🌹 تقلید صحابہ کرام ؓ کے دور سے ہے
ان غیرمقلدین نے اپنے اکابرین کو ہی پڑھا ہوتا تو یہ ایسی باتیں نہ کرتے ان کا شیخ الکل جہاں سے انکا فرقہ چلا ہے وہ بھی لکھتے ہیں کے صحابہ کبھی ایک مجتہد کی تقلید کرتے کبھی دوسرے کی جبکہ آجکل کے جدید اہلحدیث اسکو صحابہ پر بہتان بازی کہہ رہے ہیں۔
جیساکہ آپ سکرین شاٹ میں دیکھ سکتے ہیں ایک غیرمقلد کو انکے شیخ الکل کا قول بتایا تو جناب نے میرے خلاف پوسٹ لگا دی جس میں لکھا کے حنفی صحابہ پر بہتان بازی کر رہے ہیں۔
لہذا اس موقف پر چند حوالے پیش خدمت ہیں۔
1۔ غیرمقلدین کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں:
کل صحابہ اور تمام مومنین کا قرون اولی میں اس پر اجماع ثابت ہوا کہ کبھی ایک مجتہد کی تقلید کرتے کبھی دوسرے کی۔
(معیار الحق ص 143)
2۔ مشہور سلفی عالم صالح عثیمین لکھتے ہیں:
تقلید کہتے ہیں مجتہد کے قول کو بلا معرفت دلیل قبول کرنا اور تقلید در حقیقت صحابہ کے دور سے ہے۔
( مجموع الفتاوی 403)
3۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ لکھتے ہیں۔
ﯾﻌﻨﯽ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺑﻌﯿﻦ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﯾﮏ ﺩﺭﺟﮧ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﮐﮯ ﻧﮧ ﺗﮭﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺑﻌﺾ ﻣﺠﺘﮩﺪ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺾ ﻣﻘﻠﺪ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﺧﻮﺩ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﮟ ﮔﮯ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﻟﻮﮒ ﺟﻮ ﺍﺳﺘﻨﺒﺎﻁ ﻭ ﺍﺟﺘﮩﺎﺩ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
( ﻗﺮۃ ﺍﻟﻌﯿﻨﯿﻦ ﺹ ٢٥١ )
4۔ امام علی بن محمد الآمدی ؒ لکھتے ہیں:
مخالفین کے وجود سے پہلے صحابہ کرام اور تابعین کے زمانے میں عوام الناس مجتہدین سے فتوی پوچھا کرتے تھے اور احکام شریعہ میں انکی اتباع کرتے تھے اور علماء عوام کے سوالات کے خوب جوابات دیا کرتے تھے اور دلیل کے ذکر کا اشارہ بھی نہیں کرتے تھے۔
(الاحکام فی اصول الاحکام 279)
5۔ امام غزالی ؒ لکھتے ہیں:
عامی کو فتوی طلب کرنا واجب ہے اور علماء کی اتباع واجب ہے اور قدریہ نے عامی کے لیے مسائل کی دلیل میں غور و فکر کو لازم قرار دیا یہ دو وجہ سے باطل ہے نمبر ایک صحابہ کرام کا اجماع ہے کے وہ عوام کو فتوی بتاتے تھے مگر اجتہاد کا حکم نہیں دیتے تھے اور یہ بالتواتر معلوم ہے۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کے امت کا اجماع ہے کہ عامی کو اجتہاد کا مکلف بنانا محال ہے۔
(المستصفی للغزالی 4/174)
6۔ علامہ ابن قیم ؒ لکھتے ہیں:
صحابہ کرام میں سے تقریباً 130 حضرات مفتی/مجتہد تھے۔۔۔
یعنی باقی صحابہ کرام انکے بتائے ہوئے اجتہادی مسائل اور فتووں میں انکی تقلید کیا کرتے تھے۔
(اعلام الموقعین ص 30)
7۔ امام بخاری ؒ کے استاد امام علی بن مدینی ؒ لکھتے ہیں:
صحابہ میں سے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ زید بن ثابت ؓ اور عبداللہ بن عباس ؓ کے مذاہب تھے اور ان کے اقوال پر فتوی دیا جاتا تھا۔ (العلل لابن مدینی 24)
کسی مذہب کے فتاوی جات/اقوال پر عمل کرنا ہی تقلید ہے۔ جیسا کے زبیر علی زئی نے لکھا ہے "اقوال لینا یعنی تقلید کرنا"
(دین میں تقلید کا مسئلہ ص 35)
اب ہم دیکھتے ہیں کے یہ غیرمقلدین ان میں سے کن کن علماء کے خلاف پوسٹ لگاتے ہیں۔۔۔۔۔
ضرار خان الحنفی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں