صاحب
التحقیق و التصنیف
حضرت مولانا حافظ حبیب اللہ ڈیروی رحمہ اللہ
ڈیرویؒ گرفت اور اثری رجوع
مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ الفتحیہ احمدپور شرقیہ (ماخوذ: مجلہ راہ ہدایت)
حضرت ڈیروی
صاحب نے مولانا ارشاد الحق اثری غیرمقلد کی کتاب ’’ توضیح الکلام ‘‘ پر نقد و
تنقید کی جو ’’توضیح الکلام پر ایک نظر ‘‘ کے نام سے شائع ہوئی۔ حضرت نے اس مجلس
میں اپنی اس کتاب کاتذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’فی الحال اس کا جواب نہیں آیا۔‘‘
بعد میں
اثری صاحب کی طرف سے جواب الجواب ’’ تنقیح الکلام فی تائید توضیح الکلام‘‘ کے
عنوان سے مارکیٹ میں آیا ۔ اسے پڑھ کر حضرت ڈیروی صاحب کی مضبوط گرفت کا اندازہ
ہوا۔ڈیروی گرفت کی تاب نہ لا کر اثری صاحب کو توضیح الکلام سے بہت سی عبارتیں حذف
کرنا پڑیں اور کئی مقامات پر ترمیم کے لیے مجبور ہوئے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ متعدد
جگہوں پر اعتراف بھی کیا کہ مجھ سے غلطی ہوئی، آئندہ ایڈیشن میں اسے حذف یا درست
کردوں گا۔ ذیل میں چند ایسے مقامات ملاحظہ فرمائیں جہاں اثری صاحب نے ڈیروی گرفت
کے سامنے سرجھکا لیا ۔
(۱) اثری صاحب نے حضرت ڈیروی صاحب کی گرفت کے جواب میں کہا:
’’ دوسرے ایڈیشن میں ہم نے حدثنا کو حذف کر
دیا ہے ۔ ‘‘
[ تنقیح الکلام : ۱۶۲]
(۲)اثری صاحب نے لکھا:
’’ امام بخاری فرماتے ہیں کہ عکرمہ ثقہ ہے۔ ‘‘
ڈیروی صاحب نے اس پر گرفت کی تو اثری صاحب نے اپنی غلطی کو
تسلیم کرتے ہوئے کہا:
’’ بلا ریب صراحۃً امام بخاری سے توثیق
منقول نہیں۔ اسی لئے دوسرے ایڈیشن میں ہم نے امام بخاری کا نام حذف کر دیا ہے۔ ‘‘
[ تنقیح الکلام :۱۶۴]
(۳)اثری صاحب نے ایک سند کے متعلق لکھا تھا:
’’ اس میں عون بن موسی در اصل سفیان بن موسی ہے اور وہ صدوق
ہے ۔‘‘
حضرت ڈیروی صاحب نے اس پر گرفت کرتے ہوئے لکھا:
’’ اسے سفیان بن موسی بنانا اور اس کی توثیق کرنا اثری صاحب
کا کارنامہ ہے ۔‘‘
[توضیح الکلام پر ایک نظر :
۲۸۱]
اثری صاحب نے اس گرفت کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے اور کھلے لفظوں
میں تسلیم کیا:
’’ بلاشبہ عون بن موسی کو متعین کرنے میں اس ناکارہ سے غلطی
ہوئی ۔ ‘‘
[تنقیح الکلام : ۱۹۳]
(۴)اثری صاحب لکھتے ہیں:
’’ توضیح (ج ۱ ص ۲۶۶ ) میں لکھا گیا ہے
کہ امام ابو زرعہ فرماتے ہیں کہ امام مالک ، ابن اسحاق کو پہچانتے ہی نہیں ، جس پر
ہمارے مہربان [ ڈیروی صاحب ( ناقل )]فرماتے ہیں : ’’یہ اثری
صاحب کا خالص جھوٹ ہے۔ (ایک نظر : ۲۸۳) بلاشبہ
یہ قول امام ابو زرعہ کا نہیں ۔ ‘‘
[تنقیح الکلام : ۲۰۲]
(۵)اثری صاحب نے توضیح الکلام میں نقل کیا:
’’محدثین کا اس پر اتفاق ہے کہ ابن اسحاق صدوق ہے۔ ‘‘
[ توضیح الکلام :۱؍۲۲۵]
حضرت ڈیروی صاحب نے اس پر تنقید کرتے ہوئے لکھا:
’’ یہ محض جھوٹ ہے کہ تمام محدثین کرام متفق ہیں ۔ ‘‘
اثری صاحب نے اس کے جواب میں لکھا:
’’ یہاں لفظ کبار ساقط ہو گیا ۔ یعنی کبار محدثین ہے صرف
محدثین نہیں ۔ ‘‘
[تنقیح الکلام : ۲۰۳]
(۶)اثری صاحب نے ڈیروی صاحب کے بارے میں لکھا:
’’ انہوں نے توضیح (ج ۲ ص ۲۰۱) سے یہ
بھی نقل کیا کہ یہاں ان ھو الا ذکر للذاکرین کو قرآن کی آیت
باور کروایا گیا ہے حالانکہ یہ آیت اس طرح نہیں ۔ ( ایک نظر: ص ۲۵۲،۲۵۳) بلاشبہ ان
الفاظ سے یہ آیت نقل کرنے میں خطا ہوئی۔ ‘‘
[تنقیح الکلام : ۲۳۸]
(۷)اثری صاحب ایک اور جگہ ڈیروی گرفت کے سامنے جھکتے ہوئے
لکھتے ہیں:
’’ بلاشبہ امام یحییٰ بن معین نے ابن
اسحاق پر امام مالک کی جرح کا جواب نہیں دیا۔ نئے ایڈیشن میں اسے درست کر دیا گیا
ہے۔ ‘‘
[تنقیح الکلام :۲۴۷]
(۸) ایک اور اعترافِ خطا ملاحظہ فرمائیں۔ اثری صاحب لکھتے
ہیں:
’’ علامہ شوکانی کی عبارت کو سمجھنے میں
یہاں اس ناکارہ سے خطا ہوئی جس کا ازالہ دوسرے ایڈیشن میں کر دیا گیا ہے ۔ ‘‘
[تنقیح الکلام : ۲۸۵]
(۹)چلیں ایک اور حوالہ بھی پڑھیں ۔ اثری صاحب لکھتے ہیں:
’’ جزء القراء ۃ ( ص۱۵) مطبوعہ پریس
لاہور میں بھی اسی طرح قال ثنا صدقہ بن خالد ہے ۔ جس سے
یہ غلط فہمی ہوئی کہ امام بخاری بھی اسے صدقہ سے براہ راست روایت کرتے ہیں حالانکہ
وہ بھی اسے ہشام بن عمار ہی سے روایت کرتے ہیں جیسا کہ خلق افعال
العباد (ص ۶۷) سے
عیاں ہوتا ہے اور ہشام کا واسطہ جزء القراء ۃ کے نسخہ سے گرا ہوا ہے ۔ توضیح کے
دوسرے ایڈیشن میں راقم نے اس کا ازالہ کر دیا ہے ۔ ‘‘
[تنقیح الکلام : ۲۸۶]
(۱۰)لیجئے !دسویں
عبارت بھی حاضر ہے ۔ اثری صاحب نے لکھا :
’’ التلخیص کے مطبوعہ نسخہ میں اسی
تصحیح کی نسبت جو امام ابو داؤد کی طرف منسوب ہوگئی ہے ۔ وہ طباعتی غلطی کا نتیجہ
ہے ۔ توضیح الکلام کی طبع اول میں خود یہ ناکارہ اس کا تتبع نہ کر سکا ۔ اس لیے
التلخیص کی عبارت سے تصحیح کی نسبت امام ابو داود کی طرف ہوگئی ۔ ‘‘
[تنقیح الکلام : ۳۱۸]
یہ وہ
مقامات ہیں جہاں اثری صاحب نے ڈیروی صاحب کے تنبیہ کرنے پر اپنی غلطیوں کااعتراف
کیا ہے۔ جب کہ بہت سی جگہوں میں اعتراف کئے بغیر چپکے سے بھی عبارتوں کو غائب کر
دیا۔ مثلاًانہوں نے مکحول کی حدیث کے بارے میں لکھا تھا:
’’ اس حدیث
میں اضطراب کا راز کھلا تو صرف حضرات علماء احناف پر، آخر کیوں۔ آپ ہی اپنی کج
بینی پر غور کریں۔‘‘
[ توضیح الکلام :۱؍۳۵۵طبع قدیم ]
حضرت ڈیروی
صاحب نے اثری صاحب کی اس بات کو غلط بیانی قرار دیتے ہوئے علامہ ابن عبد البر
مالکی رحمہ اللہ کا حوالہ التمہید :۱۱؍۴۶ سے نقل کیا کہ انہوں نے بھی اس حدیث میں
اضطراب بتایا ہے ۔
[ توضیح
الکلام پر ایک نظر :۱۰۲]
حضرت ڈیروی
کے تعاقب کرنے پر اثری صاحب نے توضیح الکلام طبع جدید:۳۲۹ پر مذکورہ عبارت کو
خاموشی سے حذف کردیا ۔
صاحب التحقیق و التصنیف حضرت مولانا حافظ حبیب اللہ ڈیروی رحمہ اللہ مختصر تعارف
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں