نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا مقتدی کو امام کے پیچھے قرآن پڑھنے سے منع کرنا

 

صحابی رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا مقتدی کو امام کے پیچھے قرآن پڑھنے سے منع کرنا


✍️  تحریر محمد حسیب (دیوبندی)


امام ابو بکر بن ابی شیبہ نے اپنی سند کے ساتھ روایت نقل کی ہے


حدثنا ابو الاحوص عن منصور عن ابی وائل قال جاء رجل الی عبد اللہ فقال اقرء خلف الإمام؟؟

فقال له عبد اللہ ان فی الصلاۃ شغلا وسیکفیک ذاک الإمام

المصنف لأبي بكر بن أبي شيبة جلد 2 صفحہ 274، 275

حضرت ابو وائل کہتے ہیں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آکر کہنے لگا کیا میں امام کے پیچھے قرأت کر سکتا ہوں؟؟؟


تو عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا نماز میں تو شغل ہوتی ہے یعنی امام قرأت میں مشغول ہوتا ہے اور تمھارے لئے امام (کی قرأت) کافی ہے

اسکی سند بالکل صحیح اور متصل ہے 

ترک قرات خلف الامام


نوٹ... کتاب پر تحقیق کرنے والے محقق ابو محمد اسامہ بن ابراہیم بن محمد نے بھی اسکی سند کو صحیح قرار دیا جیسے کہ اپ صفحے پر دیکھ سکتے ہیں

سند کی تحقیق

اسکی سند کی مختصر تحقیق درج ذیل ہے

1...پہلا راوی امام بخاری و امام مسلم جیسے ائمہ حدیث کے شیخ امام ابو بکر بن ابی شیبہ ہیں جوکہ کسی تعارف کے محتاج نہیں

2...دوسرے راوی ابو الاحوص ثقہ ہیں انکا پورا نام سلام بن سلیم ابو الاحوص الحنفی ہے 

انکے بارے امام ذہبی لکھتے ہیں

اﻹﻣﺎﻡ، اﻟﺜﻘﺔ، اﻟﺤﺎﻓﻆ، ﺳﻼﻡ ﺑﻦ ﺳﻠﻴﻢ اﻟﺤﻨﻔﻲ ﻣﻮﻻﻫﻢ، اﻟﻜﻮﻓﻲ سیر اعلام النبلاء 8/181

حافظ ذھبی آگے جاکر ان سے روایت کرنے والوں کا ذکر کرتے ہیں

ﻭﻋﻨﻪ.... ﻭﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺷﻴﺒﺔ

3...تیسرے راوی منصور ثقہ ہیں انکا پورا نام ﻣﻨﺼﻮﺭ ﺑﻦ اﻟﻤﻌﺘﻤﺮ ﺃﺑﻮ ﻋﺘﺎﺏ اﻟﺴﻠﻤﻲ ہے

حافظ ذھبی انکے متعلق لکھتے ہیں

ﻣﻨﺼﻮﺭ ﺑﻦ اﻟﻤﻌﺘﻤﺮ ﺃﺑﻮ ﻋﺘﺎﺏ اﻟﺴﻠﻤﻲ اﻟﺤﺎﻓﻆ، اﻟﺜﺒﺖ، اﻟﻘﺪﻭﺓ، ﺃﺑﻮ ﻋﺘﺎﺏ اﻟﺴﻠﻤﻲ، اﻟﻜﻮﻓﻲ، ﺃﺣﺪ اﻷﻋﻼﻡ.... سیر اعلام النبلاء 5/402

یہ امام ابو وائل کے تلامذہ میں شمار ہوتے ہیں اور درج ذیل حدیث بھی انھوں نے ابو وائل سے روایت کی ہے

انکے شیوخ کے متعلق حافظ ذھبی آگے جاکر لکھتے ہیں

ﻗﻠﺖ: ﻳﺮﻭﻱ ﻋﻦ: ﺃﺑﻲ ﻭاﺋﻞ...سیر اعلام النبلاء ایضاً

4...اگلے راوی امام ابو وائل ہیں انکا پورا نام ہے ﺷﻘﻴﻖ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ ﺃﺑﻮ ﻭاﺋﻞ اﻷﺳﺪﻱ اﻟﻜﻮﻓﻲ

 انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کا ادراک بھی کیا ہے لیکن انکو دیکھا نہیں

حافظ ذھبی لکھتے ہیں

ﺷﻘﻴﻖ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ ﺃﺑﻮ ﻭاﺋﻞ اﻷﺳﺪﻱ اﻟﻜﻮﻓﻲ، اﻹﻣﺎﻡ اﻟﻜﺒﻴﺮ، ﺷﻴﺦ اﻟﻜﻮﻓﺔ، ﺃﺑﻮ ﻭاﺋﻞ اﻷﺳﺪﻱ؛ ﺃﺳﺪ ﺧﺰﻳﻤﺔ، اﻟﻜﻮﻓﻲ ﻣﺨﻀﺮﻡ، ﺃﺩﺭﻙ اﻟﻨﺒﻲ -ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ- ﻭﻣﺎ ﺭﺁﻩ...

 سیر اعلام النبلاء 4/161

پھر آگے لکھتے ہیں ﻭﻛﺎﻥ ﻣﻦ ﺃﺋﻤﺔ اﻟﺪﻳﻦ یعنی یہ دین کے بڑے اماموں میں سے تھے رحمہ اللہ

امام ابو وائل پچھلے راوی منصور کے شیخ ہیں، انکے تلامذہ ذکر کرتے ہوئے حافظ ذھبی لکھتے ہیں

ﺣﺪﺙ ﻋﻨﻪ..... ﻭﻣﻨﺼﻮﺭ ایضاً صفحہ 162

اور آخر میں صحابی رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں 


ان ارید الا الإصلاح وما علینا الا البلاغ

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...