امام ابوحنیفہ کی تابعیت محدثین کی نظرمیں
عصمت اللہ نظامانی
تخصص فی علوم الحدیث/جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن ۔کراچی
یہ مضمون مجلہ راہ ہدایت سے لیا گیا ہے ۔ مجلہ حاصل کرنے کیلئے رابطہ کریں
Whatsapp. +92 342 8970409
امام ابوحنیفہ کی تابعیت سے متعلق کچھ ذکر کرنے سے پہلے دوباتوں کی وضاحت ضروری ہے۔
1۔۔۔ امام ابوحنیفہ کا سنِ ولادت کیا ہے؟
2۔۔۔تابعیت کا ثبوت کس طریقے سے ہوتا ہے؟
1۔۔۔ مشہور قول کے مطابق امام صاحب کی ولادت سن 80 ہجری میں ہوئی، لیکن اس بارے میں دیگر اقوال بھی پائے جاتے ہیں، اور متعدد اہل علم نے اس مشہور کی قول کو مرجوح قرار دیا ہے، جس کی تفصیل حسبِ ذیل ہے۔
(الف):۔ علامہ ذواد بن علبہ نے امام صاحب کا سنِ ولادت 61ھ بتلایا ہے ۔اسی طرح "سبط ابن الجوزی "، موفق مکی اور ابنِ خلکان وغیرہ نے بھی یہ قول ذکر کیا ہے۔
(ب):۔ بعض حضرات امام صاحب کا سنِ ولادت 63ھ ذکر کیا ہے۔
(ج):۔ علامہ سمعانی کےبقولِ امام صاحب کی ولادت سن 70ھ میں ہوئی۔اور یہی قول علامہ زاہد کوثری نے بھی راجح قرار دیا ہے۔ نیز علامہ ابن سمانی اور ملا علی قاری نے بھی یہ قول ذکر کیا ہے۔
(د):۔ اکثر مؤرخین اور تذکرہ نگاروں نے امام صاحب کی ولادت سن 80ھ میں بتلائی ہے۔ اور یہی قول مشہور ہے۔
2۔۔۔ اکثر محدثین کے نزدیک تابعیت کے ثبوت کے لیے صرف کسی صحابی کی زیارت اور ملاقات ہی کافی ہے، اس سے روایت لینا تابعی ہونے کے لیے ضروری نہیں۔
نیز اگر کسی ضعیف روایت سے بھی کسی شخص کے صحابی کو دیکھنے اور اس سے ملاقات کاثبوت ہوجائے تو بھی وہ شخص تابعین میں شمار ہوگا۔تابعی ہونے کے لیے صحیح روایت سے اس کی صحابی سے ملاقات کا ثبوت ضروری نہیں، جیساکہ کسی شخص کی صحابیت ثابت کرنے کے لیے صحیح روایت کا ہونا ضروری نہیں، چنانچہ حافظ ابن حجر نے "الاصابہ" میں بہت سے ایسے حضرات کو بھی صحابہ میں شمار کیا ہےجن کی صحابیت ضعیف روایت سے ثابت ہے۔ جیساکہ وہ فرماتے ہیں:
فالقسم الأول- فيمن وردت صحبته بطريق الرواية عنه، أو عن غيره، سواء كانت الطريق صحيحة، أو حسنة، أو ضعيفة.
پہلی قسم ان حضرات کے بارے میں ہے جن کی صحابیت کسی روایت سے ثابت ہو، خواہ اس کی سند صحیح ہو، حسن ہویا ضعیف۔
لہٰذا جب کسی شخص کی صحابیت ضعیف روایت سے ثابت ہوسکتی ہے توتابعیت بطریقِ اولی ضعیف روایت سے ثابت ہونی چاہیے۔
ذیل میں ان صحابہ کرام کا تذکرہ کیا جاتا ہےجن سے حضرات محدثین اور ائمۂ فن کے بقول امام ابوحنیفہ کو شرفِ ملاقات حاصل ہے۔
امام ابوحنیفہ کی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سےملاقات:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم اور مشہور ومعروف صحابی ہیں، راجح قول کے مطابق ان کی وفات سن 93ھ کو ہوئی۔
متعدد حضرات نے امام صاحب کی ان سے ملاقات کی تصریح کی ہے۔ چنانچہ خطیب بغدادی فرماتے ہیں:
النعمان بن ثابت أبو حنيفة التيمي، إمام أصحاب الرأي وفقيه أهل العراق، رأى أنس بن مالك.
علامہ ذہبی رقم طراز ہیں
أبو حنيفة الإمام الأعظم ۔ ۔ ۔ مولده سنة ثمانين رأى أنس بن مالك غير مرة.
امام اعظم ابوحنیفہ ۔۔۔ ان کی ولات سن 80 ھ کو ہوئی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو متعدد بار دیکھا۔
علامہ بدر الدین عینی فرماتے ہیں:
كان أبو حنيفة، رضى الله عنه، من سادات التابعين، رأى أنس بن مالك، ولا يشك فيه إلا جاهل وحاسد.
یعنی امام ابوحنیفہ حضرات تابعین کے سرداروں میں سے تھے، حضرت انس بن مالک کی زیارت کی، اور اس میں جاہل اور حاسد آدمی کے علاوہ اور کوئی شک نہیں کرسکتا۔
اسی طرح علامہ سمعانی نے الأنساب میں، علامہ ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں اور دیگر بہت سے حضرات نےامام ابوحنیفہ کی حضرت انس بن مالک سے ملاقات کی تصریح کی ہے۔
امام صاحب کی حضرت عبد الله بن ابي اوفی اسلمی رضی اللہ عنہ سے ملاقات:
حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی معروف صحابی ہیں، صلحِ حدیبیہ، خبیر اور اس کے بعد تمام غزوات میں شریک رہے، حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کوفہ شہر منتقل ہوئے، اور وہیں سن 87ھ یا 88ھ میں ان کا انتقال ہوا۔
متعدد حضرات نے امام صاحب کی ان سے ملاقات کی تصریح کی ہے، جن میں علامہ سرخسی، اور صیمری وغیرہ بھی شامل ہیں۔
اورعلامہ بدر الدین عینی تحریر فرماتے ہیں:
عبد الله بن أبي أوفى، واسم أبي أوفى علقمة، ۔ ۔ ۔ وهو أحد من روى عنه أبو حنيفة رضي الله تعالى عنه، ولا يلتفت إلى قول المنكر المتعصب.
عبد اللہ بن ابی اوفی کے والد ابواوفی کا نام علقمہ ہے۔۔۔اوروہ ان حضرات میں سے ایک ہیں جن سے امام ابو حنیفہ نے روایت لی ہے، لہٰذا اس بات کا انکار کرنے والے متعصب شخص کے قول کی طرف التفات نہیں کیا جائے گا۔
امام ابوحنیفہ کی حضرت عبد اللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ سے ملاقات:
حضرت عبد اللہ بن حارث بن جزء رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معروف صحابی ہیں، بعض حضرات نے انہیں بدری صحابہ میں شمار کیا ہے۔ ان کے سنِ وفات میں اختلاف ہے، ایک قول کے مطابق ان کی وفات سن 88ھ کو ہوئی، اورابن سعد وغیرہ نے امام صاحب کی حضرت عبداللہ بن حارث بن جزء سے ملاقات کی تصریح کی ہے، چنانچہ علامہ ابن عبد البر تحریر فرماتے ہیں:
ذكر محمد بن سعد كاتب الواقدي أن أبا حنيفة رأى أنس بن مالك وعبد الله بن الحارث بن جزء الزبيدي.
یعنی ابن سعد نے ذکر کیا ہے کہ امام ابو حنیفہ نے حضرت انس بن مالک اور حضرت عبداللہ بن حارث بن جزء دونوں کو دیکھا تھا۔
نیز امام صاحب کی حضرت عبد اللہ بن حارث بن جزء سے ملاقات کا ذکر علامہ ابن عبدالبر نے اپنی کتاب "الکُنی"
میں بھی کیا ہے۔
امام ابوحنیفہ کی حضرت عبد اللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے ملاقات:
امام ابوحنیفہ کی عبد اللہ بن انیس نامی صحابی سے ملاقات اور روایت ثابت ہے، لیکن چونکہ صحابہ کرام میں عبد اللہ بن انیس نامی پانچ افراد تھے،جیساکہ علامہ سیوطی فرماتے ہیں:
ان الصحابة المسمّين عبد الله بن أنيس خمسة.
اس لیے یہ بات یقینی طور پر معلوم نہ ہوسکی کہ امام صاحب کی عبد اللہ بن انیس نامی کس صحابی سے ملاقات ہوئی۔البتہ ملا علی قاری کے کلام سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ امام صاحب نے جس عبداللہ بن انیس نامی صحابی سے روایت کی ہے، وہ انصاری صحابی ہیں، غزوۂ احد وغیرہ میں بھی شریک ہوئے تھے۔
متعدد حضرات نے امام صاحب کی حضرت عبداللہ بن انیس سے ملاقات کی تصریح کی ہے، جن میں مسعود بن شیبہ سندھی، صدر الائمہ مکی اور حافظ دیلمی وغیرہ شامل ہیں۔
امام ابوحنیفہ کی حضرت عبد اللہ بن ابی حبیبہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات:
حضرت عبد اللہ بن ابی حبیبہ انصاری صحابی ہیں، صلحِ حدیبیہ میں شریک ہوئے تھے۔ متعدد حضرات مثلاًعلامہ ابن عابدین شامی اور شیخ عبد الرشید نعمانی وغیرہ نے امام ابوحنیفہ کی حضرت عبد اللہ بن ابی حبیبہ صحابی سے ملاقات کا ذکر کیا ہے۔
امام ابوحنیفہ کی حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے ملاقات:
حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ اصحابِ صفہ میں سے ہیں، اور کچھ عرصہ حضورﷺ کی خدمت کرنےکا بھی ان کو شرف حاصل رہا ہے،ان کی تاریخِ وفات میں اختلاف ہے، ایک قول کے مطابق ان کا انتقال سن 86ھ کو ہوا۔ اس حساب سےامام صاحب کے سن ولادت سے متعلق مشہور قول اختیار کرنے کی صورت میں امام صاحب کی عمر اس وقت چھ سال ہوئی، اور یہ عمر سماع کے لیے کافی ہے،کیونکہ اکثر محدثین کے نزدیک بچے کا پانچ سال کی عمر میں حدیث کا سماع وغیرہ درست ہوتا ہے۔جیساکہ مقدمہ ابن الصلاح میں ہے:
التحديد بخمس هو الذي استقرّ عليه عمل أهل الحديث المتأخرين.
متعدد حضرات جیسے مسعود بن شیبہ سندھی ، علامہ بدر الدین عینی اور تقی الدین غزی وغیرہ نے امام صاحب کی حضرت واثلہ بن اسقع سےملاقات کا تذکرہ کیا ہے۔
امام ابوحنیفہ کی عائشہ بنت عجرد رضی اللہ عنہا سے ملاقات:
حضرت عائشہ بنت عجرد صِغار صحابیات میں سے ہیں، بعض حضرات نے انہیں تابعیات میں شمار کیا ہے،لیکن ابن معین ، علامہ خوارزمی، اور شیخ عبد الرشید نعمانی وغیرہ نے انہیں صحابیہ قرار دیا ہے۔ مشہور محدث یحیی بن معین نے امام صاحب کی ان سے ملاقات اور روایت لینے کی تصریح کی ہے۔ جیساکہ تاریخ ابن معین وغیرہ میں ہے:
حدثنا يحيى بن معين أن أبا حنيفة صاحب الرأي سمع عائشة بنت عجرد.
امام ابوحنیفہ کی حضرت معقل بن یسار مزنی رضی اللہ عنہ سے ملاقات:
حضرت معقل بن یسار معروف صحابی ہیں، بیعتِ رضوان میں بھی شریک رہے ہیں۔ بعض حضرات نے امام صاحب کی حضرت معقل بن یسار سے ملاقات کی تصریح کی ہے، جیساکہ ملا علی قاری فرماتے ہیں:
وذكر جماعة: أن الإمام لقي معقل بن يسار المزني، وهو ممن بايع تحت الشجرة. (۴۴)
ایک جماعت نے ذکر کیا ہےکہ امام صاحب نے حضرت معقل بن یسارمزنی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی ہے، اور وہ ان صحابہ میں سے ہیں جوبیعتِ رضوان میں شریک تھے۔
امام ابوحنیفہ کی حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے ملاقات:
حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ مشہور صحابی ہیں، پہلے ان کا نام "حزن"بمعنی غم تھا، حضورﷺ نے ان کا نام تبدیل فرماکر "سہل" رکھ دیا، ایک قول کے مطابق ان کا انتقال مدینہ منورہ میں سن 91ھ کو ہوا ۔ (۴۵) متعدد حضرات مثلاً: ابن حجر مکی(۴۶)، علامہ یافعی(۴۷) اور مسعود بن شیبہ سندھی وغیرہ نےامام صاحب کی ان سے ملاقات کی تصریح کی ہے۔ (۴۸)
امام ابوحنیفہ کی حضرت ابو طفیل عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات:
حضرت ابو طفیل عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ صحابہ کرام میں سب سے آخرمیں وفات پانے والے صحابی ہیں، سن 110ھ میں ان کا انتقال ہوا (۴۹)۔ اس حساب سے امام ابوحنیفہ کی عمر اس وقت تیس (30) سال ہوئی۔ امام سرخسی(۵۰)، علامہ صیمری(۵۱)، اور علامہ یافعی وغیرہ نے امام صاحب کی حضرت ابوطفیل عامر بن واثلہ سے ملاقات کی تصریح کی ہے۔ (۵۲)
واضح رہے کہ اوپر ذکر کردہ دس صحابہ کرام کےعلاوہ اور بھی متعدد حضرات صحابہ مثلاً: حضرت عمرو بن حریث ، سائب بن خلاد، سائب بن یزید بن سعید، عبد اللہ بن بسر، محمود بن ربیع، عبداللہ بن جعفر، ابوامامہ صدی بن عجلان رضی اللہ عنہم اجمعین سے امام ابوحنیفہ کی ملاقات اور سماع کی تصریح ایک جماعت نے کی ہے۔ (۵۳)
خلاصۂ کلام:
خلاصہ یہ کہ احادیث، تاریخ اور طبقات وتراجم کی کتب اور ائمہ محدثین کے کلام کی روشنی میں یہ بات واضح طور پر ثابت ہوجاتی ہے کہ امام ابوحنیفہ تابعی ہیں، اور متعدد صحابہ سے ملاقات کا شرف ان کو حاصل ہے۔
![]() |
غیر مقلد اہلحدیث کا اقرار ، امام ابو حنیفہ تابعی |
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں