نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

غیرمقلدین کی شیخ پرستی

 

غیرمقلدین کی شیخ پرستی

مولانا عبد الرحمٰن عابد صاحب حفظہ اللہ 

(ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)  

بسم اللہ الرحمن الرحیم!

غیرمقلدین کی یہ عادت ہے کہ ایک عنوان بناکر الفاظ دوسروں کی نقل کرتے ہیں لیکن معنی و مطلب اپنی طرف سے کرتے ہیں ،جیسا کہ ہم احناف(کثر اللہ تعالی سوادہم) اپنی من مانی کی  بجائے اپنی عقل کےبنیاد پرکام کرنے کے بجائے  ہم اہنے علمی و جید اکابرین پر اعتماد کرتےہیں تو ہم ان پر حوالہ دیتے ہوئےکہتے ہیں کہ ہمارے اکابرین نے ایسا فتوی دیا ہے ۔یا ایسا عمل کیا ہے،یا ایسا ارشاد فرمایا ہے ۔ایک تو اسلئے ایسے کرتے ہیں کہ جناب نبی پاکﷺ فرماتے ہیں کہ "البرکة مع أکابرکم"(صحیح ابن حبان وسندہ صحیح)کہ برکت آپ کے اکابرین کے ساتھ ہے۔اور دوسرا اس لئے کہ ہمارے اپنےاکابرین پر کلی اعتماد ہے لیکن غیرمقلدین کی مذہب  کو داد  دیجئے ،ان کی جذباتی لوگوں کو سنئے طنزیہ طور پر کہتے ہیں کہ احناف ہرجگہ اکابر اکابر کا رٹ لگاتے ہیں خصوصاً تبلیغی جماعت کے لوگ کہ قدم قدم پر کہتے ہیں کہ بزرگوں نے یہ فرمایا اور وہ فرمایا ۔۔ اور خوب تنقید و تردید کا کا بھڑاس نکالتے ہیں ۔تو ہم اس مختصر مضمون میں ان لوگوں کو کچھ انہی کے اصول سے ان کا چہرہ انہی کے آئینہ سےدکھاتے ہیں کہ خود اپنی شیخ پرستی ہی ملاحظہ کیجئے کہ قدم بقدم "شیخ اور شیخ" کا رٹہ لگادیتے ہو چند امثلہ مشت نمونہ ازخروارے کے مطابق عرض کردیتےہیں ان شاء اللہ و بعونہ تعالی، ملاحظہ فرمائیں:

(۱) عبدالعظیم انصاری صاحب غیرمقلد لکھتے ہیں:

«آپ کے گاؤں میں کچھ زرعی زمین تہی فصل کو پانی لگانے کیلے رات کے وقت ایک دفعہ مجھے آپ ساتھ لے گئی میں نے کسی اپنے کاندھے پر رکھی ہوئی تھی اور ان کے آگے آگے چل رہا تھا اندھیرے کی وجہ سے خوف زدہ تھا لیکن خاموشی سے چل رہا تھا حضرت صاحب(مولاناعبدالرحمن رحمہ اللہ) اچانک فرمانے لگے ظہور ڈرتے کیوں ہو میں تمہارے ساتھ  ہوں اور ہمارے ساتھ خدا ہے میں حیران ہوا کہ خدا نے میرے دلی کیفیت کا اظہار ان سے کردیا کہ میری حالت سے واقف ہوگئی ان کے اس فقرہ کہنے کے بعد میرا تمام خوف اور ڈر جاتارہا»

(تذکرہ علمائے ہوکیاں ص۵۲)

            دیکھئے محترم ناظرین کرام! کہتے ہیں کہ میں ڈر رہا تھا لیکن میں خاموشی سے چل رہا تھا  کچھ نہیں کہہ سکتا مصیبت بالائ مصیبت یہ کے اپنے بڑے کےلئے علم الصدور ثابت کررہے ہیں کہ میرےدل میں جو خوف کی کیفیت تھی اس کا علم بھی میرے بڑے کو ہوگئی اور انہوں نےداد دی تو میرا تمام خوف ختم ہوگیا۔  گویا اللہ تعالی سے خوف نہیں رکھتا تھا اور اپنے شیخ کےلئے علم الصدور مانا جس کی وجہ سے خوف ختم ہوا ۔تو یہ غیرمقلدین کے اصول سے شیخ ہرستی ہے کہ نہیں؟

(۲)... امین اللہ پشاوری غیرمقلد کہتےہیں کی ہمارے مشائخ کہتےہیں کہ اس سورت میں دو موضوعات ہیں۔۔الخ

             (حکمۃ القرآن ج۸ص۴)

ہاں جی۔۔۔! کیا غیرمقلدین کےپاس (اپنی زعم کےمطابق)قرآن وحدیث نہیں تھا کہ خوامخواہ دلائل کو چھوڑ کر اپنے مشائخ کو حجت میں پکڑتےہیں؟

(۳)... مولانا محمد مصطفی ربانی غیرمقلد لکھتے ہیں :

«اس کتاب میں دراصل عصر حاضر میں علماء اہل حدیث کے ذوق تصوف کو واضح کرنے کیلئے مختلف کتابوں،رسالوں اور مختلف جگہوں سے واقعات کو لیاگیا ہے  جس چیز سے آج ہم بالکل لاعلم ہوچکے ہیں تاکہ ہمارے اکابر کی زندگی ہمارے سامنے آئے...الخ

(علمائے اہلحدیث کا ذوقِ تصوُّ ف صفحہ۱۸۹)

 انبیاء کرامؑ اور صحابہ کرامؓ کی زندگی ہمارے لئے کافی نہیں ہے کہ ان کی زندگی کی تصوّر تک ہم نہیں کرتے صرف شیخ پرستی اور اکابر پرستی کےلئے ہم سوچتے رہتے ہیں؟

(۳)... عبدالعظیم انصاری صاحب غیرمقلد لکھتےہیں کہ:

"افسوس ہے کہ آج طریقت و تصوف یا بیعت کے الفاظ ہی سن کر ہماری جماعت کے اکثر حضرات کو الرجی  ہوجاتي ہیں اور اسے خلاف سنت اور بدعت ہونے کا فتوی صادر کردیتے ہیں ہمارے لئے یہ الفاظ مانوس اور متروک ہوچکے ہیں اس لے کہ ہم اس کی حقیقت و معرفت سے ناآشنا ہیں، حالانکہ ہمارے بزرگوں نے اس کے ذریعے بہت سے فوائد حاصل کئے اور ان کے اعمال و اشغال اور اذکار و افکار کی بدولت سے لوگ ان کےگرویدہ ہوتے...

(تذکرہ علمائے  بھوجیا صفحہ۱۱۹،ناشر: محمدیہ دارالاشاعت قصور پاکستان)

بعض غیرمقلدین اس طریقت و تصوف کو بدعت کہتےہیں تو اس کی تعاقب میں یہ صاحب لکھتے ہیں کہ یہ تو ہمارے اکابرین  نے بھی کی ہیں اور اس کے ذریعہ سے بہت  فوائد حاصل کی ہے۔

تو دیکھ لیجیے اس کو بدعت بھی کہتےہیں اس فرقہ کے لوگ۔۔ اور پھر اس کو جواب میں کہتےہیں کہ یہ تو ہمارے اکابرین اور بزرگوں نے بھی کی ہیں ۔ یہاں اس جگہ میں ان حضرات کو قرآن یا حدیث کیوں یاد نہیں ہوتے کہ ان کو اپنے شیوخ اور بزرگ یاد ہوتے ہیں یا کہ ان پر شیخ پرستی غالب ہی ہے۔۔۔؟

(۴)...  پروفیسر مولاناسید ضیاء الرحمن گیلانی سلفی صاحب آف سیالکوٹ لکھتےہیں کہ:

" ہمارے اسلاف میں سے کوئی بھی ایسے عالم دین یا بزرگ نہیں گزرےجنہوں نے ننگےسر پر دوام کیا ہو بلکہ ہمہ وقت سر پر ٹوپی و رومال رکہتے  تھے ...۔"

(علمائے  اہلحدیث کا ذوقِ تصوّف صفحہ۷۱)

یہاں بھی یہ حضرات سے اپنی زبانی جمع خرچ دعوی قرآن و حدیث بھول چکے ہیں اور اپنے شیوخ و بزرگان و اکابرین یاد ہوگئے  ہیں اور ان کے نکراہ کو پکڑے ہوئے ہیں خواہ مخواہ شیخ پرستی کی مرض میں مبتلاء ہوگئے  ہیں۔

(۵)... عبدالعظیم انصاری صاحب لکھتےہیں:

«بیعت کے بارے میں بھی  بہت غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اہل اللہ اور خدارسیدہ بزرگوں کے ہاتہوں پر ہاتھ رکھ کر اعمال صالحہ اختیار کرنے اور برائیوں سے بچنے کا عزم اور وعدہ کرنا اس میں اسلاف سے اکثر بزرگوں نے کوئی قباحت نہیں سمجھیں » (تذکرہ علمائ بھوجیاں صفحہ۱۲۶)

ایک چیز کی تصحیح اور تغلیط کی معیار کےلئے قرآن وحدیث کےبجائے  اپنے شیوخ و بزرگان کو قرار دینا شیخ پرست لوگوں کی عجیب منطق ہے ۔اگر ایسا دعویٰ کسی حنفی نے کیا ہوتا تو اللہ اللہ...! زمین اور آسمان کےقلابے ملاتے۔

(۶)... نواب صدیق حسن خان صاحب اپنے متعلق لکھتےہیں:

"میں سلوک سبیلِ علم میں اپنے باپ،ان کے مشائخ اور اپنے شیوخِ علم کے طریقہ پر چل رہا ہوں" (ابقاء المنن صفحہ۹۳)

دیکھئے! نواب صاحب لکھتےہیں کہ میں علم کےراستےمیں اپنےمشائخ کے طریقہ پر چل رہا ہوں ۔

ہر جگہ شیخ شیخ کی رٹ لگانو والوں کے لئے عبرت کا مقام ہے کہ تبلیغی جماعت اور خصوصا شیخ زکریاؒ پر اعتراضات کرنے والوں کو یہ حوالہ جات کیوں نظر نہیں آتے یا کہ اپنے گھر کا مسئلہ ہے کوئ مضائقہ نہیں؟

(۷)... موصوف(نواب صدیق حسن خان) دوسری جگہ لکھتےہیں:

«اگر چہ میں صوفیہ کے تمام طرق کو موصل الی اللہ سمجھتا ہوں اور جملہ طرق کے مشائخ کو مانتا ہوں لیکن میرا آباؤاجداد،اساتذہ اور مشائخ کا طریقہ نقشبندیہ یہ ہےگو اور طرق کی بھی  اجازت حاصل تھی"

(ابقاء المنن   صفحہ۱۵۶)

یہاں پھر دلیل کےطور پر اپنے شیوخ کو یاد کرانا آخر ان کی رگوں میں کتنی شیخ پرستی کی محبت اندر گھس گئی  ہے؟

آخر وہ کفار کی عادتیں اور آیات کریمہ یہاں فٹ نہیں ہوتے یا کہ وہ آیات کریمہ صرف احناف حضرات کےلئے مختص ہیں؟

(۸)... مولانا اسحاق بہٹی صاحب غیرمقلد لکھتے ہیں کہ:

"جناب میاں صاحب رحمہ اللہ اپنے اساتذہ کا ذکر نہایت مودبانہ الفاظ میں کرتے تھے ان سے متعلق کسی بات کا تذکرہ فرماتے تو بہ صورت  جمع"ہمارے حضرات"کے الفاظ  استعمال فرماتے حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدّث دہلوی، حضرت شاہ عبدالعزیز محدّث دہلوی اور حضرت شاہ محمد اسحاق صاحب رحمہم اللہ کے اسماء گرامی بالخصوص بہ درجہ نہایت ادب سے زبان پر لاتے قرآن اورحدیث کی کسی عبارت کا ترجمہ کرنا مقصود ہوتا تو فرماتے مجھ سے اس کا ترجمہ سنو جو ہمارے بزرگوں سے سینہ بہ سینہ چلا آرہا ہے اور بیان مسائل میں بھی  انہیں بزرگان عالی قدر کی اقوال بہ سند پیش فرماتے اور ارشاد ہوتا ہمارے حضرات یوں فرماتے ہیں»

(دبستانِ حدیث صفحہ۷۴)

دیکھ لیجئے  میاں نذیر حسین صاحب دہلوی کو اپنے شیوخ سے اتنی عقیدت تھی کہ سند میں میاں صاحب اپنے شیوخ کو پیش کرتے کہ ہمارے شیوخ ایسے کہتے۔

اور مزید لکھتےہیں کہ:

اس پر کوئی طالب علم اگر یہ کہہ دیتا کہ حضرات کا کہنا سند نہیں ہوسکتا اصل سند قرآن وحدیث ہے توخفگی کی انداز میں فرماتے تم ان کے متعلق ایسی باتیں کرتے ہو کیا یہ حضرات گھس کٹے  تھے؟  یوں ہی باتیں بناتے تھے؟ (ایضاً)

اپنے شیوخ سے اتنی عقیدت تھی کہ سائل جب ان سے قرآن و حدیث کا مطالبہ کرتا تو ناراضگی فرماتے اور کہتے کہ کیا یہ مشائخ نہیں جانتے تھے۔کیا یہ آج کل نام نہاد  نابالغ مجتہدین غیرمقلدین کی عدالت میں شیخ پرستی نہیں ہے؟

اور ایسا نسبت میاں صاحب کے شاگرد(مولانا فضل حسین بھاری صاحب) بھی کرتے وئے رقمطراز ہیں:

"(میاں صاحب) اکثر قرآن و حدیث کےترجمےکےموقعہ پرفرماتےمجھ سےاس کا مقراضی ترجمہ سنو جو ہمارےبزرگوں سےسینہ بہ سینہ چلاآتا ہے اور بیان مسائل میں بھی انہیں بزرگوں کےاقوال سےسند لاتے اور فرماتے"ہمارے حضرات یوں فرماتےہیں" اس ہر کوئ آزاد طبع طالب علم اگرکہہ دیتا کہ حضرات کا کہنا سند نہیں ہوسکتا جب تک قرآن و حدیث سےسند نہ دی جائے تو بہت  خفا ہو کر فرماتے مردود؟ کیا یہ حضرات گھس کٹےتھے ایسی ہی اڑان گھائ اڑاتےتھے"

( الحیاة بعدالمماة ص166،الناشر:المکتبة الاثریہ سانگلہ ھل ضلع شیخوپورہ، دوسرا نسخہ ص247 و 248 طبع دار ابی الطیب گوجرانوالہ)

بلکہ مزید ایک اور لطف کی بات بھی دیکھ لیجیے، سوانخ میں ہے کہ :

«ایک مرتبہ میاں صاحب رحمہ اللہ ممدوح رحیم اباد سے آرہےتھے مولانا محمد ابراہیم آروی رحمہ اللہ کے ساتھ تھے انہوں نے خواتین کے لباس کے بارے میں پوچہا کہ ان کے لئے ساڑھی پہننا جائز ہے یا ناجائز...؟فرمایا ہمارے حضرات ساڑھی پہننے کو جائز قرار دیتے تھے ۔مولانا آروی رحمہ اللہ نے عرض کیا حضرات کا کہنا حجت شرعی تو نہیں ہوسکتا فرمایا تمہارے نزدیک یہ سب حضرات گھس گئے تھے تم ہی ایک شیخ چلی پیدا ہوئے؟

 (دبستانِ حدیث صفحہ۷۴)

دیکھ لیجئے  محترم قارئین کرام...! آاگر ایسا کسی حنفی نے لکھا ہوتا تو یہ لوگ کتنی حاشیہ نگاری کرتا کہ دیکھے قرآن و حدیث کےخلاف اپنے بزرگوں کا کہنا مانتے ہیں اور پھر "واذا قیل لہم اتبعوا ما انزل اللّٰہ۔۔۔الخ " وغیرہ آیات کریمہ کی آیاتیں چسپان کرکے تکفیر و تبدیع کےفتوے لگاتے۔۔۔؟!چونکہ یہ ان کے گھر کا مسئلہ ہے اس لئے ان کےاکابرین کو سب چیزیں معاف ہیں اگر یہ چیزیں متروک کریں تو ان کی شیخ پرستی کیسی چلے گی؟ انا للہ وانا الیہ راجعون...!

(۹)... ڈاکٹر  محمد عثمان مبشرسلفی صاحب آف شیخوپورہ اپنے ہم مسلک ساتھیوں کے شیخ پرستی چھوڑنے پر افسوس کرتے ہوئے لکھتےہیں کہ:

"لیکن افسوس....آج ہم نے اسی تصوف کو چھوڑ کر اپنے اسلاف کی زندگیوں میں سے تصوف کے پہلو کو بھی  منظر عام پرلانا بند کردیا"

 (علماء اہلحدیث کا ذوقِ تصوّف صفحہ۱۲۹)

(۱۰) موصوف مزید لکھتےہیں:

"ہمارے اسلاف کا دیوبندی علماء سے بہت زیادہ محبت والا رشتہ ہوا کرتا تھا " (ایضاً)

تو اب جو غیرمقلدین علماء دیوبند کےساتھ نفرت پھیلاتےہیں وہ اپنے اکابرین کی باغی اس لئے ہوگئے ہیں کہ کہیں شیخ پرستی مرض میں مبتلاء نہ ہو جائے یا کہ آپ کے اکابرین نہیں جانتے تھے اور اب اصاغرین جان گئے ہیں؟

(۱۱)... موصوف دوسری جگہ لکھتےہیں:

"ویسے بھی  کتاب"علماء اہلحدیث کا ذوق تصوف" کے مطالعےسےیہ بات  عیاں ہورہی ہےکہ ہمارے اسلاف اہلحدیث علماء نے حضرت سید علی ہجویری رحمہ اللہ کی تعلیمات کو سراہا ہے"(ایضاً)

غیرمقلدین اسلاف اسلاف کا رٹ صحیح معنوں میں لگا کر اپنے اسلاف کی نقش قدم پر چلتے ہوئے علی ھجویریؒ کو خراج تحسین پیش کرینگے یا کہ بغاوت کرینگے؟                                 

تبصرے

Popular Posts

امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر معتزلی ہونے کا الزام۔

  کیا امام ابو حسن کرخی رحمہ اللہ فروعا حنفی اور اصولا معتزلی تھے ؟ اعتراض : سلف صالحین سے بغض رکھنے والے بعض نام نہاد سلفی یعنی غیر مقلد اہل حدیث   ، امام ابو الحسن کرخی رحمہ اللہ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ فروع میں تو وہ حنفی تھے لیکن عقائد میں وہ معتزلی تھے ۔ جواب:  امام کرخی رحمہ اللہ علیہ کا تعارف کرنے والوں میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ وہ معتزلہ کے سردار تھے جیسا کہ امام ذہبی شافعی رحمہ اللہ  سير أعلام النبلاء  جلد 15  صفحہ 472 پر لکھتے ہیں  《 وكان رأسا في الاعتزال 》۔ مگر تحقیق کرنے پر معلوم ہوتا ہےکہ ان کے پاس اس دعوے کی کوئی دلیل نہیں تھی، بس خطیب بغدادی شافعی رحمہ اللہ کی تاریخ بغداد سے بات لی اور چل پڑے۔ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ ابو الحسن بن فرات کا امام کرخی رحمہ اللہ کے متعلق یہ قول نقل کیا ہے۔ حَدَّثَنِي الأَزْهَرِيّ، عَنْ أَبِي الْحَسَن مُحَمَّد بْن الْعَبَّاس بن الفرات. ....   قال: وكان مبتدعا رأسا في الاعتزال، مهجورا على قديم الزمان ( تاريخ بغداد ت بشار عواد: جلد 12،  صفحہ 74)  کہ وہ (معاذ اللہ) بدعتی تھے...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...