نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

غیرمقلدین کا انکار حدیث

 

غیرمقلدین کا انکار حدیث

مدیر اعلیٰ   مجلہ راہ  ہدایت 

 مثال نمبر ۱:

            " واذا قراء فانصتوا" یہ حدیث بالکل صحیح صریح مرفوع غیرمجروح اور غیرمقطوع ہے۔اس کی صحت پرامام مسلم رحمہ اللہ نے محدثین کااجماع نقل کیاہے لیکن یہ حدیث چونکہ غیرمقلدین کے نظریہ اور مسلک کے خلاف ہے اس لیے جان چھڑانے کے لیے مختلف حیلے اور بہانے ڈھونڈتے ہیں۔کھبی اصول حدیث کے مسلمہ اصول کے خلاف کہتے ہیں کہ سلیمان تیمی کاتفرد ہے ، حالانکہ سلیمان تیمی ثقہ ، ثبت اور حجت ہے اور یہ مسلمہ اصول ہے کہ زیادة الثقة مقبولة۔اور تین راوی ان کامتابع بھی موجود ہے۔

کھبی کہتے ہیں کہ قتادہ مدلس ہے۔حالانکہ صحیحین کی تدلیس مضرنہیں ، سماع پرمحمول ہوتی ہے۔کھبی اس کو مازاد علی الفاتحہ پرمحمول کرتے ہیں۔

سوال:جب آپ حضرات اہل حدیث ہیں توصحیح صریح مرفوع غیرمقطوع حدیث کومان لیں۔اس حدیث کوٹھکرانے کے لیے حیلے اور بہانے کیوں ڈھونڈتے ہو کیاصحیح حدیث کے ٹکرانے کے لیے جوبہانے ڈھونڈتے ہے وہی اہل حدیث ہوتا ہے ؟

مثال نمبر ۲:

 اسی طرح اس صحیح صریح اور مرفوع حدیث کاآخری ٹکڑا " واذا قال الامام غیرالمغضوب علیھم ولا الضالین فقولوا آمین" سے بھی ان کودرد سرہوتاہے اور اس صحیح حدیث کی مخالفت کواہل حدیث ہونے کا نام دیاہے۔

مثال نمبر ۳    :

لاصلوة لمن لم یقرابفاتحة الکتاب فصاعدا (مسلم 1/169 نسائی شریف1/105)یہ حدیث بالکل صحیح صریح اور مرفوع ہے۔لیکن اپنے مطلب برآری کے لیے ہمیشہ تحریف کرتے ہیں اور آخری ٹکڑا فصاعدا کو شیرمادرسمجھ کر ہضم کرتے ہیں اور اگر کوئی حنفی عالم عوام پران کی دھوکہ دہی واضح کرتاہے تو پھرمختلف حیلوں سے اس ٹکڑا کورد کرنے کے لیے ایڑھی چھوٹی کازور لگاتے ہیں۔

خیر یہ بھی ایک مستقل عنوان ہے کہ غیرمقلدین کے اندر بھی انکار حدیث کاایک لمباداستان ہے۔

امام اہل سنت والجماعت شیخ سرفرازخان صفدر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ

 "مذہبی لحاظ سے سطح ارضی پراگرچہ بے شمار فتنے رونماہوچکے ہیں ۔اب بھی موجود ہیں اور تاقیامت باقی رہیں گے۔لیکن فتنہ انکارحدیث اپنی نوعیت کاواحدفتنہ ہے باقی فتنوں سے توشجرہ اسلام کے برگ وبہار کوہی نقصان پہنچتاہے ۔لیکن اس فتنے سے شجرہ اسلام کی جڑیں کھوکھلی ہوجاتی ہیں اور اسلام کا کوئی بدیہی سے بدیہی مسئلہ بھی ثابت نہیں ہوسکتا۔

(انکارحدیث کے نتائج صفحہ 27)

حضرت امام اہل سنت  کے قول کے مطابق یہ فتنہ خطرناک ترین فتنہ ہے جوہماری شریعت کے مسلمہ اور بدیہی عقاید و اعمال کوعام امت مسلمہ چھین رہے ہیں ۔ہردور میں اس فتنہ کے خلاف ہمارے اسلاف نے آوازآٹھایاہے اگر تحریری شکل میں آیاتو تحری تنقید بھی اس پر اکابرنے کیاہے۔

سب سے پہلے اہل سنت کے پیشو محمدبن ادریس الشافعی رحمہ اللہ نے اپنی رسالہ اصول فقہ میں اس خبیث فتنہ کی کلاس لی ہے جوکتاب الام کی ساتویں جلد میں موجود رسالہ ہے، حضرت ام احمدبن حنبل رحمہ اللہ نے بھی اطاعت رسول کے اثبات میں مستقل رسالہ لکھاہے اور منکرین کے دانت کٹوائے ہے جس کا بیشتر حصہ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے اعلام الموقعین میں نقل کیاہے۔ابن عبدالبرالمالکی رحمہ اللہ نے بھی اپنی کتاب جامع بیان العلم وفضلہ میں اس شجرہ خبیثہ کے بعض حیاسوزنظریات کی دھجیاں بکھیردی ہے۔اسی طرح امام غزالی رحمہ اللہ نے اپنی تصنیف لطیف المستصفی میں ، حافظ محمدبن ابراہیم وزیریمانی رحمہ اللہ نے الروض الباسم اور حافظ سیوطی رحمہ اللہ نے مفتاح الجنة فی الاحتجاج بالسنة میں اس باطل اور خبیث فتنے کا سرکوبی کی ہے۔مزید ہمارے عصرحاضرکے اکابرین میں سے علامہ خالد محمود صاحب رحمہ اللہ نے آثارالحدیث، امام اہل سنت والجماعت شیخ صفدر رحمہ اللہ نے انکارحدیث کےنتایج میں اور حجۃ اللہ فی الارض علامہ امین صفدراوکاڑوی رحمہ اللہ نے تجلیات کے مختلف حصص میں اپنے سیال قلم سے اس شجرہ خبیثہ کی بیخ کنی کی ہے۔ابھی ہمارے وطن عزیز میں اس خبیث فتنے کاعلمبردارمنیرشاکرنامی شخص ہے جس کاذکرمضمون کے ابتداء میں کیاگیاہے ۔رواة حدیث  کو بہانہ بناتے ہوئے مختلف عقائد واعمال کو استہزائی انداز میں بیان کرتے ہیں ،توکھبی تراویح کاانکار، کھبی معراج کاانکار، کھبی فقہاء پرزبان درازی تو کھبی محدثین پر سب وشتم کی بوچھاڑ۔۔۔تراویح اور معراج پرجب گل افشانی کی تو اس کے بعد دل میں یقین ہوگیاکہ ان کی شاخیں کہاں سے ملی ہوئی ہے۔عبداللہ چکڑالوی منکرحدیث نے تراویح کی تردیدمیں کتاب لکھی ہے البیان الصریح لاثبات کراہة التراویحاور معراج جسمانی کی تردیدمیں حافظ اسلم جیراجپوری نے بھی تنکوں کاسہارالیاہے اور اس کونوادرات میں آپ حضرات ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

ہمارے قافلہ حق اکابرین دیوبند کے شہزادہ مفتی محمدندیم محمودی صاحب نے اس مکروہ آوازکودھبانے کے لئے اس بدبخت کو  مناظرہ کاچیلنج بھی دی ہے  اب دیکھتے ہیں  کہ کب اسے توفیق ملتی ہے کہ شیرکے سامنے بیٹھ جائے۔ دیگر مکتب فکرحضرات کے موقرصاحب علم حضرات سے بھی درخواست ہے کہ تقریر وتحریر کے ذریعے اس فتنے کے خلاف آواز اٹھائیں تاکہ کے پی کے میں انکارحدیث کاآبیاری نہ ہو۔والی اللہ المشتکی

تبصرے

Popular Posts

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ   نے   امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب:  اسلامی تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فقہ و علم میں ایسی بے مثال شخصیت تھے جن کی عظمت اور مقام پر محدثین و فقہاء کا بڑا طبقہ متفق ہے۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر بعد کے ادوار میں چند محدثین بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ سے امام ابو حنیفہ پر جرح منقول ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے امام الحدیث جیسے جلیل القدر عالم، امام اعظم جیسے فقیہ ملت پر کلام کرتے نظر آتے ہیں؟ تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ تک امام ابو حنیفہ کے بارے میں زیادہ تر وہی روایات پہنچیں جو ضعیف، منقطع یا من گھڑت تھیں، اور یہ روایات اکثر ایسے متعصب یا کمزور رواة سے منقول تھیں جنہیں خود ائمہ حدیث نے ناقابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔ یہی جھوٹی حکایات اور کمزور اساتذہ کی صحبت امام بخاری کے ذہن میں منفی تاثر پیدا کرنے کا سبب بنیں۔ اس مضمون میں ہم انہی اسباب کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ امام ابو حنیفہ پر ا...