نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا خواب میں اللہ کا دیدار کرنا اور غیر مقلدین کے اعتراض کا جواب


امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا خواب میں اللہ کا دیدار کرنا اور غیر مقلدین کے اعتراض کا جواب

 ماخوذ از مجلہ راہِ ہدایت 

محترم محسن اقبال صاحب

       در مختارمیں امام ابو حنیفہؒ کا ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے کہ امام صاحبؒ نے خواب میں اللہ تعالیٰ کی زیارت کی۔ 

اس واقعہ کو بنیاد بنا کر غیر مقلدین اعتراض کرتے ہیں کہ حنفیوں نےغلو کیا ہے، حنفی جھوٹے ہیں اور امام ابو حنیفہؒ بھی جھوٹے ہیں کیونکہ اللہ کی خواب میں زیارت نہیں ہو سکتی، جو یہ دعویٰ کرتا ہے وہ جھوٹا ہے،وغیرہ وغیرہ۔

     سب سے پہلی بات یہ ہے کہ امام ابو حنیفہؒ کا اللہ کی خواب میں زیارت کا واقعہ صرف احناف نے نقل نہیں کیا بلکہ یہ واقعہ شیخ یوسف صالح الشافعیؒ نے اپنی کتاب ''عقود الجمان فی مناقب ابی حنیفۃ النعمان'' میں نقل کیا ہے جو کہ شافعی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔

کیا غیر مقلدین یہاں بھی یہ اعتراض کریں گے کہ شیخ یوسف صالح شافعی ؒ بھی غلو کر رہے ہیں اور یہ واقعہ نقل کرنے کی وجہ سے کذاب ہیں؟

اس کے علاوہ امام احمد بن حنبلؒ کا اللہ کی خواب میں زیارت کا واقعہ امام ابن جوزیؒ کی کتاب '' مناقب امام احمد بن حنبل'' میں اور امام ذہبیؒ کی کتاب ''سیر اعلام النبلاء'' میں ذکر کیا گیا ہے۔

     رہی بات کہ اللہ کی خواب میں زیارت ہو سکتی ہے یا نہیں تو غیر مقلدین اگر اپنے ہی مستند علماء کی کتابیں پڑھ لیتے تو اس بات کا انکار نہیں کرتے۔

غیر مقلدین کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی فتاوی نذیریہ میں کہتے ہیں کہ

''اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ میں نے اللہ تعالیٰ کو خواب میں دیکھا ہے تو یہ جائز ہے ۔''(فتاوی نذیریہ،جلد 1 صفحہ 61)

شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ نقل کرتے ہیں کہ

 ''جس نے خواب میں الله تعالی کو دیکها تو دیکهنے والا اپنی حالت کے مطابق الله تعالی کو کسی صورت میں دیکهے گا ، اگر وه آدمی نیک ہے تو الله تعالی کو اچهی صورت میں دیکهے گا ، اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے الله تعالی کو خوبصورت اور بہترین صورت میں دیکها''(مجموع الفتاوی ، جلد ٥ ، صفحہ ٢٥١)

شیخ ابن بازؒ اپنے فتاوی میں لکھتے ہیں کہ 

''دنیا میں کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ لیکن خواب میں اس کی زیارت ہوسکتی ہے اور دلوں کے حالات کے مطابق قلبی مکاشفات اور مشاہدات ہوسکتے ہیں۔''(فتاوی ابن باز،جلد دوم صفحہ 127)

اور یہی فتوی سعودیہ کی فتاوی لجنہ الدائمہ کی کمیٹی کا بھی ہے(فتاوی،جلد2 صفحہ 235)

اور شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازؒ اپنے ایک فتوی میں فرماتے ہیں :

ما حكم من يدعي أنه قد رأى رب العزة في المنام؟ وهل كما يزعم البعض أن الإمام أحمد بن حنبل قد رأى رب العزة والجلال في المنام أكثر من مائة مرة؟

ج: ذكر شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله وآخرون أنه يمكن أنه يرى الإنسان ربه في المنام، ولكن يكون ما رآه ليس هو الحقيقة؛ لأن الله لا يشبهه شيء سبحانه وتعالى، قال تعالى: {لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ} (2) فليس يشبهه شيء من مخلوقاته، لكن قد يرى في النوم أنه يكلمه ربه، ومهما رأى من الصور فليست هي الله جل وعلا؛ لأن الله لا يشبهه شيء سبحانه وتعالى، فلا شبيه له ولا كفو له ۔۔۔

سوال :

خواب میں رب العزۃ کو دیکھنے کے دعوی پر آپ کیا فرماتے ہیں ؟

اور کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ امام احمد بن حنبلؒ نے خواب میں اپنے رب کا سو مرتبہ سے زیادہ دیدار کیا ، کیا یہ درست ہے ؟

جواب :

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ اور دیگر اہل علم کہتے ہیں کہ :

خواب میں بندہ کا اپنے رب کو دیکھنا ممکن ہے ، لیکن جو اسے نظر آئے وہ صورت حقیقت میں اللہ کی صورت نہیں ہوگی ، کیونکہ اللہ تعالی کسی چیز کے مشابہ نہیں ، جیسا قرآن کریم میں ( کوئی شیء اس کی مثل نہیں ) یعنی مخلوق میں کوئی بھی اسکی مشابہت نہیں رکھتا۔(مجموع فتاوی ابن باز جلد۶ صفحہ367 )

علامہ ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ

"ومن رأی اللہ عزوجل فی المنام فانھ یراہ فی صورة من الصور بحسب حال الرأی، ان کان صالحاً رأہ فی صورة حسنة ؛ ولھذا رآہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی أحسن صورة"

ترجمہ : جس نے خواب میں الله تعالی کو دیکها تو دیکهنے والا اپنی حالت کے مطابق اللہ تعالی کو کسی صورت میں دیکهے گا ، اگر وه آدمی نیک هے تو اللہ تعالیٰ کو اچهی صورت میں دیکهے گا ، اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کو خوبصورت اور بہترین صورت میں دیکها - (مجموع الفتاوی ، جلد ٥ ، صفحہ ٢٥١)

علامہ ابن تیمیہ فرماتے ہیں 

'' کبھی مومن اللہ کو خواب میں اپنے ایمان و یقین کے اعتبار سے مختلف صورتوں میں دیکھتا ہے۔ اگر اس کا ایمان صحیح ہے تو وہ اللہ کو اچھی صورت میں دیکھے گا اور اگر اس کا ایمان ناقص ہے تو وہ اپنے ایمان کے درجہ کے حساب سے دیکھے گا۔(فتاوی ابن تیمیہ، 3/390)

غیر مقلدین کے نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں

 '' امام رازیؒ نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اللہ کو خواب میں مخصوص صورت میں دیکھنا جائز ہے۔ معلوم ہوا کہ دنیا میں اللہ کو بہ چشمِ سر، حالت بیداری میں نہیں دیکھ سکتا۔ ہاں خواب میں کوئی دیکھے تو دیکھ سکتا ہے۔ امام احمد بن حنبلؒ نے خواب میں بارہا اللہ کو دیکھا، بات چیت کی، یہ پوچھا کہ اے رب تیرا قرب کس طرح مل سکتا ہے؟ فرمایا: تلاوت قران سے۔(مجموعہ رسائل عقیدہ، جلد1،529)

اس سے بڑھ کر نواب صدیق حسن خان اپنی دوسری کتاب میں لکھتے ہیں

 ''حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شبِ معراج میں اپنے رب کو چشم سر سے علی الصحیح دیکھا اور بات کی، دیکھنا آپ کا اللہ کو دنیا میں من جملہ آپ کی خصوصیات کے ہے۔(الشمامۃ العنبریہ،28/29)

یہاں نواب صدیق حسن خان تسلیم کر رہے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شبِ معراج میں رب کو آنکھوں سے دیکھا۔ کیا کسی غیر مقلد میں ہمت ہے کہ نواب صدیق حسن خان پر حدیث کی مخالفت کی وجہ سے گمراہی کا وہی فتویٰ لگائے جو احناف پر لگاتے ہیں۔

   غیر مقلدین سے سوال یہ ہے کہ اگر تمہارے نزدیک اللہ کی خواب میں زیارت ممکن نہیں اور جو اس کو جائز کہتا ہے وہ جھوٹا ہے تو کیا یہ جھوٹا ہونے کا فتویٰ میاں نذیر حسین دہلوی، ابن تیمیہؒ، ابن باز پر اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا واقعہ نقل کرنیوالے امام ابن جوزی امام ذہبی اور نواب صدیق حسن خان صاحب رحمہم اللہ جیسے محدثین پہ بھی لگے گا؟

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...