نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ہر مسئلے کا حل صحیح بخاری سےغیر مقلدین کے مغالطے کا جواب

 


ہر مسئلے کا حل صحیح بخاری سےغیر مقلدین کے مغالطے کا جواب

محترم عادل زمان فاروقی صاحب فاضل جامعہ فاروقیہ کراچی

(ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت) 

            اللہ رب العزت نےکامیابی کا مدار دین اسلام پر عمل پیراہونے میں رکھی ہے۔اور امت مسلمہ کو قرآن ، سنت ،اجماع امت ،قیاس شرعی ،جیسی عظیم دولت سے نوازا ہے۔ شریعت کے بعض مسائل  قرآن سے ثابت ہونگےبعض سنت رسولﷺ سے بعض اجماع امت سے بعض قیاس شرعی سے دین اسلام کی اساس چار ہیں شریعت اسلامی کا عقیدہ ہو تو قرآن وسنت اور  اجماع  سےہاں یہ الگ بات ہے۔ کہ اس عقیدے اور مسئلہ کی نوعیت الگ ہوگی اگر اس کا تعلق ضروریات دین کےساتھ ہو تو اس کا حکم الگ اگر اس کا تعلق ضروریات اہلسنت کے ساتھ ہو تو اس کا حکم الگ ہوگا بہر حال ان چاروں دلائل  سے مسئلہ ثابت ہوگا ان میں سے کسی ایک پر زور نہیں دیا جائے گا کہ فلاں سے سے پیش کرو خاص دلیل کا مطالبہ کرنا مسلمانوں کا طرز و انداز نہیں بلکہ مشرکین کی صفت قبیحہ ہے۔ فرمائشی اور خاص معجزات کا مطالبہ کرنا جو آدمی یہ طرز اختیار کرے تو اس کی اس شاطرانہ پالیسی کو بھانپ لینا چاہیے کہ یہ دجل و فریب سے کام لے رہا ہے۔ جیسے ایک آدمی یہ مطالبہ کرے کہ مسئلہ صرف قرآن سے دکھاؤ دیگر دلائل سے صرف نظر کر لے اوراپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے تو اس کی یہ بات درست نہیں اصو ل کےخلاف ہے۔ یہ طرز  نام نہاد اہل قرآن اختیارکرتے ہیں اور سادہ لوح مسلمانوں میں شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں حالانکہ دیکھا جائے تو وہ خود بھی قرآنی تعلیمات پر عمل نہیں کرتا یہ صرف ایک دھوکہ ہے۔ اپنے گمرا کن عقائد کا پرچار کرنے کے لیے اسی طرح غیر مقلدین نام نہاد اہل حدیث حضرات بھی ہیں ان کا دعوی ہے۔ دین اسلام کے دو اساس ہیں قرآن اور حدیث صرف یہی بنیاد ہے۔ غیر مقلدین حضرات کے پیشوا مولانا جونا گڑھی صاحب لکھتے ہیں :

 برادران !آپ کے دو ہاتھ ہیں اور ان دونوں میں دو چیزیں شریعت نے دی ہیں ایک میں کلام اللہ اور دوسرے میں کلام رسو ل اللہ اب نہ تیسرا ہاتھ ہے۔ نہ تیسری چیز (طریق محمدی )

             اس کے علاوہ اجماع امت اور قیاس شرعی کو نہیں مانتے قرآن اور حدیث کے دعوے دار ہوتے ہیں تاکہ لوگوں کو گمراہ کرسکیں قیاس کے بارے میں غیر مقلد عالم محمد ابو الحسن صاحب لکھتے ہیں کہ:

            قیاس نہ کرو !کیونکہ سب سے پہلے شیطان نے قیاس کیا -(الظفر المبین )

            غیر مقلدین بھی دلیل خاص کا مطالبہ کرتے ہیں صحاح ستہ کے علاوہ بھی احادیث مبارکہ کا بہت بڑا ذخیرہ مختلف کتب احادیث کی صورت میں حضرات محدثین رحمہم اللہ نے جمع کیا ہے۔ غیر مقلدین حضرات کتب احادیث میں سے صحیح بخاری کا نام زیادہ لیتے ہیں اور اس پرزیادہ زور دیتے ہیں ان کا مطالبہ بھی یہی ہوتا ہے۔ کہ بخاری سے حدیث دکھاؤ بخاری سے حدیث دکھاؤ ،اس طرح بار بار بخاری کا نام لیتے ہیں یہ نعرہ لگا کر لوگوں کو یہ باور کروانے کی مذموم کوشش کرتے ہیں کہ ہمارا ہر مسئلہ بخاری سے ثابت ہے۔جس طرح مماتیوں کاباطل دعوی ہوتا ہے۔ کہ ہمارے ہر عقیدے پر قرآن ہے۔بخاری کے علاوہ دیگر کتب احادیث اجماع امت اور قیاس شرعی کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں  غیر مقلدین نام نہاد اہل حدیث حضرات جن کا دعوی ہے۔ کہ ہم ہرمسئلے کا حل صحیح بخاری سے لیتے ہیں اور احناف فقہ کی کتابوں سے بہشتی زیور،تعلیم الاسلام ،قدوری،کنز،شرح وقایہ، ہدایہ، شامی، عالمگیری ، وغیرہ سے عوام میں یہ تاثیر  قائم کرتے ہیں کہ ہم غیر مقلدین قرآن و حدیث پر عمل پیرا ہیں ہمارے پاس آؤ گے تو قرآن و حدیث  ملے گا اور احناف کے پاس فقہ ملے گی ان کامطلب یہ ہے۔ کہ ان کے پاس قرآن و حدیث نہیں ہے۔ یہ فقہ کو قرآن و حدیث سے الگ کر دیتےہیں میں نے آپ کے سامنے اس بات کو آشکارا کر دیا ہے۔ کہ ہم کتاب اللہ  سنت رسول اللہ ﷺ اجماع امت اور قیاس شرعی کے قائل ہیں اہلسنت والجماعت کے جو چار اصول ہیں ان کی حجیت قرآن اور حدیث سے  ثابت ہے۔- دفع دخل مکدر کے طور پر قرآن سنت اجماع امت اور قیاس شرعی کی حجیت پر صرف قرآن سے ایک ایک آیت مبارکہ پر اکتفا کروں گااگر احادیث کی طرف جائیں تو تحریر لمبی ہوجائے گی اگر غیر مقلدین کی طرف سے کوئی اعتراض آتا ہے۔ تو پھر احادیث مبارکہ کو بھی پیش کر دیں گے-قرآن کی اتباع کرو ،اتبعو ا ما انزل الیکم من ربکم ولا تتبعوا من دونہ اولیا ٕ قلیلا ما تذکرون (سورہ اعراف آیت نمبر ٣) سنت کی اتباع ، قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ ویغفر لکم ذنوبکم واللہ غفور رحیم (سورہ آل عمران آیت نمبر ٣١)   اجماع  امت کی ، ومن یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الھدی ویتبع غیر سبیل المئومنین نولہ ما تولی ونصلہ جھنم وسآ ٕت مصیرا( سورۃ النساء آیت  نمبر ١١٥) قیاس شرعی کی،  واتبع سبیل من اناب الی ( سورہ لقمان آیت نمبر ١٥) فقہ قرآن و حدیث کے خلاف نہیں ہے۔ متکلم اسلام سفیر احناف استاذی المکرم حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب دامت بر کاتہم العالیہ فقہ کی تعریف کرتے ہیں فرماتے ہیں قرآن سنت اجماع امت اور قیاس شرعی سے ثابت شدہ مسئلے کا نام فقہ ہے۔ (صراط مستقیم کورس) ہم پوری بات کرتے ہیں اور مکمل اصولوں کو مانتے ہیں غیرمقلدین حضرات قرآن و حدیث کا نعرہ لگاتے ہیں اپنی مطلب کی بات لیتے ہیں عوام کو گمراہ کرنے کے لیےاور پر سکون فضا میں ہنگامہ برپا کر دیتے ہیں ہر مسئلہ صحیح بخاری سے لیتے ہیں یہ ان کا دجل و فریب ہے۔ اس باطل نعرے کی کلی آپ کے سامنے کھولتا ہوں اور کچھ مسائل حجۃ  اللہ فی الارض حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی نوراللہ مرقدہ کے اور متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب حفظ اللہ کے علوم کی روشنی میں سپرد قرطاس کرتا ہوں-

(١) صحیح بخاری میں کتاب الاذان ہے۔ پرکلمات اذان نہیں ہے۔ غیر مقلدین اذان دینا چھوڑ دیں کیونکہ صحیح بخای میں اذان نہیں ہے۔

 (٢) کتاب العیدین صحیح بخاری میں ہے۔ پر نماز عید کا طریقہ نہیں ہے۔ عید کی نماز ادا کرنا  بھی چھوڑ دیں۔

 (٣) کتاب الجنائز صحیح بخاری میں ہے۔ پر نماز جنازہ کا طریقہ نہیں ہے۔ اپنے مردوں پر نماز جنازہ ادا کرنا   چھوڑ دیں۔

(٤) پہلا کلمہ صحیح بخاری میں نہیں ہے۔ کلمہ پڑھنا بھی چھوڑ دیں۔

  (٥) صحاح ستہ میں محدثین  انما الاعمال بالنیات ، والی حدیث لائے ہیں لیکن کتاب الصلوة میں کوئی بھی نہیں لایا ہے۔ کیا غیر مقلدین حضرات بغیر نیت کے نماز پڑھتے ہیں حالانکہ نماز میں نیت ضروری ہے۔ لیکن صلوة میں کوئی نہیں لایا ۔

(٦) غیر مقلدین سینہ پر ہاتھ باندھتے ہیں صحیح بخاری میں کوئی روایت نہیں ہے۔

 (٧) نماز میں تکبیر تحریمہ فرض ہے۔ واجب ہے۔ سنت ہے۔ یا مستحب اگر کوئی آدمی تکبیر تحریمہ کہے۔ بغیر نماز شروع کرے تو اس کی نماز ہوگی یا نہیں ۔

(٨) نماز میں تکبیر تحریمہ کے وقت رفع یدین فرض ہے۔ واجب ہے۔ سنت ہے۔ یا مستحب اگر کوئی آدمی تکبیر تحریمہ کے وقت رفع یدین نہ کرے تو اس کی نماز ہوگی یا نہیں ۔

(٩) نماز میں ہاتھ باندھنا فرض ہے۔ واجب ہے۔ سنت ہے۔ یا مستحب اگر کوئی آدمی ہاتھ نہ باندھے تو اس کی نماز ہوگی یا نہیں۔

 (١٠) نماز میں ثناء پڑھنا فرض ہے۔ واجب ہے۔ سنت ہے۔ یا مستحب اگر آدمی ثناء نہ  پڑھے تو اس کی نماز ہوگی یا نہیں۔

(١١) درود شریف صحیح بخاری میں ١١مرتبہ آیا ہے۔ لیکن کتاب الصلوة میں نہیں ہے۔ بلکہ بخاری میں کوئی روایت بھی نہیں ہے۔ کہ نماز میں درود پڑھو ۔

(١٢) بخاری میں کوئی روایت نہیں نہیں ہے۔ کہ آپﷺ  نے بیٹھ کر بول فرمایا ہو بلکہ کھڑے ہوکر بول فرمانے کی چار روایتیں موجود ہیں غیر مقلدین بیٹھ کر پیشاب نہ کریں کیونکہ بیٹھ کر کرنے کی کوئی روایت نہیں ہے۔

 (١٣) ٹیپ ریکارڈ سے آیت سجدہ سن لینے سے سجدہ واجب ہوگا یا نہیں ۔

(١٤) ٹیلیفونک نکاح کا کیا حکم ہے۔

(١٥) حالت روزہ میں انجکشن لگوانے کا کیا حکم ہے۔

 (١٦) انتقال خون کا کیا حکم ہے۔

            غیر مقلدین نام نہاد اہل حدیث حضرات کی خدمت میں گزارش ہے۔اور میری طرف سے ذریت غیر مقلدیت کو کھلا چیلنج ہے۔  کہ ان مسائل کا حل صحیح بخاری سے دکھائیں۔          

                          نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے                     یہ بازو میرے آزمائے ہوئےہیں  

یہ چند مسائل مشت نمونہ از خروارے کے طور قلمبند کر دئیے۔ہر مسئلے کا حل بخاری سے یہ نعرہ صرف اپنی کارستانیوں کی قباحت پر پردہ  ڈالنا  اور سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اس تحریر میں ان کے اس پرپگنڈے کو بے نقاب کیا ہے۔کہ ہم ہر مسئلے کا حل صحیح بخاری سے لیتے ہیں پھر کسی شمارے میں وہ احادیث مبارکہ ذکر کروں گا    ان شاء اللہ جو صحیح بخاری میں ہیں جن کی غیر مقلدین مخالفت کرتے ہیں ان احادیث مبارکہ پر عمل نہیں کرتے بلکہ ان کے خلاف دوسرا موقف اختیار کیا ہوا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے۔ کہ تمام امت مسلمہ کی تمام گمراہ کردہ فتنوں سے اور غیر مقلدین کی چالاکیوں سے حفاظت فرمائے اور اہلسنت والجماعت کے ساتھ کاربند رہنے کی توفیق عطا فرما آمین    ۔

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...