امام ابو حنیفہ سے عقیدہ خلق قرآن کی تردید اور فرقہ جھمیہ کی تردید کا ثبوت
1.. أخبرنا الخلال، قال: أخبرنا الحريري، أن علي بن محمد النخعي، حدثهم قال: حدثنا محمد بن الحسن بن مكرم، قال: حدثنا بشر بن الوليد، قال: سمعت أبا يوسف، يقول: قال أبو حنيفة: صنفان من شر الناس بخراسان، الجهمية والمشبهة، وربما قال: والمقاتلية
امام ابو یوسف فرماتے ہیں میں نے امام ابو حنیفہ فرماتے تھے کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بد ترین خراساں کے جہمیہ اور مشبہ ہیں
[تاریخ بغداد ، جلد ۱۵، ص ۵۱۴، وسند صحیح]
2... امام بیھقی الاسماء والصفات میں اپنی سندصحیح سے بیان کرتے ہیں :
أنبأني أبو عبد الله الحافظ , إجازة , أنا أبو سعيد أحمد بن يعقوب الثقفي , ثنا عبد الله بن أحمد بن عبد الرحمن بن عبد الله الدشتكي , قال: سمعت أبي يقول: سمعت أبا يوسف القاضي , يقول: كلمت أبا حنيفة رحمه الله تعالى سنة جرداء في أن القرآن مخلوق أم لا؟ فاتفق رأيه ورأيي على أن من قال: القرآن مخلوق , فهو كافر قال أبو عبد الله رواة هذا كلهم ثقات
محمد بن سابق کہتے ہیں میں نے ابو یوسف سے پوچھا کہ کیا ابو حنیفہ قرآن کو مخلوق کہتے ہیں ؟ تو انہوں (ابو یوسف) نے کہا استغفراللہ نہ ہی انہوں نے ایسا کہا نہ ہی میں کہتا ہوں راوی کہتا ہے میں نے پھر پوچھا کیا ابو حنیفہ کا عقیدہ جہم والا تھا ؟ تو ان (ابویوسف) نے فرمایا نہ ہی انکا عقیدہ ایسا تھا اور نہ ہی میرا
امام بیھقی کہتے ہیں اس روایت کے سارے رجال ثقہ درجے کے ہیں
[الأسماء والصفات للبيهقي، برقم:۵۵۱]
3... خبرنا الخلال، أخبرنا الحريري أن النخعي حدثهم وقال النخعي: حدثنا محمد بن شاذان الجوهري قال: سمعت أبا سليمان الجوزجاني، ومعلى بن منصور الرازي يقولان: ما تكلم أبو حنيفة ولا أبو يوسف، ولا زفر، ولا محمد، ولا أحد من أصحابهم في القرآن، وإنما تكلم في القرآن بشر المريسي، وابن أبي دؤاد، فهؤلاء شانوا أصحاب أبي حنيفة.
محمد بن شازان جوہری کہتے ہیں میں نے سلیمان جوزجانی ، معلی بن منصور سے سنا وہ کہتے ہیں : کہ ابو حنیفہ نے، ابو یوسف نے کلام نہیں کیا اور نہ ہی زفر نے ، نہ ہی محمد شیبانی نے اور اصحاب ابو حنیفہ میں سے کسی نے بھی قرآن کے (مخلوق ہونے )کے مسلے پر کلام نہیں اور جس نے قرآن کے مسلے پر کلام کیا وہ بشر المریسی ، ابن ابو داود ہیں اور یہ (دو) ابو حنیفہ کے اصحاب تھے
[تاریخ بغداد ، جلد ۱۵ ، ص ۵۱۶وسند جید ]
4... اسی طرح اسی باب میں ایک اور روایت بھی امام خطیب بیان کرتے ہیں :
أخبرنا الخلال، قال: أخبرنا الحريري وقال النخعي: حدثنا نجيح بن إبراهيم، قال: حدثني ابن أبي كرامة وراق أبي بكر بن أبي شيبة، قال: قدم ابن مبارك على أبي حنيفة، فقال له أبو حنيفة: ما هذا الذي دب فيكم؟ قال له: رجل يقال له: جهم، قال: وما يقول؟ قال: يقول: القرآن مخلوق، فقال أبو حنيفة: {كبرت كلمة تخرج من أفواههم إن يقولون إلا كذبا}
اسکا مفہوم مختصر یہ ہے کہ ابن مبارک ابو حنیفہ کے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں ایک شخص جہمی ہے تو ابو حنیفہ پوچھتے ہیں وہ کیا کہتا ہے ؟ تو ابن مبارک نے کہا کہ وہ قرآن کو مخلوق کہتا ہے تو ابو حنیفہ نے فرمایا ایسے بڑے کلمات جو انکے منہ سے نکلتے ہیں سوائے جھوٹ کے کچھ نہیں ہیں .
[تاریخ بغداد جلد ۱۵ ، ص ۵۱۷، وسند حسن]
5...فأخبرنا محمد بن أحمد بن رزق، حدثنا علي بن أحمد بن محمد القزويني، حدثنا أبو عبد الله محمد بن شيبان الرازي العطار- بالري- قال: سمعت أحمد بن الحسن البزمقي قال: سمعت الحكم بن بشير يقول: سمعت سفيان بن سعيد الثوري والنعمان بن ثابت يقولان: القرآن كلام الله غير مخلوق.
امام حکم بن بشیر کہتے ہیں کہ میں نے سفیان ثوری اور ابو حنیفہ سے سنا وہ دونوں کہتے ہیں کہ قرآن اللہ کا کلام ہے اور غیر مخلوق ہے
(تاریخ بغداد ، جلد ۱۵ ، ص ۵۱۷)
بحکم محقق سند حسن!
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں