نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

غیر مقلد اہلحدیث سلفی شیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب کا جھوٹ : حدیث اور فقہ ایک ہی ہے


غیر مقلد اہلحدیث سلفی شیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب کا جھوٹ : حدیث اور فقہ ایک ہی ہے

غیر مقلد اہلحدیث سلفی عالم جناب شیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب کا ایک کلپ ہے جس میں موصوف کہتے ہیں کہ " حدیث ہی تو فقہ ہیں لیکن افسوس کی بات ہیکہ لوگ حدیث اور فقہ میں فرق کرتے ہیں۔" اس کے بعد موصوف نے خطیب بغدادی کی کتاب سے ایک من گھڑت واقعہ اور قصہ دھوم دھام سے اپنی جاہل عوام کو بیان کیا ، بلکہ کتابی واقعے کے ساتھ ساتھ ، اپنی طرف سے بھی کچھ جملوں کا اضافہ کر کے ، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر طعن کرنے کی ناپاک جسارت کی۔

موصوف نے جس قصے کا حوالہ دیا ہے وہ درج ذیل ہے۔

أنبأنا محمد بن عبد الله الحنائي نا جعفر بن محمد بن نصير الخلدي نا عبد الله بن جابر الطرسوسي نا محمد بن العرجي العسكري قال: سمعت مسلما الجرمي قال: سمعت وكيعا يقول:" لقيني أبو حنيفة فقال لي: لو تركت كتابة الحديث وتفقهت أليس كان خيرا؟ قلت: أفليس الحديث يجمع الفقه كله قال: ما تقول في امرأة ادعت الحمل وأنكر الزوج؟ فقلت له: حدثني عباد بن منصور عن عكرمة عن ابن عباس - رضي الله عنهما - أن النبي صلى الله عليه وسلم لاعن بالحمل، فتركني فكان بعد ذلك إذا رآني في طريق أخذ في طريق آخر ".

[ الفقيه والمتفقه - الخطيب البغدادی - صفحہ 83 ۔

 نصيحة أهل الحديث - الخطيب البغدادی - صفحہ 40 ]

مسلم الجرمی کہتے ہیں کہ میں نے وکیع رحمہ اللہ علیہ کو یہ فرماتے سنا کہ مجھے ابو حنیفہ ملے انہوں نے مجھے کہا اگر تم حدیث لکھنا چھوڑ دو اور فقہ حاصل کرو ، کیا تمہارے لیے بہتر نہیں ہوگا ؟ میں نے کہا : کیا حدیث ساری فقہ کو جمع نہیں کر لیتی ؟ انہوں نے کہا : تم کیا کہتے ہو اس عورت کے بارے میں جس نے حمل کا دعوی کیا اور خاوند نے انکار کر دیا ؟ میں نے ان کو کہا کہ: مجھے عباد بن منصور نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حمل کی وجہ سے لعان کیا تو ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ نے مجھے چھوڑ دیا اس کے بعد جب مجھے دیکھتے کہ ایک راستے سے ا رہا ہوں تو وہ دوسرا راستہ اختیار کر لیتے تھے ۔

سند : 

راوی 1۔ مُسْلِمًا الْجَرْمِيَّ 

ثقة

راوی 2۔ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَرْجِيِّ الْعَسْكَرِيُّ

(ابو جعفر محمد بن يعقوب الكرخي الصوفی)

مجهول الحال

مزید یہ کہ موصوف صوفی تھے اور تصوف پر 2 کتب ، "الورع" اور "صفات المريدين" تصنیف فرمائیں۔ جبکہ تصوف اور صوفیاء سے اہلحدیثوں کو کتنی چڑ ہے ، اس پر لکھنے کی ضرورت نہیں۔

3.عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَابِرٍ الطَّرَسُوسِيُّ 

منكر الحديث

امام أبو أحمد الحاكم نے منكر الحديث کی جرح کی ہے۔

 أبو عبد الله الحاكم النيسابوري نے منكر الحديث، ومرة: ذاهب الحديث

(لسان المیزان 4/445)

جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَيْرٍ الْخَلَدِيُّ 

خطیب بغدادی نے انکو ثقة کہا ہے ۔ یہ بھی صوفی تھے امام ذہبی نے انکو محدث کے ساتھ ساتھ شيخ الصوفية کہا ہے۔

امام ذہبی لکھتے ہیں 

قال إبراهيم بن أحمد الطبري : سمعت الخلدي يقول : مضيت إلى عباس الدوري ، وأنا حدث ، فكتبت عنه مجلسا ، وخرجت ، فلقيني صوفي ، فقال : أيش هذا ؟ فأريته ، فقال : ويحك ، تدع علم الخرق ، وتأخذ علم الورق ! ثم خرق الأوراق ، فدخل كلامه في قلبي ، فلم أعد إلى عباس ووقفت بعرفة ستا وخمسين وقفة .

قلت : ما ذا إلا صوفي جاهل يمزق الأحاديث النبوية ، ويحض على أمر مجهول ، فما أحوجه إلى العلم .

مفہوم:خلدی صاحب محدث عباس دوری کی مجلس میں حدیث لکھتے تھے۔ایک دن ایک مجلس سے واپسی پر ایک صوفی نے کہا کہ تم نے خرقوں (جبوں : صوفیاء کا لباس) کا علم چھوڑ کر ورقوں کو علم لینا شروع کیوں کر دیا؟ یہ بات خلدی صاحب کے دل پر اثر انداذ ہوئی اور صوفی نے حدیث کے ورق پھاڑ دئیے اور خلدی محدث عباس دوری کے پاس نہیں گیا۔ امام ذہبی رحمہ اللہ نے مزید لکھا ہیکہ (جس صوفی کی بات خلدی صاحب کے دل کے اندر اتر گئی تھی)  وہ صوفی جاہل تھا جس نے حدیث مبارکہ کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور ایک مجہول کام کیلئے ابھارا ، اس کو علم کی کتنی زیادہ ضرورت تھی۔ 

(سیر اعلام النبلاء 15/559)

4.مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحِنَّائِيُّ 

متهم بالوضع

امام ذہبی نے لکھا ہے 

 أتى بحديثين موضوعين فافتضح

(ميزان الاعتدال ج 3 ص 638)

اس نے دو موضوع روایات بیان کی تو وہ بے نقاب ہو گیا۔

 حوالہ

سند کا حال:

اہلحدیث نے جو سند پیش کی اس کا حال یہ ہیکہ

ایک راوی "مجھول الحال"

ایک راوی "منکر الحدیث"

ایک راوی "صوفی بلکہ صوفیاء کا شیخ"

ایک راوی ، "من گھڑے روایاٹ گھڑنے والا ۔"

 غیر مقلد اہلحدیث عبداللہ ناصر رحمانی کی پیش کردہ اس سند پر ہم بھی کہتے ہیں کہ 

"اہلحدیثوں نے من گھڑت قصہ بیاں کیا تو اہلحدیث غیر مقلد بے نقاب ہو گئے"

 قارئین کرام ، کس دھڑلے سے اہلحدیث سادہ لوح عوام کے سامنے جھوٹ بولتے ہیں یہ آپ جان چکے ہیں۔ مزید یہ کہ ضعیف و من گھڑت روایات پر عامل کا طعنہ اہل السنت والجماعت کو دیتے ہیں یعنی 

الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے

جبکہ صحیح سند کے ساتھ انہی کتب میں ایک اور روایت موجود ہے ، جس کو جان بوجھ کر عوام سے چھپایا گیا ۔

امام وکیع سے ایک روایت میں ہے 

 أخبرني الحسن بن محمد بن الحسن الخلال نا محمد بن العباس الخزاز نا أبو بكر بن أبي داود نا علي بن خشرم قال: سمعت وكيعا غير مرة يقول:" يا فتيان تفهموا فقه الحديث، فإنكم إن تفهمتم فقه الحديث لم يقهركم أهل الرأي ".

(نصيحة أهل الحديث - الخطيب البغدادي - الصفحة ٤١)

سند: صحیح

(1۔الخلال الإمام الحافظ المجود محدث العراق أبو محمد الحسن بن أبي طالب محمد بن الحسن بن علي البغدادي الخلال۔

2۔ابن حيويه الإمام المحدث الثقة المسند أبو عمر محمد بن العباس بن محمد بن زكريا بن يحيى البغدادي الخزاز ابن حيويه ۔

3۔أبو بكر بن أبي داود ... هو عبدالله بن سليمان بن الأشعث السجستاني، بو بكر بن أبي داود، الإمام العلامة الحافظ الثقة، شيخ بغداد۔

4۔علی بنُ خَشْرَمِ بنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ المَرْوَزِيُّ

ابْنِ عَطَاءِ بنِ هِلاَلٍ، الإِمَامُ، الحَافِظُ، الصَّدُوْقُ، أَبُو الحَسَنِ المَرْوَزِيُّ۔)

وکیع رح فرماتے ہیں اگر تم حدیث کی فقہ کو حاصل کر لو اور اس کو سیکھ لو تو فقہاء تم پر غالب نہیں آسکیں گیں۔

ایک اور روایت ہے 

أخبرنا الحسن بن الحسين بن العباس النعالي أنا أبو بكر أحمد بن جعفر بن محمد بن سلم الختلي نا أحمد بن علي الأبار نا علي بن خشرم المروزي قال: سمعت وكيعا يقول لأصحاب الحديث:

" لو أنكم تفقهتم الحديث وتعلمتموه، ما غلبكم أصحاب الرأي، ما قال أبو حنيفة في شئ يحتاج إليه إلا ونحن نروي فيه بابا ".

(نصيحة أهل الحديث - الخطيب البغدادي - الصفحة ٤١)

   امام وکیع رحمہ اللہ علیہ ایک دن حدیث کے طلبہ کو فرمانے لگے کہ اگر تم حدیث کی فقہ کو حاصل کر لو اور اس کو سیکھ لو تو فقہاء تم پر غالب نہیں آسکیں گے(اس زمانے میں محدثین اس بارے میں بہت کمی کا شکار تھے کئی احادیث زبانی یاد ہونے کے باوجود مسئلہ اخذ کرنے میں فقہاء سے پیچھے رہ جاتے تھے) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ نے جس بھی ضروری مسئلے کے بارے میں کچھ کہا ہے ہم اس میں ایک پورا باب روایت کرتے ہیں۔

جیسا کہ ان روایت میں گزرا کہ وکیع رح نے اہل الحدیث کو تاکید کی کہ حدیث کے ساتھ فقہ بھی سیکھو۔لہذا یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہیکہ فقہ اور حدیث الگ الگ ہیں ،

اگر حدیث اور فقہ ایک ہیں تو حدیث کی کتابیں پڑھی جائیں۔خطیب بغدادی کی الفقیہ والمتفقہہ کیوں؟ جو ہے ہی فقہ کے عنوان پر۔معلوم ہوا  غیر مقلد اہلحدیث صرف ہٹ دھرم ہی نہیں دماغی مریض بھی ہیں۔جو فقہ اور حدیث کا فرق نہیں سمجھ پاتے

 ناصر رحمانی صاحب غیر مقلد اہلحدیث جھوٹے ہیں اور اس سے بڑھ کر خائن ہیں کہ صحیح روایات چھپاتے ہیں اور ضعیف اور موضوع روایات مجمع عام میں دھڑلے سے گلے پھاڑ پھاڑ کر سناتے ہیں ، انکا مقصد عوام کو حدیث کے نام پر اسلامی فقہ سے دور کرنا ہے بالکل ویسے ہی

جیسے منکر حدیث ، قرآن کے نام پر حدیث کا انکار کرتے : اہل حدیث ، حدیث کے نام پر فقہ اسلامی کا انکار کرتے ہیں۔

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...