نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اعتراض: فضائل اعمال میں ابن عربی کے قول سے استدلال کیا گیا


فضائل اعمال کا عادلانہ دفاع جلددوم

 اعتراض: ۱۳۷ ...فضائل اعمال میں ابن عربی کے قول سے استدلال کیا گیا

 مفتی رب نواز صاحب حفظہ اللہ مدیر اعلی مجلہ الفتحیہ احمد پور شرقیہ                                   (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)

محمد طارق خان لکھتے ہیں:

            ’’ تبلیغی نصاب میں اسی عقیدہ وحدت الوجود کے سب سے بڑے مبلغ شیخ اکبر ابن عربی صوفی کے بارے میں مولانا زکریا صاحب فضائل تبلیغ فصل سابع میں تحریر فرماتے ہیں کہ ‘‘

پھر فضائل تبلیغ سے عبارت نقل کرکے لکھا:

            ’’ یہی شیخ اکبر ابن عربی صوفی عقیدہ وحدت الوجود کا سب سے بڑا داعی ہے اورمولانا زکریا صاحب اور زیادہ تر دیوبند ی ،بریلوی علماء کے پیرو و مرشد حاجی امداد اللہ مہاجر مکی صاحب اسی شیخ اکبر کے معتقد اور گرویدہ ہیں۔ ‘‘

( تبلیغی جماعت عقائد، افکار، نظریات اور مقاصد کے آئینہ میں صفحہ ۷۲)

الجواب:

(۱)طارق صاحب نے اس جگہ شیخ ابن عربی کو ’’ شیخ اکبر ‘‘ لکھا۔ آگے صفحہ ۷۳ بھی انہیں ’’ شیخ اکبر ‘‘کہا ہے ۔ ایک اور جگہ تحریر کیا:

’’ شیخ اکبر ابن عربی صوفی ‘‘ ( صفحہ ۷۷)

جب کہ اسی کتاب کے مقدمہ میں ابن عربی کو ’’ شیخ اکبر ‘‘ کہنے پر یوں اعتراض کیا گیا:

            ’’ اس کتاب کے رسالے فضائل تبلیغ میں ابن عربی الصوفی الملحد جس نے عقیدہ وحدۃ الوجود کومسلمانوں میں عام کیا شیخ اکبر تحریر فرمایا ہے تاکہ لوگوں کے دلوں میں اس کی عظمت اور علم و معرفت کا یقین بٹھایا جا سکے ۔‘‘

( تبلیغی جماعت عقائد، افکار، نظریات اور مقاصد کے آئینہ میں صفحہ ۷۲)

(۲)فضائل ِ تبلیغ میں منقول شیخ ابن عربی کی عبارت پر جو اعتراض کیا جاتا ہے اس کا جواب فضائل اعمال کا عادلانہ دفاع جلد اول اعتراض: ۷ کے جواب میں موجود ہے ۔

(۳)رہی یہ بات کہ شیخ ابن عربی کے قول کو فضائل اعمال میں نقل کیا سو یہ بات قابل اعتراض نہیں ،اس لیے کہ بعد والے لوگ متقدمین کے اقوال اپنی کتابوں میں نقل کیا کرتے ہیں۔ خود غیرمقلدین نے شیخ ابن عربی کو بہت زیادہ خراج ِعقیدت پیش کیا، انہیں تارک تقلید اہلِ حدیث کہا بلکہ خاتم الولایۃ المحمدیہ کا لقب بھی دیا۔ اسی طرح اُن کے بہت سے اقوال سے استدلال کرتے ہوئے انہیں اپنی کتابوں کی زینت بنایا ہے جیسا کہ بندہ کی کتاب ’’ مسئلہ وحدۃ الوجود اور آلِ غیرمقلدیت ‘‘ میں یہ سب کچھ باحوالہ درج ہے ۔ کچھ حوالے یہاں بھی ملاحظہ فرمائیں ۔

شیخ غازی عزیر غیرمقلد لکھتے ہیں:

            ’’ صوفی محی الدین ابن عربی ’’ الفتوحات الملکیۃ میں لکھتے ہیں: کسی آیت یا صحیح حدیث کو کسی صحابی یا امام کے قول کے بناء پر چھوڑنا جائز نہیں .... ‘‘

( انکار ِ حدیث کا نیا روپ صفحہ ۲۳۱،۲۳۲)

تنبیہ: مذکورہ کتاب میں ’’الملکیۃ ‘‘ہی لکھا ہے جب کہ صحیح ’’ المکیۃ‘‘ ہے ۔

غیرمقلدین کے فتاویٰ میں لکھا ہے:

            ’’ شیخ محی الدین ابن عربی فتوحات مکیہ میں فرماتے ہیں کہ صحابہ کو آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات نصیب ہوئی اور ہمیں ان کااسم گرامی ملا۔ ہم نے جب اس اسم کی رعایت ذات کی طرح کی اور پھر ہمارے دِلوں میں آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی حسرت بھی رہی توہمارا ا َجر بہت بڑھادیا گیا ہم کو بھائی کا درجہ نصیب ہوا اور اُن کو صحابی کا۔ ‘‘

( حاشیہ: فتاویٰ علمائے حدیث : ۹؍۲۳۴،مکتبہ اصحاب الحدیث لاہور )

فتاویٰ میں لکھاہے:

            ’’ متاخرین مثل امام غزالی اور امام رازی اور شیخ محی الدین ابن عربی اور حضرت قطب الاقطاب عبد القادر جیلانی اور حضرت مجدد الف ثانی اور شاہ عبد الحق محدث دہلوی اور شاہ ولی اللہ صاحب محدث اور شاہ عبد العزیز صاحب و شاہ رفیع الدین و شاہ عبد القادر محققین علمائے دہلی نے اسی دفع شرک اور بدعت اور اثبات توحید ذاتی اور صفاتی میں اور اعلائے کلمۃ اللہ اور احیائے سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں طرح طرح سے مضامین رنگا رنگ بیان فرمائے ہیں جو کچھ شک و شبہ ہو ان سابقین لوگوں کی کتابیں ملاحظہ کرے ۔ ‘‘

( فتاوی علمائے حدیث :۹؍۲۵۲،مکتبہ اصحاب الحدیث لاہور )

غیرمقلدین کے امام علامہ وحید الزمان لکھتے ہیں:

            ’’ ابن عربی نے کہا :مسلمانوں کا اجماع ہے اس پر کہ جن کھاتے پیتے ،نکاح کرتے ہیں،اُن کی اولاد ہوتی ہے ۔ ‘‘

( لغات الحدیث :۱؍۱۱۴، مادہ جن ... میر محمد کتب خانہ کراچی)

 وحید الزمان لکھتے ہیں:

            ’’ ابن عربی نے کہا : اللہ تعالیٰ کے ایک ہزار نام ہیں، اسی طرح حضرت محمد کے بھی ہزار نام ہیں ۔ ‘‘

 ( لغات الحدیث :۱؍۱۳۴ ،ح... میر محمد کتب خانہ کراچی)

 وحید الزمان نے علامہ ابن حزم کے متعلق لکھا:

            ’’شیخ ابن عربی ؒ نے ان کو خواب میں دیکھا کہ آں حضرت ؐ نے اُن سے معانقہ کیا اور ایک دوسرے میں غرق اور غائب ہو گئے رضی اللہ عنہ و عن اتباعہ ۔ ‘‘

( لغات الحدیث :۱؍۳۴،ح... میر محمد کتب خانہ کراچی)

وحید الزمان لکھتے ہیں:

            ’’ امام ابن جریر طبری ؒ اور شیخ محی الدین ابن عربی نے وضو میں پاؤں پر مسح کرنا بھی جائز رکھا ہے۔ اب غور فرمائیے کہ ان اختلافات کی وجہ سے امت پر کس قدر آسانی ہوئی ؟‘‘

( لغات الحدیث :۲؍۵۶،ر... میر محمد کتب خانہ کراچی)

وحید الزمان لکھتے ہیں:

            ’’ ابن عربی نے کہا اگر کوئی عمداً تمسخر کی راہ سے حدیث کو رد کرے تو وہ بالاتفاق کافر ہے اور اگر خبر واحد ہونے کی وجہ سے اس کو نہ مانے تو وہ کافر ہے یابدعتی ہے ۔‘‘

( لغات الحدیث :۲؍۱۳،ش... میر محمد کتب خانہ کراچی)

مولانا احسن اللہ ڈیانوی غیرمقلد لکھتے ہیں:

            ’’ خود امام ابو حنیفہ کیا فرماتے ہیں سنئے ! فتوحات ِ مکیہ ‘‘ میں مذکور ہے کہ جسے شیخ محی الدین نے سنداً بیان کیا ہے کہ امام صاحب نے فرمایا لوگو! دین میں رائے سے کوئی بات کہنے سے بچو اور سنت کی پیروی کو لازم پکڑو ، کیوں کہ جو سنت سے نکل گیا، وہ گمراہ ہوگیا ۔‘‘

 ( مقدمہ احناف کی تاریخی غلطیاں صفحہ ۲۶،امام شمس الحق ڈیانوی اکیڈمی کراچی، طبع اول جنوری ؍۱۹۹۹ء)

            سنت کی پیروی کے لزوم پرامام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فرمان شیخ ابن عربی کے حوالہ سے متعدد غیرمقلدین نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے ۔بندہ نے ایسے حوالے اپنی کتاب’’ غیرمقلدین کا امام ابوحنیفہ ؒ کو خراج تحسین ‘‘ میں جمع کر دئیے ہیں۔

ڈاکٹر محمد سلیم غیرمقلد لکھتے ہیں:

’’ ابن عربی ایک بہت بڑے عالم، ادیب، شاعر اور صوفی تھے ۔ ‘‘

 ( تبلیغی جماعت کی علمی و عملی کمزوریاں صفحہ ۷۴)

اور بھی متعدد غیرمقلدین نے ابن عربی کی عبارات سے استدلال کیا ہے مثلا...

مولانا ثناء اللہ امرتسری ۔ ( مغالطات ِ مرزا صفحہ۱۵)

مولانانور حسین گرجاکھی ۔ ( اثبات رفع الیدین صفحہ ۴۴...قرۃ العینین صفحہ ۸۴، ۹۴)

فائدہ:ابن عربی کے حوالے سے غیرمقلدین کی زبانی چند مزید باتیں ملاحظہ فرمائیں۔

 (۱)غیرمقلدین کی کتاب میں لکھا ہے :

            ’’ اربعین لابن العربی : محی الدین محمد بن علی متوفی ۶۳۸ ھ نے اسے مکہ میں جمع کیا اس شرط کے ساتھ کہ اس کی سند اللہ تبارک و تعالیٰ تک پہنچتی ہے ( یعنی بواسطہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) پھر اس کے بعد اور چالیس روایتیں اللہ تعالی سے نقل کی ہیں اس طرح کہ اس کی سند بغیر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ کے اللہ تک پہنچتی ہیں ۔‘‘

( حدیث اربعین اور اربعینات کا تعارف مندرج اربعین ثنائی صفحہ ۲۴)

 (۲)شیخ بدیع الدین راشدی غیرمقلدنے شیخ ابن عربی کو تارکِ تقلید اہلِ حدیث قرار دیا ہے :

            ’’ چوتھی صدی کے بعد کئی ایسے علماء صلحاء محدثین مفسرین اور فقہاء ہیں جو خالص اہلِ حدیث و مجتہد تھے اور کسی کی تقلید نہیں کرتے تھے مثلاً...محی الدین ابن عربی الحاتمی صاحب الفتوحات المکیۃ ۔‘‘

 ( تنقید سدید صفحہ ۳۰۲)

(۳) علامہ وحید الزمان نے ابن عربی کا دفاع کیا ۔لکھتے ہیں:

            ’’اور تعجب تو شیخ ابن عربی ؒ پر ہوتا ہے انہوں نے اپنی تفسیر میں ذلک الکتاب سے کتاب الجفر و الجامعۃ مراد رکھی ہے سبحان اللہ ۔یہ عجب تفسیر ہے اور ظن غالب ہے کہ یہ کسی کا الحاق اور تصرف ہے اور ایسے الحاقات اور تصرفات بے دینوں نے بزرگوں کی کتابوں میں بہت کئے ہیں۔ ‘‘

( لغات الحدیث :۱؍۶۷ ،جف. .. میر محمد کتب خانہ کراچی)

             غیرمقلدین کی کتاب ’’ محمدیہ پاکٹ بک صفحہ ۵۷۴‘‘ میں حیات سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے حوالہ سے شیخ ابن عربی کا دفاع کیا گیا ہے ۔ 

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...