غیرمقلدین کا
عقیدہ توحید
(توحید
کالیبل لگانے والوں کے اندرونی انکشافات)
اعتراف ِ
حقیقت کہ اہلِ حدیث کا عقیدہ توحید صحیح نہیں
مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ الفتحیہ احمدپور شرقیہ (ماخوذ: مجلہ راہ ہدایت)
پروفسیر عبد اللہ بہاول پوری غیرمقلد کہتے ہیں:
’’ہمارے عقائد بہت حد تک غلط ہیں اللہ
کے بارے میں ہمارا عقیدہ صحیح نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہمارا
عقیدہ صحیح نہیں ہے۔ ‘‘
( خطبات بہاول پوری : ۱؍۳۲۵)
پروفیسر صاحب
آگے کہتے ہیں:
’’ اہلِ حدیثوں کو لے لیں جن کو ہم
بڑا معیاری کہتے ہیں کہ اہلِ حدیث کا عقیدہ اچھا ہوتا ہے اور اہلِ حدیث کو بڑی
معلومات حاصل ہوتی ہیں، عرب ہمیں دیکھ کر حیران ہوتے ہیں کہ ان کا ایمان
کیساہے۔اللہ کے بارے میں یہ کیا تصور رکھتے ہیں۔ ‘‘
(خطبات بہاول پوری : ۱؍۳۲۵)
پروفیسر صاحب
حقیقت سے پردہ اُٹھاتے ہوئے کہتے ہیں:
’’ اہل حدیث عالموں کو آپ کبھی ٹو ہ
کر دیکھیں آپ حیران ہوں گے،اللہ کے بارے میں عقیدہ صحیح نہیں ہے ۔‘‘
(خطبات بہاول پوری: ۱؍۳۲۷)
مزید
پڑھیے!پروفیسر صاحب کہتے ہیں:
’’آج
توحید کو دیکھو... بریلویوں کی تو کیا صحیح ہونا تھی اہلِ حدیثوں کا بیڑہ غرق
ہوگیا اور ان کی بھی توحید صحیح نہیں ہے۔ ‘‘
( خطبات بہاول پوری :۴؍۴۰۷ ،
مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد )
پروفیسر صاحب کا ایک اور اعتراف ملاحظہ ہو۔ کہتے
ہیں:
’’توحید کو اہلِ حدیث بھی نہیں مانتے۔
اہلِ حدیث بھی رسمی طور پر توحید کا نام لیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ توحید کی حقیقت
کو اہلِ حدیث بھی بہت کم ہی جانتے ہیں۔ ‘‘
( خطبات بہاول پوری :۵؍۱۰ ، مکتبہ اسلامیہ فیصل
آباد )
پروفیسر صاحب کا مزید انکشاف پڑھئے:
’’آج کل کا اہلِ حدیث جو توحید سے
خالی ہے۔اس کی کیا وجہ ہے؟کہ وہ اللہ کو رب مانتا ہے، اللہ کو خالق مانتا ہے، اللہ
کو مالک بھی مانتاہے لیکن بادشاہ نہیں مانتا، بادشاہ نہیں مانتا تو اس کا مطلب
کیاہے؟اللہ کے قانون کو نہیں مانتا جو قانون کو نہ مانے ...وہ توحید والا کبھی
نہیں ہوسکتا۔‘‘
( خطبات بہاول پوری :۵؍ ۱۱، مکتبہ اسلامیہ فیصل
آباد )
پروفیسر صاحب
نے اہلِ حدیث کے متعلق یوں اعتراف کیا:
’’ اسے خدا کے قانون کی کوئی پرواہ ہی
نہیں کہ قرآن کیا کہتا ہے، اللہ کا حکم کیا ہے؟ اس کے رسول نے کیاکہا ہے۔جسے یہ
پرواہ نہیں وہ خواہ اہلِ حدیث ہو وہ موحد نہیں ہے، اللہ کو اِلٰہ نہیں مانتا وہ
نام کا اہلِ حدیث ہے اور اندر سے کھوکھلا ہے،بالکل خالی ہے ورنہ پاکستان میں جتنے
اہلِ حدیث ہیں کیا یہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان بگڑ جائے؟ سوال ہی نہیں پیدا
ہوتا۔پاکستان میں ایک کروڑ اہلِ حدیث ہیں شاید ہی ان میں چند مخلص ہوں جو واقعۃً
مسلمان ہیں باقی تو سب رسمی کام ہے، سارے کا سارے کا رسمی کام ہے۔‘‘
( خطبات بہاول پوری :۵؍۱۲،
مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد )
پروفیسر صاحب اظہار ِ حقیقت کرتے ہوئے کہتے ہیں:
’’اہلِ حدیث بھی اتنے ڈوبے ہوئے ہیں۔
اللہ کے بارے میں، اللہ کی صفات کے بارے میں ،اتنے ڈوبے ہوئے ہیں کہ پناہ بخدا
!!بہت ہی قصور وار ہیں، بہت ہی خطا کار ہیں، اور ان کے عقیدے غلط ہیں، اللہ کی
صفات کے بارے میں۔‘‘
( خطبات بہاول پوری :۵؍۸۸ ، مکتبہ اسلامیہ فیصل
آباد )
توحید ی بند
میں شگاف
غیرمقلدین کے رسالہ میں لکھا ہے :
’’ ہم نے کتابوں میں پڑھا تھا کہ
اجتماع ضدین محال ہے لیکن آج کا سائنسی دَور جس میں ناممکن چیزیں بھی ممکن ہو رہی
ہیں اس میں اجتماع ضدین بھی لا محال بن گیا ہے۔ بفضل اللہ اہلِ حدیث اور شرک و
بدعت یہ دونوں نقیضین تھیں لیکن یہ بُعد اور دُوری بعض اہلِ حدیث کی نرم غلط
پالیسی کی وجہ سے بتدریج کم ہو رہی ہے اور اتنی کم ہوگئی ہے کہ جس سے توحیدی بند
میں شگاف پڑنے کا خطرہ لاحق ہو گیا۔‘‘
( صحیفہ اہلِ حدیث یکم جمادی
الاول ۱۳۸۴ھ )
اللہ سے تعلق
کس قدر ؟
پروفسیر عبد
اللہ بہاول پوری غیرمقلد کہتے ہیں:
’’ خوش تو آپ بہت ہیں کہ ہم اہلِ حدیث
ہیں، ہم اہلِ حدیث ہیں،کبھی آپ نے سوچا بھی کہ اگر ہمارا خدا سے تعلق ...بریلویوں
سے زیادہ ہوتا تو اللہ ہم سے راضی ہوتا تو خدا ضرور وعدہ پورا کرتا کہ میں تمہیں
خلافت دوں گا، تمہاری حکومت ہوگی۔ ‘‘
( خطبات بہاول پوری :۳؍۳۰۵، مکتبہ اسلامیہ فیصل
آباد)
اللہ تعالیٰ کے آداب
پروفیسر عبد
اللہ بہاول پوری غیرمقلد کہتے ہیں:
’’خدا جٹکی کرے گا۔ وہ بات کرے گا جس کے
بارے میں ایک پینڈو، جاٹ، دیہاتی اَن پڑھ یہ نہ کہہ سکے کہ یا اللہ! میں اَن پڑھ
ہوں۔ خدا اَن پڑھوں والی بات کرے گا۔ ‘‘
( خطبات بہاول پوری:۳؍۴۲۴ ، مکتبہ اسلامیہ فیصل
آباد )
پروفیسر صاحب
نے اللہ سے مانگنا سکھاتے ہوئے کہا:
’’ آپ اللہ
کے سر چڑھ جائیں۔‘‘
( خطبات بہاول پوری:۴؍۶۰ ، مکتبہ
اسلامیہ فیصل آباد )
پروفیسر صاحب نے کسی شاعر کا قول ’’
جدھر دیکھتاہوں اِدہر تو ہی تو ہے ‘‘ نقل کرکے یوں تردید کی :
’’ تھانے دارجوتے مار رہا ہے اس میں
بھی تو ہے اور چور جو جوتے کھا رہا ہے اس میں بھی تو ہے، یہ اللہ کی گت بن رہی ہے۔
‘‘
( خطبات بہاول پوری:۵؍۱۴۹ ،
مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد )
پروفیسر صاحب
کہتے ہیں:
’’ آپ کی زندگی گناہ کی ہو، آپ کی
زندگی نافرمانی کی ہو اور خدا آپ کو عیش کروائے تو سمجھ لو کہ خدا آپ کو دھوکہ دے
رہا ہے۔ میں بڑا سخت لفظ کہہ رہاہوں ...ننگا ... تاکہ آپ کو پتہ لگ جائے۔ ‘‘
( خطبات بہاول پوری:۳؍۵۴۳ ،
مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد )
بیوی کی خاطر
اللہ پر جھوٹ
غیرمقلدین کے ’’ امام العصر ‘‘ حافظ عبد اللہ
روپڑی لکھتے ہیں:
’’خاوند بیوی کا تعلق اوران کا اتفاق
و محبت سے رہنا اس کو شریعت نے اتنی اہمیت دی ہے کہ اس کے لیے اللہ پر جھوٹ بولنا
بھی جائز ہے۔ ‘‘
( تنظیم اہلِ حدیث یکم ستمبر ۱۹۳۲ء صفحہ ۱۰)
مولانا ثناء
اللہ امرتسری غیرمقلد نے روپڑی صاحب کی اس عبارت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا:
’’ ناظرین! کس قدر جرأت ہے، کتنی
دلیری ہے، کتنی زَن پرستی ہے کہ بیوی کی خاطر اللہ پر جھوٹ بولنا بھی جائز ہے سچ
ہے، کبرت کلمۃ تخرج من افواھھم۔ ‘‘
(مظالم روپڑی صفحہ ۵۳ ،مشمولہ رسائل اہلِ حدیث
جلد اول )
توحید سے
سراسر کورا اور ناواقف
مولانا عبد اللہ (امیرجماعت غرباء اہلِ حدیث
فاضلکا ضلع فیروز پور) نے حافظ عبد اللہ روپڑی غیرمقلد کے متعلق لکھا:
’’ شخص مذکور علم آسمانی یعنی قرآن
حدیث و توحید باری تعالیٰ سے سراسر کورا اور ناواقف
ہے۔ شخص مذکور اگر اپنی نجات اور مسلمانوں میں
مل کررہنا چاہتا ہے تو فوراً توبہ کرے ... اگر یہ شخص توبہ نہ کرے تواس سے
مسلمانوں کو علیحدگی کرنی ضروری ہے اور اس کا وعظ،درس سننا اور اس کی اقتدا میں نماز
پڑھنا درست نہیں، نہ اس کا جنازہ کیا جاوے اور نہ ہی مسلمانوں کی قبروں میں دفن
کیا جاوے۔ ‘‘
(مظالم روپڑی صفحہ ۵۲ ،مشمولہ
رسائل اہلِ حدیث جلد اول )
غیرمقلدین کے
ہیروثناء اللہ امرتسری کا عقیدہ توحید
مولانا عبد
الاحد خان پوری غیرمقلد نے مولانا ثناء اللہ امرتسری کے متعلق لکھا:
’’ اللہ عزو جل کی ہزاروں مثلیں قرار
دیتا ہے ... بلکہ وہ اصول ستہ آمنت باللہ کا منکر ہے۔ ‘‘
( الفیصلۃ الحجازیۃ صفحہ ۸،مشمولہ رسائل اہلِ حدیث
جلد اول )
خان پوری
صاحب نے امرتسری صاحب کے بارے میں لکھا:
’’
آریہ نے قرآن پر اعتراض کیاکہ قرآن میں لکھا ہے اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ یعنی اللہ ہر
چیز پر قادر ہے تو اللہ اپنی مثل بنانے پر بھی قادر ہے یا نہیں۔ سو اِس اَکْفَرُ الْکَافِرِیْنَ،
اَجْہَلُ النَّاسِ نے کہا کہ
ہاں قادر ہے اپنی مثل بناسکتا ہے۔ دیکھو اِس اَکْفَرُ الْکَافِرِیْنَ، اَجْہَلُ النَّاس ِکو اِس
خبیث کے پلید منہ سے کتنا کفر ِ عظیم نکلا جس کا کوئی کافر بھی قائل نہیں ہوسکتا۔
‘‘
(الفیصلۃ الحجازیۃ صفحہ
۲۱مشمولہ رسائل اہل ِحدیث جلد اول )
عبارت میں مذکور’’ اَکْفَرُ الْکَافِرِیْنَ‘‘کا معنی سب
کافروں سے بڑا کافر اور ’’ اَجْہَلُ النَّاس‘ ‘کا معنی سب لوگوں سے بڑا جاہل ہے۔
امرتسری صاحب کو غیرمقلدین کے حلقہ
میں ’’سردار اہلِ حدیث، شیخ الاسلام ‘‘ کہا جاتا ہے اور مولانا داؤد ارشد غیرمقلد
نے انہیں ’’ امت مرحومہ کا ہیرو‘‘ کہا ہے۔ ( تحفہ حنفیہ صفحہ ۳۷۶)
علامہ وحید
الزمان اور عقیدہ توحید
غیرمقلدین کے ’’امام ‘‘ علامہ وحید الزمان
غیرمقلد لکھتے ہیں:
’’ حقیقت ِ محمدیہ تمام حقائق سے
بالاتر ہے اور بالکل مرتبہ الوہیت سے نزدیک ہے۔ ‘‘
( تیسیرالباری :۶؍۷۴۵ نعمانی کتب خانہ )
وحید
الزمان صاحب کو علامہ عبد الرشید عراقی غیرمقلد نے صف اول کے اہلِ حدیث علماء میں
شمار کیا ہے۔ ( حدیث کی نشرو اشاعت میں علمائے اہلِ حدیث کی خدمات صفحہ ۹۶)
رئیس محمد
ندوی غیرمقلد انہیں ’’ امام اہلِ حدیث ‘‘ قرار دیتے ہیں:
’’ نواب وحید الزمان ائمہ اہلِ حدیث میں سے ایک
امام ہیں۔
( سلفی تحقیقی جائزہ صفحہ ۸۳۱)
وحیدا
لزمان کی غیرمقلدیت پر مزید حوالہ جات ہم نے اپنی کتاب ’’ زبیر علی زئی کا تعاقب
‘‘ حاشیہ نمبر ۹۸ وغیرہ میں درج کر دئیے ہیں۔
اہلِ حدیثوں کی توحیدگئی
پروفیسر عبد
اللہ بہاول پوری غیرمقلد نے ’’ اہلِ حدیث ‘‘ کے متعلق کہا:
’’اس کا کردار دیکھ لو،کبھی کسی کے
پیچھے لگا، کبھی کسی کے پیچھے لگاہوا ہے۔ اب یہ خرابی کیوں پیدا ہوتی ہے؟ اس کی
توحید گئی۔ اہلِ حدیثوں کی توحیدگئی۔ اہلِ حدیث آدھے موحد، آدھے مشرک۔ غصہ آئے تو
پھر بھی۔‘‘
( خطبات بہاول پوری :۱؍۲۱۸دوسرانسخہ خطبہ :۱۰ ،
مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد )
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں