نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

’’ تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ ‘‘ کا مطالعہ

 ’’ تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ ‘‘ کا مطالعہ

مفتی رب نواز حفظہ اللہ ، احمد پور شرقیہ 

[بندہ کو علامہ عبد الرشید عراقی غیر مقلد کے ایک مختصر رسالہ ’’ تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ ‘‘ کا مطالعہ کرنے کا اتفاق ہوا ۔ اس کا حاصل مطالعہ احباب کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے ۔ ]

 سنن ِابن ماجہ کے متعلق امام ابو زرعہ رازی رحمہ اللہ کا قول

 علامہ عبد الرشید عراقی لکھتے ہیں:

            ’ ’حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی نے امام ابو زرعہ رازی (م ۲۶۴) کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ جب انہوں نے سنن ابن ماجہ کو ملاحظہ کیا تو آپ نے فرمایا : اگر یہ کتاب لوگوں کے ہاتھ میں پہنچ گئی تو فن حدیث کی اکثر جوامع اور مصنفات بیکار و معطل ہو کر رہ جائیں گی۔ ‘‘

 ( تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ صفحہ ۱۳)، ناشر: ادارۂ جامعہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ ،طبع سوم ، سن اشاعت ۲۰۰۵)

             ہدایہ کے متعلق کسی کا قول ہے کہ اس نے اپنے سے  پہلے والی   تصانیف کو منسوخ یعنی ان سے بے نیاز کر دیا ہے۔ غیرمقلدین اس قول پہ اعتراض کیا کرتے ہیں۔اس اعتراض کا جواب اُن کتب میں دیا چکا ہے جو ہدایہ کے دفاع میں لکھی گئیں۔ غیرمقلد معترضین کو عراقی صاحب کا نقل کر دہ مذکورہ بالا جملہ ’’ اگر یہ کتاب لوگوں کے ہاتھ میں پہنچ گئی تو فن حدیث کی اکثر جوامع اور مصنفات بیکار و معطل ہو کر رہ جائیں گی۔ ‘‘ غور سے پڑھنا چاہیے۔

شیخ عبد الغنی مجددی اور مولانا فخر الحسن گنگوہی کا شمار علمائے اسلام میں

عراقی صاحب لکھتے ہیں:

            ’ ’علمائے اسلام نے سنن ابن ماجہ کے ساتھ بڑا اعتناکیا ہے۔ اس کے متعدد حواشی، شروح اور تعلیقات لکھے۔ ذیل میں ان شروح کی فہرست درج کی جاتی ہے : .... ۷۔ انجاح الحاجۃ بشرح سنن ابن ماجۃ ، شیخ عبد الغنی مجددی۱۲۹۵ھ ۔ ۸۔ حاشیہ بر سنن ابن ماجہ مولانا فخر الحسن گنگوہی ۱۳۱۵ھ ۔ ‘‘

( تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ صفحہ ۱۴)

            عراقی صاحب نے ’’شیخ عبد الغنی مجددی اور مولانا فخر الحسن گنگوہی ‘‘کو علمائے اسلام میں شمار کیا ہے۔ یاد رہے کہ مجددی اور گنگوہی دونوں بزرگ حنفی المسلک ہیں۔گویا انہوں نے حنفی مقلدین کو علمائے اسلام میں شمار کیا ہے یعنی وہ مقلد ہو کر بھی علمائے اسلام ہیں ۔

مولانا مناظر احسن گیلانی جلیل القدر عالم دین

عراقی صاحب لکھتے ہیں:

’ ’مولانا سید مناظر احسن گیلانی جو علمائے احناف کے ایک جلیل القدر عالم دین تھے ۔ ‘‘

 ( تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ صفحہ ۱۷)

            عراقی صاحب نے گیلانی صاحب کو جلیل القدر حنفی عالم تسلیم کیا ہے ۔ مگر یاد رہے کہ وہ حنفی ہونے کے ساتھ دیوبندی بھی ہیں۔

مولانا محمد انور شاہ کشمیری کی کتاب فیض الباری

عراقی صاحب لکھتے ہیں:

            ’ ’مولانا سید محمد انور شاہ کشمیری (دیوبندی) نے صحیح بخاری پر جو تقاریر کی تھیں وہ فیض الباری کے نام سے چار جلدوں میں شائع ہو چکی ہے۔ ‘‘

( تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ صفحہ۱۹)

            اس سے معلوم ہوا کہ حضرت مولانا محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ صحیح بخاری پڑھاتے رہے ہیں۔ ان کے بخاری کے اسباق ’’فیض الباری ‘‘ کے نام سے شائع ہیں۔

احناف کی خدمات ِ حدیث

عراقی صاحب نے مولانا جانباز کے متعلق لکھاکہ انہوں نے :

            ’ ’فائدۃ خامسۃ: میں برصغیر پاک و ہند میں علم ِ حدیث کی اشاعت اور اس سلسلہ میں علماء کرام کی خدمات کا تذکرہ کیا ہے ۔ جن علمائے اہلِ حدیث نے اشاعتِ علم حدیث میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ان میں شیخ علاء الدین علی بن حسام الدین المتقی، علامہ شیخ محمد بن طاہر پٹنی، شیخ عبد الحق محدث دہلوی، امام شاہ ولی اللہ بن شاہ عبد الرحیم دہلوی، شیخ شاہ محمد اسحاق دہلوی اور محی السنۃ مولانا سید نواب صدیق حسن قنوجی کی خدماتِ حدیث کا ذِکر کیا ہے۔ ‘‘

( تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ صفحہ ۲۳)

            اس عبارت میں خدام حدیث کی فہرست دی گئی ہے لیکن یاد رہے کہ اس فہرست میں نواب صدیق حسن کو چھوڑ کر باقی سب حنفی المسلک ہیں۔ حافظ زبیر علی زئی غیرمقلد نے تو نواب صدیق حسن خان کو بھی تقلید نہ کرنے والا حنفی کہا ہے ۔

            نواب صاحب کے علاوہ دیگر حضرات کے غیرمقلد نہ ہونے پر الگ الگ حوالے دئیے جا سکتے ہیں مگر اختصار کے پیش نظر ہم مولانا ثناء اللہ امرتسری غیرمقلد کا ایک حوالہ پیش کرتے ہیں جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ میاں نذیر حسین دہلوی (وفات:۱۹۰۰ء ) سے پہلے تارکین تقلید نہیں تھے چنانچہ وہ مولانا محمد حسین بٹالوی کو جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں:

            ’’ میاں صاحب سے پہلے جن جن علماء (مولوی اسمٰعیل شہید یا مولوی خرم علی مرحوم وغیرہ ) کو ’’وہابی ‘‘ کہا گیا۔ وہ ان مسائل توحیدیہ کی وجہ سے کہا گیا تھا جیسا کہ دیوبندی خیال کے حنفیوں کو بھی ان کے مخالف ’’وہابی ‘‘ کہتے ہیں لیکن میرے بیان کا مطلب یہ نہیں تھا دنیا میں سب سے پہلے یہ لفظ حضرت میاں صاحب پر بولا گیاجو آپ سمجھے ہیں بلکہ یہ مطلب تھا کہ اہلِ حدیث ( غیرمقلدین ) پر یہ لفظ حضرت میاں صاحب سے شروع ہوا ۔کیوں کہ حضرت موصوف سے پہلے اہلِ حدیث کا گروہ بحیثیت غیرمقلد ہندوستان میں نہ تھا ۔جن لوگوں کو ان سے پہلے لوگ ‘‘ وہابی ‘‘ کہا کرتے تھے وہ مسائل توحیدیہ کی وجہ سے کہتے تھے ۔ نہ (کہ ) مسائل ترکِ تقلید کی وجہ سے ۔ ‘‘

( اخبار اہلِ حدیث امرتسر ۸؍ ذی قعدہ ۱۳۳۶ھ مطابق ۱۶؍ ۱۹۱۸ء صفحہ ۳)

اس کا عکس ابن انیس حضرت مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی کی کتاب ’’ تاریخ ختم نبوت صفحہ ۴۳۳‘‘ پہ دیکھ سکتے ہیں۔

مقلدین کے شیدائی

عراقی صاحب نے مولانا جانباز کے متعلق لکھا:

            ’ ’شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ ، حافظ ابن قیمؒ ، حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ،مولانا سید نواب سید صدیق حسن خان ؒ کی تصانیف کے شیدائی ہیں ۔ ‘‘

( تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ صفحہ ۲۹)

عراقی صاحب کے بقول مولانا جانباز غیرمقلد درج ذیل حضرات کے شیدائی ہیں:

۱۔ علامہ ابن تیمیہ ،۲۔ حافظ ابن قیم اور حافظ ابن حجر عسقلانی ۔ اور یہ معلوم ہونا چاہیے کہ یہ تینوں حضرات مقلد ہیں ۔ پہلے دو بزرگ حنبلی جب کہ حافظ ابن حجر عسقلانی شافعی المسلک ہیں ۔ علامہ ابن تیمیہ اور ابن قیم کے حنبلی ہونے پر غیرمقلدین کے بہت سے حوالہ جات بندہ نے اپنی زیر ترتیب کتاب ’ ’ مسئلہ تین طلاق پر مدلل بحث‘‘ میں شامل کر دئیے ہیں۔ شائع ہونے کے بعد احباب ان حوالہ جات کو پڑھ سکیں گے ان شاء اللہ۔

            اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے شافعی مقلد ہونے پر تو غیرمقلدین کی کتابوں میں بیسیوں حوالہ جات موجود ہیں اختصار کے پیش نظر ایک حوالہ ملاحظہ فرمائیں۔

مولانا ابو الاشبال شاغف غیرمقلد نے صحیح بخاری کے متعلق بات کرتے ہوئے لکھا:

’’ حافظ ابن حجر نے کافی حد تک اس بات کا خیال رکھا کہ وہ اس کتاب کی ترجمانی کا حق ادا کر سکیں لیکن وہ بھی کامیاب نہیں ہو سکے بلکہ اشعریت و شافعیت اور تقلید کی راہ میں وہ بھی غرق ہونے سے نہ بچ سکے لیکن اس کے باوجود فتح الباری میں کافی حد تک صحیح بخاری کی ترجمانی ہے، نیز مقدمہ میں حافظ نے امام بخاری پر اعتراض کرنے والوں کا دفاع بھی بڑی کامیابی سے کیا ہے۔ ‘‘

( مقالاتِ شاغف صفحہ ۱۶۰،اہتمام :بیت الحکمت لاہور،مطبع: قدوسیہ پرنٹرز لاہور ، سن اشاعت: ۲۰۰۶ء )

مولانا رمضان سندھی دیوبندی

عراقی صاحب نے مولانا جانباز کے حالا ت میں لکھا:

            ’ ’مولانا محمد رمضان سندھی جن کا تعلق دیوبندی مکتب ِ فکر سے تھا اور جامع مسجد حنفیہ مین بازار وزیر آباد میں خطیب تھے۔ ان سے آپ نے مقاماتِ حریری اور شرح تہذیب کا درس لیا ۔ ‘‘

( تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ صفحہ۱ ۳ )

            غیرمقلدین کے حالات میں کئی بزرگوں کی بابت یہ دعوی کیا گیا ہے کہ ان کے فلاں فلاں استاد دیوبندی تھے۔ مگر کسی ایک غیرمقلد بزرگ کے ساتھ دیوبندی مسلک کی نسبت پڑھنے میں نہیں آئی ۔ تقلید کی تردید میں غیرمقلدین کہا کرتے ہیں کہ محدثین کے ساتھ حنفی و شافعی نسبتیں تقلید کی وجہ سے نہیں بلکہ وہ حنفی و شافعی اساتذہ کے طرف منسوب ہوکر حنفی و شافعی کہلاتے ہیں ۔ عرض ہے کہ اگر غیرمقلدین کے بقول ان کے بہت سے بزرگوں اور علماء کے اساتذہ دیوبندی ہیں تو ان میں ایسی مثالیں کیوں نہیں ملتیں کہ وہ اپنے دیوبندی اساتذہ کی طرف منسوب ہو کر دیوبندی کہلواتے ہوں یا غیرمقلدین انہیں دیوبندی کہتے ہوں ؟؟؟

القاب کی بھر مار

عراقی صاحب لکھتے ہیں:

            ’ ’حضرت العلام مولانا حافظ محمد گوندلوی علوم اسلامیہ کے بحر زخار تھے۔ آپ کو تمام علوم ِ اسلامیہ پر یکساں قدرت حاصل تھی، آپ ایک بلند پایہ مفسر، محدث، فقیہ ، مجتہد، متکلم ،معلم ، ادیب ، نقاد، دانشور، مصنف ،مناظر،مدرس اور جید عالم تھے ۔ ‘‘

 ( تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ صفحہ ۳۳)

            بعض غیرمقلدین دیوبندیوں پہ اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ لوگ اپنے بزرگوں کے لیے القاب کی بھرمار کر دیتے ہیں ۔ عرض ہے کہ جو شخصیت جس مقام پر فائز ہو اس کے مناسب مقام اسے القاب دینا تو قابلِ اعتراض نہیں انزلوا الناس منازلھم پیش نظر رہے۔ مزید یہ کہ ان معترضین کو وہ القاب نظر کیوں نہیں آتے جو خود ان کے غیرمقلدین اپنے بزرگوں کو دیا کرتے ہیں مذکورہ بالا حوالہ ملاحظہ ہو۔

جامعہ سلفیہ کے استاد پروفیسر غلام احمد حریری

عراقی صاحب لکھتے ہیں:

’ ’مولانا پروفیسر غلام احمد حریری بھی جامعہ سلفیہ میں استاد تھے ۔ ‘‘

( تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ صفحہ۲ ۳ )

عراقی صاحب آگے لکھتے ہیں:

            ’ ’پروفیسر غلام احمد حریری ایک بلند پایہ عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ نامور مدرس تھے عربی ، فارسی ، انگریزی اور اردو زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ اعلیٰ پایہ مدرس ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہت اچھے مصنف بھی تھے۔ عربی سے اردو ترجمہ کرنے کی ان کو خاص مہارت حاصل تھی۔ جامعہ سلفیہ میں آپ اونچے درجہ کی کتابیں پڑھاتے تھے ۔ ان کا علم بہت وسیع تھا مطالعہ کا عمدہ ذوق رکھتے تھے ... آپ نے ۷ مئی ۱۹۹۰ء کو انتقال کیا ۔ ‘‘

 ( تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ صفحہ۴ ۳ )

اس عبارت کو نقل کرنے کی غرض احباب کو یہ بتا نا ہے کہ ’’ حریری صاحب ‘‘ غیرمقلدین کے مدرسہ جامعہ سلفیہ کے مدرس تھے ۔

مولانا محمد سلیمان ندوی کی تقریر کا اک اقتباس

 علامہ عبد الرشید عراقی ایک تقریب کا حال بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

            ’ ’ پروفیسر میاں محمد یوسف سجاد ...نے اپنی تقریر کا آغاز علامہ سید سلیمان ندوی ؒ کی اس تقریر سے کیا کہ :’’ علم القرآن اگر اسلامی علوم میں دل کی حیثیت رکھتا ہے تو علم حدیث شہ رگ کی۔ یہ شہ رگ اسلامی علوم کے تمام اعضاء و جوارح تک خون پہنچا کر یہ ان کے لئے تازہ زندگی کا سامان پہنچاتا رہتا ہے۔ آیات کا شان نزول اور ان کی تفسیر ، احکام القرآن کی تشریح و تعیین ، اجمال کی تفصیل ،عموم کی تخصیص ، مبہم کی تعیین سب علم حدیث کے ذریعہ معلوم ہوتی ہے ۔ ‘‘

 ( تعارف سنن ابن ماجہ اور اس کی شرح انجاز الحاجۃ صفحہ ۴۸، ناشر: ادارۂ جامعہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ ،طبع سوم ، سن اشاعت ۲۰۰۵)

مولانا سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ دیوبندی عالم دین ہیں ۔ مذکورہ بالا عبارت سے دیوبند ی عالم دین کی حدیث و سنت کے ساتھ شیدائیت معلوم ہوئی۔ 

تبصرے

Popular Posts

*حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین , باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا حدیث نمبر: 1086 , 1027

 *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین*   تحریر : مفتی مجاہد صاحب فاضل مدرسہ عربیہ رائیونڈ پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز غیر مقلدین حضرات حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رفع الیدین کے ثبوت میں بعض سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک شوشہ یہ بھی چھوڑتے ہیں کہ وہ نو ہجری میں ایمان لائے لہذا جو کچھ انہوں نے نوہجری میں دیکھا وہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اخری اور دائمی عمل ہے *حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے سجدوں کی رفع الیدین کا ثبوت*   «سنن النسائي» (2/ 359): «‌‌126 - باب رفع اليدين للسُّجود 1085 - أخبرنا محمدُ بنُ المُثَنَّى قال: حَدَّثَنَا ابن أبي عَديٍّ، عن شعبة، عن ‌قَتَادة، ‌عن ‌نَصْرِ بن عاصم عن مالكِ بن الحُوَيْرِث، أنَّه رأى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته؛ إذا ركع، وإذا رفع رأسه من الرُّكوع، وإذا سجد، وإذا رفع رأسه من سُجوده، حتَّى يُحاذِيَ بهما فُروعَ أُذُنَيه»  سنن نسائی کتاب: نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث باب: سجدہ کرنے کے وقت رفع الیدین کرنا  حدیث نمبر: 1086 ترجمہ: مالک بن حویر...

مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ )

  مسئلہ ترک رفع یدین (حدیث ابن مسعود ؓ کی سند پر اعتراضات کا جائزہ ) مفتی رب نواز حفظہ اللہ، مدیر اعلی مجلہ  الفتحیہ  احمدپور شرقیہ                                                         (ماخوذ: مجلہ راہ  ہدایت)    حدیث:           حدثنا ھناد نا وکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الاسود عن علقمۃ قال قال عبد اللہ بن مسعود الا اصلیْ بِکُمْ صلوۃ رسُوْل اللّٰہِ صلّی اللّٰہُ علیْہِ وسلّم فصلی فلمْ یرْفعْ یدیْہِ اِلّا فِیْ اوَّل مرَّۃٍ قال وفِی الْبابِ عنْ برا ءِ بْن عازِبٍ قالَ ابُوْعِیْسی حدِیْثُ ابْنُ مسْعُوْدٍ حدِیْثٌ حسنٌ وبہ یقُوْلُ غیْرُ واحِدٍ مِّنْ اصْحابِ النَّبی صلّی اللّہُ علیْہِ وسلم والتابعِیْن وھُوقوْلُ سُفْیَان واھْل الْکوْفۃِ۔   ( سنن ترمذی :۱؍۵۹، دو...

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟

امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کیوں جرح کی ؟ جواب: 1) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف ، امام بخاری رحمہ اللہ کی جو جروحات ہیں اس کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہیکہ ان کو امام ابو حنیفہ کے بارے میں ضعیف ، من گھڑت اور بے بنیاد روایات ہی پہنچی تھیں جیسا کہ ہم تفصیل بیان کریں گیں کہ کیسے محدث اعظم امام بخاری رحمہ اللہ نے امام اعظم رحمہ اللہ پر جرح کی جو خود امام بخاری اور محدثین عظام کے اصولوں کے مطابق غلط تھیں۔ مثلا  1) امام بخاری کا شیخ نعیم بن حماد ہے ، جس کے بارے میں محدثین نے صراحت کی ہیکہ یہ شخص امام ابو حنیفہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا۔ أبو الفتح الأزدي : كان ممن يضع الحديث في تقوية السنة وحكايات مزورة في ثلب النعمان كلها كذب ( تھذیب التھذیب 4/412 ) نعیم بن حماد کی جہاں توثیق ہے وہاں اس پر جروحات بھی ہیں۔  أبو حاتم بن حبان البستي : ربما أخطأ ووهم أبو دواد السجستاني : لينه أبو زرعة الدمشقي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو زرعة الرازي : يصل أحاديث يوقفها الناس أبو سعيد بن يونس المصري : يفهم الحديث، روى أحاديث مناكيرعن الثقات أب...