غیر مقلد اور توثیقی الفاظ : الشیخ ، المحدث ، الحافظ ، المفسر ، المسند ، عالما ، قاضی ، زاھد ، امام اور فقیہ
غیر مقلد اور توثیقی الفاظ : الشیخ ، المحدث ، الحافظ ، المفسر ، المسند ، عالما ، قاضی ، زاھد ، امام اور فقیہ
ماخوذ الاجماع - شمارہ نمبر 2
پیشکش : النعمان سوشل میڈیا سروسز
امام اور فقیہ کہنا خود زبیر علی زئی کے نزدیک توثیق ہے ۔ چنانچہ نور العینین : صفحہ ۵۵
پر عثمان بن الحکم المصریؒ کو ثقہ ثابت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’ابن یونس مؤرخ مصری
نے کہا ہے کہ وہ فقیہ اور متدین تھا۔ ‘
صفحہ : ۹۴ پر
’الامام الحافظ شیخ الاسلام‘ کے
الفاظ کو توثیق میں ذکر کیا ہے ۔
اسی طرح صفحہ : ۵۵ پر ’وکان إماما حافظا رأسا فی الفقہ والحدیث ومجتھدا من أفراد
العالم فی الدین والورع والتألہ‘ کے
الفاظ کو توثیق بتایا ہے ۔
مقالات: جلد ۵ : صفحہ ۵۵۵ پر ’امام فی
القرأۃ ، فقیہ زاھد‘ کے الفاظ کو توثیق
میں شمار کیا ہے ۔
مقالات : جلد ۶: صفحہ ۱۲۲ پر علی زئی صاحب احمد بن مسلم ؒ کی توثیق ثابت کرتے ہوئے
لکھتے ہیں کہ حافظ ابن عبد الھادیؒ نے فرمایا کہ ’الامام الحافظ محدث بغداد‘ ۔
مقالات : جلد ۶ : صفحہ ۱۳۴ اور ۱۳۵ پر ’الامام
العلامۃ المحدث المسند قاضی الجماعۃ وکان فقیھا عالما‘کے الفاظ کو توثیق میں ذکر کیا ہے ۔
مقالات: جلد ۶: صفحہ ۱۴۵ پر’الامام
المحدث المفسر‘ کو بھی توثیقی الفاظ میں شمار کیا ہے ۔ لہذا ثابت ہوا کہ خود ان کے نزدیک بھی کسی راوی
کو امام یا فقیہ کہنا توثیق ہے ، مگر موصوف ہمارے راوی کے بارے میں یہ سب باتیں
بھول گئے ۔
اسی طرح شیخ کہنا بھی غیر مقلدین کے نزدیک راوی کی توثیق ہے
۔ چنانچہ، غیر مقلدین کے شیخ الحدیث
مولانا سلطان محمود صاحب ‘شیخ’ تعدیل کے الفاظ میں شمار کرتے ہیں ۔ (اصطلاحات
المحدثین : صفحہ ۱۷) امام ذہبیؒ(م۷۴۸ھ)نے بھی ‘شیخ’ کو تعدیل کے الفاظ
قرار دیا ہے۔ (میزان الاعتدال : جلد ۱ : صفحہ ۳،۴)
بلکہ اہل حدیث عالم ڈاکٹر سہل حسن صاحب لفظِ تعدیل ‘شیخ’ کو ‘صدوق’ اور ‘لابأس بہ’کے درجہ کی تعدیل
قرار دیتے ہیں، نیز کہتے ہیں کہ ان کی (یعنی جس راوی کو شیخ کہا جائے، اس کی )
احادیث قابل قبول ہے ۔ (معجم الاصطلاحات: صفحہ ۳۲۴) اور غیر مقلد عالم ، اقبال احمد ‘بسکوہری’ صاحب
بھی جس راوی کو شیخ کہا جائے، اس کی روایت کو قابل اعتبار کہتے ہیں ۔ (علوم
الحدیث : صفحہ ۲۸۷، ۲۸۸)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں