فقہ حنفی کے
مسائل کا سند طلب کرنا جہالت ہے
مولانا ثناء اللہ صفدر صاحب حفظہ اللہ
(ماخوذ: مجلہ راہ ہدایت)
غیرمقلدین کو یہ سبق پڑھایا گیا ہے کہ
اپنے مطلب کی حدیث کو صحیح ہی کہنا ہے چاہیے وہ ضعیف ہی کیوں نہ ہو اور احناف کی
پیش کردہ احادیث کو ضعیف ہی کہنا ہے اگرچہ وہ صحیح کیوں نہ ہو ۔اس لئے غیرمقلدین
کی اب یہ عادت بن چکی ہیں کہ جب کوئی حنفی ان کے سامنے حدیث پیش کرتے ہیں تو یہ
لوگ چیخ چیخ کر کہتے ہیں کہ جی یہ حدیث ضعیف ہے اس میں فلان فلان راوی ضعیف ہیں اس
لیے یہ حدیث حجت نہیں بن سکتی۔
جواب:
دیکھئے:ہمارے
حنفیہ حضرات کے مذہب کا دارومدار تواتر عملی پر ہے۔کیا مطلب ؟یعنی کسی واقعہ،فعل
یا قول وغیرہ کو اتنے ہی زیادہ لوگ نقل کریں کہ ان سب کا جھوٹ پر جمع ہونا ناممکن
ہو۔اور اہل اصول کے یہاں یہ قاعدہ مسلّم ہے کہ جو حدیث تواتر عملی کے موافق ہو وہ
اتنی اعلیٰ درجہ کی صحیح ہوتی ہے کہ پھر اس کی سند دیکھنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی
وہ سند سے مستغنی اور بےنیاز ہوجاتی ہے۔جیسے کہ علامہ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ
فرماتے ہیں کہ:
والمتواتر
لايبحث عن رجاله بل يجب العمل به من غير بحث:
(نخبۃ الفکر ص25)
یعنی متواتر
کے رجال سے بحث نہیں ہوتی بلکہ بغیر بحث کئے اس پر عمل واجب ہے۔
اسی طرح ملا
علی قاری رحمہ اللہ شرح نخبۃ الفکر میں لکھتے ہیں:
المتواتر
لايسئل عن احوال رجاله.
یعنی متواتر کے
رجال کے احوال سے بحث نہیں کی جاتی۔
اہل اصول متواترات کی مثال قرآن پاک سے دیتے
ہیں۔ قرآن مجید تلاوۃً متواتر ہے مسلمان قرآن پاک کی ہر ہر آیت کی سند تلاش نہیں
کرتے بلکہ اگر کوئی قرآن کریم کی ہر ہر آیت کی سند کا مطالبہ کریں تو جاہل سمجھا
جائیگا کیونکہ متواترات کی سند کا مطالبہ نہیں کیا جاتا۔لہذا ہمارا مذہب اور مذہب
حنفی کے سارے مستدلات ومسائل عملاً متواتر ہیں، فقہ حنفی کے مسائل کے سند کا
مطالبہ کرنا اصول سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔
پھر بھی اگر کوئی ضدی وہابی مطالبہ
کرتا ہے کہ متواتر فقہ حنفی کے ہر ہر مسئلہ کو سند کے ساتھ پیش کیجئے تو الزاماً
ایسے ہی حضرات سے چند متواتر اشیاء کی سند درکار ہیں۔
پہلا سوال:
قرآن مجید کی ہر ہر آیت کریمہ کو سند سے ثابت
کریں۔
بصورت دیگر
قرآن مجید کے ثبوت کا انکار کریں جیسے کہ متواتر فقہ کا انکار کرچکے ہو ۔
دوسرا سوال:
قرآن مجید کی آیات اور سورتوں کی ترتیب کو فرداً
فرداً سند سے ثابت کیجیے ورنہ اہل تشیع کی طرح اس متواتر ترتیب کا انکار کردیں جس
طرح متواتر فقہ کا انکار کرچکے ہو ۔
تیسرا سوال:
قرآن وحدیث کے ترجمہ کیلئے لغت کی ضرورت ہے تو
اس متواتر لغت سے قرآن کے ہر ہر لفظ کا معنی واضع لغت تک سند سے ثابت کریں ورنہ لغت اور اس کے معنی
کا اسی طرح برملا انکار کریں جس طرح متواتر فقہ حنفی کا انکار کرنے لگے ہو۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں