔ (40) صفحات میں ہے۔
19- معین الاصول، (112) صفحات میں ہے۔
20- آپ فتویٰ کیسے دیں ؟، یہ کتاب علامہ ابن عابدین شامی مشہور کتاب ’’شرح عقود رسم المفتی‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے، یہ کتاب (160) صفحات میں ہے۔
21- آسان صرف، یہ کتاب تین حصوں میں ہے، چھوٹے سائز پر پہلا حصہ (40) صفحے میں ، دوسرا حصہ (64) صفحے میں اور تیسرا حصہ (104) صفحے میں ہے۔
22- آسان نحو، پہلا حصہ چالیس (40) صفحے میں اور دوسرا حصہ ایک سو چار (104) صفحے میں ہے۔
23- آسان فارسی قواعد، پہلا حصہ چھوٹے سائز پر بتیس (32) صفحے میں ہے اور دوسرا حصہ (64) چونسٹھ صفحے میں ہے۔
24- آسان منطق، یہ کتاب در اصل مولانا حافظ عبداللہ گنگوہیؒ کی تالیف تیسیر المنطق کی ترتیب وتسہیل ہے، جو مفتی صاحبؒ نے کی ہے۔ یہ چھوٹے سائز پر (77) صفحے میں ہے۔
25- تحفۃ الدرر شرح نخبۃ الفکر، یہ علامہ ابن حجر عسقلانی کی اصول حدیث کی مشہور کتاب ’’نخبۃ الفکر في مصطلح اہل الاثر‘‘ کی اردو میں شرح ہے، چھوٹے سائز کے (84) صفحے میں ہے۔
26- مفتاح العوامل شرح مئۃ عامل، یہ کتاب چھوٹے سائز پر (272) صفحے میں ہے۔
27- گنجینۂ صرف، یہ اردو میں صرف کی مشہور کتاب ’’پنج گنج‘‘ کی شرح ہے، یہ شرح بھی حضرت مولانا سید فخرالدین احمد کے قلم سے ہے، مفتی صاحب نے اس کا مسودہ بھی حضرت مولانا ریاست علیؒ سے حاصل کرکے اس پر نظر ثانی کی اور اس کو مرتب ومکمل کرکے اپنے مکتبہ، مکتبۂ حجاز سے شائع کیا، یہ کتاب چھوٹے سائز کے(255) صفحے میں ہے۔
28- علمی خطبات، یہ مفتی صاحب کی ان تقریروں کا مجموعہ ہے، جو اُنھوں نے رمضان المبارک کے مہینے میں بیرون ملک بالخصوص برطانیہ، کناڈا وغیرہ میں کیں ،پہلاحصہ چھوٹے سائز پر (304) صفحات میں اور دوسرا حصہ (271) صفحات میں ہے۔
29- تذکرۂ مشاہیر محدثین وفقہاے کرام اور تذکرہ راویانِ کتبِ حدیث، اِس کتاب میں خلفاے راشدین، عشرۂ مبشرہ، ازواجِ مطہرات، بناتِ طیبات، فقہاے سبعہ، مجتہدین امت، محدثین کرام، راویان کتب حدیث، شارحین حدیث، فقہاے امت، مفسرین عظام، متکلمین اسلام وغیرہ کا انتہائی اختصار کے ساتھ تذکرہ ہے۔ یہ کتاب چھوٹے سائز کے (80) صفحے میں ہے۔
30- دین کی بنیادیں اور تقلید کی ضرورت، یہ کتاب مفتی صاحب کی ان تقریروں کا مجموعہ ہے، جو اُنھوں نے غیرمقلدین کے ردّ میں لندن میں اور جون ۲۰۰۴ء میں ہندوپور اور شہر مدراس میں کیں ، پھر ان پر نظرثانی کی اور رحمت اللہ الواسعہ سے دین کی بنیادی باتوں کا اضافہ کیا، اب یہ مذکورہ نام سے چھوٹے سائز کے (96) صفحے میں چھپتی رہتی ہے۔
31- داڑھی اور انبیاء کی سنتیں ، (128) صفحے میں ہے۔
32- عصری تعلیم، ضرورت، اندیشے، تدبیریں ۔ یہ کتاب چھوٹے سائز کے پچپن (55) صفحات میں ہے۔
33- اسلام تغیر پذیر دنیا میں ، یہ کتاب جو چھوٹے سائز میں ایک سو بارہ (112) صفحات میں ہے،۔
34- حرمتِ مُصَاہَرَتْ، یہ کتاب چھوٹے سائز کے(80) صفحے میں ہے۔
35- حیاتِ امام طحاوی، یہ کتاب چھوٹے سائز کے (96) صفحات میں ہے۔
36- حیاتِ امام ابوداود، یہ کتاب چھوٹے سائز کے اسی (80) صفحات میں ہے،۔
37- جلسۂ تعزیت کا شرعی حکم، یہ کتاب چھوٹے سائز پر (86) صفحات میں چھپی ہوئی ہے۔
38- تسہیلِ ادلۂ کاملہ، یہ کتاب متوسط سائز کے (232) صفحات میں ہے، یہ شیخ الہند اکیڈمی دارالعلوم دیوبند سے شائع ہوتی ہے، یہ کتاب غیر مقلدوں کے دس سوالات اور ان کے تحقیقی جوابات پر مشتمل ہے، یہ حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ(۱۲۶۸ھ / ۱۸۵۱ء – ۱۳۳۹ھ / ۱۹۲۰ء) کی تصنیف ہے، مفتی صاحب نے اس کی تسہیل کی ہے
39- تحقیق وتحشیہ ایضاح الادلہ ، یہ کتاب متوسط سائز کے (671) صفحات میں شیخ الہند اکیڈمی سے طبع ہوتی ہے، غیرمقلدوں کے دس سوالوں کے جوابات کی شرح ووضاحت خود شیخ الہندؒ نے کی تھی، مفتی صاحب نے تحقیق وتحشیہ کا کام کیا ہے اور مولانا مفتی محمد امین پالن پوری نے ترتیب وتزیین کی ہے۔
40- کیا مقتدی پر فاتحہ واجب ہے؟ ، یہ کتاب حضرۃ الامام محمد قاسم نانوتوی قدس سرہ کی کتاب ’’توثیق الکلام والدلیل المحکم‘‘ کی شرح ہے۔ یہ چھوٹے سائز کے (159) صفحے میں ہے۔
41- اِرشاد الفہوم شرح سلم العلوم، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ قاضی محب اللہ بن عبد الشکور بہاری (متوفی ۱۱۱۹ھ /۱۷۰۷ء) کی فن منطق کی مشہور ومتداول غیر معمولی کتاب ’’سلّم العلوم‘‘ کی اردو شرح ہے۔ یہ چھوٹے سائز کے (384) صفحات میں ہے۔
42- کامل برہانِ اِلٰہی، یہ کتاب متوسط سائز میں چار (۴) جلدوں میں ہے، کل صفحات (3300) ہوتے ہیں ۔
43- محفوظات، یہ کتاب چھوٹے سائز میں تین حصوں میں ہے، تینوں حصوں کے مجموعی صفحات (112) ایک
44- مسئلہ ختم نبوت اور قادیانی وسوسے، یہ کتاب چھوٹے سائز کے (64) صفحات میں ہے،
45- تعددِ ازواجِ رسول اپر ا عتراضات کا علمی جائزہ، چھوٹے سائز کے (63) صفحات میں شائع ہے۔
46- تہذیب المغنی، ’’المغنی‘‘ علامہ محمد بن طاہر بن علی پٹنی کی اسماء الرجال پر اہم کتاب ہے، مفتی صاحب نے اس کی عربی شرح لکھنی شروع کی تھی؛ صرف باب الراء تک لکھ سکے تھے؛ اِس لیے وہ شائع نہ ہوسکی۔
47- زبدۃ الطحاوی، امام طحاوی کی ’’معانی الآثار‘‘ کی عربی تلخیص ہے، چونکہ مدارس میں یہ کتاب جہاں تک پڑھائی جاتی ہے، وہیں تک کام کرسکے تھے؛ اِس لیے اس کو شائع نہیں کیا۔
48- مفتی صاحب کے بہت سے فتاوی اُن کے ذاتی رجسٹروں اور دارالعلوم کے دارالافتا کے رجسٹروں میں محفوظ ہیں ۔ اُنھیں دیگر علمی کاموں سے فرصت نہیں ملی اِس لیے اُنھیں مُدَوَّن کرکے شائع نہ کرسکے۔
مکمل تعارفی مضمون پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
حضرت رحمہ اللہ البانی کو سڑا ہوا غیر مقلد شیخ کہتے تھے۔حضرت کی یہ تقریر ہے جس کو تحریر میں لایا گیا ہے۔
شیخ الحدیث مفتی سعید احمد پالنپوری صاحب رحمہ اللہ تعالی کی شیخ البانی کے متعلق رائے:
شروع میں حدیث شریف کی 3 قسمیں تھیں ،
1 صحیح
2 ضعیف
3 موضوع
اس میں موضوع کے معنی گھڑی ہوئی حدیث ، یعنی وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ہی نہیں ، کسی نے گھڑ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر رواج دے دیا۔ اور حدیث صحیح اور حدیث ضعیف دونوں حدیثیں ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں ان حدیثوں میں حضور کے افعال بیان ہوئے ہیں ان حدیثوں میں حضور کی تائیدات مذکور ہیں۔ صحیح بھی حدیث ہے اور ضعیف بھی حدیث ہے اور صحیح اور ضعیف بنتی ہے حضور سے لے کر کے نیچے تک امام بخاری رحمہ اللہ ، امام مسلم رحمہ اللہ ، امام ترمذی رحمہ اللہ ،امام ابو داود رحمہ اللہ تک کی جو سند ہے ، یہ سند کہ جو راوی ہیں اگر سب اعلی درجہ کے راوی ہیں تو حدیث صحیح کہلاتی ہے اور اگر اس راویوں کے سلسلے میں کوئی ایک راوی بھی تھوڑا کمزور ہے تو وہ حدیث ضعیف کہلاتی ہے۔ صحیح اور ضعیف کا اتنا ہی مطلب ہوتا ہے ۔ حدیث صحیح ضعیف نہیں ہوتی بلکہ حدیث کی جو سند ہے وہ سند صحیح ہے یا ضعیف ہوتی ہے ۔ اور صحیح حدیث بھی حدیث ہے اور ضعیف بھی حدیث ہے۔
1۔ سب سے پہلے مسئلہ میں صحیح حدیث دیکھی جاتی ہے۔
اگر صحیح حدیث ہو تو اس سے مسائل ثابت کیے جاتے ہیں ۔
2۔ اگر کسی مسئلے میں صحیح اور ضعیف دو حدیثیں ہیں ضعیف کو نہیں لیں گیں صحیح کو لیں گے۔
اور اگر کسی مسئلے میں صرف ضعیف حدیث ہو تو تمام امت ضعیف حدیث ہے مسائل ثابت کرتی ہے ۔ضعیف بھی دو درجہ کی ہیں
1۔ ایک ضعیف وہ ہے جس کا ضعف یعنی کمزوری محتمل ہے یعنی قابل برداشت ہے ، اس کو سر پہ اٹھایا جا سکتا ہے
2۔ایک ہے ضعیف جدہ یعنی بہت زیادہ کمزور ۔
تو اگر ہلکی ضعیف ہے تو اس ہلکی ضعیف حدیث سے مسائل میں استدلال کیا جاتا ہے اور اگر بے حد ضعیف ہے تو اس سے فضائل اعمال میں ان کا اعتبار کیا جاتا ہے مسائل میں استدلال نہیں کیا جاتا۔
ہلکی ضعیف اور بہت ضعیف یہ بھی حدیث ہیں۔ اگر صحیح حدیث نہ ہو تو ہلکی ضعیف حدیث سے مسائل ثابت کیے جاتے ہیں اور نہایت ضعیف ہو تو اس سے مسائل ثابت نہیں کیے جاتے ہیں اعمال کے فضیلتوں میں ، اعمال کے ثواب کے بیان میں ، ان حدیثوں کا اعتبار کر لیا جاتا ہے
3 ۔ تیسری " موضوع "حدیث ہی نہیں۔
جب حدیث کی کتابیں لکھی گئی ، پڑھائی جاتی ہیں بخاری، مسلم ، ترمذی،ابن ماجہ ، ابو داود ، نسائی ، دارمی ،مسند احمد ان تمام کتابوں میں صحیح اور ضعیف حدیثیں ایک ساتھ لی گئی ہیں۔ امام بخاری اور امام مسلم علیہ الرحمہ نے تو صرف صحیح لی ہیں ضعیف نہیں لی لیکن ان دو بزرگوں کے علاوہ تمام محدثین نے ضعیف بھی لی ہیں اور صحیح بھی ،کیونکہ ضرورت پڑتی ہے کہ اس وقت ضعیف احادیث سے بھی مسائل میں استدلال کیا جاتا ہے۔
موضوع حدیث نہیں اور اور موضوعات کی کتاب الگ کر دیں۔
تو 1200 سال تک تیسری صدی ہجری میں حدیث شریف کی تدوین مکمل ہوئی ہے آج 14ویں صدی آ گئی ، 1200 سال ہو گئے ، ضعیف حدیثیں صحیح حدیثوں کی کتابوں ہی میں درج کی گئی ہیں اور وہاں امتیاز کر دیا ہے یہ ضعیف ہے ۔
چودہویں صدی کے آخر میں ایک غیر مقلد سڑا ہوا شیخ پیدا ہوا ، یہ لفظ (سڑا ہو شیخ) بے خبری میں نہیں بول رہا ہوں بہت سوچ کر بول رہا ہوں ،اس کا نام ہے شیخ ناصر الدین البانی ، غیر مقلدین کا ایک شیخ ہے سڑا ہوا ہے ۔
اس نے ایک ایسا کام انجام دیا ہے ساری امت کو گمراہ کر کے رکھ دیا۔ اور اس بندے نے ایسی گمراہی پھیلائی ہیکہ دو سو (200) سال تک ہم محنتیں کریں گے تو بھی اس کی گمراہی ختم نہیں ہو گی۔
کیا کام کیا اس نے ؟
یہ جو حدیث کی کتابیں تھیں جن میں صحیح کے ساتھ ضعیف بھی تھیں اس نے چن چن کر یہاں سے ضعیف احادیث نکالی اور نکال کر وہ جو موضوعات کی کتابیں تھی اس میں شامل کر دیں۔
اس نے ایک کتاب لکھی " سلسلہ احادیث الصحیحہ " صحیح حدیثوں کی سلسلوں کی کتاب۔ دوسری کتاب کیا لکھتا ہے بندہ ذرا غور کرو ، دوسری کتاب لکھتا ہے 《 سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 》 یعنی ضعیف اور موضوع حدیث کی کتاب اور ان دونوں قسم کی حدیثوں سے امت کو جو ناقابل تلافی نقصان پہنچا یہ اس کی کتاب ہے ، جو چھپی ہوئی ہے ۔ حدیثوں میں سے ضعیف حدیثیں نکال کر چن چن کر اس موضوع حدیثوں کے ساتھ جمع کر دیں۔
اس سے ذہن کیا بن گیا کہ ضعیف اور موضوع حدیثیں ہم تول یعنی ایک درجے کی بن گئی یعنی جو درجہ موضوع کا ہے وہی ضعیف کا ہے۔
آج تمام عرب نوجوان جو یورپ اور امریکہ میں ہیں اور یہاں جو ان کے ماننے والے ہیں غیر مقلدین چھوٹ سے کہتے ہیں ہذا حدیث ضعیف لیکن ان کی مراد یہ ہے کہ یہ گھڑی ہوئی ہے۔ اب ہم تو ضعیف کا وہی پرانا معنی کرتے ہیں لیکن انہوں نے تو دوسرے معنی کر دیا کہ ضعیف موضوع کے ہم تول ہے۔ یہ معنی انہوں نے کر دیا اور ہم پرانا لیے بیٹھے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ضعیف حدیث گھڑی ہوئی ہے حالانکہ حدیث ضعیف کا یہ معنی تھا ہی نہیں ۔ اور تمام نوجوان یورپ اور امریکہ کے ہیں انکا دماغ خراب کر کہ رکھ دیا ہے۔
ضعیف سے کونسا آسمان گر پڑا۔لیکن یہ تو تمہارے شیخ (البانی) نے ضعیف کے نئے معنی گھڑے ہیں صعیف یعنی موضوع حالانکہ ضعیف کا معنی ضعیف۔
یہ جو کہتے تو ضعیف ہیں لیکن 1400 سال سے ضعیف کے جو معنی تھے ،ضعیف حدیث کا جو مقام و مرتبہ تھا ، ضعیف حدیثوں سے جو مسائل ثابت کیے گئے تھے ، ضعیف حدیثوں کو جو فضائل اعمال میں لیا گیا تھا وہ سب ان کے ہاں غلط ہو گیا جنہوں نے ضعیف کے معنی بدل دیے ہیں موضوع اور ضعیف کو موضوع کی کتابوں میں لے کر ایک ساتھ کر دیا اور یہ کہا کہ ضعیف سے بھی اور موضوع سے بھی امت کو نہایت نقصان پہنچا ۔یہ شیخ البانی نے سب کچھ کر رکھا ہے۔
میرے بھائیو اگر کوئی کہے گا کہ ہذا حدیث ضعیف تو میں کہتا ہوں کہ ضعیف ہے تو کیا اسمان ٹوٹ پڑا؟ ضعیف : حدیث ہے یا نہیں ؟
ماننا ہوگا کہ ضعیف حدیث ہے ورنہ اس کو حدیث کی کتابوں میں کیسے لیا گیا؟ پھر دوسری بات یہ حدیث حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ضعیف ہے یا اس کی سند ضعیف ہے ؟ پھر وہ بھی ماننا ہو گا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمایا ہوا ضعیف نہیں ہو سکتا ، لیکن جن آدمیوں نے ہم کو حدیث پہنچائی ان راویوں میں کمزور راوی ہے تو اس اعتبار سے اس حدیث کو ضعیف کہا جاتا ہے۔
نہیں مگر یہ لوگ ضعیف کہہ کر مراد لیتے ہیں موضوع کہ یہ حدیث ہے ہی نہیں ۔ یہ ان کا دماغ خراب کر دیا ہے البانی نے اور کبھی بھی تم ان کو تم سمجھا ہی نہیں سکتے ہو۔
دماغ ایسا ٹیڑھا ہو گیا ہے کہ تم ان کو سمجھا ہی نہیں سکتے ، اس لیے جب ہماری ان کی بات چیت ہوگی تو ہمارے ذہنوں میں ضعیف کا مطلب اور ہے اس کے ذہن میں ضعیف کا مطلب اور ہے ،اس کا مطلب (ضعیف حدیث) حدیث ہے ہی نہیں جبکہ ہمارا مطلب وہ ہے جو 1400 سال سے چلا آ رہا ہے۔ اور یہ بات میں نے میری ایک کتاب ہے 《 دین کی بنیاد ہے اور تقلید کی ضرورت 》 اس میں یہ بات ساری لکھی ہے ۔ ایک یہ البانی نے لوگوں کا ذہن کو خراب کیا ۔
دین کی بنیاد ہے اور تقلید کی ضرورت انگریزی میں ڈاونلوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
( اہم نکتہ )
یہاں سنو یہ لوگ کہیں گے البانی بہت بڑا آدمی تھا ، اللہ میاں کا چھوٹا بھائی تھا (ازراہ طنز) ۔ سنو جتنے گمراہ فرقوں کے بانی ہیں وہ سب بڑے آدمی تھے اور سب سے بڑا تو شیطان تھا ۔ مگر سب سے بڑا گمراہ وہی ہے ۔
یہ کوئی دلیل نہیں ہے کہ فلاں آدمی بڑا ذی علم تھا ، جتنے گمراہ فرقوں کے بانی ہیں، بڑے علم والے تھے ۔ مودودی صاحب کی کیا کمی ہے ، لکھنے پر آتا ہے دھڑا دھڑ کتابیں لکھ مارتا ہے ، قادیانی میں کیا کمی ہے روحانی خزائن کی 80 جلدیں لکھ ڈالی ۔
لہذا اگر البانی بہت بڑا آدمی تھا تو اس سے کیا ہوتا ہے ؟ ہدایت کے راستے پر تھا یا غلط راستے پر تھا ؟ اگر ہدایت کے رستے پر تھا تو تھوڑا علم بھی اس کیلئے مفید ہے ، اگر گمراہی کے راستے پر پڑ گیا تو جتنا بھی زیادہ علم ہے اس پر وہ وبال جان ہے ۔
لاَّ یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَالطَّیِّبُ وَلَوْ اَعْجَبَکَ کَثْرَۃُ الْخَبِیْثِ:
[ (اے نبی) کہہ دیجیے کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں ہو سکتے، چاہے ناپاک شے کی کثرت تمہیں اچھی لگے۔
المائدہ آیت نمبر 100]
ستھری اور گندی چیز برابر نہیں ہو سکتی ہے چاہے گندی چیز کا ڈھیر لگ گیا ہو مگر وہ گندی ، گندی ہے ۔ ستھرا مال اگر 10 روپے ہے وہ بہتر ہے ، گندا مال حرام مال ہزار روپے ہے تو لعنت ہے۔
انتھئ۔
البانی کے متعلق ویڈیو دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں
Shaikh Nasiruddin Albani Extremist & staunch ghair muqallid .
Among the Ghair Muqallid scholars of recent times was one Naasiruddeen Albaani. He was a revert Muslim. He studied on his own until he developed a good overall ability in the science of Hadeeth. But he has created a great amount of confusion and harm among the Muslims.
In the science of Hadeeth, there are 3 general classifications:
1Saheeh (strong)
2Dha'eef (weak)
3Maudhoo' (fabricated)
All the Muhadditheen, from the earliest times have accepted Dha'eef Ahaadeeth in their Kitaabs/books with some conditions. As a result, in certain instances, a Dha'eef Hadeeth will be used as a Hujjat.Maudhoo'aat are not accepted at all.
In Istidlaal (extracting proofs), Saheeh Ahaadeeth are used.
If no Saheeh Hadeeth is available, then a Dha'eef Hadeeth will be used.
In regard to Fadhaa'il (virtues), Dha'eef Ahaadeeth are accepted unanimously. Many of the major Hadeeth Kitaabs contain Dha'eef Ahaadeeth. There is much detail in this regard as well - but this is sufficient
Till Shaikh Albaani came along. He devised his own set of laws in Usoolul Hadeeth which were totally in conflict to those of the Mutaqaddimeen (early scholars).
He cast all Dha'eef Ahaadeeth into the lot of Maudhoo'aat. He wrote 'Silsilatul Ahaadeeth As Saheehah' and Silsilatul Ahaadethid Dha'eefah wal Maudhoo'ah wa Atharuhaa fil Ummah'. In these two books, he has caused untold damage to Islaam. By this approach, the 'Salafis' have destroyed the entire basis of Deen.
Download link:
Content of Booklets
Hanafi Fiqh
Qiyas
256 Questions
Why Follow One Imam Of Fiqh
Taqleed Made Easy
Necessity For Taqleed
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں