نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مسلک اہلِ حدیث اور شرک


غیرمقلدین اور شرک

مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ الفتحیہ احمدپور شرقیہ                                                        (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت) 

 دل تھام کے بیٹھو اَب میری باری ہے۔

            طارق خان ’’فضائل اعمال ‘‘میں درج اشعار کو کفریہ و شرکیہ ثابت کرنے میں بالکل ناکام رہے ہیں۔ اس کے برعکس تصویر کا دوسرا رخ بھی قابلِ ملاحظہ ہے ،وہ یہ کہ غیرمقلدین نے اعتراف کیا کہ اہلِ حدیث کہلوانے والے شرک کی دلدل میں کُھبے اور لتھڑے ہوئے ہیں۔چند نقول ملاحظہ ہوں۔

 ڈاکٹر شفیق الرحمن غیرمقلد اپنے زعم کے مطابق شرکیہ کتب شائع کرنے والے اہلِ حدیث علماء کے متعلق لکھتے ہیں:

            ’’ در اصل علماء کے پاس ان کتب کے مطالعہ کا وقت ہی نہیں ہوتا بلکہ بعض اوقات چھاپنے والے بھی کتاب کا مکمل مطالعہ نہیں کرتے صرف نام دیکھ کر حُسن ِ ظن کی بناء پر کتاب شائع کر دیتے ہیں۔اگرچہ جان بوجھ کر ایسا کرنے والے بھی موجود ہیں۔ رہا تنقید کا معاملہ تو واقعی بعض علماء اہلِ حدیث اپنوں کے بارے چشم پوشی کا رویہ اختیار کرتے ہیں۔ ‘‘

( اہلِ توحید کے لیے لمحہ فکریہ صفحہ۱۵مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلددوم )

 مولانا عبد العزیز نور ستانی غیرمقلد بزعم خود شرکیہ کتابوں کو شائع کرنے والے علمائے اہلِ حدیث کے متعلق لکھتے ہیں:

’’ ان کتابوں کو جن لوگوں نے طبع فرمایا اور اس قسم کے شرکیہ کلام جو مسلک  اہلِ حدیث کے

سراسر خلاف ہے کو بلا تعلیق و تردید چھپوا کر شائع کیا ہے قابلِ مذمت ہے۔ان کو اس گناہ سے توبہ کرکے اپنی توبہ کا اعلان کرنا چاہیے۔ ‘‘

( اہلِ توحید کے لیے لمحہ فکریہ صفحہ ۱۵مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلددوم )

            اُن لوگوں کی توبہ کا اعلان برس ہا برس گزرنے کے باوجود ہمارے سامنے نہیں آ سکا ۔کسی غیرمقلد کے علم میں ہو تو ہمیں مطلع کرے ۔

 ڈاکٹر شفیق الرحمن غیرمقلد نے ازخود بریلویوں کی طرف سے سوال اُٹھایا :

’’ آپ ان نظریات کی بناء پرہمارے علماء کو عقیدہ شرک کا حامل کہتے ہیں مگر جب یہی نظریات آپ کا عالم اپنائے تو وہ اکابر اہلِ حدیث میں شمار ہوتا ہے اس بے انصافی کی کیا وجہ ہے؟‘‘

 پھرڈاکٹر صاحب نے اس سوال کا جواب یا بالفاظ دیگر بزعم خود یوں انصاف کا برتاؤ کیا:

            ’’ قانون عام ہے شرک کرنے والا چاہے مکہ کا مشرک ہو ،آج کا کلمہ گو ہویاہمارا عالم ہو اس پر جنت حرام ہے۔ ‘‘

( اہلِ توحید کے لیے لمحہ فکریہ صفحہ ۱۲مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلددوم )

 ڈاکٹر شفیق الرحمن غیرمقلد بریلویوں کے مذکورہ بالا سوال کا جواب دیتے ہوئے مزید لکھتے ہیں:

            ’’ اگر علامہ وحید الزمان صاحب نے شرکیہ نظریہ اپنا یاہے اور توبہ بھی نہ کی ہو تواُن کا اہلِ حدیث ہونا ان کو اللہ کے عذاب سے کیسے بچا سکے گا جو شخص ان کو شرک سمیت مسلم مانتا ہے وہ اللہ کا قانو ن توڑتا ہے وہ دین اسلام کا حامی نہیں بلکہ مخالف ہے۔ ‘‘

( اہلِ توحید کے لیے لمحہ فکریہ صفحہ ۲۳مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلددوم )

ڈاکٹر صاحب لکھتے ہیں:

’’ علامہ وحید الزمان پر کئی دَور آئے، ان کا آخری دَور مسلک اہلِ حدیث کے مطابق تھا۔‘‘

 ( اہلِ توحید کے لیے لمحہ فکریہ صفحہ ۱۳مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلددوم )

             وحید الزمان صاحب کے جس عقیدہ کو ڈاکٹر صاحب شرکیہ قرار دے رہے ہیں وہ آخری زمانے والا ہی ہے لہذا اس کے بعد انہوں نے توبہ کی ہو اسے ثابت کرنا ڈاکٹرصاحب اور دیگر غیرمقلدین کی ذمہ داری ہے۔

             علیم ناصری غیرمقلد نے ڈاکٹر شفیق الرحمن غیرمقلد کی کتاب’’ اہلِ توحیدکے لیے لمحہ فکریہ ‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا:

            ’’ وہ[مخالف (ناقل )]لوگ ہمارے بعض علماء سابقین کی کتابوں میں پائے جانے والے بعض شرکیہ مسائل کو اُٹھاتے ہیں مثلا ً علامہ وحید الزمان ؒ کی کتاب ’’ ہدیۃ المہدی ‘‘ کے مطابق نور ِ محمدی کا وجہ تخلیق عالم ہونا۔ نواب صاحب کی کتاب ’’ مسک الختام ‘‘ کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حاضر و ناظر ہونا۔ اُس دَور کے بیشتر اہلِ حدیث علماء کا تصوّف اور وحدۃ الوجود کا قائل ہونا وغیرہ ۔ ‘‘

( الاعتصام لاہور۹؍ ستمبر ۱۹۸۸ء بحوالہ اہلِ توحید کے لیے لمحہ فکریہ صفحہ ۸)

 مولانا عبد الرحمن کیلانی غیرمقلد لکھتے ہیں:

            ’’ شرکیہ عقائد کی سرپرستی کا حق جس قدر فرقہ بریلویہ نے ادا کیا ہے کسی نے کم کیا ہوگا ... ہمیں افسوس ہے کہ اہلِ حدیث بھی اس میدان میں پیچھے نہیں رہے حصہ رسدی انہوں نے بھی یہ حق ادا کرہی دیا ‘‘

( روح ، عذاب ِ قبر اور سماع موتی صفحہ ۵۷)

 مولانا محمد جونا گڑھی غیرمقلد نے غرباء اہلِ حدیث کے ایک خطر ناک مسئلہ کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا:

            ’’ خطر ناک مسئلہ ان کا شرکیہ منتروں جنتروں سے دم جھاڑہ کرنے کا ہے۔یہ فرقہ اس میں مولوی عبدالوہاب صاحب صدری اور ان کے لڑکے مولوی عبد الستار کا پیرو ہے۔ مولوی عبد الوہاب صاحب اپنی زندگی میں کافی عرصے تک اس کی اشاعت کرتے رہے، آخر بغیرتوبہ کے فوت ہو گئے۔ ‘‘

 ( ظل محمدی صفحہ ۲۰ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلداول )

 مولانا محمد جونا گڑھی غیر مقلدمذکورہ عبارت کے متصل بعد لکھتے ہیں:

            ’’ ان کے بعد ان کے صاحب زادے مولوی عبد الستار کی بھی یہ ہی رَوِش ہے لہذا آپ مولوی صاحب اور کے صاحب زادے کے ’ ’ الفاظِ مشرکانہ ‘‘ ان کے صحیفہ سے پڑھیں۔ ‘‘

( ظل محمدی صفحہ ۲۰ ،۲۱مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلداول )

 مولانا محمد جونا گڑھی نے غرباء اہلِ حدیث کے امام مولانا عبد الوہاب کے فتوی پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا:

            ’’ جب یہ فتویٰ عوام کے سامنے آیا، اور لوگوں نے پڑھا تو مولوی عبد الوہاب سے لوگوں نے کہا کہ اہلِ حدیث اور شرک؟ کیا قرآن مجید کی آیات اور احادیث کی دعائیں اور علاج معالجے سے مار گزیدہ اور کتے، اور بچھوکے کاٹے ہوئے اور جادو لگے ہوئے کے لیے دم کرنا کافی نہیں، جس سے جناب کو شرک کی لعنت اختیار کرنی پڑی ؟‘‘

( ظل محمدی صفحہ ۲۱ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلداول )

 امام غربائے اہلِ حدیث مولانا عبد الوہاب لکھتے ہیں:

            ’’ سانپ، بچھو،کتے وغیرہ زہریلے جانوروں کے کاٹے ہوئے پر شرکیہ الفاظ سے غیرمسلم یا مسلم (جس کو زمانہ جاہلیت سے کوئی رقیہ یاد ہے) دم جھاڑہ کردے تو مضائقہ نہیں۔ ‘‘

( صحیفہ اہلِ حدیث دہلی ، جمادی الثانی ۱۹۴۶ء بحوالہ ظل محمدی صفحہ ۲۳ )

 مولانا عبد الوہاب مزید لکھتے ہیں:

            ’’ غور طلب یہاں پر یہ ہے کہ اس وقت تو جبرئیل علیہ السلام آئے اور آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو بتایا کہ فلاں جگہ جادو مدفون ہے لیکن آج، جب کہ جبرئیل علیہ السلام آکر ہمیں نہیں بتاتے تو لامحالہ جادو گر شرکیہ الفاظ اور شنیعہ افعال کرتے کراتے ہیں اور یہ چیز حرام ہے لیکن ایسی لا چاری مجبوری صورت میں جائز ہے۔ ‘‘

( حوالہ مذکورہ )

 مولانا محمد جونا گڑھی غیرمقلد نے صحیفہ اہلِ حدیث کی مذکورہ دونوں عبارتوں پرتبصرہ کرتے ہوئے لکھا:

            ’’ حضرات! آپ ان کی ان ہفوات کو غور سے ملاحظہ فرمائیں۔ مسلم اور غیرمسلم کو شرکیہ الفاظ سے جھاڑ پھونک کی اجازت دے رہے ہیں ...( نیز ) جادو گروں کو حضرت جبرئیل ؑ کا رتبہ عطا فرما رہے ہیں۔ ‘‘

( ظل محمدی صفحہ ۲۳ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلداول )

 مولانا محمد جونا گڑھی غیرمقلدمزید لکھتے ہیں:

            ’’ جب مولوی عبد الوہاب کا تمرّد اس حد تک پہنچ گیا تو دہلی کے اہلِ حدیثوں کی  طرف

 سے علمائے اہلِ حدیث کی خدمت میں مولوی عبد الوہاب کے یہ صحیفے پیش کئے گئے اور ان سے دریافت کیا گیا کہ ایسے شخص کے متعلق آپ حضرات فرمائیں کہ کیا صحیفے کی یہ عبارتیں شرک باللہ کے دروازے نہیں کھول رہیں ؟ و نیز ایسے شخص کے متعلق آپ حضرات کا کیا فتویٰ ہے ؟ جس پر علماء نے بالاتفاق فتوی دیا کہ : یہ کلمات شرکیہ اورکفریہ ہیں مولوی عبد لوہاب کو ان سے توبہ کرکے موحد ہونا چاہیے ورنہ ان سے مسلمان قطع تعلق کر لیں۔ ‘‘

 ( ظل محمدی صفحہ ۲۴ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلداول )

 جونا گڑھی آگے لکھتے ہیں:

            ’’ جن علماء نے ان [ امام غرباء اہلِ حدیث مولانا عبد الوہاب( ناقل )] کے متعلق مشرک ہونے کا فتوی دیا، اُن کے نام (یہ ) ہیں۔ (۱)مولانا سید ابو الحسن صاحب نبیرہ حضرت میاں صاحب دہلویؒ (۲)مولانا عبد الرحمن صاحب مبارک پوری ؒ (۳) مولانا ثناء اللہ امرتسری ؒ (۴) مولانا عبد الواحد صاحب غزنوی ؒ (۵)مولانا محمد داودصاحب غزنویؒ (۶) مولانامحمد اسماعیل گوجرانوالہ (۷)مولاناابو القاسم صاحب بنارسی ؒ (۸) مولانامحمد یوسف صاحب فیض آبادیؒ (۹)مولانااحمد اللہ صاحب محدث دہلویؒ (۱۰) مولانامولانا شرف الدین صاحب محدثؒ (۱۱)مولانامحمد یونس صاحب قریشی دہلوی (۱۲) مولاناحافظ عبد اللہ روپڑی (۱۳)مولاناعبد التواب صاحب ملتانی (۱۴) مولانامحمد صاحب سورتی ؒپروفیسر جامعہ ملیہ (۱۵)مولاناعبد الوہاب صاحب آوری (۱۶) مولاناعبد الغفور صاحب غزنوی ؒ (۱۷) مولانامحمد حسین صاحب غزنوی ؒ (۱۸) مولاناعبید اللہ صاحب اٹاویؒ (۱۹)مولاناعبد الحکیم صاحب محدث نصیر آبادیؒ (۲۰) مولاناعبد الغنی جودھ پور والے (۲۱)مولاناحکیم حافظ عبیدا لرحمن صاحب ؒ عمر پوری وغیرہ ۔جن کی تعداد ۶۱ ہے ، ملاحظہ ہو : متفقہ فتاوی علمائے اہلِ حدیث مطبوعہ آرمی پریس دہلی ‘‘

 ( ظل محمدی صفحہ ۲۵ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلداول )

 جوناگڑھی مذکورہ عبارت کے متصل بعد لکھتے ہیں:

            ’’ لیکن مولوی عبدا لوہاب صاحب پر ان علماء کے فتووں کا کوئی اثر نہ ہوااور اپنی مولویت پر اُتر آئے اور برابر شرک پر اَڑے رہے ... آخر مولوی عبد الوہاب انہیں شرکیہ عقائد کا اَرمان لے کر بغیر توبہ فوت ہو گئے۔ اب اُن کے بعد ان کے صاحب زادے مولوی عبد الستار انہیں باتوں پر اَڑے ہوئے ہیں۔ ‘‘

( ظل محمدی صفحہ۶ ۲ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلداول )

 جونا گڑھی نے غرباء اہلِ حدیث کو نصیحت کرتے ہوئے لکھا:

            ’’ مولوی عبد الوہاب صاحب تو فوت ہو چکے ، مگر مولوی عبد الستار اور اُن کے مریدوں کے لیے ابھی توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے اگر ان میں خوفِ خدا ہے تو ان کو اور اُن کے مریدوں کو چاہیے کہ فورا ً توبہ کرکے، اپنا توبہ نامہ صحیفہ میں شائع کرکے اعلان کر دیں کیوں کہ صحیفہ ہی سے شرک کی یہ آواز اُٹھی ہے لہذا اسی میں اعلان ِ توبہ بھی ہو ورنہ جو وعیدیں بُت پرستوں اور گور پرستوں وغیرہ پر قرآن مجید میں موجود ہیں، ان سے یہ کب بچ سکتے ہیں؟ ‘‘

( ظل محمدی صفحہ۲۸ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلداول )

 امام خان نوشہروی غیرمقلد لکھتے ہیں:

            ’’ مولوی عبد الوہاب اسی حسرت کو لے کر قبر میں جا سوئے اور ان کے بعد ان کے خلف الصدق حافظ عبد الستار صاحب اسی ’’ دم جھاڑہ ‘‘ کاارمان لئے بیٹھے ہیں مدعی توحید اور اس قسم کے شرک ہائے جلی ! ؂

            الہی کیوں نہیں آتی قیامت ماجرا کیا ہے

             ہمارے سامنے پہلو میں وہ دشمن کے بیٹھے ہیں‘‘

( تراجم علمائے حدیث ہند صفحہ ۱۸۳، مکتبہ اہلِ حدیث ٹرسٹ کراچی )

 پروفیسر محمد مبارک غیرمقلد لکھتے ہیں ـ:

            ’’ شرکیہ منتر سے علاج کو عبد الوہاب صدری نے جائز لکھا ہے ۔اس کی وجہ  سے موصوف پر مشرک ہونے کا فتویٰ لگا یا گیا۔‘‘

(آئینہ غرباء اہلِ حدیث صفحہ ۱۴ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلد دوم )

 صحیفہ اہلِ حدیث میں لکھا ہے :

’’ مولوی عبد اللہ صاحب روپڑی نے کہا کہ سورج، چاند رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نور

 سے چمکتے ہیں ہم نے مولوی صاحب موصوف کو کہا کہ یہ مشرکانہ عقیدہ ہے۔ نیز اس عقیدہ کی بابت علمائے کرام سے بھی استفسار کیا گیا انہوں نے بھی اس عقیدہ کے خلاف فتاویٰ دئیے۔ ‘‘

( صحیفہ اہلِ حدیث دہلی ، محرم ۱۴۵۵ھ بحوالہ مظالم روپڑی صفحہ ۴۷)

 اخبار محمد ی کے ایڈیٹر جناب محمد صاحب نے روپڑی صاحب کے متعلق لکھا:

            ’’ یہ مولوی صاحب جھوٹے ہیں، بدعقیدہ ہیں، اسے علم دین بلکہ خود دین سے بھی مس نہیں۔ لہذا ایسے جہلاء کا ہم عقیدہ ہونا اپناایمان برباد کرنا ہے۔ یہ عقیدہ مشرکانہ عقیدہ ہے، اس کا یہ قول [ چاند و سورج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نور سے روشن ہیں۔(ناقل )] صریح شرک ہے۔ ‘‘

( مظالم روپڑی صفحہ ۴۸ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلد اول )

 مولانا احمد اللہ غیرمقلد (مدرس مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی ) لکھتے ہیں:

            ’’نور دینے والا سورج چاند وغیرہ میں اللہ سبحانہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے پہلے چاند سورج اسی طرح روشن تھے جس طرح اب روشن ہیں۔ ان اوصاف مذکورہ غیرمتناہی کے ساتھ اللہ پاک ہی موصوف ہے، دوسرا کوئی نہیں۔ شخص مذکور [ مولانا عبد اللہ روپڑی غیرمقلد ( ناقل )]مشرک ہے۔ اس سے پرہیز کرنا لازم ہے جو پرہیز نہیں کریں گے وہ دوزخی ہیں۔ ‘‘

 ( مظالم روپڑی صفحہ۴۹ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلد اول )

مولانا عبید اللہ غیرمقلد (مدرس مدرسہ زبیدیہ دہلی ) لکھتے ہیں:

            ’ ’ شخص مذکور فی السوال ملحد بد دین ہے۔ ایسے عقیدہ فاسدہ سے ہرایک مسلمان کو گریز کرنا لابدی ہے اور جو شخص [ مولانا عبد اللہ روپڑی غیرمقلد ( ناقل )]کے ہم خیال ہیں اُن سے اجتناب کرنا واجب ہے کیوں کہ ایسے عقیدہ سے آدمی مشرک ہو جاتا ہے۔ ایسے عقیدہ والوں سے اللہ عزو جل ہر ایک مسلمان کو بچائے۔ ‘‘

( مظالم روپڑی صفحہ۵۰ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلد اول )

 مولانا عبید اللہ غیرمقلد لکھتے ہیں:

            ’’ خالق آسمان و زمین سورج اور چاند تاروں کا اللہ تعالیٰ ہے ... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خالق اور رب نہیں ہیں۔ یہ اللہ کی صفتیں ہیں ( اور ) جو اللہ کی صفت میں رسول، نبی ،ولی کو شریک کرے وہ مسلمان نہیں رہتا، مشرک ہو جاتا ہے، صورتِ مذکورہ سوال میں جس مولوی [ عبد اللہ روپڑی غیرمقلد ( ناقل )] کا ذِکر ہے، بے علم ہے ، عقیدہ شرکیہ رکھتا ہے۔‘‘

( مظالم روپڑی صفحہ۴۹ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلد اول )

 مولانا نور محمد غیرمقلد ( مدرسہ مدرسہ اوڈاں) لکھتے ہیں:

’’ جس عمر و، بکر، زید وغیرہ کا یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلعم کے نور سے سورج چمکتا ہے نبی کے نور سے نور دیا گیا ... الغرض جس شخص کا ( بھی ) یہ عقیدہ ہو وہ شخص کھلم کھلا مشرک ہے۔ ‘‘

 ( مظالم روپڑی صفحہ۵۱ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلد اول )

 مولانا محمد یوسف نجاوری غیرمقلد (مدرس مدرسہ اوڈاں ) مولانا عبد اللہ روپڑی غیرمقلد کے متعلق لکھتے ہیں:

            ’’ بلاشک و شبہ ایسا عقیدہ رکھنے والا شخص مرتد و ملحد خارج عن الاسلام ہے اور پکا مشرک ہے ،اس پرجنت حرام ہے ... (جو ) کسی نبی، ولی، بزرگ کی شان میں ایسا عقیدہ رکھتا ہے جو خدا واحد کی شان میں رکھتا تھا اور اس کو منوِّر شمس و قمر یا روشن ضمیر سمجھتا ہے تو واقعی فی الحقیقت ایسا شخص مشرک ، مرتد اور اکفر ہے ۔ ‘‘

( مظالم روپڑی صفحہ ۵۱ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلد اول )

 مولانا عبد الرحمن منیجر صحیفہ اہلِ حدیث نے روپڑی صاحب کے متعلق لکھا :

            ’’ واقعی شخص مذکور شریعت ِ محمدیہ کی رو سے مشرک، کافر، خارج عن الاسلام ہے چاہیے کہ توبۃ النصوح کرے ورنہ یاد رکھے کہ خاتمہ دین اسلام پر نہیں ہوگا یہود ونصاریٰ کی موت مرے گا۔اگر شخص مذکور اس عقیدہ مشرکانہ کی کوئی تاویل فاسدہ کرے تو شریعت غرّہ کے نزدیک ہرگز معتبر نہیں۔ ‘‘

( مظالم روپڑی صفحہ ۵۲ مشمولہ رسائل اہلِ حدیث جلد اول )

غیرمقلدین کی کتابوں میں شرکیہ عبارات کا ہونا ہم نے فضائل اعمال جلدا ول اعتراض: ۸۳ کے جواب میں بھی نقل کر دیا ہے۔ 

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...