نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کیا اِمام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے اپنی تقلید کا حکم دیا تھا؟


کیا امام صاحب نے اپنی تقلید کا حکم دیا تھا؟

 مولانا ثناء اللہ صفدر صاحب حفظہ اللہ                           (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)

          دلائل کےمیدان میں احناف سے شکست کھانے والی جماعت فرقہ غیرمقلدین اپنی غیرمقلدیت کی مردہ تحریک میں جان ڈالنے کے لئے مختلف قسم کےبے اصول وبےسروپا اعتراضات کرتے ہیں تاکہ کم ازکم کوئی عام بندہ شکوک کاشکارہوکےفقہ حنفی سےبد ظن ہوکر مسلک غیرمقلدیت کوقبول کریں ۔ اعتراضات کاسہارالیکر کسی کو پھنسانا کوئی کمال نہیں کیونکہ عوام علمی اعتبار سےخالی الذھن ہوتے ہیں ان کواگر کوئی دہری (یعنی منکرخدا) خدا کے موجود نہ ہونے پر دلائل دیناشروع کریں توبھی یہ بندہ متاثِرہوگا کوئی عیسائی،یہودی،یاشیعہ کافراپنے مسلک پہ دلائل  بیان کرناشروع کریں توبھی یہ ان پڑھ عام آدمی اُس سے متاثر ہوجائیگا ۔ کیونکہ اِسکومختلف باطل مذاہب کےبارے میں کسی چیزکاعلم ہی نہیں۔لہذا ضرور یہ آدمی اعتراضات سے متاثِر ہوکر اپنا مسلک چھوڑ جائیگا اگر اپنا مسلک نہ چھوڑے کم از کم اپنے مسلک پہ بدظن تو ہی جائیگا ۔

          فرقہ غیرمقلدین سے وابسطہ  حضرات ایک احمقانہ اعتراض کرتے ہیں کہ کیااِمام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نےاپنی تقلید کاحکم دیاتھا؟ اگرحکم دیاتھا تو بتائیں کس کتاب میں ہے؟ اور اگرنہیں دیاتھاجوکہ یقیناً نہیں دیا تھا تو بتائیں کہ بعد کے مولویوں کواِس بات کا کیاحق ہے کہ وہ لوگوں کوامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید پرمجبورکریں۔

جواب:غیرمقلدین کےنزدیک دلائل  دو ہیں کتا ب اور سنت۔ غیرمقلدین اِن دو دلیلوں میں سے کسی ایک دلیل سے ثابت کریں کہ صرف اُس مجتہد ، امام وماہر فن کی بات ماننی ہےجواپنی زبان سےاپنی اتباع کاحکم دے، ہم ضد نہیں کرتے اگرکوئی ایسادلیل غیرمقلدین دکھادے تو بیشک ہم تقلیدکو چھوڑجائینگے۔

          یاد رکھیں! ہمارے اہل السنت والجماعت کے ہاں دلائل  شرعیہ چارہیں کتاب اللہ، سنت رسول اللہ ، اجماع اُمت،اورقیاسِ مجتہد ،ان چار دلیلوں سے جو مسئلہ  ثابت ہوگاوہ شرعی مسئلہ ہوگا، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مجتہد امام ہونااُمت کے اجماع سےثابت ہےجس کے منکرکوقرآن نے جہنمی کہا ہے اور مجتہدین کی تقلیدقرآن وسنت کےدلائل  سےثابت ہےجس طرح قاری عاصم کوفی رحمہ اللہ نےاپنی زندگی میں اپنی قراءةکوجمع کرکے عوام کے سامنے پیش کردیاجس کاواضح مطلب یہ تھا کہ لوگ اس کوپڑھیں،اسی طرح امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے اپنی فقہ عمل کرانے کے لئے مدون کرائی بلکہ ساتھ یہ بھی فرمادیاکہ اگرمیرا کوئی قول حدیث کےخلاف ثابت ہوجائے تو وہ قابل عمل نہ ہوگا لیکن آپ رحمہ اللہ کےبڑے بڑےشاگردوں نے وا ضح طور پران اقوال کوقرآن وسنت کے خلاف نہیں پایا۔مسند الہند امام شاولی اللہ رحمہ اللہ اپنی عظیم کتاب حجة اللّٰه البالغه(صفحہ ١٥٧) پہ امام ابوحنیفہ رحمہ کاقول نقل نقل کرتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نےفرمایا :

لاينبغي لمن لم يعرف دليلي ان يفتي بكلامي

ترجمہ:یعنی مناسب نہیں ہےاُس شخص کے لئے میرے قول وکلام کے ساتھ فتوی دیناجومیری دلیل کونہیں جانتا۔

          اس قول سےواضح ہوگیاکہ جو شخص امام صاحب کی دلیل کی معرفت رکھتاتھاان کو امام صاحب اپنے قول پر فتویٰ دینےکاحکم دیتے تھے۔بالفاظ دیگراپنےقول پرفتویٰ دینےکے حکم دینے کامطلب یہ ہے کہ میری تقلید کرو۔ صرف الفاظ کافرق ہےباقی مطلب ومفہوم دونوں کاایک ہی ہے ۔

اسی طرح حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ  عقدالجید مجتبائی (صفحہ ٥٣) نقل فرماتے ہیں کہ

 امام ابوحنیفہؒ سے سوال ہوا کہ آپ کوئی قول بیان کریں اور کتاب اللہ اسکے خلاف ہوتب کیا کرنا چاہیے امام صاحب نے جواب دیا:

اُتركواقولي بكتاب الله:یعنی میر ےقول کوکتاب اللہ کےمقابلےمیں چھوڑ دو عرض کیاگیاکہ جب خبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہو تو؟فرمانے لگے  اُتركوا قولي بخبرالرسول صلي الله عليه وسلم ، کہ میراقول اگرخبررسول کے خلا ف ہو تو میرا قول چھوڑدو خبررسول ہی کو لینا۔ عرض کیاگیاکہ جب آپ کاقول صحابہ کےقول کےخلاف ہو توکیاکرناچاہیے؟امام صاحب نے فرمایا اتركوا قولي بقول الصحابة: کہ میرے قول صحابہ کے مقابلے میں نہ لینا ۔

           اس سے معلوم ہواکہ امام صاحب یہی فرماتےتھےکہ میرا جو قول کتاب اللہ ، سنت رسول اللہ ، اسی طرح صحابہ کے خلاف نہ ہوتواُسکو نہ چھوڑنا۔اب نہ چھوڑنے کامطلب کیا ہے یعنی میرے اقوال کو لیےلینااوریہی تقلید کا نام ہے با لفاظ دیگرامام صاحب کہنایہ چارہےہیں کہ میرےاقوال پرعمل کر،یعنی میری تقلید کیجئے  غیر مقلدین سوالات کامدار صرف اور صرف اقرارپر ہی رکھتے ہیں یعنی امام صاحب کا اقرار دکھاؤ کہ تم میری تقلید کرو ، اسی طرح امام صاحب کا اقرار دکھاؤ کہ فقہ اکبر میری کتاب ہے یاامام صاحب کا اقرار دکھاؤ کہ تقلیدواجب ہے وغیرہ وغیرہ ۔ حالانکہ ہرجگہ اقرار کا مطالبہ کرنےسے دین ودنیاکےبہت سےامور کا انکار لازم آتاہے مثلاً کوئی منکر حدیث یہ وسوسہ ڈال سکتاہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کاقول واقرار دکھادے کہ میں محدث ہو یا میں مؤمن  ہوں یا مجھے محدث ماننا۔اگر یہ اقرار آپ نہ دکھادےتو نعوذ باللہ امام بخاری کامحدث یا مؤمن  ہوناثابت نہ ہوگااسی طرح کوئی منکر صحابہ اگر یہ مطالبہ کریں کہ ہرہر صحابی کاقول واقرار دکھادے کہ میں صحابی ہوں مجھے مان لو تب میں اُن کو صحابی تسلیم کرونگاورنہ نہیں ۔ کیاکوئی صحابی سے یہ الفاظ اس منکرکودکھاسکتے ہیں ہرگز نہیں۔ لہذا ان جیسےتمام سوالات غلط ہے۔

ایک اور آسان مثال:

          طبیب ، ڈاکٹرکے پاس ہزا رقسم کی دوائیاں،ونسخے موجود ہوتے ہیں مگروہ اپنے جگہ پہ بیٹھا رہتاہے اعلانات نہیں کرتے کہ آؤ میرا تجویز کردہ دوا استعمال کرو ۔    بلکہ ڈاکٹر،اور طبیب کے نسخوں کاموجود ہونا ہی اس بات پہ دلالت کرتی ہے کہ یہ دوائیاں ونسخے مریض کے استعمال کرنے ہی کے لئے ہیں ۔

          بالکل اسی طرح امام صاحب نے فقہ کومدون کرادیا جوکہ بارہ لاکھ سے زیادہ مسائل پرمشتمل ہیں۔ اب اگرچہ امام صاحب یوں نہ کہے کہ میری فقہ کو مان لو اسکی تقلید کرو ۔ بلکہ فقہ کے مسائل کالکھنایہ دلالت ہے اس بات پہ کہ یہ مسائل عمل کرنے کے لئے ہی ہے ۔اور اسی کا نام تقلید ہے۔

 اللہ تعالی ہمیں اتباع کامل نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم 

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...