نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے چھ نمبر


 فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے چھ نمبر

            رئیس المناظرین حجۃ اللّٰہ فی الارض العلامہ الفھامہ المحقق المدقق الفقیہ المحدث النظار شیخ الشیوخ وعمدة اھل التحقیق ولرسوخ صاحب التصانیف الکثیرة المفیدة القیمة الشیخ مولانا  محمدامین صفدراوکاڑوی  رحمۃ اللہ علیہ کی پوری زندگی دین اسلام اور مذہب احناف اور مسلک حق مسلک علمائے دیوبند کی نصرت وحمایت ونشرواشاعت سے عبارت ہے ، اوررد فرق باطلہ وضالہ ومبتدعہ میں آپ کی خدمات جلیلہ ایک روشن باب ہے اور بالخصوص فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے وساوس واکاذیب و افتراءات کی تردید میں آپ کی تالیفات وتصانیف ایک نسخہ کیمیاہیں۔حضرت کے افادات میں کئی مرتبہ فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے چھ نمبر میں نے پڑھے جو بعینہ اس فرقہ نومولود کی حقیقی مشن کی سچی تصویر ہے ۔لہذا بغرض فائدہ وعبرت اس کاتذکرہ آج بطور اداریہ کرتاہوں۔چونکہ حضرت اوکاڑوی  ایک عرصہ تک صاحب البیت(یعنی غیرمقلدتھے) تھے اور صاحب البیت ادری بمافیہ کے مصداق تھے تو ان کے اکاذیب وافتراءت کوخوب جانتے تھے۔

            حضرت اوکاڑوی  فرماتے تھے کہ ہمارے استاذجی (غیرمقلد)فرماتے تھے کہ حنفیوں کوزچ کرنے کے لیے قرآن ، حدیث فقہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ، ہر ان پڑھ ان کو تنگ کرکے سو100شہید کااجرلے سکتاہے۔

غیر مقلدین کے             چھ نمبر 

          1:جب کسی حنفی سے ملو تو پہلے ہی اس پر سوال کردو کہ آپ نے جو گھڑی باندھی ہے۔اس کاثبوت کس حدیث میں ہے؟ اس قسم کے سوال کے لیے کسی علم کی ضرورت نہیں ، آپ ایک چھ سالہ بچے کومیڈیکل سٹور بھیج دیں وہ ہر دوائی پر ہاتھ رکھ کر یہ سوال کرسکتاہے کہ اس دوا کانام کس حدیث میں ہے ؟ اس سوال کے بعد آکر مسجد میں بتانا ہے کہ میں نے فلاں حنفی مولوی صاحب سے حدیث پوچھی وہ نہیں بتاسکے ، پھر ہر غیر مقلد بچے اور بوڑھے اور جوان کافرض ہوتاہے کہ وہ ہر ہر گلی میں ہر وقت ہر جگہ میں پروپیگنڈہ کرے کہ فلاں حنفی مولوی صاحب کوایک حدیث بھی نہیں آئی۔

          2: دوسرا نمبر یہ ہے کہ خدانخواستہ اگر تم کہی پھنس جاؤ اور تمہیں جوابا کوئی کہے کہ تم نے جو جیب میں پین قلم لگا رکھاہے ، اس کانام حدیث میں دکھاؤ تو گھبرانا نہیں۔ " فورا" ان سے پوچھو کہ کس حدیث میں یہ منع ہے؟اور شور مچادو کہ منع کی حدیث نہیں دکھاسکے ۔اب سب نام نہاد غیرمقلد یہ پرپیگنڈہ کریں گے جی کہاں سے بے چارے حنفی حدیث لائیں ، فقہ ہی تو ساری عمر پڑھتے پڑھاتے ہیں۔

(بالکل اسی دوسرے نمبر پہ رفع یدین کے مسئلے میں غیرمقلدین کے مناظرین  نے عمل کیاہوا ہے ہرجگہ حنفیوں سے منع کی دلیل مانگتے ہیں۔بھائی جب اس مسئلے پر مدعی آپ ہیں تو دلیل بھی آپ نے سنیت اور دوام پہ پیش کرنی ہے الٹا حنفیوں سے سوال کرتے ہیں کہ رفع یدین منع ہے اس کاثبوت لاؤ ۔جب کہ یہ غیرمقلدین کادوسرا نمبر ہے اور خالص پروپیگنڈاہے۔مثلا کوئی  رافضی آپ سے پوچھے کہ ہم آذان میں علی ولی اللّٰہ خلیفة بلافصل کے کلمات کہتے ہیں لہذا قرآن وحدیث سے منع لاؤ ۔تو کہاں سے منع پیش کروگے یا یہی جواب دو گے کہ مدعی آپ ہیں تو ثبوت اور دلیل آپ کے ذمے ۔تو یہاں پر کیوں قوم شعیب کی طرح بنتے ہو لینے کی اور دینے کی اور۔۔)

          3: اگر کسی جگہ پھنس جاؤ کہ مثلا کوئی  صاحب کوئی  حدیث کی کتاب لے کر آئیں کہ تم اہل حدیث ہو دیکھو کتنی احادیث ہیں جن پر تمہارا عمل نہیں؟ تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ۔" فورا" ایک قہقہہ لگا کر کہو کہ  لو جی یہ حدیث کی پتہ نہیں کونسی کتاب لے کر آئے ، ہم تو صرف بخاری مسلم اور زیادہ مجبوری ہو تو صحاح ستہ کومانتے ہیں ، باقی حدیث کی سب کتابوں کاپوری ڈھٹائی سے نہ صرف انکار کرو بلکہ استہزاء بھی کرو اور اتنامذاق اڑادو کہ پیش کرنے والا ہی بے چارہ شرمندہ ہوکر حدیث کی کتاب چھپالے اور آپ کی جان چھوٹ جائے۔

(یہ بھی صرف زبانی جمع خرچ ہے غیرمقلدین کی کہ ہم بخاری مسلم کی متفق علیہ حدیث کومانتے ہیں۔حالانکہ بے شمار روایات ہیں صحیحین کی ۔جس پر ان کاعمل نہیں۔تفصیل کے غیرمقلدین امام بخاری کی عدالت میں اور حدیث اور اہل حدیث اور امام بخاری اور غیرمقلدین نامی کتب ورسائل کی طرف مراجعت کریں)

          4: اگر بالفرض کوئی  حنفی ان چھ کتابوں میں سے کوئی  حدیث دکھادیں جو تمہارے خلاف ہو تو " فورا " کوئی  شرط اپنی طرف سے لگادو کہ فلاں لفظ دکھادو تو ایک لاکھ روپیہ انعام ، جیسے مرزائی کہتے ہیں کہ ان الفاظ میں حدیث دکھادو کہ مسیح ابن مریم علیہ السلام اسی جسد عنصری کے ساتھ زندہ آسمان پر اٹھائے گئے  ہیں اور حدیث صحیح صریح مرفوع غیرمرجوح ہو یا یہ نام نہاد اہل حدیث کہتے ہیں کہ رفع یدین کے ساتھ منسوخ کالفظ حدیث میں دکھادو اور اس اپنے لفظ پراتناشورمچادو کہ وہ خود ہی خاموش ہو کر رہ جائے۔( اور یہی شیوہ تھا مشرکین مکہ کا، وہ ان معجزات کونہیں مانتے تھے جو نبی پاکؐ کے ہاتھ پر ظاہر ہوئے بلکہ اپنی طرف سے شرطیں لگالگاکر فرمائشی معجزات کا مطالبہ  کرتے تھے ۔پھراگر فرمائشی معجزہ نہ دکھایا گیا تو ان کو یہ حق تھا کہ کہتے کہ ہمارا فرمائشی معجزہ نہیں دکھایاگیا مگر وہ یہ پرپیگنڈہ کرتے تھے کہ سرے سے کوئی  معجزہ دکھایاگیاہی نہیں ۔غیرمقلدین کو بھی سوچناچاہیے کہ ہمارا ایمان نبی پاکؐ کے فرامین پر نہیں بلکہ اپنی شرائط پر ہے تجلیات صفدربتغیریسیر)

          5: اگر بالفرض وہ لفظ مل ہی جائے اور مخالف حنفی دکھادیں کہ دیکھو جس لفظ کاتم نے مطالبہ کیاتھا وہ ہم نے دکھادیا تو پورے زور سے تین مرتبہ اعلان کردو ۔ضعیف ہے ضعیف ہے ضعیف ہے۔اب حدیث بھی نہ ماننی پڑے اور رعب بھی قائم ہوگیا کہ دیکھو حنفی مولوی صاحبان کو تحقیق ہی نہیں تھی اس ان پڑھ غیرمقلد کو پتہ چل گیا کہ حدیث ضعیف ہے۔(حالانکہ اصولاً غیر مقلدین کو کسی ایک حدیث کے متعلق صحیح یاضعیف کہنے کا کوئی  حق نہیں ہیں۔کیونکہ ان کے دو اصول ہیں فرمان خدا اور فرمان رسول ، اطیعوااللّٰہ واطیعوالرسول فرمان خدا فرمان رسول۔اپنے ان دو اصولوں کے مطابق کسی ایک حدیث کو بھی اللہ تعالیٰ یا رسول اللہ ؐ نے صحیح یاضعیف نہیں کہاہے اور جن احادیث پر صحت یا ضعف کاحکم لگایا گیاہے وہ محدثین کے اقوال ہیں جو امتی غیرمعصوم ہیں۔اور ان کی تقلید کرناان کے ہاں شرک ہیں لہذا غیرمقلدین احادیث پر صحیح یاضعیف کاحکم لگاکرشرک کے مرتکب ہورہے ہیں۔اسی طرح کسی ایک راوی کے متعلق اللہ تعالیٰ یا رسول اللہ ؐ کافیصلہ موجود نہیں کہ فلاں راوی ثقہ ہے یا مجروح ہیں۔یہ بھی محدثین کے اقوال ہیں۔لہذا راوة پر توثیق یا تجریح نقل کرتے وقت غیرمقلدین ٹھیٹھ تقلید کرتے ہیں جوان کے ہاں شرک ہے۔اسی سے ملتاجلتا ایک واقعہ ملاحظہ کریں۔حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک شخص آیا اور یوں گویاہوا کہ

 " غیرمقلدین کے پاس ایک کتاب ہے جس میں راویوں کاذکر ہے وہ اس کتاب سے دیکھ کر بتادیتے ہیں کہ یہ راوی ثقہ ہے یہ راوی ضعیف ہے اور جو راوی اس کتاب میں نہ ملے اس کو مجہول قرار دیتے ہیں ۔میں نے کہا کہ یہ کتاب حافظ ابن حجر عسقلانی الشافعی کی ہے ۔ان کی پیدایش 773ھ میں ہوئی ہے اور وفات 852ھ میں ۔اس کتاب میں سب راویوں کاذکر نہیں صرف صحاح ستہ کے راوی مذکور ہیں اس لیے یہ کہنا کہ جس راوی کااس کتاب میں ذکر نہ ہو وہ مجہول ہے خود ایک جہالت ہے اور اس کتاب میں پہلی تین صدیوں کے راوی مذکور ہیں جبکہ مولف نویں صدی کاہے گویا کسی راوی اور مولف کے درمیان چھ سو سال کافاصلہ، کہیں سات سو سال کا، کہیں آٹھ سو سال کا اور درمیان میں کوئی  سند نہیں چہ جائیکہ سند کی صحت بیان کی ہو محض مولف پربلادلیل اعتماد ہے جوابن حجر کی تقلید شخصی ہے ۔اس تقلید شخصی کے واجب ہونے کی کیادلیل ہے جبکہ ابن حجر کے امام ، امام شافعی کی تقلید شخصی شرک اور حرام ہے۔

(تجلیات صفدر4/18)

          6: چھٹا اور آخری نمبر استاذجی تاکید فرماتے تھے کہ جو نماز نہیں پڑھتا اس کو نہیں کہنا کہ نمازپڑھو ، ہاں جونمازپڑھ رہاہو اس کوضرور کہنا کہ تیری نماز نہیں ہوئی۔( یعنی نمازیوں کو وسوسہ ڈالنا ۔غنیۃ الطالبین میں پیران پیر رحمہ اللہ نے ایک حدیث نقل کی ہے جس کامفہوم یہ ہے کہ

" لوگوں نے دیکھا کہ آنحضرتؐ کی پیشانی مبارک پر پسینہ موتیوں کی طرح تھا اور آپؐ نے تین بار لعنت فرمائی۔ حضرت علی ؓ نے عرض کیا : حضرت ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ کس کوپھٹکار رہے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا  اللہ کے دشمن ابلیس خبیث نے اپنی دم اپنی دبرمیں داخل کی اور سات انڈے دئیے ان سے سات بچے پیدا ہوئے جواولاد آدم کوگمراہ کرنے پرمتعین کیے گئے ان میں سے شیطان کاجوبچہ دوسرے انڈے سے پیدا ہوا اس کانام حدیث ہے اور وہ نمازیوں پرمسلط کیاگیا۔

  (غنیۃ الطالبین 1/88)

اللہ تعالی اہل حدیث کے وسوسوں سے امت کو بچائے  رکھیں۔بس یہ چھ نمبرہمارے علم کلام کامحور تھے۔

(تجلیات صفدر جلد اول بتغیریسیر)

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...